• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن لاریب ہے!! حدیث کی طرف پھر رجوع کیوں؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام علیکم!
کمال ہے میرے پیارے بھائی۔!سورۃ البقرہ 282میں آپ کے لئے بہت کچھ ہے لیکن میرے بھائی کو صرف لفظوں سے مطلب ہے ۔ان سارے نقاط کا باغور جائزہ لو اگر اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہو تو۔۔۔
نبی کریم ﷺ کو اور ساری امت کو یہ کیا فرمایا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔
٭قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔ فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص دستاویز تحریر کرے۔
٭جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو ، اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہیے۔ وہ لکھے اور اِملا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے
٭۔ لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو ، یا املاء نہ کرا سکتا ہو ، تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ املاء کرائے۔
٭ پھر اپنے مردوں میں سے دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرالو اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے۔ یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہیں ، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو۔ گواہوں کو جب گواہ بننے کے لیے کہا جائے ، تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے ۔
٭معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا میعاد کی تعین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہل نہ کرو۔
٭ اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لیے زیادہ مبنی بر انصاف ہے ، اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے ، اور تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے۔
٭ ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو ، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں ، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو۔
٭ کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے۔ ایسا کرو گے ، تو گناہ کا ارتکاب کرو گے۔ اللہ کے غضب سے بچو۔ وہ تم کو صحیح طریقِ عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے۔(282)

پھر کہتا ہوں آنکھیں پوری طرح کھول کر دیکھو اس آیت 282کو اس میں نشانی ہے عقلمندوں کے لئے۔۔۔۔۔جو غور و فکر کرتے ہوں۔
مجھے معلوم ہے جناب کو اس میں صرف عام لین دین کا معاملہ ہی نظر آئے گا۔۔۔یہ ظاہری الفاظ ہی نظر آنے ان میں چھپی ہوئ بات ہے جو آپ کو نظر نہیں آتی۔

لفظ دیکھائو فلاں لفظ لکھا ہوا دیکھا اگر یہ دین صرف لفظوں میں ہے تو میرے پاس بھی بہت کچھ پوچھنے کے لئے جو آپ اور آپ کے یہ بزرگار ساری زندگی جواب دینے میں لگا دیں گے ۔۔۔۔۔۔۔میں یہ ظلم اپنے اوپر نہیں کر سکتا۔۔۔
میرے پیارے بھائی! نہ ہم نے اس سے انکار کیا کہ نبی کریم ﷺ کے دور میں قرآن کریم لکھا گیا تھا اور نہ اس سے انکار کیا کہ نبی کریم ﷺ کے بعد جب قرآن کریم کو ایک جگہ جمع کیا گیا تو دو دو آدمیوں کی گواہی لی گئی۔
ہمارا آپ سے مطالبہ یہ ہے کہ آپ کے نزدیک جو قرآن کریم "ایک کتاب" کی شکل میں نبی کریم ﷺ کی رحلت کے وقت مرتب تھا (جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کے بعد جمع نہیں کیا گیا) اس پر ایک اور صرف ایک واضح آیت یا حدیث دکھا دیں جس میں یہ لکھا ہو۔ آپ وہ دکھانے کے بجائے دنیا بھر کی تاویلات کر رہے ہیں۔
اگر آپ کے پاس روایات نہیں ہیں تو پھر ہمارے پاس بعد میں جمع کرنے سے متعلق روایات ہیں اور ہمارا موقف مضبوط ہوگا۔ اگر آپ کے پاس ایسی ایک صریح روایت ہے تو آپ کا موقف مضبوط ہوگا۔ بات ختم!
اب آپ ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے بجائے ایک واضح روایت پیش کر دیں تو بات آگے بڑھے۔

مام ابن ابی عاصم متوفی 287 ھ اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں :
حضرت عثمان بن ابی العاص (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں ثقیف کے کچھ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضرہوا ، انہں نے مجھ سے کہا : تم ہمارے سامان اور سواریوں کی حفاظت کرو ، میں نے کہا : اس شرط پر کہ تم فارغ ہونے کے بعد میرا انتظار کرنا ، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اپنی ضروریات کے متعلق سوال کیا ، پھر وہ باہر آگئے تو میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا ، میں نے آپ سے مصحف (قرآن مجید کا مترتب لکھا ہوا نسخہ یا کتاب) کا سوال کیا جو آپ کے پاس موجود تھا تو آپ نے مجھے وہ عطا فرما دیا ، تاہم یہ مصحف ایک جلد میں نہیں تھا ، اس کے متعدد اجزاء تھے ۔

اس کے متعدد اجزائ تھے۔یعنی ان کے پاس متعدد آیات اکھٹی ایک جگہ پر تھیں !!!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ اجزائ میں کیوں تھا جبکہ آپ کا یہ باطل عقیدہ ہے کہ وہ ۔۔۔آلو بالو کر دیا جاتا تھا۔۔!!!؟؟؟؟؟
ایک تو میرے عقیدے کے باطل ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ کا عقیدہ درست ہو اور اس پر آپ دلیل لا نہیں پا رہے۔
کیا اس میں تمام آیات موجود تھیں؟ اس روایت میں یہ ہے تو مجھے بھی دکھائیے! متعدد آیات تھیں، ایک جگہ تھیں، لیکن کیا ناسخ و منسوخ الگ الگ تھیں؟
کیا اس وقت دین کی تکمیل ہو چکی تھی کہ ناسخ و منسوخ آیات الگ الگ ہو جاتیں؟
یہ سوالات آپ کی روایت سے متعلق ہیں اور یہی سوالات اس روایت کو آپ کے دعوے سے غیر متعلق ظاہر کرتے ہیں۔

رہ گیا آپ کا سوال کہ قرآن مجید "آلو بالو" کر دیا جاتا تھا تو یہاں موجود کیوں تھا (یہ آپ کے الفاظ ہیں، ہم قرآن کریم کے بارے میں یہ الفاظ استعمال نہیں کرتے)؟
اس کا جواب یہ ہے کہ اس سے قبل قرآن کریم کا مصحف کسی کو دینے کا کوئی ثبوت نہیں ہے اس لیے یہ یہاں موجود تھا۔ اب ہمت ہے تو لائیں کوئی دلیل کہ اس سے پہلے بھی تقسیم ہوا تھا!
ویسے یہ مناظرانہ جواب ہے ورنہ عین ممکن ہے کہ نبی کریم ﷺ کسی کو دینے کے بعد دوبارہ تحریر کروا دیتے ہوں کیوں کہ قرآن کریم تئیس سال تک لکھا جاتا رہا ہے اور ایک اچھا کاتب مکمل قرآن صرف ایک مہینے میں خوش خط تحریر کر سکتا ہے۔ باقی عرصے میں پھر کیا لکھا جاتا رہا؟
لیکن آپ اصل سوال کو اپنے سوال کے ضمن میں لا کر گول کیوں کر گئے؟
آپ سے یہ سوال کیا تھا:
اس میں یہ کہاں لکھا ہے کہ یہ نقل دوسروں کو دے دی جاتی ہے؟
اور آپ کا "ایمان" "چینج" ہونے کے بعد یہ سوال کیا تھا:
یہ کون سی آیت یا روایت میں لکھا ہوا ہے کہ یہ نسخے قابل واپسی ہوتے تھے؟
فیضان صاحب! ان سوالات کے جوابات کہاں ہیں؟؟؟

آج 2017 میں کتنے لوگ ہیں جو بغیر دیکھ کر قرآن پڑھتے ہیں؟یہ ترقی کا دور ہے پھر بھی کیا حال ہے۔۔۔۔؟
کیا نبی کریم ﷺ کے دور میں تمام لوگ صرف زبانی یاد کرتے تھے؟کیا صرف لوگ ایک ایک آیت ساری زندگی پڑھتے رہے یعنی اگر وہ نقل نہیں کی جاتی تھی تو کیا جتنا جتنا قرآن کے اوراق ہوتے صرف اتنا ہی پڑھتے تھے ۔۔۔۔واہ کیا دین ہے میرے پیارے بھائی کی کیا مضبوط بنیاد ہے۔۔۔۔بنیاد کا یہ حال ہے تو باقی ایمان ،عقیدہ کا کیا حال ہوگا۔۔۔۔واہ
کہاں رہ رہے ہیں فیضان صاحب! آج 2017ء میں مصروفیات اور پڑھائیوں کے تلاطم میں اوور آل حافظے کی کمی کے باوجود میں آپ کو کتنے ایسے حافظ دکھاؤں جو قرآن کریم کو کھول کر دیکھتے تک نہیں ہیں اور اس کےالفاظ گویا موتیوں کی طرح ان کے لبوں سے ادا ہوتے رہتے ہیں؟
فیضان صاحب یہ قاری محمد علی مدنی دامت برکاتہم ہیں۔ یہ میرے استاد کے استاد ہیں اور یہ نابینا ہیں۔ یہ قرآن کریم کو دیکھ ہی نہیں سکتے۔ اور یہ تو یہ ان کے کئی شاگرد (بشمول میرے استاد محترم قاری مختیار احمد مدنی) بھی قرآن کریم میں اٹکتے تک نہیں ہیں:

اور اس بچے کو تو دیکھیے! اس کی عمر دیکھیے اور قراءۃ حفص عن عاصم اور ورش عن نافع پر اس کی گرفت دیکھیے! کبھی ورش میں مجھے ایک رکوع آنکھوں سے دیکھ کر بغیر اٹکے پڑھ کر دکھائیں تو مانوں قرآن کے دعویدارصاحب!

