• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم محمد عامر یونس صاحب

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
27۔دین اسلام کی ترقی و بلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟


رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:

إِنَّ اللہَ یَرْفَعُ بِہَذَا الْکِتٰبِ اَقْوَامًا وَّیَضَعُ بِہٖ آخَرِیْنَ۔

بلاشبہ اللہ تعالی اس کتاب کے ذریعے کچھ قوموں کو عروج عطا کرتا ہے اور کچھ کو اس کے ذریعے سے ذلیل کرتا ہے۔

مزید وضاحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے بھی ہوتی ہے

حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِالسَّلامِ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يُوشِكُ الأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا > فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: < بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَائٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ، وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ >، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ:< حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ >۔

* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۹۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۲۷۸) (صحیح)

ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں''، تو ایک کہنے والے نے کہا:کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''نہیں، بلکہ تم اس وقت بہت ہوگے،لیکن تم سیلاب کی جھاگ کے مانند ہوگے، اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا، اور تمہارے دلوں میں ''وہن'' ڈال دے گا''، تو ایک کہنے والے نے کہا: اللہ کے رسول ! وہن کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈرہے ''۔

سنن ابوداؤد، حدیث نمبر 4297
سب سے پہلے ھم یہ دیکھیں کہ مسلمان کی زوال کے اسباب کیا ہیں
مسلمانوں کی تباہی و بربادی کے چند اہم اسباب
قارئین کرام ! دنیا آج جن افسوس ناک حالات سے گزر رہی ہے وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ عیسائیت و یہودیت جس ملک کو چاہتی ہے اپنی بربریت کا نشانہ بناتی ہے اور مسلم دنیا ہاتھ پر ہاتھ دھرے دیکھتی رہتی ہے۔ یورپ و امریکہ کے صلیب بردار مسلمانوں کو لقمہ تر سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے۔ فلسطین و لبنان اور افغانستان و عراق اس کی زندہ اور تازہ مثالیں ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ مسلم قوم اس قدر لاچار و بے بس ہے۔ جبکہ تعداد کے اعتبار سے مسلمان ہی دنیا کی دوسری بڑی قوم ہے۔ غور و غرض کے بعد کچھ اسباب سامنے آئے جو مختصراً پیش ہیں۔

پہلا سبب
دین و علم دین سے دوری ہے۔ مسلمان نہ ان کو چھوڑتے نہ انہیں یہ دن دیکھنے کو ملتے۔ قرآن عظیم میں اللہ تبارک و تعالٰی نے صاف صاف اعلان فرما دیا کہ

“نہ سستی کرو اور نہ غم کھاؤ تمہی غالب آؤ گے اگر ایمان رکھتے ہو۔ (آل عمران آیت139)
ایمان شرط اور اس کی جزاء برتری و سر بلندی ہے۔ شرط چھوڑ کر جزاء کا طالب ہونا انتہائی بھول ہے۔ نری نادانی ہے۔ صاحب نورالعرفان اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں۔

“اللہ تعالٰی کا وعدہ بالکل سچا ہے ہم نا اہلوں نے شرط پوری نہ کی جس کی وجہ سے پست ہوگئے اور صحابہ کرام، خصوصاً خلفائے راشدین سچے اور مخلص مسلمان تھے کیونکہ رب نے ایمان کی شرط پر سر بلندی کا وعدہ فرمایا ہے۔ اور انہیں سربلندی خلافت و حکومت سب کچھ بخشی، معلوم ہوا کہ ان میں وہ شرط موجود تھی۔“

مگر ہمارا حال یہ ہے کہ اپنی پہچان تک برقرار نہیں رکھ پاتے آج کے مسلمان کو دیکھنے کے بعد یہ امتیاز کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ آیا یہ مسلمان ہے یا کوئی اور۔ اور جس قوم نے اپنا مذہبی شعار کھو دیا یا زمانہ نے اس کو ایسی ٹھوکر ماری ہے کہ روئے زمین سے اس کا نام و نشان تک مٹا دیا۔

دوسرا سبب
آپسی اختلافات اور گروہ بندی ہے۔ آج مسلم دنیا کا جائزہ لیجئے تو کوئی آپ کو باہم متفق و متحد نظر نہیں آئے گا ایک ملک دوسرے ملک کے درپے آزار تو ہے ہی۔ لیکن گھریلو زندگی میں اتحاد نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

