• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لامذہب کون؟

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جب آپ "لامذہب" کہتے ہیں ( جو کہ آپ کم و بیش ہر دھاگے کی ہر پوسٹ میں دہراتے ہیں)، اس سے آپ کی مراد کفر ہےیا نہیں؟ لامذہب کا مطلب جس کا کوئی مذہب نہ ہو اور جس کا کوئی مذہب نہ ہو وہ کافر ہوتا ہے، درست یا غلط؟
کافر کو ”لا دین“ کہتے ہیں ”لا مذہب“ نہیں۔ آپ کو میں ”لادین“ نہیں کہتا اور نہ ہی یقین رکھتا ہوں۔ کسی مسلم کو کافر کہنا خود کو کافر بنا لینا ہے اللہ تعالیٰ اس سے محفوظ رکھے۔

’’تقریباً دوسری تیسری صدی ہجری میں اہل حق میں فروعی اور جزئی مسائل کے حل کرنے میں اختلاف انظار کے پیش نظر پانچ مکاتب فکر قائم ہو گئے یعنی مذاہب اربعہ اور اہل حدیث۔ اس زمانے سے لے کر آج تک انہی پانچ طریقوں میں حق کو منحصر سمجھا جاتا ہے۔‘‘ (احسن الفتاوی ج1 ص 316 ،مودودی صاحب اور تخریب اسلام ص 20)
محترم! آپ لوگ تحریروں کو غور سے نہیں پڑھتے اور نہ ہی عقل و فہم سے کام لیتے ہو۔ احسن الفتاویٰ میں بھی یہی کچھ ہے جس کا میں پہلے ہی ذکر کرچکا ہوں کہ ”چار مذاہب“ میں سے جو کسی بھی مذ ہب پر نہ ہو گا وہ ”لا مذہب“ ہے۔ آپ ہی بتائیں کہ احسن الفتاویٰ میں ”چار مذاہب “ کا تذکرہ سے کیا ان کی مراد ”چار کافر جماتیں“ ہے؟ ہرگز نہیں۔
میری تمام پوسٹوں کو ملاحظہ فرمالیں اس میں آپ واضح طور پر دیکھیں گے کہ پہلے میں نے آپ لوگوں کے لئے”غیر مقلد“ کا لفظ استعمال کرنا شروع کیا پھر ”نام نہاد غیر مقلد“ کا بعد ازاں”لا مذہب“ کا۔
یہ بتدریج تبدیلی کیوں آئی؟
آپ لوگوں کے کچھ مضمون پڑھ کر احساس ہؤا کہ آپ لوگ اپنے آ”پ کو” محدثین کرام“ کے گروہ سے ثابت کرنے کی کوشش نہیں بلکہ گمان رکھتے ہیں تو یہ چونکہ ”دھوکہ دہی“ ہے لہٰذا میں اس میں آپ کا معاون نہیں بننا چاہتا۔ بعد ازاں ”غیر مقلد“ لکھنا بھی چھوڑ دیا کہ یہ جھوٹ تھا۔ آپ لوگ مقلد ہیں ہر کم علم زیادہ علم والے کا۔ لا محالہ ایک ہی اصطلاح ”لا مذہب“ کی رہ گئی جسے علماء نے اس فرقہ کے ظہور کے وقت استعمال کیا اور میں نے بھی اسی کو مناسب سمجھا۔
آپ سے التماس ہے کہ آپ کوئی ایسی ”اصطلاح“ بیان فرما دیں جس میں نہ دھوکہ ہو اور نہ جھوٹ اور وہ آپ لوگوں کی پہچان کرادے۔ شکریہ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
محترم! میری کسی پودٹ سے اس کے خلاف عندیہ ملتا ہو تو اس کا حوالہ دیں۔
غلطی انسان سے ہوتی ہے اور یہ کوئی معیوب چیز نہیں۔ معیوب یہ ہے کہ غلطی پر بضد ہو جائے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اہل حدیث میں مختلف جماعتیں کون حق پر؟

اس ہیڈنگ میں میری اس پوسٹ کو دوسروں پر ظاہر نہیں ہونے دیا جا رہا کیوں؟
یہ پیغام ابھی ناظم کی منظوری کا منتطر ہے اور فی الحال دوسروں کے لیے ظاہر نہیں ہے۔



 
Last edited by a moderator:

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
اہل حدیث میں مختلف جماعتیں کون حق پر؟