واپس آئیں حقیقت کی دنیا میں فیضان صاحب! ہم تو بات ہی اس زمانے کے لوگوں کی کر رہے ہیں جن کے صرف اشعار سے دواوین بھرے ہوئے ہیں جو انہیں یاد ہوتے تھے۔ قرآن و حدیث کے تقابل کرنے والے میرے معصوم بھائی! کبھی دیوان الحماسہ کی شکل دیکھی ہے؟ کبھی "تابط شرا" کا نام سنا ہے؟ کبھی کعبے میں لٹکنے والے قصیدے پڑھے ہیں؟ امرؤ القیس کو جانتے ہیں؟
جو لوگ اپنے گھوڑوں کے نسب یاد رکھتے تھے ان کے لیے قرآن کو یاد کرنا کیا مشکل تھا؟

فیضان صاحب وہ لوگ آپ کی طرح قرآن کریم کو دیکھ کر پڑھنے کے محتاج نہیں ہوتے تھے اگر آپ کو کچھ سمجھ آیا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مشکوۃ شریف:جلد دوم:حدیث نمبر 677 مکررات 0 متفق علیہ 0
وعن عثمان بن عبد الله بن أوس الثقفي عن جده قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " قراءة الرجل القرآن في غير المصحف ألف درجة وقراءته في المصحف تضعف عل ذلك إلى ألفي درجة " . رواه البيهقي في شعب الإيمان

حضرت عثمان بن عبداللہ بن اوس ثقفی (رض) اپنے دادا (حضرت اوس) سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آدمی کا بغیر مصحف (یعنی زبانی) قرآن پڑھنا ہزار درجہ ثواب رکھتا ہے اور مصحف میں (دیکھ کر) پڑھنے کا ثواب بغیر مصحف (یعنی زبانی) پڑھنے کے ثواب سے دو ہزار درجہ تک زیادہ کیا جاتا ہے۔
اس سے کیا ثابت ہوا جناب عالی؟؟
کیا اس سے یہ ثابت ہو اکہ نبی کریم ﷺ کی رحلت کے وقت قرآن کریم ایک کتاب کی شکل میں مرتب حالت میں تھا؟ اگر ہاں تو کیسے؟
اگر صرف "مصحف" کے لفظ کی وجہ سے تو وہ تو ابن ابی عاصمؒ کی روایت میں بھی تھا اور اس کے باوجود وہ متعدد اجزاء میں تھا؟
اگر اس سے کچھ ثابت نہیں ہوا تو اسے پیش کیوں کیا؟ خلط مبحث کے لیے؟

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 3 حدیث مرفوع مکررات 24 متفق علیہ 22
خدیجہ (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لے کر ورقہ بن نوفل بن اسید بن عبدالعزی کے پاس گئیں جو حضرت خدیجہ (رض) کے چچا زاد بھائی تھے، زمانہ جاہلیت میں نصرانی ہوگئے تھے اور عبرانی کتاب لکھا کرتے تھے۔ چنانچہ انجیل کو عبرانی زبان میں لکھا کرتے تھے، جس قدر اللہ چاہتا، نابینا اور بوڑھے ہوگئے تھے، ان سے حضرت خدیجہ (رض) نے کہا اے میرے چچا زاد بھائی اپنے بھتیجے کی بات سنو آپ سے ورقہ نے کہا اے میرے بھتیجے تم کیا دیکھتے ہو؟ تو جو کچھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا تھا، بیان کر دیا، ورقہ نے آپ سے کہا کہ یہی وہ ناموس ہے، جو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل فرمایا تھا، کاش میں نوجوان ہوتا، کاش میں اس وقت تک زندہ رہتا، جب تمہاری قوم تمہیں نکال دے گی، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا! کیا وہ مجھے نکال دیں گے؟ ورقہ نے جواب دیا، ہاں! جو چیز تو لے کر آیا ہے اس طرح کی چیز جو بھی لے کر آیا اس سے دشمنی کی گئی، اگر میں تیرا زمانہ پاؤں تو میں تیری پوری مدد کروں گا، پھر زیادہ زمانہ نہیں گذرا کہ ورقہ کا انتقال ہوگیا اور وحی کا آنا کچھ دنوں کے لئے بند ہوگیا۔

٭ورقہ بن نوفل جاہلیت میں نصرانی ہوگئے ۔اور وہ انجیل کو عبرانی زبان میں خود لکھتے تھے لیکن نبی کریم ﷺ قرآن ایک جگہ مرتب ہی نہ کروا سکے واہ۔۔۔۔ورقہ بن نوفل بزرگی کی حالت میں لکھتے تھے انہیں کاغذ بھی مل جاتا تھا ،لکھنے کے لئے جو کچھ چاہئے مل جاتا تھا اور وہ ایک جگہ کتاب کو مرتب کرتے تھے لیکن نبی کریم ﷺ کو نہ تو ٹائم ملا،نہ ہی اللہ نے موقع فراہم کیا واہ۔۔۔سورۃ البقرہ 282 کو پھر سے غور سے پڑھو۔علمائ اکرام
یہ دلیل کی کون سی قسم ہے؟
کیا ورقہ بن نوفل پر انجیل نازل ہوتی تھی؟
نبی کریم ﷺ پر تو قرآن کریم نازل ہوتا تھا اور حجۃ الوداع تک نازل ہوتا رہا۔ قرآن کامل ہی اس وقت ہوا جب آپ ﷺ کی حیات مبارکہ کے صرف تین مہینے رہ گئے تھے۔
کیا ورقہ نے تیرہ سال کی تکالیف اٹھائی تھیں اور دس سال کی مشکل ترین حکومت سنبھالی تھی؟ کیا ورقہ بذات خود دس سے زائد جنگوں میں شریک ہوئے تھے؟ کیا ورقہ نے تبلیغ کا اتنا مشکل کام اپنے سر لیا ہوا تھا؟ کیا ورقہ صفہ کے چبوترے والوں کو تعلیم دیا کرتے تھے؟ کیا ورقہ وفدوں سے ملتے اور اپنے وفد بھیجتے تھے؟
کیا ہو گیا فیضان صاحب! ! عقل بیچ کے چلغوزے تو نہیں لے لیے؟

(1)…قرآن مجیددیکھ کر پڑھنا، زبانی پڑھنے سے افضل ہے۔۔! کیا یہ بات آپ کو آج معلوم ہوئی ہے؟

یہ لو ان احادیث کو ضعیف کہہ کر کوڑے کی طرح باہر پھینک دیا۔۔۔

قرآن کریم کو دیکھ کر پڑھنے کی فضیلت میں کچھ احادیث وارد ہیں ان کے ضعیف ہونے کی بنا پر ہم صرف تنبیہ کے لئے یہاں ذکر کر رہے ہیں :یعنی ایک مولانا کہے گا دو وہ روایت اور حدیث اشماریہ صاحب سجدہ کر کے تسلیم کریں گے اور ایک بڑا مولانا یہ کہے کہ یہ ضعیف ہے تو میرا یہ پیارا بھائی اشماریہ جی سجدہ کرتے ہوئے اسے کہیں گے کہ ہاں یہ ضعیف ہے ۔۔۔۔۔۔مجھے آپ پر ایک آیت یاد آ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔سنیں ،دیکھیں،پڑھیں،غور فرمائیں۔
سورۃ التوبہ 9آیت نمبر 31۔انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا ربّ بنا لیا ہے۔
سورۃ التوبہ 9 آیت نمبر 34۔اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، ان اہلِ کتاب کے اکثر علماء اور درویشوں کا حال یہ ہے کہ وہ لوگوں کے مال باطل طریقوں سے کھاتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔
( مصحف میں دیکھنا عبادت ہے ، اور بیٹے کا والدین کو دیکھنا عبادت ہے ، اور علی بن ابی طالب( رضی اللہ تعالی عنہ ) کو دیکھنا عبادت ہے ) ۔
جیسا کہ علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے کہا کہ یہ حدیث موضوع ہے دیکھیں سلسلۃ احا دیث الضعیفۃ ( 1 / 531 ) ۔
اور یہ حدیث بھی : ( اپنی آنکھوں کو عبادت کا حصہ دو : قرآن میں دیکھنا ، اوراس میں غوروفکر کرنا ،اور اس میں عجائبات سے عبرت حاصل کرنا ) یہ حدیث بھی موضوع ہے سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ ( 4 / 88 ) ۔
اور یہ بھی کہ ( پانچ چیزیں عبادت میں سے ہیں ، کم کھانا ، مساجد میں بیٹھنا ، اور کعبہ کو دیکھنا ، اور قرآن کریم میں دیکھنا ، اور عالم دین کے چہرہ کو دیکھنا ) اور یہ حدیث بہت ہی زیادہ ضعیف ہے ۔ دیکھیں ضعیف الجامع الصغیر حدیث نمبر ( 2855 )

