• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم شاہد نذیر صاحب

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!





محترم شاہد نذیر صاحب کا شمار محدث فورم کےابتدائی اراکین میں ہوتا ہے۔ فورم پرجا بجا موصوف کی محنت سے تیار کی گئی تحریریں بکھری پڑی ہیں اور ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ رد باطلہ ان کا پسندیدہ موضوع ہے۔مزید ان کی شخصیت کے بارے جاننے کے لیے کچھ سوالات پیش کیے جاتے ہیں۔



1-آپ کا مکمل نام کیا ہے ، اور آپ کی رہائش کہاں پر ہے؟

2۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ؟دینی تعلیم کے لیے آپ کی سرگرمیاں کیا ہیں اور تعلیمی میدان میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟

3۔آپ کے اساتذہ کا آپ کی عملی وعلمی تربیت میں کیا کردار ہے؟

4۔آپ کا پیشہ کیا ہے؟

5۔عمرعزيز کی کتنی بہاریں گزار چکے ہیں ؟ اب تك زندگی سے کیا سیکھا؟؟

6-بچپن کیسا گزرا؟؟شرارتی تھے؟کوئی دلچسپ واقعہ؟

7۔شادی ہوئی ؟ اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟

8۔مزاجا کیسی طبیعت کے مالک ہیں؟ آپ اجتماعیت پسند ہیں یا انفرادیت پسند؟

9-انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی رجحان کتنا رکھتے ہیں ؟

10۔آپ کو کیا ناپسند اور ناگوار گزرتا ہے؟ کسی بھی حوالے سے بتا سکتے ہیں۔

11۔ ایسا کون سا کام ہےجس کو سرانجام دیکر آپ کو قلبی مسرت ہوتی ہے؟

12۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟

13-آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟

14- وہ کون سی ایسی خواہش یا خواب ہے جو اب تک پورا نہ ہو سکا؟

15۔کس چیز سے خوف زدہ ہو جاتے ہیں؟

16۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟

17۔ کسی کے ساتھ پہلی مُلاقات میں آپ سامنے والے میں کیا ملاحظہ کرتے ہیں ؟

18-اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟

19۔شریعت کے نفاذ کےلیے کیا لائحہ عمل ہونا چاہیے؟

20-محدث فورم کے وہ کون سے رکن ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے اور آپ کو ان رکن سے دینی فائدہ حاصل ہوا؟

21۔معاشرے میں سب سے بڑی برائی کیا دیکھتے ہیں اور تدارک کس طرح کیا جاسکتا ہے؟نوجوان نسل میں سب سے بڑی برائی کیا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟

22۔تین مقامات جہاں جانے کی خواہش رکھتے ہیں؟

23۔محدث فورم نے آپ کی اخلاقی ، دینی ، ودیگر تربیت میں کتنا کردار ادا کیا ہے؟

24-آپ کے اردگرد نوجوان نسل کن ذرائع سے سب سے زیادہ اسلام سیکھتی سمجھتی ہے؟از خود؟والدین؟یااسلامی ادارے؟؟


25-۔ہدایت اللہ کی طرف سے آتی ہے، مگر اللہ تعالی ایسے اسباب بنا دیتے ہیں ، جو ہدایت کا باعث بن جاتے ہیں ، آپ کی زندگی میں ان اسباب کا کیا کردار رہا؟؟

26۔زندگی کے اتنے ادوار گزار لینے کا بعد زندگی سے کیا سیکھا؟؟

27۔دین اسلام کی ترقی و بلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟

28۔نوجوان طبقے کے لیے وہ چند ضروری باتیں کون سی ہوں گی ، جن سے وہ راہ راست اختیار کر سکیں؟؟

29۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت بھاتی ہے؟؟

30۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔

31۔دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اور ان رکاوٹوں کا سدباب کس طرح کیا؟

32۔دین کے معاملے پر کس شخصیت پر رشک آتا ہے؟

33۔ مسلکی اختلافات کےبارے میں آپ کا نقطہ نظر کیا ہے ؟ جدید پیش آمدہ مسائل کے دینی حل کے لیے بہترین طریقہ کیا سمجھتے ہیں ؟

34-اپنی پسندیدہ شخصیات اور کتب کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔ نیز مطالعہ کے لیے آپ کا معمول کیا ہے؟

35۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟

36۔کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟

37۔ ایسے افعال ، جن کو سرانجام دینے کے لیے لمبی زندگی کی دعا مانگتے ہوں؟

38۔ اب تک محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ مُلاقات کر چُکے ہیں؟

