• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم شاہد نذیر صاحب

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
28۔نوجوان طبقے کے لیے وہ چند ضروری باتیں کون سی ہوں گی ، جن سے وہ راہ راست اختیار کر سکیں؟؟
صحیح وقت پر نکاح۔
دو چیزیں ہیں جو انسان کو سب سے زیادہ اپنی جانب کھینچتی ہیں ایک جنسی خواہشات اور دوسرا مذہب۔
مذہب یا دین اسلام پر سنجیدگی سے عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ جنسی خواہشات ہیں۔ اگر یہ خواہشات جائز طریقے سے پوری ہوجائیں تو انسان متقی اور پرہیزگار بن جاتا ہے اور خود بخود راہ راست پر آجاتا ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
29۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت بھاتی ہے؟؟
رد باطل
خاص طور پر ایسی محفل جس میں ابوحنیفہ کے امت کو دئے گئے زخموں، امت مسلمہ کو اپنی فضول رائے کے ذریعے تقسیم کرنے اور مسلمانوں میں قیامت تک کے لئے فتنہ کا بیج بونے کا تذکرہ ہو۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
30۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
بچپن میں میرے کپڑے میرے دادا سیتے تھے جو کہ مجھے زیادہ پسند نہیں آتے تھے کیونکہ وہ ساری زندگی مخصوص قسم کے کپڑے سیتے آئے تھے فوج میں وہ وردیاں سیتے تھے فوج سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد بلوچ عورتوں کے مخصوص لباس سیتے تھے جس کی وجہ سے وہ نئے زمانے کے فیشن سے واقف نہیں تھے اور میری خواہش ہوتی تھی کہ زمانے کے مطابق جدید تراش خراش کے کپڑے ہوں جس کے لئے ظاہر ہے درزی سے کپڑے سلوانے پڑتے اور ہمارے ہاں کپڑوں کو سلائی ہونے کی وجہ سے میرے ابو اس حق میں نہیں تھے کہ باہر سے کپڑے سلوائے جائیں چناچہ چاروناچار شروع میں دادا کے ہاتھ کے سلے سادے کپڑوں میں ہی گزارا کرنا پڑتا تھا پھر میں نے اس کا یہ حل نکالا کہ دادا کے بجائے اپنی پھوپو سے کپڑے سلوانے لگا چونکہ وہ زنانہ کپڑے سینے کی ماہر تھیں اس لئے وہ بھی میرے معیار پر پوری نہیں اتریں پھر بالآخر بہت چھوٹی عمر میں، میں نے خود ہی سلائی سیکھی اور اپنی پسند کے مطابق خود اپنے کپڑے سینے لگا۔ آہستہ آہستہ مجھ پر منکشف ہوا کہ میرے اندر تخلیقی صلاحیت ہے اور میں کپڑے ڈیزائن بھی کرسکتا ہوں۔پھر اسکے بعد ہمیشہ میں اپنے کپڑے خود ہی ڈیزائن کرتا تھا اور اپنے ڈیزائنز کی انفرادیت اور خوبصورتی کے باعث میرے دوست احباب اور دیگر لوگ بہت متاثر ہوتے تھے بلکہ میرے مداح ہوگئے تھے۔ آج بھی میرے دوست میرا وہ پرانا دور یاد کرکے میرے ہنر کی تعریف کرتے ہیں۔ میرے ایک افسر بھی میرے فیشن سے حد درجہ متاثر تھے اور دوسروں سے میرا تعارف ’’فیشن ڈیزائنر‘‘ کہہ کر کرواتے تھے۔