اس ہیڈنگ میں میری اس پوسٹ کو دوسروں پر ظاہر نہیں ہونے دیا جا رہا کیوں؟
یہ پیغام ابھی ناظم کی منظوری کا منتطر ہے اور فی الحال دوسروں کے لیے ظاہر نہیں ہے۔
فورم کی بعض کیٹگریز ایسی ہیں کہ جہاں لکھنے والوں کی ہر پوسٹ ناظم کی منظوری کے بعد شائع ہوتی ہے۔ آپ کی بالا پوسٹ بھی اب شائع ہو گئی ہے۔اس لئے تھوڑا انتظار کر لیا کریں۔ دوسری بات یہ کہ اس قسم کی شکایات کے لئے ایک علیحدہ فورم شکایات و تجاویز کے نام سے ہیں، وہاں لکھیں۔ دیگر موضوعات میں ایسی باتیں لکھنا درست نہیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ازاں ”غیر مقلد“ لکھنا بھی چھوڑ دیا
اشرف علی تھانوی صاحب فرماتی ہیں:
" امام ابو حنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے" (مجالس حکیم الامت:ص345)
نوٹ: امام ابو حنیفہ کا غیر مقلد ہونا صراحت سے درج ذیل کتابوں میں بھی لکھا ہوا ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
کافر کو ”لا دین“ کہتے ہیں ”لا مذہب“ نہیں۔ آپ کو میں ”لادین“ نہیں کہتا اور نہ ہی یقین رکھتا ہوں۔ کسی مسلم کو کافر کہنا خود کو کافر بنا لینا ہے اللہ تعالیٰ اس سے محفوظ رکھے۔


محترم! آپ لوگ تحریروں کو غور سے نہیں پڑھتے اور نہ ہی عقل و فہم سے کام لیتے ہو۔ احسن الفتاویٰ میں بھی یہی کچھ ہے جس کا میں پہلے ہی ذکر کرچکا ہوں کہ ”چار مذاہب“ میں سے جو کسی بھی مذ ہب پر نہ ہو گا وہ ”لا مذہب“ ہے۔ آپ ہی بتائیں کہ احسن الفتاویٰ میں ”چار مذاہب “ کا تذکرہ سے کیا ان کی مراد ”چار کافر جماتیں“ ہے؟ ہرگز نہیں۔
میری تمام پوسٹوں کو ملاحظہ فرمالیں اس میں آپ واضح طور پر دیکھیں گے کہ پہلے میں نے آپ لوگوں کے لئے”غیر مقلد“ کا لفظ استعمال کرنا شروع کیا پھر ”نام نہاد غیر مقلد“ کا بعد ازاں”لا مذہب“ کا۔
یہ بتدریج تبدیلی کیوں آئی؟
آپ لوگوں کے کچھ مضمون پڑھ کر احساس ہؤا کہ آپ لوگ اپنے آ”پ کو” محدثین کرام“ کے گروہ سے ثابت کرنے کی کوشش نہیں بلکہ گمان رکھتے ہیں تو یہ چونکہ ”دھوکہ دہی“ ہے لہٰذا میں اس میں آپ کا معاون نہیں بننا چاہتا۔ بعد ازاں ”غیر مقلد“ لکھنا بھی چھوڑ دیا کہ یہ جھوٹ تھا۔ آپ لوگ مقلد ہیں ہر کم علم زیادہ علم والے کا۔ لا محالہ ایک ہی اصطلاح ”لا مذہب“ کی رہ گئی جسے علماء نے اس فرقہ کے ظہور کے وقت استعمال کیا اور میں نے بھی اسی کو مناسب سمجھا۔
آپ سے التماس ہے کہ آپ کوئی ایسی ”اصطلاح“ بیان فرما دیں جس میں نہ دھوکہ ہو اور نہ جھوٹ اور وہ آپ لوگوں کی پہچان کرادے۔ شکریہ
معذرت ۔ لیکن آپ کی تحریر سے آپ کے مدعا کا اکثر اوقات پتہ نہیں چلتا۔ آپ لکھتے کچھ اور ہیں لیکن کہنا کچھ اور چاہ رہے ہوتے ہیں۔ خیر، سب چھوڑئیے یہ بتائیے کہ احسن الفتاویٰ کی درج ذیل ہائی لائٹ کردہ بات سے آپ متفق ہیں؟

’’تقریباً دوسری تیسری صدی ہجری میں اہل حق میں فروعی اور جزئی مسائل کے حل کرنے میں اختلاف انظار کے پیش نظر پانچ مکاتب فکر قائم ہو گئے یعنی مذاہب اربعہ اور اہل حدیث۔ اس زمانے سے لے کر آج تک انہی پانچ طریقوں میں حق کو منحصر سمجھا جاتا ہے۔‘‘ (احسن الفتاوی ج1 ص 316 ،مودودی صاحب اور تخریب اسلام ص 20)