39۔ بطور سینئر رکن آپ محدث فورم کے اراکین کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟



@شاہد نذیر


( اراکین سے بصد احترام گزارش ہے کہ جب تک اوپر پیش کیے گئے سوال مکمل نہ ہوجائیں مزید کوئی سوال جواب یا تأثرات کا اظہار ( سوائے ریٹنگ کے ) نہ کریں ۔ تاکہ انٹرویو میں ایک تسلسل برقرار رہے ۔منجانب : انٹرویو پینل )
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

1-آپ کا مکمل نام کیا ہے؟
والدین نے میرا نام شاہد رکھا تھا۔ پانچ سال کی عمر میں جب میرا اسکول میں داخلہ کروایا گیا تو محلے کی ایک خاتون جو داخلہ کروانے گئیں تھیں انہوں نے اسکول میں میرا نام شاہد نذیر لکھوایا۔ تب سے میرا نام شاہد نذیر ہے۔ میں بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہوں۔ میرے نام کے ساتھ ایک کہانی یہ بھی جڑی ہے کہ جب میرے بعد میری بہن پیدا ہوئی تو والدہ نے اسکا نام تبسم رکھا لیکن میری دادی نے کہا کہ ہم سے مشکل نام نہیں لیا جاتا، ہم تو شاہد کی بہن شاہدہ کہیں گے۔ بس جب سے اس کا نام ہمیشہ کے لئے تبسم سے شاہدہ ہوگیا۔ یہ حادثاتی نام میری بہن کو کبھی بھی پسند نہیں آیا اسے شادی کے بعد تک یہ گلہ تھا کہ میرا نام تبسم سے تبدیل کرکے شاہدہ کیوں رکھنے دیا گیا یہ تو بہت ہی عام نام ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437

1- اور آپ کی رہائش کہاں پر ہے؟
میری مستقل رہائش کراچی میں ہے حالانکہ میرا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔ ہمارے دادا فوجی تھے جنکی تعیناتی جموں کشمیر میں تھی۔ ریٹائرڈ ہونے کے بعد دادا اپنے آبائی شہر سیالکوٹ میں رہائش اختیار کرنے کے بجائے دادی کے انکی سوتیلی ماں سے اختلافات کی بنا پر کراچی چلے آئے۔ جب سے ہماری فیملی کراچی ہی کی ہو کر رہ گئی ہے حالانکہ کئی مرتبہ مستقل پنجاب منتقل ہونے کی کوششیں بھی کی گئیں لیکن گھر کے سبھی لوگوں کے کراچی میں روزگار ہونے کی وجہ سے ایسی کوئی کوشش بار آور ثابت نہ ہوسکی۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
2۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ؟ اور تعلیمی میدان میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟
میری تعلیم انٹر تک ہے۔ گھر میں چونکہ دادا، والد اور چچا کسی نے بھی باقاعدہ عصری تعلیم حاصل نہیں کی تھی اور میں اپنے والدین کی پہلی اولاد تھا اس لئے میڑک کرنے کے بعد میں تعلیمی فیصلوں میں آزاد ہوگیا اور گھر والوں نے نہ تو اس سلسلے میں کوئی راہنمائی کی اور نہ ہی کوئی پابندی عائد کی چناچہ پہلے میں نے میڈیکل میں داخلہ لے لیا۔ میڈیکل لائن کا انتخاب اس لئے کیا کہ میری ڈرائینگ بہت اچھی تھی اور مجھے علم ہوا تھا کہ اس لائن میں تصاویر بنانی پڑتی ہیں۔ فرسٹ ائیر میں جب میرے رجسٹر پر میری ہاتھ کی بنی ہوئی تصاویر میرے ٹیچر اور کلاس فیلوز نے دیکھیں تو ان میں سے کسی کو بھی یقین نہیں آیا کہ یہ تصاویر خود میں نے بنائی ہیں تمام لوگ یہی کہتے رہے کہ تم نے کسی پینٹر سے تصاویر بنوائی ہیں۔ بہرحال جب میں نے میڈیکل کا فرسٹ ائیر کلیر کرلیا تو حاصل کئے گئے نمبروں سے اطمینان نہیں ہوا اور مجھے خیال ہوا کہ میں اس سے بہتر نمبر حاصل کرسکتا ہوں چناچہ ایک بہت بڑی بے وقوفی یہ کی کہ فرسٹ ائیر کے امتحان دوبارہ دئے اسطرح ایک سال بھی ضائع ہوگیا اور نمبر بھی کم و بیش وہی آئے جو پہلی مرتبہ آئے تھے اس وقت مجھے یہ احساس ہوا ہر شخص کی قابلیت کی ایک حد ہے جس سے وہ چاہ کر بھی تجاوز نہیں کرسکتا۔

