مشکٰوۃ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 23، 2013
- پیغامات
- 1,466
- ری ایکشن اسکور
- 939
- پوائنٹ
- 237
کسی بھی شخص کو زور زبردستی سے برائی سے روکا نہیں جا سکتا ۔۔برائی کی نشاندہی کی جا سکتی ہے رکنا یا نہ رکنا اس کی اپنی"مرضی" پر منحصر ہے۔البتہ اپنے آپ کو روکنے کے لئے سرگرم عمل رہا جا سکتا ہے۔28۔خواتین میں پائے جانے والی کونسی ایسی برائی ہے ، جس پر قابو پانے کے لیے سرگرم عمل رہنا چاہتی ہیں؟
اب تو ایسی کوئی برائی باقی نہیں بچی جسے صرف خواتین سے خاص کیا جا سکے۔۔۔زبان کی برائیاں ،سختی ،تیزی ۔غیبت،چغلی،لگائی بجھائی میں مرد حضرات خواتین سے کم نہیں بلکہ کچھ تو خواتین سے بھی آگے ہیں خواتین تو خیر پیدائشی لے کر آتی ہیں مرد حضرات شاید ان کے ساتھ رہ کر ایسے ہو جاتے ہیں۔
ایک عادت جو آج کل کی دین دار لڑکیوں میں حد سے زیادہ بڑھ رہی ہے ۔
عرصہ گزرا دنیا دار لڑکیاں کسی کھلاڑی ،اداکار،کسی گانے والے کی آواز سن کر اس متعلق باتیں کیا کرتی تھیں ،،اس کی آواز ایسی ہے اور یہ وہ ۔۔۔۔اسے دینی طبقے میں بری نظر سے دیکھا جاتاتھا ۔۔لیکن اب دین دار لڑکیاں ان باتوں میں مشغول ہوتی ہیں ۔
"فلاں قاری کی آواز سنی کتنی خوبصورت ہے ۔۔۔بھئی میں تو ا سکے علاوہ کسی کی آواز ہی نہیں سنتی "۔۔۔"میرے پاس فلاں منشد کے سارے ہی ترانے ہیں "فلاں نعت خواں۔۔"وہ قاری تو تلاوت کے ساتھ عربی نظمیں بھی خوب پڑھتاہے ۔۔۔""آواز سنی ہے ا سکی کتنا اچھا لہجہ ہے۔۔لگتا نہیں پاکستانی ہے" ۔۔۔
"میں نے کہا ہے کہ کسی قار ی او رحافظ سے شادی کرواؤں گی(مہینے بعد انتہائی دکھ سے)میں نے تمہیں ایک قاری صاحب کا بتایا تھا نا ان کی شادی ہوگئی ہے۔۔۔"
"میری سہیلیاں کہتی ہیں اس عالم کی آواز اچھی ہے تو میں نے کہا بھلا آواز ہی کی وجہ سے شادی تونہیں ہوتی ناں اور بھی بہت کچھ دیکھناہوتاہے ۔۔ویسے اس کے پاس علم بہت ہے۔۔۔"
اور مائیں اس سے بھی دو ہاتھ آگے ہیں۔
"وہ جو قاری جس نے تروایح پڑھائی ہے یہاں پر ۔۔۔تم آئی تھی نا کتنی اچھی آواز ہے میں نے اس کے ابو کو کہا ہے اسی کا رشتہ لے لیں ۔۔لیکن اس کا رشتہ پہلے ہی طے ہے،بھلا پڑھے، لکھے لڑکوں کوکون خاندان سے باہر جانے دیتا ہے ۔۔ویسے بڑا اچھا لڑکا ہے ۔۔اس کا رشتہ نہ ہوا ہوتا تو میں کر دیتی ۔۔آواز بڑی اچھی ہے نا اس کی (اچھائی ،برائی کا پیمانہ آواز ٹہری یہ بھی خوب ہے)
یہی کلام دنیا دار کریں تو معتوب،عجیب نگاہوں سے دیکھے جائیں ،دنیا دار لڑکیاں کسی کی آواز کے پیچھے مریں تو بری ٹہریں یہ غیر محرم افراد کی "آواز" کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملائیں دین کے نام پر یہ سب جائز ہے۔
شادی شدہ خواتین میں اپنےہی " لباس "کی برائی ۔۔۔۔۔اس سے سخت تررررین نفرت ہے ۔۔۔
جہاں تین عورتیں جمع ہوئیں وہیں یہ کام شروع۔۔۔اور بعض اوقات تو کسی "خاتونہ"کو کوئی مسئلہ نہ بھی ہو تو وہ بھی اس ناک اونچی کرنے کی فکر میں اس کام میں شامل ہو جاتی ہے ۔۔یاپھر اس طعنے سے بچنے کی کوشش کرتی ہے "اتنا ظلم ہوتاہے بیچاری اکیلے میں بتانے سے بھی ڈرتی ہے۔"
چند سال قبل بچوں میں ا پنے خالہ ماموں مارنے کاشوق پیدا ہوا تھا کہ بچپن میں کس کے کتنے خالہ ماموں فوت ہوئے ۔جس کے سب سے زیادہ ہوئے وہ جیت گیا۔۔اب اگر کسی کے خالہ ماموں کوکچھ بھی نہ ہوا ، وہ بھی کم از کم چار پانچ کو مار چکا تھا ۔۔۔وہی حال خواتین کا ہے۔۔۔
کہتی ہیں کہ" ہمیں بھی تو دل کے پھپھولے کسی کے ساتھ پھوڑنےہیں ہم کس سے جا کر کہیں؟" تو جس کے ساتھ وہ دکھ بانٹیں گی اس نے کسی اور کے ساتھ دل ہلکا نہیں کرنا؟چاہے ہمدردی میں کرے یا کسی اور طرح سے!