اللہ کے فضل و کرم سے جب میں عملی طور پر دین کی طرف آیا تو فیشن ڈیزائنگ کو فضول سمجھ کر ترک کردیا اور مکمل طور پر سادگی اختیار کرلی۔ بلکہ بعد میں، میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کیونکہ فیشن ایبل ہونا اور منفرد نظر آنا بھی عذاب ہی کی ایک شکل ہے۔ کسی بھی تقریب یا عید تہوار کے موقع پر میں سخت مشکل میں گرفتار ہوجاتا تھا کیونکہ دوست احباب میں، میں نے جو اپنا ایک تصور قائم کرلیا تھا کہ ہر خاص موقع پر میرے کپڑے منفرد، جدید اور خوبصورت ہوتے ہیں اس تصور کو برقرار رکھنے کے لئے بہت سوچ بچار، فکر اور تحقیق کرنی پڑتی تھی۔ فیشن سے اپڈیٹ رہنے کے لئے میں باقاعدہ رسالے بھی خریدتا اور پڑھتا تھا۔ یعنی اپنی انفرادیت کو برقرار رکھنے کے لئے کافی ذہنی محنت کرنی پڑتی تھی اور اس زمانہ میں میری سوچ کا محور بھی زیادہ تر فیشن ہی ہوا کرتا تھا۔ میرا ارادہ تھا کہ میں فیشن ڈیزائنگ کے اسکول میں داخلہ لے کر باقاعدہ اس فن کو سیکھوں لیکن اسکول صبح کے اوقات میں ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہوا کہ صبح کے اوقات میں، میں دفتر میں ہوتا تھا۔

جب میں نے فورمز پر بحث کا آغاز کیا تو میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میں کبھی لکھ بھی سکوں گا۔ لیکن بہت عرصہ بعد پہلے پہل دیوبندیوں سے ہونے والی ایک بحث کو مضمون کی شکل دی اور پھر آہستہ آہستہ لکھنا بھی شروع کردیا۔ الحمدللہ اب تک میں مختلف موضوعات پر تقریباً 45 تحقیقی مضامین لکھ چکا ہوں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
31۔دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اور ان رکاوٹوں کا سدباب کس طرح کیا؟
بچپن سے جس اسلام پر عمل کررہے تھے یعنی بریلویت اور دیوبندیت یہ تو سرے سے اسلام ہے ہی نہیں اور ظاہر ہے جو اسلام نہیں اس پر عمل میں کیا مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ میری مشکلات تو اس وقت شروع ہوئیں جب میں نے مسلک اہل حدیث قبول کیا اس لئے کہ اسلام کی حقیقی تصویر دنیا میں صرف اور صرف مذہب اہل حدیث کی شکل میں موجود ہے۔ مسلک اہل حدیث پر عمل پیرا ہونے میں کن مشکلات کا سامنا کیا اور پھر ان مشکلات پر کیسے قابو پایا اس کی تفصیل یہاں ملاحظہ فرمائیں: میری کہانی، میری زبانی
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
32۔دین کے معاملے پر کس شخصیت پر رشک آتا ہے؟
اس شخصیت پر جو زندگی بھر گناہوں اور نافرمانیوں میں مبتلا رہتا ہے پھر مرنے سے پہلے اللہ اسے جنتیوں میں شامل فرمالیتا ہے۔ جیسے حدیث میں ایک شخص کا تذکرہ آتا ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اسلام قبول کیا اور جیسے ہی واپسی کے لئے مڑا اونٹ سے گر کر فوت ہوگیا۔ یا ایک شخص نے اسلام قبول کیا اور اسی وقت جہاد میں شریک ہوکر شہادت کا درجہ پالیا۔ یعنی نہ کوئی نماز پڑھی اور نہ ہی دین کے کسی اور مسئلہ پر عمل کیا اور جنت حاصل کرلی جو بعض لوگوں کو زندگی بھر کی محنت کے بعد بھی حاصل نہیں ہوتی۔ کیسا سراسر فائدے کا سودا تھا پس یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔

اے ہمارے رب ہمیں بھی ہر قسم کا فضل اور ہر قسم کی خیر عطا فرما۔آمین
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
33۔ مسلکی اختلافات کےبارے میں آپ کا نقطہ نظر کیا ہے ؟ جدید پیش آمدہ مسائل کے دینی حل کے لیے بہترین طریقہ کیا سمجھتے ہیں ؟
مسلکی اختلافات ایک حقیقت ہے۔ جس کا بہترین حل قرآن و حدیث کی جانب رجوع ہے۔ اختلافی مسائل سے صرف تحقیق کے ذریعے ہی پیچھا چھڑوایا جاسکتا ہے۔ اس لئے ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دین کے ہر مسئلہ میں حسب استطاعت اور اپنے علم کے مطابق تحقیق کرے تقلید نہ کرے۔