اس طرح دو سال میں پہلی کلاس پاس کی جب دوسری کلاس میں آئے تو پانچ چھ ماہ گزرنے کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ امتحانات میں مینڈک کے ساتھ لال بیگ کا آپریشن بھی کرنا ہوگا۔ پہلی کلاس میں تو میں نے مینڈک کا کامیاب آپریشن کرلیا تھا۔ لیکن چونکہ بدقسمتی سے مجھے لال بیگ سے بہت ڈر لگتا ہے۔ اتنا ڈر کے میں تصویر میں بھی لال بیگ کو نہیں دیکھ سکتا۔ تو ڈر کے مارے ایک اور بے وقوفی یہ کہ لال بیگ کی وجہ سے میں نے سیکنڈ ائیر کا امتحان ہی نہیں دیا اور یوں تین سال ضائع کردیے۔

اب میں نے فیصلہ کیا کہ میں کامرس کے شعبہ میں اپنی تعلیم جاری رکھوں گا چناچہ کامرس میں انٹر تک تعلیم مکمل کرلی پھر گریجویشن کے پہلے سال یعنی تھرڈ ائیر میں کامیابی کے بعد جب فورتھ ائیر میں آیا تو کمپیوٹر خرید لیا اس وقت چونکہ کمپیوٹر بالکل نیا نیا آیا تھا اور برائے نام لوگوں کے پاس کمپیوٹر تھا اس لئے کمپیوٹر میں دن رات مصروف (یہ مصروفیت گانوں، فلموں اور کمپیوٹر گمیز پر مشتمل تھی) رہ کر فورتھ ائیر کے امتحانات میں شرکت نہیں یوں سال بھی ضائع ہوا اور گریجوئشن بھی ادھورا رہ گیا۔ پھر بعد میں کئی مرتبہ گریجوئشن مکمل کرنی کی کوشش کی ایک مرتبہ داخلہ لے کر فیس بھی ادا کردی لیکن تیاری نہیں کی۔ یوں میں انٹر سے آگے نہیں بڑھ سکا۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
2۔دینی تعلیم کے لیے آپ کی سرگرمیاں کیا ہیں؟​
بچپن ہی سے تھوڑا بہت مطالعہ کرتا تھا لیکن اہل حدیث کے سفر میں تحقیق کے لئے مطالعہ کتب کا ایک سلسلہ شروع ہوا جو میرے عزیز دوست اور عالم جناب عبدالوکیل ناصر حفظہ اللہ کی ترغیب اور شوق دلانے سے مستقل ہوگیا۔ مجھے الحمدللہ دینی کتب بینی کا بہت شوق ہے اور روزانہ مطالعہ کرنا میری عادت بن چکا ہے بلکہ گھر ہو یا دفتر یا پھر سفر جب بھی موقع ملتا ہے میں مطالعہ کرتا ہوں اور اپنے ساتھ ہمیشہ دینی کتب رکھتا ہوں۔ بس کتب بینی اور علماء سے رجوع کے ذریعے ہی دینی راہنمائی بھی حاصل ہوتی ہے اور علم بھی بڑھتا رہتا ہے۔
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
3۔آپ کے اساتذہ کا آپ کی عملی وعلمی تربیت میں کیا کردار ہے؟
کوئی کردار نہیں تھا۔ میں ایک عام سا طالب علم تھا جسے اپنے اساتذہ سے بات کرنے کا موقع نہیں ملا۔اس کا ایک بہت بڑا سبب میرا حد سے زیادہ شرمیلا ہونا بھی تھا جس کے سبب میں اساتذہ سے ہر ممکن طور پر دور ہی رہتا تھا بس اساتذہ صاحبان جو کچھ کلاس میں پڑھاتے تھے دوسرے بچوں کے ساتھ میں بھی وہ پڑھ لیتا تھا۔ ایسے بچے بہت کم ہوتے ہیں جن کو اساتذہ کی خصوصی توجہ حاصل ہوتی ہے جو انکے کردار اور تربیت پر اثرانداز ہوتی ہے۔