شادی شدہ خواتین سے اکثر گزارش رہتی ہے مہربانی کریں اپنے صاحبان کی برائی سے بچیں ۔۔آپ اپنے میکے میں،سہیلیوں میں برائی کرتی ہیں ۔۔میکے والے بد زن ۔۔۔آپ کے گھر کے معاملات بہتر ہوجاتے ہیں اور جب کبھی آپ تعریف کریں توطعنے دئے جاتے ہیں "وہی ہے نا جس نے فلاں وقت میں یہ کیا تھا،وہ کیا تھا"۔۔۔آپ کو دکھ ہوگا لیکن پہلے رک جاتیں اپنے راز کی حفاظت کرتیں تو ایسا نہ ہوتا۔آپ برائی نہ کرتیں تو کسی کو براکہنے کی ضرورت۔۔
دوسری جانب مرد حضرات بھی جب تک تین چار دوستوں میں بیٹھ کر بیوی کی برائی نہ کر لیں ان کی مردانگی پر حرف آتاہے کہ بیوی کے نیچے لگا ہو ا ہے ۔۔۔
امی جان کہتی ہیں مردوں کی عادت ہوتی ہے دوستوں میں یہ چلتا ہے ۔ ۔۔۔میں عاجز ہوں کہ یہ کون سی دوستی ہے جو اپنے ہی گھر والوں کی برائیاں کرنے سے ہی نبھتی ہے۔
گزشتہ دنوں ایک صاحب کے گھر والوں نے ان کے دوست کی بیوی کو کہا کہ یہ محترم دوسری شادی نہیں کریں گے ۔۔۔دوست کی بیوی نے جھٹ ساری بات اپنے خاوند کو بتا دی ۔ دوست نے فورا ن سے پوچھا کہ کیاوقعی ایسا ہے آپ کے گھر والوں کو توآپ پر بڑا یقین ہے۔۔اس پر انہوں نے گول مول جواب دے دیا ۔جب گھر والوں کو خبر ہوئی تو انہیں سخت غصہ آیاکہ اس نے اپنے خاوند سے بات کیوں کی۔۔۔بھئی آپ بات نہ کرتے وہ گھر جا کر بات نہ کرتی جو خود اپنے معاملات کی حفاظت نہیں کرتا دوسروں سے کیا توقع کرے کہ وہ آگے نشر نہیں کریں گے۔۔
دوسری طرف وہ بھائی بھی دوست کو دو ٹوک جواب نہ دے سکے میرا معاملہ ہے اس میں آپ کو بولنے کا حق نہیں۔۔۔۔۔مجھے سمجھ نہیں آتی عورت کی سہیلیوں اور مرد کے دوستوں کو ان کے گھر کے معاملات سے تعلق!
ایسے بھی ہیں جو گھر میں بالکل ٹھیک ہیں لیکن دوستوں میں ناک اونچی کرنے کے چکر میں بیوی کی برائیوں میں لگے رہتے ہیں ۔۔۔اعاذنا للہ منھم
عورت و مرد باہر ایک دوسرے کی برائیاں کرتے ہیں تو ہی لوگ باتیں کرتے ہیں کسی پروحی نازل نہیں ہوتی کہ آپ کے گھر کے معاملات جان سکے۔۔
ویسے لباس ذرا میلا ہو تو بدلنے کی فکر ہے ۔۔۔لیکن یہاں اپنے اعمال سے کٹا پھٹا ،میلا ،جلا لباس بھی "قبول " ہے۔
دوسری چیز خواتین کے ساتھ زیادہ خاص ہے وہ ایک جملہ
"خرچے پورے نہیں ہوتے"
خواتین کے پاس جتنا مرضی پیسہ ہوخرچے پورے نہیں ہونے کی رٹ ہے ،کم پیسہ ہوتوبھی خرچہ پور انہیں زیادہ ہو تو بھی پورا نہیں۔۔۔۔۔گھر کے حالات یوں بیان ہوتے ہیں کہ ان سے زیادہ کوئی مفلوک الحال نہیں ۔۔۔پتہ نہیں پھر خرچے کہاں سے پورے ہو جاتے ہیں۔ ۔۔۔غصے والا آئیکون
اللہ نے قرآن کریم میں فرمایا
لئن شکرتم لازیدنکم
لیکن رونا ختم ہو توشکر بھی کیا جائے ۔۔
خواتین سے ہاتھ جوڑ کر التماس ہے ۔۔۔۔۔خاوند کی لائی ہوئی چیز کو ٹھکرانا ،ناپسند کرنا انتہائی قبیح معاملہ ہے اس سے اجتناب ہر صورت لازم ہے ۔