یہ ان روایات میں کس قرآن کی بات ہو رہی ہے !!!کون سا قرآن نبی کہہ رہے پڑھو دیکھ کر جبکہ آپ کا باطل عقیدہ تو ہے کہ نبی کریم ﷺ کی زندگی میں وہ ہر ورق الو بالو کرتے تھے ۔۔۔۔پھر یہ کیا کہہ دیا اور اس کو ضعیف اس لئے کہہ دیا کہ ہمارے بڑےعالم یہ فرما گئے کہ یہ ضعیف ہے ۔۔۔یعنی ضعیف کی تلوار چلانے والے ہوتے کوں ہو۔۔۔کیا آپ کو معلوم نہیں نبی کریم ﷺ جھوٹ نہیں بولتے ،ان کی زبان سے صرف حق بات نکلتی ہے ۔۔۔۔۔؟ کیا کہیں گے جناب۔
جناب والا! اشماریہ آپ سے ان روایات کے معانی پر بحث کرے گا۔
ویسے تو سیدھی بات ہے کہ جب آپ حدیث پیش کریں گے تو یہ آپ کی ذمے داری ہے کہ اسے صحیح ثابت کریں۔ اگر نہیں کر سکتے تو پیش کیوں کر رہے ہیں؟
لیکن مجھے ضرورت کیا ہے فیضان صاحب؟ میں آپ سے صرف یہ کہوں گا کہ ان ضعیف احادیث میں سے ہی یہ ثابت کر دیں کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات مبارکہ کے آخری تین مہینے میں (قرآن کے کامل ہونے کے بعد آپ تین مہینے ہی حیات رہے ہیں نا) میں قرآن کریم مکمل تحریر و مرتب کروا کر رکھ دیا تھا۔
آپ ان شاء اللہ یہ بات ان ضعیف احادیث سے بھی ثابت نہیں کر سکیں گے فیضان صاحب۔
اور اس کی وجہ یہ ہے فیضان صاحب کہ آپ سے پہلے کوئی ایسا بیوقوف غالباً ضعفاء اور کذابین میں بھی نہیں گزرا جس نے یہ بات کی ہواور آپ کے لیے دلیل بن سکے۔

عبداللہ ابن مسعود نے کہا کہ جب ہم تم سے کوئی حدیث بیان کرتے ہیں تو کتاب اللہ سے اس کی تصدیق بھی لا تے ہیں ۔( تفسیر ابن کثیر ج٤ ص٩٤٥ ،سورہ فاطر)
  • مخالف فرقے کی کتب میں‌درج روایات اھادیث و اعمال رسول ناقابل قبول ہیں۔ لیکن ان کی احادیث سے انکار کرکے آپ منکر الحدیث نہیں ہوتے ۔واہ
  • جو روایات ہمارے موقف کی حمایت نہیں کرتی ہیں، خود کا نا پسند ہوں‌ یا موقف کے مخالف ہوں و نا پسندیدہ روایات اپنی کتب روایات سے ہونے کے باوجود ضعیف ہیں۔ واہ
  • آپ ہر روایت پر مکمل یقین رکھئے، اس کا ایک نقطہ بھی تبدیل نہیں ہوا ہے۔ ان رویات پر ایمان بالمثل القرآن ضروری ہے۔
  • کتب روایات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ یہ پرانی کتب ذرا دبلی ہیں، کھا پی کر بعد میں موٹی ہوگئی ہیں ۔ یعنی تبیدیلیاں آتی رہیں ؟ِ؟؟؟
  • صرف ہمارے فرقے کی کتب روایات میں تمام روایات درست ہیں ۔ دوسرے فرقے کی کتب روایات سے ہم انکار کرتے ہیں، لیکن اس انکار کے باوجود ہم منکر الحدیث تھوڑی ہیں۔واہ
  • جی ، کچھ روایات یقیناً دشنمنان اسلام نے شامل کردی ہونگی ۔ لیکن ہم سب روایات پر یقین رکھتے ہیں۔ دشمنان اسلام کی شامل شدہ روایات پر بھی ، ٹھیک ہے کہ اس میں اہانت رسول و انبیا اور اہانت اللہ اور قران سے مخالف واقعات شامل ہین - لیکن کیا ہے کہ ہم بتا نہیں سکتے کہ وہ حتمی طور پر وہ کون سے واقعات ہیں ، ہم ان سب واعات پر جو دشمنان اسلام نےشامل کی ہیں یقین رکھتے ہیں۔ پھر بھی منکر الحدیث تھوڑا ہی ہیں۔واہ
  • جب ان سب کی سب تمام فرقون کی روایات، واقعات و احادیث پر آپ ایمان بالمثل القرآن نہیں تو پھر کیا ہے؟ ایمان یا ہوتا ہے یا نہیں ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہوتا کہ تھوڑا سا ایمان ہوتا ہے یا آدھا ایمان ہوتا ہے۔ ایمان کا مطلب ہے - مان لینا۔ اور تکفیر کا مطلب ہے نا ماننا آدھے ادھر اور آدھے ادھر کو کیا کہتے ہیں ؟ سمجھا دیجئے گا۔عین نوازش ہو گی ۔
یہ تو حال ہے آپ جناب کا۔۔۔۔پھر کہتے ہیں ہم ہیں دین والے ،ایمان والے ۔۔۔۔۔کیسے ثابت کریں گے اپنے آپ کو ۔۔۔۔۔؟

پہلے میرے سوالات سے باہر نکلیں فیضان صاحب! پھر آپ کی ان تمام باتوں کا جواب دوں گا۔

اور یہ یاد رکھیے کہ اگر آپ سیدھا جواب نہیں دیں گے تو اگر یہ بحث دس سال جاری رہی تو بھی میں ان شاء اللہ جاری رکھوں گا۔یہ تھریڈ اگر آپ کی آنکھیں نہ کھول سکا تب بھی قارئین کے لیے آپ کے فتنے سے بچنے کا ایک ذریعہ ان شاء اللہ بنا رہے گا۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کے بعد جمع نہیں کیا گیا)
جب اللہ فرما رہا ہے کہ آج تمہارا دین کامل کر دیا گیا ہے۔
کامل کا مطلب کیا ہے ۔

قرآن مکمل ہو گیا، جو لکھا جاتا تھا ساتھ ساتھ وہ مکمل ہو گیا،اب اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی منسوخ آیات کو علیحدہ کر کےتمہارے لئے تمہارا دین خالص کر دیا ہے صاف کر دیا ہے ۔

اگر آپ کے پاس روایات نہیں ہیں تو پھر ہمارے پاس بعد میں جمع کرنے سے متعلق روایات ہیں اور ہمارا موقف مضبوط ہوگا۔
جو باطل ہیں ،جھوٹ ہیں۔اور آ پ نے انہیں اپنے علمائ کو اپنا رب بنا کر اسے لاریب تسلیم کر کیا ہے۔

اب آپ ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے بجائے ایک واضح روایت پیش کر دیں تو بات آگے بڑھے۔
میں جواب واضح اور صاف دے چکا ہوں ۔۔۔۔شکریہ
کیا اس میں تمام آیات موجود تھیں؟ اس روایت میں یہ ہے تو مجھے بھی دکھائیے! متعدد آیات تھیں، ایک جگہ تھیں، لیکن کیا ناسخ و منسوخ الگ الگ تھیں؟
جیسے جیسے مکمل ہوا اس کو محفوظ کیا گیا جو جو منسوخ ہوتی وہ نکالی جاتی رہی اور جب دین کامل ہوا اس وقت ساری ایک جگہ پر موجود تھیں محفوظ ہاتھوں میں۔

کیا اس وقت دین کی تکمیل ہو چکی تھی کہ ناسخ و منسوخ آیات الگ الگ ہو جاتیں؟
منسوخ ہونے پر آیت نکالی جاتی تھی اس سے پہلے نہیں ۔۔دین مکمل ہونے تک تمام منسوخ آیات نکال کر دین کامل کیا گیا اور قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت ہے اس کو ہمارے لئے چن لیا گیا۔

یہ سوالات آپ کی روایت سے متعلق ہیں اور یہی سوالات اس روایت کو آپ کے دعوے سے غیر متعلق ظاہر کرتے ہیں۔
آپ کہتے ہیں جیسے جیسے قرآن کی آیات نازل ہوتی مانگنے پر دے دی جاتی اپنے پاس نہیں رکھتے تھے۔۔۔۔یہ روایت آپ کے باطل،عقیدہ کی درستگی کے لئے ہے۔

رہ گیا آپ کا سوال کہ قرآن مجید "آلو بالو" کر دیا جاتا تھا تو یہاں موجود کیوں تھا (یہ آپ کے الفاظ ہیں، ہم قرآن کریم کے بارے میں یہ الفاظ استعمال نہیں کرتے)؟
آپ قرآن کے بارے میں کیسے کیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔۔۔