ایک لحاظ سے میں اپنا استاد خود ہی رہا۔ میں نے اپنی ذات کا بغور مطالعہ کیا پھر اپنی خامیوں سے آگاہی حاصل کی پھر کمزوریوں اور خامیوں پر قابو پانے کے طریقے تلاش کئے اور اس طرح اپنی کئی خامیوں، برائیوں اور کمزوریوں پر قابو پانے اور انہیں دور کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ اس سلسلے میں نفسیات کے موضوع پر کتب کا مطالعہ میرے بہت کام آیا خاص طور پر ڈیل کارنیگی کی کتابوں سے میں نے خوب استفادہ کیا۔

بچپن میں، میں بھی عام لوگوں کی طرح غصہ کرتا تھا پھر میں نے غصہ پر قابو رکھنے کی فضیلت کے متعلق حدیث پڑھی۔ اس دن سے میں نے غصہ پر قابو پانے کی مشق شروع کی۔ پھر اس کوشش کے نتیجہ میں وہ دن بھی آیا کہ میں غصہ میں پیدا ہونے والی کیفیت اور احساس کو بھی بھول گیا۔ پھر کچھ ایسے واقعات ہوئے کہ مجھے غصہ نہ آنے کی وجہ سے سخت شرمندگی اٹھانا پڑی۔ پھر میں اس نتیجہ پر پہنچ گیا کہ اپنی ذات سے غصہ کا احساس ہی ختم کرلینا درست نہیں بلکہ کبھی کبھی اور بوقت ضرورت غصہ بھی ضروری ہے۔ اسی طرح اپنی ذاتی کوششوں کے ذریعے دیگر کئی دوسری اخلاقی برائیاں بھی اپنی شخصیت سے دور کیں۔

اس واقعہ کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ انسان خود بھی اپنی تربیت کرسکتا ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
4۔آپ کا پیشہ کیا ہے؟
شروع میں درزی کے کام کو میں نے ذریعہ معاش بنایا تھا۔ کیونکہ درزی کا کام ہمارا خاندانی کام ہے اور میرے دادا، دادی والدہ اور دیگر لوگ بھی سلائی کا کام جانتے اور کرتے تھے اس لئے میں نے سلائی گھر پر ہی سیکھی تھی چونکہ میری کام کرنے کی رفتار کافی کم تھی اس لئے میری دادی اکثر کہتی تھیں کہ تو اتنا ڈھیلا اور سست ہے کہ اگر تجھے سلائی کا ہی کام کرکے بیوی بچے پالنے پڑے تو تیرا کیا بنے گا؟ بہرحال پھر اللہ کے فضل و کرم سے مجھے اپنے ایک قریبی رشتہ دار کی سفارش سے سرکاری نوکری مل گئی۔ جس پر مجھ سے زیادہ میری دادی نے اللہ کا شکر ادا کیا کیونکہ وہ کہا کرتیں تھیں کہ درزی کے کام کو ذریعہ معاش بنانا میرے بس کی بات نہیں۔