کیا آپ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ چار مذاہب کے علاوہ اہلحدیث مذہب بھی حق ہے؟ یا آپ صاحب احسن الفتاویٰ کو لامذہب سمجھتے ہیں؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اشرف علی تھانوی صاحب فرماتی ہیں:
" امام ابو حنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے" (مجالس حکیم الامت:ص345)
نوٹ: امام ابو حنیفہ کا غیر مقلد ہونا صراحت سے درج ذیل کتابوں میں بھی لکھا ہوا ہے۔
اشرف علی تھانوی صاحب ایک جلیل القدر عالمِ دین ہیں لیکن یہ لازم نہیں کہ ان کی ہر بات صحیح ہی ہو۔
میں نے جو کچھ لکھا ہے وہ بدلیل ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
کیا آپ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ چار مذاہب کے علاوہ اہلحدیث مذہب بھی حق ہے؟ یا آپ صاحب احسن الفتاویٰ کو لامذہب سمجھتے ہیں؟
آپ کی ہائی لائٹ کردہ عبارت سے یہ مطلب اخذ نہیں ہوتا۔ تحریر ملاحظہ فرمائیں؛
اس زمانے سے لے کر آج تک انہی پانچ طریقوں میں حق کو منحصر سمجھا جاتا ہے۔
انہی پانچ طریقوں میں حق کو ”منحصر“ سمجھنا اور ”حق“ پر سمجھنا میں بہت فرق ہے۔ غور فرمائیے گا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
محترم پانچ میں تو چار بهی شامل هوئے تو ان چار کو بقول آپکے حق پر سمجهنا یا حق پرهونا اگرچہ نہ هوا تو کیا هوا؟ حق پر کون هے ان پانچوں میں سے اسکا فیصلہ کون کریگا؟ بالفرض اگر کتاب اللہ اور ثابت احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو هی میزان قرار کرلیا جائے تو آپکے حساب سے ان پانچوں کیلئے کیا فیصلہ لیا جاسکتا هے؟
آخری بات اگر کتاب اللہ اور سنت هی میزان هے هر قول و عمل کا تب کس کے اوپر انحصار کیا جانا چاهئے اورکیوں؟
اور جو کتاب اللہ اور سنت پر چلے اسکو کیا کهینگے؟
مسالک و مذاهب اربعاء اپنی جگہ اور قرآن وسنت؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
محترم پانچ میں تو چار بهی شامل هوئے تو ان چار کو بقول آپکے حق پر سمجهنا یا حق پرهونا اگرچہ نہ هوا تو کیا هوا؟ حق پر کون هے ان پانچوں میں سے اسکا فیصلہ کون کریگا؟ بالفرض اگر کتاب اللہ اور ثابت احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو هی میزان قرار کرلیا جائے تو آپکے حساب سے ان پانچوں کیلئے کیا فیصلہ لیا جاسکتا هے؟
آخری بات اگر کتاب اللہ اور سنت هی میزان هے هر قول و عمل کا تب کس کے اوپر انحصار کیا جانا چاهئے اورکیوں؟
اور جو کتاب اللہ اور سنت پر چلے اسکو کیا کهینگے؟
مسالک و مذاهب اربعاء اپنی جگہ اور قرآن وسنت؟
محترم! ایک ہوتی ہے ”بحث برائے بحث“ اور ایک ہے ”بحث برائے افادہ“۔
جب بھی ”بحث “ کا مقصود اپنی برتری ظاہر کرنا ہوگا تو ”حق“ نہیں ملے گا اور اگر مقصد حق پانا ہو تو دین کے معاملات ایسے ہیں کہ اس میں ”ہارنے والا“ بھی جیتتا ہی ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ اگر اس کا سینہ ”حق“ کے لئے کھل گیا تو وہ فائدہ پانے والا ہے اور ”جیتنے والا“۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دفعہ دو صحابہ زمین کا جھڑا لے کر آئے (ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ صحابی ناحق کے لئے کھی نہیں جھگڑتا)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جو اپنے دلائل کو زیادہ اچھے طریقہ سے بیان کرنے والا ہوگا ممکن ہے کہ وہ اپنے حق میں مجھ فے فیصلہ کروا لے مگر اگر وہ اس کا حق نہ ہؤا تو وہ آگ کا ٹکڑا لے کر جائے گا۔ اس پر دونوں صحابہ اپنے دعویٰ سے دستبردار ہوگئے۔
گفت و شنید فکرِ آخرت کے ساتھ کریں اپنے کو ”اعلیٰ“ ثابت کرنے کے لئے نہیں۔ شکریہ
 
Top