جو شخص صرف اپنے موقف کو درست کرنے کے لئے یہ کہہ دے کہ۔۔۔ہیری پوٹر اور قرآن دونوں صرف ایک عام کتابیں ہیں کوئی فرق نہیں ۔۔۔۔۔۔اس کے پلے ہے کیا؟؟؟؟؟؟
جو شخص اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کے لئے کہے۔۔۔۔۔فلاں آیت ہو سکتا ہے کسی نے اس میں جھوٹ لکھ دی وہ۔۔۔۔اس شخص کے پلے ہے کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جبکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔میں آپ کے اس ہو سکتے پر بھی جواب دے چکا ہوں۔۔۔۔۔۔۔ہو سکتا ہے آپ مرد نہ ہو عورت ہوں ۔۔۔۔۔ہو سکتا ہے آپ کا نام اشماریہ شاہ نہ ہو کچھ اور ہو۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟ہوسکتا کہنے سے حقیقت حقیقت ہی رہتی ہے بدل نہیں جاتی۔۔۔۔شکریہ۔۔۔

اس کا جواب یہ ہے کہ اس سے قبل قرآن کریم کا مصحف کسی کو دینے کا کوئی ثبوت نہیں ہے اس لیے یہ یہاں موجود تھا۔ اب ہمت ہے تو لائیں کوئی دلیل کہ اس سے پہلے بھی تقسیم ہوا تھا!
آپ کے پاس تو اللہ تعالیٰ بھی خود آجائے تو شاید آپ اللہ کو بھی جھٹلا دیں جو حال آپ کا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
کہاں رہ رہے ہیں فیضان صاحب! آج 2017ء میں مصروفیات اور پڑھائیوں کے تلاطم میں اوور آل حافظے کی کمی کے باوجود میں آپ کو کتنے ایسے حافظ دکھاؤں جو قرآن کریم کو کھول کر دیکھتے تک نہیں ہیں اور اس کےالفاظ گویا موتیوں کی طرح ان کے لبوں سے ادا ہوتے رہتے ہیں؟
فیضان صاحب یہ قاری محمد علی مدنی دامت برکاتہم ہیں۔ یہ میرے استاد کے استاد ہیں اور یہ نابینا ہیں۔ یہ قرآن کریم کو دیکھ ہی نہیں سکتے۔ اور یہ تو یہ ان کے کئی شاگرد (بشمول میرے استاد محترم قاری مختیار احمد مدنی) بھی قرآن کریم میں اٹکتے تک نہیں ہیں:
جناب میں نے عرض کی تھی کہہ۔8 سال 9 سال کے حافظے قرآ ن ہیں۔
میں نے کہا تھا کہا ۔۔۔پوری امت حافظے قرآن ہوتی ہے۔
جناب کیا سب حافظ تھے نبی کریم ﷺ دور میں۔وہ لوگ بھی تھے جو اجمی تھے غیر عربی ان کو کیا عربی زبان میں سمجھایا جاتا تھا ؟کہاں جاہلوں والی بات کرتے ہیں جناب۔۔۔۔
آج 2017 میں کیا سارے پاکستانی ۔۔۔قرآن کے حافظ ہیں۔۔۔۔۔۔۔چلیں 50٪ کیا حافظ قرآن ہیں؟؟؟؟؟
اس سے کیا ثابت ہوا جناب عالی؟؟
کیا اس سے یہ ثابت ہو اکہ نبی کریم ﷺ کی رحلت کے وقت قرآن کریم ایک کتاب کی شکل میں مرتب حالت میں تھا؟ اگر ہاں تو کیسے؟
اگر صرف "مصحف" کے لفظ کی وجہ سے تو وہ تو ابن ابی عاصمؒ کی روایت میں بھی تھا اور اس کے باوجود وہ متعدد اجزاء میں تھا؟
اگر اس سے کچھ ثابت نہیں ہوا تو اسے پیش کیوں کیا؟ خلط مبحث کے لیے؟
اس کو آپ کی آنکھیں کھولینے کے لئے پیش کیا جو کھل نہیں رہیں۔۔۔۔جو حال آپ جناب کا ہے لگتا ہے یہ بند ہی ہو جانی ہیں۔

یہ دلیل کی کون سی قسم ہے؟
کیا ورقہ بن نوفل پر انجیل نازل ہوتی تھی؟
نبی کریم ﷺ پر تو قرآن کریم نازل ہوتا تھا اور حجۃ الوداع تک نازل ہوتا رہا۔ قرآن کامل ہی اس وقت ہوا جب آپ ﷺ کی حیات مبارکہ کے صرف تین مہینے رہ گئے تھے۔
کیا ورقہ نے تیرہ سال کی تکالیف اٹھائی تھیں اور دس سال کی مشکل ترین حکومت سنبھالی تھی؟ کیا ورقہ بذات خود دس سے زائد جنگوں میں شریک ہوئے تھے؟ کیا ورقہ نے تبلیغ کا اتنا مشکل کام اپنے سر لیا ہوا تھا؟ کیا ورقہ صفہ کے چبوترے والوں کو تعلیم دیا کرتے تھے؟ کیا ورقہ وفدوں سے ملتے اور اپنے وفد بھیجتے تھے؟
کیا ہو گیا فیضان صاحب! ! عقل بیچ کے چلغوزے تو نہیں لے لیے؟
کیا آپ پر قرآن نازل ہوا تھا؟کیا آپ اللہ تعالیٰ کے پاس سے ہو کر آئیں ہیں؟کیا آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام آتے ہیں ؟
یعنی مشکل اور جنگوں کی وجہ سے قرآن لکھ نہیں سکے اگر لکھا تو وہ ایک جگہ جمع نہیں کر سکے ۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔۔۔تہمت پر تمہت لگاسکتے ہو صرف۔۔۔۔قرآن مجید کی شان آپ کی ان تہمتوں سے کبھی کم ہو نہیں سکتی۔۔۔۔

خیر عقل بیچ کے چلغوزے نہیں بلکہ آپ سے بحث کر کے عقل ختم ہو گئی ہے میری۔۔۔۔۔۔شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
یہ لفظ قرآن میں یا کسی حدیث میں دیکھا دو میرا چیلنج ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہ میرے پیارے اشماریہ صاحب۔خواہش باطل،آرزو میں کھیلتے رہیں۔

آج میں نے تمہارے لئے یہ قرآن لکھ کر تمہارے لئے ایک کتاب میں ایک جلد میں مکمل ،کامل کر کے دین اسلام تمہارے لئے پسند کیا ہے۔واہ میرے بھائی کی خواہش۔
سورۃ البقرہ 2آیت نمبر 78۔
۔وَمِنْھُمْ اُمِّيُّوْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ الْكِتٰبَ اِلَّآ اَمَانِىَّ وَاِنْ ھُمْ اِلَّا يَظُنُّوْنَ
ان میں سے بعض ان پڑھ ایسے بھی ہیں جو کتاب کے صرف ظاہری الفاظ کو ہی جانتے ہیں صرف گمان اور اٹکل ہی پر ہیں ۔
اس آیت کا دوسرا ترجمہ۔
اِن میں ایک دوسرا گروہ اُمیّوں کا ہے ، جو کتاب کا تو علم رکھتے نہیں ، بس اپنی بے بنیاد امیدوں اور آرزوئوں کو لیے بیٹھے ہیں اور محض وہم و گمان پر چلے جارہے ہیں۔ (78)


ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَيْبَ ٻ فِيْهِ ڔ ھُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ
ہو سکتا ہے یہ بات جھوٹ ہو۔۔ہو سکتا ہے کسی نے جھوٹ لکھی دی یا بھول گیا ہو۔۔۔۔۔۔۔ہو سکتا پر تو سارا دین اسلام ہی جھوٹا ہو سکتا ہے ساری دنیا جھوٹی ہو سکتی ہے۔۔۔۔۔
ہو سکتے کی بنیاد پر کیا نہیں کہا جا سکتا لیکن
حق حق رہتا ہے،حقیقت حقیقت رہتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ظالموں کو ہدایت نہیں ملتی۔۔۔۔
قرآن لاریب ہےکیسے اس کو پڑھیں اور مشاہدہ کریں پھر جب ثاب ہو گیا سب نے مان لیا کہ ہاں قرآن لاریب ہے شک سے پاک ہے کمی بیشی سے پاک ہے پھر اس پر اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کے لئے انگلی کرو گے تو تم ظالم ہو۔۔۔۔۔۔قیامت کے دین فیصلہ ہو گا ان شائ اللہ۔۔۔شکریہ۔۔۔۔میرے پاس اور کچھ کہنے کو نہیں ہے میں تمام دلائل دے چکا ۔۔۔۔۔۔جو آپ کے سامنے سب کوڑا ہیں ۔۔۔۔۔۔لیکن میرے لئے سب سے پختہ دلیل پہلے قرآن مجید ہی ہے کو مانے یا نہ مانے اس کے بعد صحیح بخاری ،مسلم،ترمزی ،مشکاۃ شریف وغیرہ کی باری۔۔۔۔۔۔