ایک تو میری سلائی کرنے کی رفتار کافی کم تھی دوسرا مجھے اس پیشہ سے اس لئے بھی نفرت ہوگئی تھی کہ جو سیزن نیکیاں کمانے کا ہوتا ہے یعنی رمضان المبارک وہی سیزن سلائی میں پیسے کمانے کا بھی ہوتا ہے اس لئے اکثر درزی رمضان المبارک میں دن رات کام کرتے ہیں اور نہ روزے رکھتے ہیں اور نہ تراویح پڑھتے ہیں۔ آخرت کی قیمت پر دنیا کمانے کا یہ سودا مجھے بہت گھاٹے کا لگا۔ اس لئے میں اللہ رب العزت سے دعا کرتا تھا کہ یا اللہ مجھے اس کام سے نجات عطا فرما کر کوئی ایسا کام عطا فرما جس میں، میں سکون اور اطمینان سے عبادت کر سکوں۔ اللہ رب العالمین نے میری دعا سن لی اور مجھے پی ٹی سی ایل میں ملازمت مل گئی۔ الحمدللہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
5۔عمرعزيز کی کتنی بہاریں گزار چکے ہیں ؟ اب تك زندگی سے کیا سیکھا؟؟
تقریبا 34 بہاریں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ زندگی سے کچھ نہ کچھ سیکھ ہی رہے ہیں اور اسکی روشنی میں اپنی زندگی کے معاملات کو بہتر بنانے کی کوشش میں لگے ہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
6-بچپن کیسا گزرا؟؟شرارتی تھے؟کوئی دلچسپ واقعہ؟
میرے سامنے جب کوئی اپنی زندگی کا بہترین دور بچپن کا دور بتاتا ہے تو مجھے حیرت، حسرت اور افسوس ہوتا ہے کیونکہ میری زندگی کا بدترین اور سیاہ ترین دور میرے بچپن کا دور تھا۔ میرا بچپن شدید قسم کی احساس کمتری میں گزرا جس نے میری زندگی اجیرن کرکے رکھ دی تھی۔ کچھ میں خود بہت حساس، سیدھا سادا اور معصوم تھا دوسرا میرے کچھ بے وقوف دوستوں نے جن کی خواہش تھی کہ میں ان کے علاوہ کسی اور سے دوستی نہ کروں مجھے گمراہ کرکے احساس کمتری کی دلدل میں گرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مجھے آج بھی اکثر چھپ چھپ کر آنسو بہانا اور اپنے آپ سے شکوہ کرنا کہ میں ایسا کیوں ہوں، یاد ہے۔ میں نے اپنے اسکول کا زمانہ ایک ایک دن گن کر بہت اذیت میں گزارا پھر جب میں کالج لائف میں آیا تب میرے برے دن ختم ہوئے اور میں نے سکھ کا سانس لیا۔ اگرچہ جو مسائل مجھے بچپن میں درپیش تھے یعنی لڑکوں کا مجھے تنگ کرنا، میرا احساس کمتری کا شکار ہونا یا انتہائی شرمیلا ہونا وہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے تھے لیکن میں نے ان مسائل کے ساتھ جینا سیکھ لیا تھا جس کی وجہ سے میری تکالیف کی شدت میں کافی کمی آگئی تھی۔

میں بچپن میں اس قدر شرمیلا تھا کہ جب ہمارے گھر میں کوئی مہمان آتا تھا تو میں گھر کے کونوں میں چھپ جاتا تھا یا باہر بھاگ جاتا تھا۔ مہمانوں کے پاس بیٹھتے ہوئے ان سے ہاتھ ملاتے یا بات کرتے ہوئے انتہائی شرم آتی تھی۔ صرف اسی بات پر مجھے اکثر امی سے مار پڑتی تھی۔ اور جب مجھے علم ہوتا تھا کہ مجھے کسی نئے شخص سے لازمی اور ضروری ملاقات کرنی ہے تو اسی دن سے میری جان سولی پر ٹنگ جاتی تھی دن رات اسی پریشانی میں گزرتے تھے کہ میں اس نئے شخص کا سامنا کیسے کروں گا اس سے بات کیسے کروں گا وغیرہ۔ اس کے اثرات ابھی تک مجھ میں پائے جاتے ہیں ابھی بھی مجھے کسی نئے شخص سے ملنا ہو تو پریشان ہوجاتا ہوں اور کوشش ہوتی ہے کہ اس ملاقات سے بچ ہی جاؤں۔ احادیث میں بلا کسی غرض سے مسلمان بھائی سے ملاقات کی بہت فضیلت آئی ہے۔ بس اسی فضیلت کو حاصل کرنے کے لئے خود سے جنگ کرکے اپنے کچھ نئے اہل حدیث بھائیوں سے ملاقات کی تھی جن میں ارسلان بھائی انکے بھائی زاہد اور چند دیگر لوگ شامل ہیں۔ اور باوجود شوق کے اسی شرمیلے پن کی وجہ سے شاکر بھائی سے ملاقات نہیں ہوسکی حالانکہ وہ بھی اور میں بھی کراچی ہی میں رہائش پذیر ہیں۔

