حق پر کون هے ان پانچوں میں سے اسکا فیصلہ کون کریگا؟
چار فقہیں تو مدون ہیں پانچویں مدون فقہ کا مجھے علم نہیں۔
بات ”حق“ کی نہیں ”صواب“ کی ہے۔ چاروں میں جس مسئلہ میں اختلاف ہے اس میں کوئی ایک ”صواب“ پر ہے اور دوسرے ”مخطی“ اجر دونوں کو ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے۔ چاروں میں سے کوئی بھی ”صواب“ پر نہ ہو یہ ممکن تو ہے مگر بعید از گمان ہے۔
ان میں سے ”صواب“ پر کون ہے اس کا فیصلہ کرنا کم از کم میری استطاعت سے باہر ہے آپ کرسکتے ہیں تو کر دیں۔ مگر اس کی کیا دلیل ہوگی کہ آپ نے ”یقیناً صواب“ کو پالیا ہے؟
آخری بات اگر کتاب اللہ اور سنت هی میزان هے هر قول و عمل کا تب کس کے اوپر انحصار کیا جانا چاهئے اورکیوں؟
اسلام میں مجتہدین اور فقہا انہی کو کہتے ہیں جنہیں کتاب و سنت کا علم دوسروں سے زیادہ ہوتا ہے۔ اب جس کو قرآن و سنت کا کامل علم ہے وہ اپنے علم پر انحصار کرے لیکن کسی خوش فہمی میں مبتلا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے ڈرنا چاہئے کہ جس نے قرآن میں اپنی عقل سے کچھ کہا وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے (او کما قال)۔
اور جو کتاب اللہ اور سنت پر چلے اسکو کیا کهینگے؟
اگر کسی میں بذاتِ خود اس کی استعداد ہے تو وہ مجتہد کہلاتا ہے اور جو اس کی استعداد نہیں رکھتا وہ ان مجتہدین و فقہا کی رہنمائی میں کتاب سنت پر عمل پیرا ہوتا ہے اور جو نہ مجتہد ہو اور نہ ہی مجتہد کی رہنمائی حاصل کرے وہ اپنا انجام خود سوچ لے۔
مسالک و مذاهب اربعاء اپنی جگہ اور قرآن وسنت؟
آپ اپنی بات کو ذرا کھل کر لکھیں اور اللہ تعالیٰ کا کی پکڑ کا ڈر دل میں ضرور رکھیں۔