شکریہ سب کا خاص طور پر خضر حیات صاحب کا مجھے وقت دیا ۔۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
اگر آپ کے پاس روایات نہیں ہیں تو پھر ہمارے پاس بعد میں جمع کرنے سے متعلق روایات ہیں اور ہمارا موقف مضبوط ہوگا۔ اگر آپ کے پاس ایسی ایک صریح روایت ہے تو آپ کا موقف مضبوط ہوگا۔ بات ختم!
اے میرے پرودگار مجھے بخش دے اس عبارت میں جو الفاظ ہیں ان بڑے بڑے علمائ کو سمجھانے کے لئے ہی ہیں جنہوں نے اس دین اسلام کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔مجھے معاف فرما ئ۔۔۔۔اور اگر میں نے ظلم کیا تو مجھے اس کی سزا دے اور اگر ان لوگوں نےتو ان ظالموں کو سزا دے ۔۔۔ہر اس شخص کو ہدایت دے جو ہدایت قبول بھی کرتا ہو۔۔۔۔۔۔

سورۃ البقرہ 282میں آپ کے لئے بہت کچھ ہے لیکن میرے بھائی کو صرف لفظوں سے مطلب ہے ۔ان سارے نقاط کا باغور جائزہ لو اگر اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہو تو۔۔۔
نبی کریم ﷺ کو اور ساری امت کو یہ کیا فرمایا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔
٭قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔ فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص دستاویز تحریر کرے۔۔۔۔اب اللہ کو کون بتائے کہ نہ دوات ہے ،نہ قلم ہے،نہ ورق ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ کیسی بے تکی بات کر دی ۔۔۔۔(اللہ مجھے معاف فرمائے)
٭جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو ، اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہیے۔ وہ لکھے اور اِملا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے۔ (سب ان پڑھ تھے کوئی لکھنا نہیں جانتا اب اللہ کو کون سمجھائے اشماریہ صاحب سے رابطہ کریں اللہ تعالیٰ جی وہ آپ کو زیادہ بہتر گائیڈ کر سکتے ہیں ) (اللہ مجھے معاف فرمائے )
٭۔ لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو ، یا املاء نہ کرا سکتا ہو ، تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ املاء کرائے۔ (املائ ہیں اب اللہ کو کون سمجھائے کہ املائ کروانے والے کم ہیں نہیں ملتے اشماریہ صاحب آپ ہی اللہ تعالیٰ کو سمجھا دیں آپ سے بڑھ کر کسی کے پاس کوئی علم نام کی چیز نہیں)(استغفراللہ)
٭ پھر اپنے مردوں میں سے دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرالو اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے۔ یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہیں ، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو۔ گواہوں کو جب گواہ بننے کے لیے کہا جائے ، تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے ۔
٭معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا میعاد کی تعین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہل نہ کرو۔ (پھر وہی بات اے اللہ تعالیٰ اشماریہ صاحب سے رابطہ کریں اور دیکھیں وہ صاحب کیا بیان کر رہے ہیں وہ کہتے ہیں ٹائم نہیں ملتا ،جنگ میں جانا ہوتا،پیغامات لکھوانے ہوتے اتنی مصروفیت ہے اور اللہ تعالیٰ یہ کیا فرما دیا اشماریہ صاحب سمجھائیں اللہ تعالیٰ کو اللہ کو تو شاید معلوم نہیں کہ کتنی مصرفیت ہوتی ہے اور پھر قرآن بھی لکھوائیں ۔۔دستاویز لکھوانے میں سستی نہ کرو۔۔۔۔اب اللہ کو صرف اشماریہ صاحب ہی سمجھا سکتے ہیں ۔۔)(اللہ مجھے معاف فرمائے۔)
٭ اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لیے زیادہ مبنی بر انصاف ہے ، اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے ، اور تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے۔ (لو اب یہ کیا ساری بات کر کے اللہ تعالیٰ نے یہ کیا فرما دیا ہے دیکھیں تو اشماریہ صاحب۔ یہ طریقہ جو اللہ نے بیان کیا یہ زیادہ پختہ ہے اور شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے ۔۔چلو جی ۔۔اشماریہ صاحب دیکھیں کوئی حق بات کی اللہ نے ۔۔دیکھیں آپ سمجھائیں تو اللہ کو یہ کیا بے تکی بات کر دی اللہ نے قرآن مجید میں ۔۔۔۔اللہ مجھے معاف فرمائے اے میرے پروردیگار تو جانتا ہے کہ میں یہ سب کیوں کہ رہا۔۔۔۔مجھے معاف فرمائ۔)
٭ ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو ، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں ، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو۔
٭ کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے۔ ایسا کرو گے ، تو گناہ کا ارتکاب کرو گے۔ اللہ کے غضب سے بچو۔ وہ تم کو صحیح طریقِ عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے۔(282)


بے انصاف پر اللہ کی لعنت اگر میں نے بے انصافی کی تو مجھ پر اگر آپ نے کی اور آپ کے علمائ نے کی تو ان پر ان شائ اللہ۔


پھر کہتا ہوں آنکھیں پوری طرح کھول کر دیکھو اس آیت 282کو اس میں نشانی ہے عقلمندوں کے لئے۔۔۔۔۔جو غور و فکر کرتے ہوں۔


میں نے آپ کو پہلے قرآن سے سمجھانے کی ہی کوشش کی اس کے بعد حدیث و روایت سے۔
لیکن جناب کیا کہیں ۔۔۔قرآن کی آیت پر روایت کو حاکم کہہ کر کہتےہیں کیونکہ آپ کے پاس واضح الفاظ نہیں اس لئے آپ ناکام ہیں ،لیکن جناب کے لئے ایک علم کی بات چھوڑ رہا ۔
قرآن حاکم ،اس کی آیات حاکم،اس کے الفاظ حاکم۔ اس کا فیصلہ حاکم۔۔۔۔ایک آیت دوسری آیت کی تفسیر ہے۔الفاظ ایک دوسرے کی تفسیر ہیں ۔اس طریقے سے ہی اچھے فیصلہ پر پہنچ سکتے ہیں۔
اس کے بعد باقی سب۔۔۔۔
آپ کا عقیدہ ۔
لکھوایا جاتا تھا،یاد کروایا جاتا تھا۔لیکن محفوظ نہیں کیا جاتا تھا ۔۔واہ
پورا قرآن لکھایا تو گیا لیکن ایک جگہ محفوظ نہیں کیا ۔۔۔الو بالو کر دیا گیا۔۔نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد اصحاب تلاش میں ہیں کہ آخر وہ قرآن گیا کہاں۔واہ۔
بنیاد ہی اتنی کمزور ہے آپ کے باقی عقیدہ کا کیا حال ہو گا۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
اور اس بچے کو تو دیکھیے! اس کی عمر دیکھیے اور قراءۃ حفص عن عاصم اور ورش عن نافع پر اس کی گرفت دیکھیے! کبھی ورش میں مجھے ایک رکوع آنکھوں سے دیکھ کر بغیر اٹکے پڑھ کر دکھائیں تو مانوں قرآن کے دعویدارصاحب!
فیضان صاحب یہ قاری محمد علی مدنی دامت برکاتہم ہیں۔ یہ میرے استاد کے استاد ہیں اور یہ نابینا ہیں۔ یہ قرآن کریم کو دیکھ ہی نہیں سکتے۔ اور یہ تو یہ ان کے کئی شاگرد (بشمول میرے استاد محترم قاری مختیار احمد مدنی) بھی قرآن کریم میں اٹکتے تک نہیں ہیں:
کمال ہے بھائی۔۔۔گھاس کھانے چلے جاتے ہو ۔۔۔۔۔کچھ پڑھ بھی لیا کرو۔۔۔۔
کیا اس 2017 میں سب حافظ ہیں؟
کتنی عام ہے تو قاری نہیں ،حافظ نہیں !!!!!!!!!بات کیا کرتا ہوں جواب کیا دیتے ہو۔۔۔۔۔۔
کبھی کہتے ہو واضح لفظ دیکھا فلاں فلاں ۔۔۔۔۔۔اس طرح تو سب الٹ پلٹ ہو جانا ہے ۔۔۔۔۔جیسے آپ کے سوالات ہیں ۔۔۔۔کاش کہ آپ میرے سامنے ہوتے ۔۔۔۔۔۔پھر میں بھی آپ سے گفتگو کرتا اور بتاتا آپ کے سوالات کیسے ہیں ۔۔۔شکریہ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
جب اللہ فرما رہا ہے کہ آج تمہارا دین کامل کر دیا گیا ہے۔
کامل کا مطلب کیا ہے ۔

قرآن مکمل ہو گیا، جو لکھا جاتا تھا ساتھ ساتھ وہ مکمل ہو گیا،اب اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی منسوخ آیات کو علیحدہ کر کےتمہارے لئے تمہارا دین خالص کر دیا ہے صاف کر دیا ہے ۔
فیضان صاحب یہ مطلب آپ نے کہاں سے اخذ کیا ہے؟ کیا اس پر آپ کے پاس کوئی دلیل ہے؟ جن کے سامنے قرآن نازل ہوا انہوں نے ایسا کچھ کہا ہے یعنی صحابہ کرام نے؟ یا جن پر قرآن نازل ہوا انہوں نے یہ مطلب بیان کیا ہے یعنی نبی کریم ص نے؟
یا یہ صرف آپ کا اپنا خیال ہے کہ اس کا یہ مطلب ہوگا؟
میں جواب واضح اور صاف دے چکا ہوں ۔۔۔۔شکریہ
فیضان صاحب آپ سے صریح آیت یا حدیث مانگی ہے. وہ دیں.
یہ اپنے "واضح جواب" سنبھال کر رکھیں.
جو مانگا ہے وہ دیں نہیں تو تسلیم کریں کہ موجود نہیں ہے.