بچپن میں جب میرا یہ شرمیلے پن اور احساس کمتری کا مرض بڑھنے لگا تو مجھے شدت سے اس بات کا احساس ہوا کہ اگر ایسی ہی حالت رہی تو میرا جینا مشکل ہوجائے گا قریب تھا کہ یہ موذی امراض مکمل طور پر میری شخصیت تباہ کرکے مجھے معاشرے کا ایک ناکام اور ناکارہ شہری بنا دیتے کہ اللہ نے اپنا فضل وکرم کیا اور میں نے خود ہی اپنا علاج کرنے کی ٹھانی۔ میری مشکل یہ تھی کہ مجھے اپنی فیملی یا دوستوں میں کوئی ایسا شخص نظر نہیں آتا تھا جو میرے مسائل کو سمجھ سکے یا مجھ میں اتنی ہمت ہی نہیں تھی کہ انکے سامنے اپنی پریشانی کا اظہار کرسکوں۔ امی کو تو ڈانٹنے اور مارنے سے ہی فرصت نہیں ہوتی تھی اور ابو بچوں سے دوستی اور زیادہ بات چیت کے قائل ہی نہیں تھے۔ ہمارے ابو نے کبھی اپنے بچوں کو گود میں نہیں اٹھایا نہ کبھی پیار کیا وہ اسکو معیوب خیال کرتے تھے اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ہم سے نفرت کرتے تھے وہ دل سے محبت کرتے تھے اور ہماری ضروریات اور خواہشات کا پورا خیال رکھتے تھے بس بچوں کو اٹھانا اور انہیں پیار کرنا انکے نزدیک بدتمیزی تھی جیسے پٹھانوں میں بھی رواج ہے کہ وہ دوسروں کے سامنے کبھی اپنے بچوں کو گود میں نہیں اٹھاتے یا دوسروں کے سامنے اپنے بچے کو بیٹا بھی نہیں کہتے۔ آج میں جب اپنے بچوں کو گود میں اٹھاتا اور انہیں پیار کرتا ہوں تو میرے والد سخت ناراض ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بڑوں کے سامنے یہ حرکت کرتے ہوئے تجھے شرم نہیں آتی؟ بہرحال جب میں نے اپنے مسئلہ کے حل کے لئے جستجو کی تو میرے ہاتھ ڈیل کارنیگی کی کچھ کتب لگیں۔ میں نے انہیں پڑھا تو مجھے میرے مسائل کا حل مل گیا پھر میں نے آہستہ آہستہ اور مسلسل مشق کے ذریعے اپنی اذیت ناک بیماریوں پر بہت حد تک قابو پالیا۔ الحمدللہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
7۔شادی ہوئی ؟ اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟
دو بچے ہیں، ایک بیٹا ابوہریرہ اور بیٹی ضحیٰ۔

بیٹے کا نام میں نے سدیم رکھا تھا جس کے معنی کثرت سے اللہ کو یاد کرنے والا ہے۔ لیکن میری بہن کا فون آیا اور اس نے بتایا کہ اس نے اپنے سسرال والوں سے شرط لگائی ہے کہ میرا بھائی میری پسند سے اپنے بیٹے کا نام رکھے گا چناچہ اسکی خواہش کا احترام کرتے ہوئے اسکا منتخب کردہ نام ابوہریرہ رکھ دیا۔ جب میرا بیٹا چھوٹا تھا تو مجھے بہت فکر رہتی تھی کہ کہیں یہ مجھ پر نہ چلا جائے لیکن اللہ کا شکر ہے ایسا نہیں ہوا وہ بہت بااعتماد اور انتہائی نارمل ہے۔
بیٹی کی مرتبہ میں اللہ سے دعا کرتا تھا کہ میرے ہاں بیٹی پیدا نہ ہو کیونکہ ہمارے معاشرے میں ایک لڑکی کو شادی سے پہلے اور شادی کے بعد جن مشکلات اور کٹھن حالات سے واسطہ پڑتا ہے اس سے بہت ڈر لگتا ہے اور پھر میں یہ بھی سمجھتا تھا کہ بیٹی کی تربیت کرنا شاید میرے لئے بہت مشکل ہوگا۔ بہرحال جب بیٹی پیدا ہوئی تو پہلے دن مجھے کوئی خوشی نہیں ہوئی لیکن فورا ہی اللہ کی رضا میں راضی اور خوش ہوگیا کہ جس نے بیٹی دی ہے وہ اسکے معاملات بھی درست اور آسان کرے گا۔ ان شاء اللہ

ابھی میری بیٹی ڈھائی سال کی ہے لیکن ابھی سے مجھے بیٹی اور بیٹے کے رویے میں یہ فرق محسوس ہوتا ہے کہ جتنی محبت اور احساس اپنے والدین کا ایک بیٹی کرتی ہے بیٹا نہیں کرتا۔ اب مجھے بیٹی کے متعلق اپنے سابقہ خیالات غلط لگتے ہیں۔ واقعی بیٹی اللہ کی رحمت ہوتی ہے۔ اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے اگر اللہ نے میری قسمت میں بیٹی بھی لکھی ہے تو اسی میں میری دینی اور دنیاوی بہتری ہے۔ ان شاء اللہ

اپنے بچوں کو ایک سچا اور صحیح مسلمان بنانا چاہتا ہوں کیونکہ صحیح مسلمانوں کی بہت کمی ہے۔
 
Top