میرا ارسلان بھائی سے یہ سوال ہے کہ جب آپ اہل حدیث ہوئے تو سب سے پہلے آپ کو کس چیز نے متاثر کیا؟
میں نے جب اللہ سے ہدایت طلب کی تو جب بھی میں دلائل کو پڑھتا، وہ میرے دل کو لگتے، سب سے پہلے میں نے رفع الیدین کی احادیث پڑھیں، عقیدہ توحید کے حوالے سے تو دیوبندی دور میں بھی کچھ سخت تھا۔
لیکن دیوبندی دور میں عقیدہ توحید کی اہمیت، حق و باطل میں فرق، بدعات سے اجتناب، یہ باتیں دور دور تک نہیں تھیں، اہل حدیث ہونے کے بعد سب سے پہلے مجھے ان باتوں نے متاثر کیا اور مجھے محسوس ہوا کہ یہ اصل حق والوں کی جماعت ہے۔
اہم بات
یہاں آپ کو ایک اور اہم بات بھی بتاتا چلوں کہ اللہ کی توفیق و مدد سے میں نے اہل حدیث ہونے کی بنیاد تحقیق پر رکھی، ناکہ کسی عالم کی شخصیت پر، یا کسی کی تقلید پر، میں نے تحقیق کو اوڑھنا بچھونا بنایا، یہی وجہ ہے کہ میں علماء اہل حدیث کا احترام ضرور کرتا ہوں، لیکن خلاف کتاب و سنت ان کی بات ہرگز نہیں مانتا۔ (یہی بات شاید کچھ اہل حدیث حضرات کو ناگوار گزرتی ہو)
یہ باتیں سب اہل حدیث کرتے نظر آتے ہیں، لیکن عمل سے بہت دور ہیں، تقلید کی بیماری اہل حدیثوں میں سراعت کر چکی ہے، یہاں ایک چھوٹا سا واقعہ ہی سنا دوں
واقعہ
ابھی جو رمضان گزرا ہے اس کے آخری جمعے کو ایک خطیب صاحب نے مرکز اہل حدیث میں تقریر کی ، انہوں نے ایک واقعہ سنایا امام مالک کے نزدیک قرآن کی اہمیت کا وہ واقعہ یہ تھا
امام مالک کا قرآن و حدیث کے خلاف عمل کا واقعہ
عالم نے کہا کہ امام مالک رمضان کے تین دنوں میں 30 مرتبہ قرآن مجید ختم کرتے تھے، لوگوں نے کہا، جناب یہ کیا کرتے ہیں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو 3 دن سے پہلے ختم کرنے سے منع فرمایا ہے، تو امام مالک نے جواب دیا، یہ رمضان قرآن کا مہینہ ہے، لہذا پڑھتے جاؤ پڑھتے جاؤ۔ (استغفراللہ واتوب الیہ)
نوٹ: عالم نے یہ واقعہ قرآن کی فضیلت میں سنایا ہے ناکہ امام مالک سے اختلاف کرنے کے لئے۔ واللہ اعلم
میرا نقطہ نظر
یہ واقعہ میں نے سن کر گھر آکر اپنے بھائی کو بیان کیا کہ یہ واقعہ میری تحقیق کے مطابق خلاف کتاب و سنت ہے۔ کیونکہ:
- پہلی بات تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ امام مالک جیسی شخصیت جنہوں نے ساری زندگی حدیث کی خدمت کی، وہ ببانگ دہل حدیث کی مخالفت کیسے کر سکتے ہیں؟
- دوسری بات اگر انہوں نے ایسا کیا تو بالکل غلط کیا ہے، ان کی یہ بات ٹھکرائی جائے گی اور حدیث پر عمل کیا جائے گا۔
- تیسری بات جو اہم بات ہے وہ یہ کہ جب واضح طور پر امام مالک کا عمل حدیث کے خلاف ہے تو ایسے واقعات کو منبر پر بیان کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
یہ ساری بات بتانے کا مقصد ہے کہ اہل حدیثوں کو چاہئے کہ مقلدوں کی روش چھوڑ دیں، اور تحقیق کے پیچھے لگیں، حیرت کی بات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فتنوں کے دور میں فتنوں سے بچنے کے لئے قرآن و حدیث کو تھامنے کی بات فرمائی تھی، لیکن یہاں فتنوں کے دور میں بچنے کے لئے علماء پر سارا ملبہ ڈالنے کا مزاج اپنایا جاتا ہے۔
اگر کسی کو کوئی بات بری لگے تو معذرت۔۔۔ والسلام