منسوخ ہونے پر آیت نکالی جاتی تھی اس سے پہلے نہیں ۔۔دین مکمل ہونے تک تمام منسوخ آیات نکال کر دین کامل کیا گیا اور قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت ہے اس کو ہمارے لئے چن لیا گیا۔
دلیل میں کوئی واضح آیت یا حدیث؟

آپ کہتے ہیں جیسے جیسے قرآن کی آیات نازل ہوتی مانگنے پر دے دی جاتی اپنے پاس نہیں رکھتے تھے۔۔۔۔یہ روایت آپ کے باطل،عقیدہ کی درستگی کے لئے ہے۔
ثابت کریں کہ اس سے قبل بھی مصاحف مانگے گئے تھے اور دوبارہ تحریر کرنے پر پابندی تھی!

جناب میں نے عرض کی تھی کہہ۔8 سال 9 سال کے حافظے قرآ ن ہیں۔
میں نے کہا تھا کہا ۔۔۔پوری امت حافظے قرآن ہوتی ہے۔
جناب کیا سب حافظ تھے نبی کریم ﷺ دور میں۔وہ لوگ بھی تھے جو اجمی تھے غیر عربی ان کو کیا عربی زبان میں سمجھایا جاتا تھا ؟کہاں جاہلوں والی بات کرتے ہیں جناب۔۔۔۔
آج 2017 میں کیا سارے پاکستانی ۔۔۔قرآن کے حافظ ہیں۔۔۔۔۔۔۔چلیں 50٪ کیا حافظ قرآن ہیں؟؟؟؟؟
تو میں نے یہ کب کہا ہے کہ اس زمانے میں سب ایک جتنے حافظ ہوتے تھے؟
جس کو جتنا یاد ہوتا تھا وہ اتنا پڑھتا تھا.
آپ کو اس پر کوئی اعتراض ہے؟

کیا آپ پر قرآن نازل ہوا تھا؟کیا آپ اللہ تعالیٰ کے پاس سے ہو کر آئیں ہیں؟کیا آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام آتے ہیں ؟
یعنی مشکل اور جنگوں کی وجہ سے قرآن لکھ نہیں سکے اگر لکھا تو وہ ایک جگہ جمع نہیں کر سکے ۔۔۔اللہ اکبر۔۔۔۔۔تہمت پر تمہت لگاسکتے ہو صرف۔۔۔۔قرآن مجید کی شان آپ کی ان تہمتوں سے کبھی کم ہو نہیں سکتی۔۔۔۔

خیر عقل بیچ کے چلغوزے نہیں بلکہ آپ سے بحث کر کے عقل ختم ہو گئی ہے میری۔۔۔۔۔۔شکریہ
میں نے ورقہ اور نبی پاک ص کی ذات گرامی میں فرق بتایا تھا فیضان صاحب! وہ نتیجہ میں نے کہیں نکالا ہے جو آپ نے لکھا ہے؟
آپ صحیح کہہ رہے ہیں. عقل بیچ کے چلغوزے نہیں لیے ہوں گے. چلغوزے کافی مہنگے ہیں.

یہ لفظ قرآن میں یا کسی حدیث میں دیکھا دو میرا چیلنج ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہ میرے پیارے اشماریہ صاحب۔خواہش باطل،آرزو میں کھیلتے رہیں۔

آج میں نے تمہارے لئے یہ قرآن لکھ کر تمہارے لئے ایک کتاب میں ایک جلد میں مکمل ،کامل کر کے دین اسلام تمہارے لئے پسند کیا ہے۔واہ میرے بھائی کی خواہش۔
سورۃ البقرہ 2آیت نمبر 78۔
۔وَمِنْھُمْ اُمِّيُّوْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ الْكِتٰبَ اِلَّآ اَمَانِىَّ وَاِنْ ھُمْ اِلَّا يَظُنُّوْنَ

ان میں سے بعض ان پڑھ ایسے بھی ہیں جو کتاب کے صرف ظاہری الفاظ کو ہی جانتے ہیں صرف گمان اور اٹکل ہی پر ہیں ۔
اس آیت کا دوسرا ترجمہ۔
اِن میں ایک دوسرا گروہ اُمیّوں کا ہے ، جو کتاب کا تو علم رکھتے نہیں ، بس اپنی بے بنیاد امیدوں اور آرزوئوں کو لیے بیٹھے ہیں اور محض وہم و گمان پر چلے جارہے ہیں۔ (78)


ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَيْبَ ٻ فِيْهِ ڔ ھُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ
ہو سکتا ہے یہ بات جھوٹ ہو۔۔ہو سکتا ہے کسی نے جھوٹ لکھی دی یا بھول گیا ہو۔۔۔۔۔۔۔ہو سکتا پر تو سارا دین اسلام ہی جھوٹا ہو سکتا ہے ساری دنیا جھوٹی ہو سکتی ہے۔۔۔۔۔
ہو سکتے کی بنیاد پر کیا نہیں کہا جا سکتا لیکن
حق حق رہتا ہے،حقیقت حقیقت رہتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ظالموں کو ہدایت نہیں ملتی۔۔۔۔
قرآن لاریب ہےکیسے اس کو پڑھیں اور مشاہدہ کریں پھر جب ثاب ہو گیا سب نے مان لیا کہ ہاں قرآن لاریب ہے شک سے پاک ہے کمی بیشی سے پاک ہے پھر اس پر اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کے لئے انگلی کرو گے تو تم ظالم ہو۔۔۔۔۔۔قیامت کے دین فیصلہ ہو گا ان شائ اللہ۔۔۔شکریہ۔۔۔۔میرے پاس اور کچھ کہنے کو نہیں ہے میں تمام دلائل دے چکا ۔۔۔۔۔۔جو آپ کے سامنے سب کوڑا ہیں ۔۔۔۔۔۔لیکن میرے لئے سب سے پختہ دلیل پہلے قرآن مجید ہی ہے کو مانے یا نہ مانے اس کے بعد صحیح بخاری ،مسلم،ترمزی ،مشکاۃ شریف وغیرہ کی باری۔۔۔۔۔۔

شکریہ سب کا خاص طور پر خضر حیات صاحب کا مجھے وقت دیا ۔۔

کوئی صریح حدیث یا آیت فیضان صاحب؟
مطالبہ برقرار ہے.

اے میرے پرودگار مجھے بخش دے اس عبارت میں جو الفاظ ہیں ان بڑے بڑے علمائ کو سمجھانے کے لئے ہی ہیں جنہوں نے اس دین اسلام کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔مجھے معاف فرما ئ۔۔۔۔اور اگر میں نے ظلم کیا تو مجھے اس کی سزا دے اور اگر ان لوگوں نےتو ان ظالموں کو سزا دے ۔۔۔ہر اس شخص کو ہدایت دے جو ہدایت قبول بھی کرتا ہو۔۔۔۔۔۔