نئے مسائل کا بہترین حل اجتہاد ہے۔ قرآن و حدیث کے ماہر علماء جدید مسائل کو حل کرنے کے لئے اجتہاد کرتے ہیں اور عوام کو ان علماء کے دلائل پڑھ کر ان سے اختلاف یا اتفاق کرنا چاہیے۔ اختلاف کی صورت میں عوام اسی مسئلہ میں دوسرے علماء کی جانب رجوع کرکے انکے دلائل پر متفق ہونے کے بعد اس پر عمل پیرا ہوسکتے ہیں۔ یا پھر ایک ہی مسئلہ میں مختلف علماء کے اجتہادات کو سامنے رکھ کر راجح کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
34-اپنی پسندیدہ شخصیات اور کتب کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔ نیز مطالعہ کے لیے آپ کا معمول کیا ہے؟
میری پسندیدہ شخصیات میں حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ سرفہرست ہیں کیونکہ میں ان سے حد درجہ متاثر ہوں۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک عالم بھی تھے، مدرس بھی، محقق بھی، مناظر بھی، مترجم بھی، محدث بھی اور اسکے علاوہ وہ متقی، پرہیزگار اور ایمان دار شخص تھے۔ یعنی وہ بڑی حد تک ایک کامل شخص تھے۔ اللہ انکی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔آمین

میرے لڑکپن میں میرے ماموں نے مجھے ایک کتاب ہدیہ کی تھی جس کا عنوان تھا ’’ آداب زندگی‘‘ اسکے مصنف ایک دیوبندی عالم جناب محمد یوسف اصلاحی صاحب ہیں۔ اس کتاب نے مجھے جس قدر متاثر کیا آج تک مجھے کوئی دوسری کتاب اتنی متاثر نہیں کرسکی۔ جو لطف، مزا اس کتاب کو پڑھ کر آیا اور جس قدر ایمان میں اضافہ اس کتاب کو پڑھ کر ہوا کسی دوسری کتاب کو پڑھ کر دوبارہ ایسی کیفیت نہیں ہوئی۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ میری پہلی دینی کتاب تھی جس کا میں نے نہ صرف بلااستیعاب مطالعہ کیا بلکہ جو جو بات پڑھتا جاتا تھا اس پر ساتھ ساتھ عمل کرنا شروع کردیتا تھا۔لہٰذا یہ ایک یادگار تصنیف ہے جسے میں کبھی نہیں بھول سکوں گا۔ اسکی مثال پہلی محبت سے بھی دی جاسکتی ہے۔ اپنی زندگی میں اکثر لوگ کئی مرتبہ محبت کرتے ہیں لیکن انکی جو کیفیت پہلی محبت میں ہوتی ہے وہ زندگی بھر پھر کبھی حاصل نہیں ہوتی لہٰذا میری بھی یہ پہلی دینی کتاب تھی اور جو کیفیت میری اس کتاب کے مطالعہ کے دوران تھی شاید پھر کبھی نہ ہو۔ واللہ اعلم

اسکے علاوہ پسندیدہ کتب کی فہرست بہت طویل ہے۔ جیسے
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی تمام تر تصانیف مجھے بے حد پسند ہیں۔ اگر کوئی دیوبندیوں کا اصل چہرہ دیکھنا چاہتا ہے تو حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے علمی، تحقیق اور اصلاحی مقالات کی چھ جلدوں، اسکے علاوہ فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام کی دو جلدوں اور ماہنامہ رسالے ’’الحدیث‘‘ وغیرہ کا مطالعہ ازحد ضروری ہے۔

امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کی قیمتی کتاب ’’حقیقۃ التقلید و اقسام المقلدین‘‘ مجھے بہت پسند ہے کیونکہ تقلید کے موضوع پر بہت کتابیں لکھی گئی ہیں لیکن یہ کتاب سب سے منفرد ہے۔اسی طرح حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کی ’’دین میں تقلید کا مسئلہ‘‘ بھی بہت ہی اہمیت کی حامل ہے۔

علامہ احسان الہٰی ظہیر رحمہ اللہ کی ’’بریلویت‘‘ اور طالب الرحمن شاہ حفظہ اللہ کی ’’دیوبندیت‘‘ مجھے بہت پسند ہیں۔

