34-اپنی پسندیدہ شخصیات اور کتب کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔ نیز مطالعہ کے لیے آپ کا معمول کیا ہے؟
میری پسندیدہ شخصیات میں حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ سرفہرست ہیں کیونکہ میں ان سے حد درجہ متاثر ہوں۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک عالم بھی تھے، مدرس بھی، محقق بھی، مناظر بھی، مترجم بھی، محدث بھی اور اسکے علاوہ وہ متقی، پرہیزگار اور ایمان دار شخص تھے۔ یعنی وہ بڑی حد تک ایک کامل شخص تھے۔ اللہ انکی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔آمین
میرے لڑکپن میں میرے ماموں نے مجھے ایک کتاب ہدیہ کی تھی جس کا عنوان تھا
’’ آداب زندگی‘‘ اسکے مصنف ایک دیوبندی عالم جناب محمد یوسف اصلاحی صاحب ہیں۔ اس کتاب نے مجھے جس قدر متاثر کیا آج تک مجھے کوئی دوسری کتاب اتنی متاثر نہیں کرسکی۔ جو لطف، مزا اس کتاب کو پڑھ کر آیا اور جس قدر ایمان میں اضافہ اس کتاب کو پڑھ کر ہوا کسی دوسری کتاب کو پڑھ کر دوبارہ ایسی کیفیت نہیں ہوئی۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ میری پہلی دینی کتاب تھی جس کا میں نے نہ صرف بلااستیعاب مطالعہ کیا بلکہ جو جو بات پڑھتا جاتا تھا اس پر ساتھ ساتھ عمل کرنا شروع کردیتا تھا۔لہٰذا یہ ایک یادگار تصنیف ہے جسے میں کبھی نہیں بھول سکوں گا۔ اسکی مثال پہلی محبت سے بھی دی جاسکتی ہے۔ اپنی زندگی میں اکثر لوگ کئی مرتبہ محبت کرتے ہیں لیکن انکی جو کیفیت پہلی محبت میں ہوتی ہے وہ زندگی بھر پھر کبھی حاصل نہیں ہوتی لہٰذا میری بھی یہ پہلی دینی کتاب تھی اور جو کیفیت میری اس کتاب کے مطالعہ کے دوران تھی شاید پھر کبھی نہ ہو۔ واللہ اعلم
اسکے علاوہ پسندیدہ کتب کی فہرست بہت طویل ہے۔ جیسے
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی تمام تر تصانیف مجھے بے حد پسند ہیں۔ اگر کوئی دیوبندیوں کا اصل چہرہ دیکھنا چاہتا ہے تو حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے علمی، تحقیق اور اصلاحی مقالات کی چھ جلدوں، اسکے علاوہ فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام کی دو جلدوں اور ماہنامہ رسالے ’’الحدیث‘‘ وغیرہ کا مطالعہ ازحد ضروری ہے۔
امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کی قیمتی کتاب ’’حقیقۃ التقلید و اقسام المقلدین‘‘ مجھے بہت پسند ہے کیونکہ تقلید کے موضوع پر بہت کتابیں لکھی گئی ہیں لیکن یہ کتاب سب سے منفرد ہے۔اسی طرح حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کی ’’دین میں تقلید کا مسئلہ‘‘ بھی بہت ہی اہمیت کی حامل ہے۔
علامہ احسان الہٰی ظہیر رحمہ اللہ کی ’’بریلویت‘‘ اور طالب الرحمن شاہ حفظہ اللہ کی ’’دیوبندیت‘‘ مجھے بہت پسند ہیں۔
مطالعہ کے لئے میرا معمول یہ ہے کہ جب بھی فرصت نصیب ہوتی ہے مطالعہ کرتا ہوں۔