سورۃ البقرہ 282میں آپ کے لئے بہت کچھ ہے لیکن میرے بھائی کو صرف لفظوں سے مطلب ہے ۔ان سارے نقاط کا باغور جائزہ لو اگر اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہو تو۔۔۔
نبی کریم ﷺ کو اور ساری امت کو یہ کیا فرمایا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔
٭قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔ فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص دستاویز تحریر کرے۔۔۔۔اب اللہ کو کون بتائے کہ نہ دوات ہے ،نہ قلم ہے،نہ ورق ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ کیسی بے تکی بات کر دی ۔۔۔۔(اللہ مجھے معاف فرمائے)
٭جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو ، اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہیے۔ وہ لکھے اور اِملا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے۔ (سب ان پڑھ تھے کوئی لکھنا نہیں جانتا اب اللہ کو کون سمجھائے اشماریہ صاحب سے رابطہ کریں اللہ تعالیٰ جی وہ آپ کو زیادہ بہتر گائیڈ کر سکتے ہیں ) (اللہ مجھے معاف فرمائے )
٭۔ لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو ، یا املاء نہ کرا سکتا ہو ، تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ املاء کرائے۔ (املائ ہیں اب اللہ کو کون سمجھائے کہ املائ کروانے والے کم ہیں نہیں ملتے اشماریہ صاحب آپ ہی اللہ تعالیٰ کو سمجھا دیں آپ سے بڑھ کر کسی کے پاس کوئی علم نام کی چیز نہیں)(استغفراللہ)
٭ پھر اپنے مردوں میں سے دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرالو اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے۔ یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہیں ، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو۔ گواہوں کو جب گواہ بننے کے لیے کہا جائے ، تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے ۔
٭معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا میعاد کی تعین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہل نہ کرو۔ (پھر وہی بات اے اللہ تعالیٰ اشماریہ صاحب سے رابطہ کریں اور دیکھیں وہ صاحب کیا بیان کر رہے ہیں وہ کہتے ہیں ٹائم نہیں ملتا ،جنگ میں جانا ہوتا،پیغامات لکھوانے ہوتے اتنی مصروفیت ہے اور اللہ تعالیٰ یہ کیا فرما دیا اشماریہ صاحب سمجھائیں اللہ تعالیٰ کو اللہ کو تو شاید معلوم نہیں کہ کتنی مصرفیت ہوتی ہے اور پھر قرآن بھی لکھوائیں ۔۔دستاویز لکھوانے میں سستی نہ کرو۔۔۔۔اب اللہ کو صرف اشماریہ صاحب ہی سمجھا سکتے ہیں ۔۔)(اللہ مجھے معاف فرمائے۔)
٭ اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لیے زیادہ مبنی بر انصاف ہے ، اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے ، اور تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے۔ (لو اب یہ کیا ساری بات کر کے اللہ تعالیٰ نے یہ کیا فرما دیا ہے دیکھیں تو اشماریہ صاحب۔ یہ طریقہ جو اللہ نے بیان کیا یہ زیادہ پختہ ہے اور شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے ۔۔چلو جی ۔۔اشماریہ صاحب دیکھیں کوئی حق بات کی اللہ نے ۔۔دیکھیں آپ سمجھائیں تو اللہ کو یہ کیا بے تکی بات کر دی اللہ نے قرآن مجید میں ۔۔۔۔اللہ مجھے معاف فرمائے اے میرے پروردیگار تو جانتا ہے کہ میں یہ سب کیوں کہ رہا۔۔۔۔مجھے معاف فرمائ۔)
٭ ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو ، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں ، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو۔
٭ کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے۔ ایسا کرو گے ، تو گناہ کا ارتکاب کرو گے۔ اللہ کے غضب سے بچو۔ وہ تم کو صحیح طریقِ عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے۔(282)

بے انصاف پر اللہ کی لعنت اگر میں نے بے انصافی کی تو مجھ پر اگر آپ نے کی اور آپ کے علمائ نے کی تو ان پر ان شائ اللہ۔

پھر کہتا ہوں آنکھیں پوری طرح کھول کر دیکھو اس آیت 282کو اس میں نشانی ہے عقلمندوں کے لئے۔۔۔۔۔جو غور و فکر کرتے ہوں۔

میں نے آپ کو پہلے قرآن سے سمجھانے کی ہی کوشش کی اس کے بعد حدیث و روایت سے۔
لیکن جناب کیا کہیں ۔۔۔قرآن کی آیت پر روایت کو حاکم کہہ کر کہتےہیں کیونکہ آپ کے پاس واضح الفاظ نہیں اس لئے آپ ناکام ہیں ،لیکن جناب کے لئے ایک علم کی بات چھوڑ رہا ۔
قرآن حاکم ،اس کی آیات حاکم،اس کے الفاظ حاکم۔ اس کا فیصلہ حاکم۔۔۔۔ایک آیت دوسری آیت کی تفسیر ہے۔الفاظ ایک دوسرے کی تفسیر ہیں ۔اس طریقے سے ہی اچھے فیصلہ پر پہنچ سکتے ہیں۔
اس کے بعد باقی سب۔۔۔۔
آپ کا عقیدہ ۔
لکھوایا جاتا تھا،یاد کروایا جاتا تھا۔لیکن محفوظ نہیں کیا جاتا تھا ۔۔واہ
پورا قرآن لکھایا تو گیا لیکن ایک جگہ محفوظ نہیں کیا ۔۔۔الو بالو کر دیا گیا۔۔نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد اصحاب تلاش میں ہیں کہ آخر وہ قرآن گیا کہاں۔واہ۔
بنیاد ہی اتنی کمزور ہے آپ کے باقی عقیدہ کا کیا حال ہو گا۔
چلیں فیضان صاحب یہی بتا دیں کہ اگر قرآن کریم سارا تحریر کر کے محفوظ کر دیا جاتا تھا تو پھر مانگنے والوں کو کیا دیا جاتا تھا؟
اگر اپنے پرانے ایمان ذکر کیے تو ان پر ایک حدیث یا ایک آیت بھی لائیے گا. نہیں تو صرف آپ کی کہی بات کا تو کوئی اعتبار نہیں نا.

کمال ہے بھائی۔۔۔گھاس کھانے چلے جاتے ہو ۔۔۔۔۔کچھ پڑھ بھی لیا کرو۔۔۔۔
کیا اس 2017 میں سب حافظ ہیں؟
کتنی عام ہے تو قاری نہیں ،حافظ نہیں !!!!!!!!!بات کیا کرتا ہوں جواب کیا دیتے ہو۔۔۔۔۔۔
کبھی کہتے ہو واضح لفظ دیکھا فلاں فلاں ۔۔۔۔۔۔اس طرح تو سب الٹ پلٹ ہو جانا ہے ۔۔۔۔۔جیسے آپ کے سوالات ہیں ۔۔۔۔کاش کہ آپ میرے سامنے ہوتے ۔۔۔۔۔۔پھر میں بھی آپ سے گفتگو کرتا اور بتاتا آپ کے سوالات کیسے ہیں ۔۔۔شکریہ۔
فیضان صاحب میرے سامنے ہونے سے کیا آپ کے پاس دلائل کا انبار لگ جانا تھا؟
اگر یہی بات ہے تو جامعۃ الرشید تشریف لے آئیے کبھی اور سامنے بیٹھ جائیے.
بین السطور کو پڑھنے کے باوجود جگہ اس لیے بتا رہا ہوں کہ مجھے ڈر ذرا کم لگتا ہے.

میرے پیارے فیضان بھائی!
ایک بات للہ کرتا ہوں. ایک آپ کی سوچ اور آپ کی سمجھ ہے اور ایک باقی چودہ سو سال کی امت کی.
اللہ کرے کہ آپ عربی سے واقف ہوں. امام غزالی اور ابن رشد کو پڑھیے. ان کی فکروں پر تو آج انگریز بھی تحقیق کر رہے ہیں.
ابن خلدون کی تاریخ پڑھیے. آج کی جدید تحقیقوں میں انہیں ریفرینس کے طور پر پیش کیا جاتا ہے.
حدیث کے میدان میں شعبہ جیسے حضرات کو دیکھیے. ان کی احتیاط اتنی تھی کہ تشدد کا نام دے دیا گیا.
اس کے بعد ذرا یہ سوچیے کہ آخر یہ سب اس نتیجے پر کیوں نہیں پہنچے جس پر آپ پہنچے ہیں؟

قرآن و حدیث سے اجتہاد کرتے ہوئے صلاۃ الخوف کے ایک مسئلے میں آٹھ مسلک بنے ہیں. جو لوگ کہیں اپنی رائے نہیں چھپاتے تھے اور محض تقلید نہیں کرتے تھے وہ کیوں اس مسئلے میں چپ ہو گئے ہیں؟

قرآن کریم نے ایک طریقہ بتایا ہے:
"اللہ کے لیے دو دو اور ایک ایک ہو کر کھڑے ہو جاؤ اور پھر غور و فکر کرو! تمہارے ساتھی پر جنون نہیں ہے."
میرے بھائی آپ قرآن پر عمل کرنے کا دعوی رکھتے ہیں تو اس پر عمل کیجیے. یہ سب کے سب مجنون نہیں تھے.
ہم تو چلیں تقلید کرتے ہیں نا. آپ تقلید کو ترک کر کے یہ سوچیے کہ یہ قرآن پاک آپ تک ان ہی لوگوں سے آیا ہے.
اگر یہ غلط تھے تو یہ اس میں اسی وقت رد و بدل کر سکتے تھی جب نبی کریم ص کی رحلت ہوئی. اگر یہ لوگ قابل اعتبار نہیں ہیں تو پھر ان سے آپ تک پہنچنے والا قرآن کیسے قابل اعتبار ہے؟
اور اگر اس قرآن کے پہنچانے میں یہ لوگ ٹھیک تھے تو پھر انہیں باقی ساری باتوں میں جھوٹ بولنے کی کیا ضرورت تھی؟