مطالعہ کے لئے میرا معمول یہ ہے کہ جب بھی فرصت نصیب ہوتی ہے مطالعہ کرتا ہوں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
35۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟
جب میں کنوارا تھا اس وقت گھر کے بہت سے کام کرتا تھا جیسے اپنے اور دوسروں کے کپڑے استری کرنا، کھانا خود لینا، کبھی کبھی فرش دھونا اور دیگر اس طرح کے چھوٹے چھوٹے کام۔ کیونکہ ہماری امی شروع سے سلائی کرتی ہیں اس لئے انہوں نے ہمیں اپنے کام خود کرنے کی عادت ڈالی ہے۔ لیکن جب شادی ہوئی تو بیوی نے ساری عادتیں چھڑوا کر آرام پسند بنا دیا ہے اب پانی بھی پینا ہوتو وہی پلاتی ہے۔ میں چونکہ جوائینٹ فیملی سسٹم میں رہتا ہوں اس لئے خود بھی آگے بڑھ کر بیوی کی گھریلو کاموں میں مدد نہیں کرتا کیونکہ پھر امی ناراض ہوتی ہیں ان کا خیال ہے کہ بیوی کس لئے ہے؟ اور دوسرے ’’رن مریدی‘‘ کا طعنہ دیتے ہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
36۔کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟
بچپن میں مجھے بھنڈی، کدو، کھجور ناپسند تھا۔ بھنڈی اور کدو ویسے ہی ذائقہ کی وجہ سے پسند نہیں تھے اور کھجور میں چونکہ مجھے لال بیگ کی شبیہ محسوس ہوتی تھی اس لئے اسے پسند نہیں کرتا تھا۔ جب دینی کتابوں کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ کھجور اور کدو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھے بس اسی روز سے اللہ کے فضل و کرم سے یہ دونوں چیزیں میں پسندیدہ ہوگئیں۔الحمدللہ

جہاں تک بھنڈی کا تعلق ہے تو لڑکپن میں چہرے پر دانے نکلنا شروع ہوئے چونکہ میں اپنی خوبصورتی کے معاملے میں بہت حساس تھا اس لئے کچھ زیادہ ہی فکر مند ہوا۔ اس دوران میں ماہنامہ ہمدرد نونہال کا قاری تھا جس میں حکیم سعید مرحوم خاص نوجوانوں کے عام مسائل کے علاوہ ایسے مسائل کا حل لکھتے تھے جسے عام طور پر شرم کے مارے نوجوان کسی کے سامنے بیان نہیں کرتے۔ انہوں نے نوجوانی میں چہرے پر دانے نکلنے کا کئی اسباب میں سے ایک سبب یہ بتایا کہ یہ مرغن اور مرچ مسالوں والی غذاوں اور گائے کے گوشت کے استعمال کی وجہ سے نکلتے ہیں اور اسکے حل کے لئے انہوں نے ’’صافی‘‘ پینے کا بھی مشورہ دیا۔ بس اس کے بعد کڑوی کسیلی ’’صافی‘‘ کی کئی بوتلیں بشوق ختم کیں۔ اب باری تھی غذا کے مسئلہ کی تو چونکہ امی یا گھر والوں کے پاس اتنا ٹائم نہیں تھا کہ مجھے خصوصی کھانا پکا کر دیں تو میں نے معلوم کیا کہ وہ کون سی سبزی ہے جو جلدی اور باآسانی پک جاتی ہے تو مجھے بتایا گیا کہ بھنڈی ہے۔ چناچہ اپنی پھوپو سے بھنڈی پکانا سیکھی اور بغیر مرچ مسالوں اور گھی وغیرہ کے عرصہ دراز تک خود پکا کر خود کھاتا رہا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھنڈی سے ناپسندیدگی ختم ہوگئی اور وہ مجھے ذائقہ دار اور مزیدار لگنے لگی۔ اب حال یہ ہے کہ مجھے کھانے میں سب کچھ پسند ہے۔ طویل عرصہ تک بریانی میری اولین پسند رہی لیکن جب چائینز چاولوں سے تعارف حاصل ہوا تو اب پسندیدگی میں پہلا نمبر چائینز چاولوں کا ہے۔

اگر خود کھانا بنانا پڑے تو شاید مرغی کا انڈہ ہی بنا سکوں گا۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
37۔ ایسے افعال ، جن کو سرانجام دینے کے لیے لمبی زندگی کی دعا مانگتے ہوں؟
لمبی زندگی کی دعا نہیں مانگتا۔ بس اللہ سے یہی دعا کرتا ہوں کہ جتنی بھی زندگی ہے اس میں اللہ کو راضی کرلوں تاکہ آخرت سنور جائے۔
 
Top