یہ بات میں صرف آپ کے سوچنے کے لیے کر رہا ہوں. ذرا سوچیے کہ آخر ایسی کیا ہوا چلی تھی کہ صحابہ سے لے کر تمنا عمادی تک سب تقلید کرتے گئے اور تمنا عمادی نے اس جمود کو توڑا؟
آخر ابن حزم اور داؤد ظاہری جیسے تقلید کے مخالفین بھی اس تقلید میں کیسے پڑ گئے؟
میرے بھائی! ایک غور کی دعوت ہے اور دوسرا اپنا مطالعہ بڑھانے کی.
آگے ہدایت اللہ پاک کے ہاتھ میں ہے.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
منسوخ ہونے پر آیت نکالی جاتی تھی اس سے پہلے نہیں ۔۔دین مکمل ہونے تک تمام منسوخ آیات نکال کر دین کامل کیا گیا اور قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت ہے اس کو ہمارے لئے چن لیا گیا۔
ایک چھوٹی سی بات سمجھائیے گا. یہ آیت منسوخ ہونے پر کیسے "نکالی" جاتی تھی؟ صفحہ پھاڑ دیا جاتا تھا؟ یا کاٹا لگا دیا جاتا تھا؟ یا کچھ اور؟
اور قرآن کریم کا وہ نسخہ اب کہاں ہے؟
کیا امت نے اسے گم کر دیا؟
اس بات کا کیا بھروسہ ہے کہ ہمارے پاس موجود نسخہ ہو بہو اسی جیسا ہے؟
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
اور قرآن کریم کا وہ نسخہ اب کہاں ہے؟
آپ کے سوالات تو یہودیوں،کفار مکہ،کو بھی پیچھے چھوڑ گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭اے نبی اگر تم سچے ہو کہ تم پیغمبر ہو اور یہ جو کچھ لکھواتے ہو نقل کرواتے ہو اگر اللہ کی طرف سے ہے تو اللہ کو یا فرشتوں کو ہمارے سامنے لا موجود کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!!یہ حال ہے آپ کا۔۔۔۔۔
اور جواب اللہ کی طرف سے کیا ملتا ہے اے نبی کریم ﷺ آپ تو صرف ڈر سنانے والے ہیں یعنی ایک آیت نازل ہوتی تھی کوئی معجزہ نہیں جیسا کہ آپ کہتے ہیں کہ وہی نسخہ دیکھا دو جو اس وقت کا تھا۔۔۔! ان سب کو ان کی بقواس میں کھیلتے رہنے دو لوٹ کر میرے ہی پاس آنا ہے ۔

کیا امت نے اسے گم کر دیا؟
یہ آپ کو اور مجھے اللہ ہی بتائے گا۔

اس بات کا کیا بھروسہ ہے کہ ہمارے پاس موجود نسخہ ہو بہو اسی جیسا ہے؟
جس انسان کو ہیری پوٹر اور قرآن دونوں کتابوں کو پڑھ کر غور و فکر کر کے بھی یہ نہ معلوم ہو سکے کہ ان میں سے اللہ کی کتاب کون سی ہے اس شخص سے اس طرح کے سوالات کی ہی امید کی جا سکتی ہے ۔۔۔۔۔
میں نے جو کچھ کہنا تھا کہہ چکا۔ جواب دے چکا۔۔۔اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔
٭نبی کریم ﷺ کے پاس کیا دلیل تھی کہ وہ نبی ہیں؟
٭کس چیز نے کہا کہ یہ نبی ہے؟کس چیز نے کہا کہ یہ آخری نبی ہے؟کس چیز نے کہا کہ اس کے بعد اب کوئی پیغمبر نہیں آئے گا؟ایسا کیا نازل ہوا کہ نبی کریم ﷺ پہلے کچھ دین کی تعلیم نہیں رکھتے تھے لیکن اس کے نازل ہونے کے بعد وہ عالم دین بن گئے؟
٭ان کے پاس کیا دلیل تھی یہ وحی اللہ کی طرف سے ہے؟
٭وہ دلیل میں کیا پیش کرتے تھے کیا لکھواتے تھے کیا یاد کرواتے تھے؟
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
اللہ کرے کہ آپ عربی سے واقف ہوں. امام غزالی اور ابن رشد کو پڑھیے. ان کی فکروں پر تو آج انگریز بھی تحقیق کر رہے ہیں.
ابن خلدون کی تاریخ پڑھیے. آج کی جدید تحقیقوں میں انہیں ریفرینس کے طور پر پیش کیا جاتا ہے.
حدیث کے میدان میں شعبہ جیسے حضرات کو دیکھیے. ان کی احتیاط اتنی تھی کہ تشدد کا نام دے دیا گیا.
اس کے بعد ذرا یہ سوچیے کہ آخر یہ سب اس نتیجے پر کیوں نہیں پہنچے جس پر آپ پہنچے ہیں؟

قرآن و حدیث سے اجتہاد کرتے ہوئے صلاۃ الخوف کے ایک مسئلے میں آٹھ مسلک بنے ہیں. جو لوگ کہیں اپنی رائے نہیں چھپاتے تھے اور محض تقلید نہیں کرتے تھے وہ کیوں اس مسئلے میں چپ ہو گئے ہیں؟
مجھے ان کے علم پر کوئی شک و شبہ نہیں لیکن انسان تھے جیسے ہم انسان ہیں۔کیا ان کے قول و اقرار کی اللہ تعالیٰ نے ذمہ داری لی؟اب انہیں کو دیکھیں کوئ ایک محدیث ایک حدیث کو درست ،صحیح کہہ دیتا اسی حدیث کو دوسرا غلط ثابت کرنے کا کمزور ثابت کرنے کے لئے اس پر تبصرہ کر ڈالتا ہے؟کیا ہوا دیا ہے جناب آپ کو ۔۔۔۔۔۔۔
قرآن کے حق ہونے پر دلیل یہی ہے کہ اس کو پڑھ لیں قرآن خود ہر چیز کا جواب دیتا ہے تعارف کرواتا ہے مثالوں سے سمجھاتا ہے لیکن مثال ان لوگوں کے لئے ہے جو سوچتے ہیں،غور وفکر کرتے ہیں ، نبی کریم ﷺ کا بھی یہی طریقہ رہا ہے ان سے بھی یہی سوال ہوتا رہا یہ آپ 2018 میں کوئی نیا سوال نہیں کر رہے
قرآن پر اعتراض کرنے سے کیا بہتر ہوتا کہ قرآن کو سامنے رکھتے اور مجھ سے ان روایات اور احادیث پر اعتراض سنتے اور پھر جواب دیتے ۔۔۔۔۔۔۔قرآن کے حق ہونے پر دلیل ۔۔۔۔۔۔۔اللہ ہی دے گا اب آپ کو اس کے حق ہونے کی دلیل۔۔۔یہ آپ علمائ کے ہتھکنڈے ہیں ۔۔۔۔۔۔اللہ ظالموں ہو ہدایت واقع نہیں دیتا۔۔۔۔
میرے علم کے مطابق تو بھائی صرف واحد قرآن کی ذمہ داری لی گئی۔۔۔۔اللہ خود فرماتا ہے اس کتاب سے بڑھ کر کوئی اور کتاب تمہارے پاس ہدایت کی ہے تو لائو۔۔۔۔تو آپ کہتے ہوں گے کہ یہ لو صحیح بخاری ہے نا۔۔۔۔۔۔!تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔
پھر آپ کہتے اس صحیح بخاری کی کوئی بھی وہ حدیث جس کو صحیح کہہ دیا گیا محدثین نے وہ قرآن کے خلاف نہیں ہے ۔اور اس صحیح بخاری میں تمام احادیث صحیح ہیں تو یہ بھی مان لو کہ یہ لاریب ہے اس کو مانتے ہوئے اقرار کرتے ہوئے آپ کی جان کیوں نکل جاتی ہے کہہ دو کہ صحیح بخاری لاریب ہے؟
اب کہہ دو کیا لاریب لاریب کی رٹ لگائی رکھی ہے بھائی۔۔۔۔۔یہ حق ہے کہ واحد ایک کتاب ہے جس میں صرف سچ اور حق ہے صرف ایک کتاب ہے جو اللہ کی اپنی کتابوں کی بھی تصدیق میں نازل ہوئی۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
چلیں فیضان صاحب یہی بتا دیں کہ اگر قرآن کریم سارا تحریر کر کے محفوظ کر دیا جاتا تھا تو پھر مانگنے والوں کو کیا دیا جاتا تھا؟
اگر اپنے پرانے ایمان ذکر کیے تو ان پر ایک حدیث یا ایک آیت بھی لائیے گا. نہیں تو صرف آپ کی کہی بات کا تو کوئی اعتبار نہیں نا.
نقل کروائی جاتی تھی،لکھوایا جاتا تھا، اپنے پاس محفوظ رکھ کر مانگنے والے کو نقل دی جاتی تھی۔۔اس پر آیت پیش کر چکا ہوں۔۔نقل کروانے کی روایات بھی پیش کر چکا ہوں۔۔؟ کیا آپ کی عقل ہے حیران ہوں میں جناب سے بات کر کے ۔۔۔۔۔۔
اس سوال کا جواب آپ کے پاس بھی ہے لیکن صرف یہ کہہ اگر آپ نے یہ مان لیا تو پھر آپ پھس جاتے ہیں صرف صحیح بخاری کے مکمل حق ،سچ ہونے پر قرآن پر اعتراضات کیے جا رہے ہیں کسی طرح سے صحیح بخاری مکمل حق قرار پائے جبکہ ایسا ممکن نہیں ۔۔۔۔
جیسے صحیح بخاری کو جمع کیا گیا ویسے ہی قرآن کو جمع کیا گیا اگر قرآن حق ہے تو صحیح بخاری کے ساتھ یہ رویہ کیوں۔۔۔۔واہ۔۔۔۔۔۔کیا تحقیق ہے جناب عالیٰ کی۔بادشاہ سلامت اللہ پوچھے گا مجھ سے بھی اور آپ سے بھی ان شائ اللہ۔
 
Top