تیسرا سبب
مسلمانوں کی بے حسی ہے۔ کیونکہ جس قوم کا احساس مر جاتا ہے دنیا اسے اپنے قدموں تلے روند دیتی ہے۔ آپ خود دیکھیں کہ دنیا کے کسی خطے میں اگر کسی نصرانی یا یہودی کا قتل ہو جاتا ہے تو پوری عیسائیت و یہودیت اس کی حمایت میں اٹھ کھڑی ہوتی ہے لیکن دنیا کے اکثر خطوں میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے مگر مسلمانوں کی بے حسی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ایک عرصہ سے فلسطین و افغانستان اور چیچنیا و عراق نیز لبنان میں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ اور مسلم حکمراں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔


چوتھا سبب
اقتصادی زبوں حالی ہے۔ مجموعی طور پر مسلم دنیا کی اقتصادی حالت نہایت کمزور ہے۔ جو ترقی کیلئے اہم رکاوٹ اور ذلت و خواری کا سبب بنی ہوئی ہے۔ حالت یہ ہے کہ دنیا کی آدھی سے زیادہ دولت تو یہودیوں کے قبضہ میں ہے۔ اور اس میں سے آدھی سے زیادہ نصارٰی کے پاس ہے۔ اور پھر بقیہ دولت میں قوم مسلم و دیگر قومیں مشترک ہیں۔

پانچواں سبب
سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ہماری پسماندگی ہے۔ مسلم دنیا میں سوائے چند کے نہ تو کوئی ماہر سائنس ہے اور نہ علمی دانشگاہیں۔ حالت یہ ہے کہ آج تنہا جاپان میں جتنی یونیورسٹیاں ہیں پوری مسلم دنیا میں اتنی نہیں۔ کیا یہ مسلمانوں کے علم سے بے توجہی نہیں ؟؟

چھٹا سبب
صنعت و حرفت میں مسلم دنیا کا پیچھے رہ جانا آج جتنے بھی ممالک اپنی ترقی پر نازاں اور معاشیات پر خوش ہیں تو اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ وہ صنعت و حرفت میں پیش پیش ہیں۔ مگر مسلم ممالک اس میدان میں بھی بہت پیچھے ہیں۔

ساتواں سبب
مسلمانوں اور یہود و نصارٰی کا باہمی اختلاط حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مبارک عہد میں مسلمانوں نے یروشلم پر اپنا علم فتح بلند کیا۔ آپ نے وہاں کے لوگوں کیلئے ایک پالیسی مرتب فرمائی۔ جس میں دیگر امور کے علاوہ یہودیوں سے عدم اختلاط کا معمولی اظہار بھی تھا۔ لیکن زمانے نے کروٹیں بدلیں مسلمانوں نے حدیث رسول “اخرجوا لیھود والنصاری من جزیرۃ العرب“ کو فراموش کردیا اور“علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین“ پر عمل پیرا نہ ہوئے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ 1948ء میں یروشلم میں ایک ظالم ریاست اسرائیل کے نام سے وجود میں آئی۔ جس نے 1967ء میں مسلمانوں کے قبلہ اول کو ان کے ہاتھوں سے چھین لیا۔ اور مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہنے لگیں۔ بیت المقدس کے در و دیوار پھر عمر فاروق اعظم، خالد بن ولید، طارق بن زیاد اور سلطان صلاح الدین ایوبی جیسے مجاہدین اسلام کی راہ دیکھ رہے ہیں۔

آٹھواں سبب


یہ ایک پریشان کُن حقیقت ہے کہ اس وقت مسلمان حکمران غیر مسلموں کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوئے ہیں. مسلمان حکومتیں اپنے چھپے ہوئے دشمنوں کے ساتھ مل کر اپنے ہی بھائیوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں. اور دنیا کے مختلف حصوں میں مسلمان آپس میں ہی لڑ مر رہے ہیں. اور دنیا کے ایسے ممالک جہاں مسلمان اقلیت میں وہاں ان کی حالت دگرگوں ہے اور ان کو ذلیل و رسوا کیا جارہا ہے .

دنیا کے قدرتی وسائل کا 60 سے 70 فیصد حصہ بھی مسلمانوں کے قبضہ میں ہے یا کہہ لیں کہ مسلمان ملکوں میں ہے لیکن پھر بھی مسلمانوں کی حالت نہایت خراب ہے. آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس یعنی او آئی سی جس میں اس وقت 57 مسلمان ملک شامل ہے کا کردار بھی کچھ خاص نہیں بلکہ قابل رحم ہے.دنیا میں جہاں کہیں بھی مسلمانوں کا کوئی ایشو سامنے آتا ہے وہاں پہ او آئی سی ہاتھ پہ ہاتھ دھرے خاموش تماشائی کا کردار نبھاتی ہوئی نظر آتی ہے . جب اس کے برعکس یورپین یونین جس کے ممبر ممالک کی تعداد صرف 27 ہے ان سب کی کرنسی ایک ہے اور ان کا ویزا سسٹم ایک ہے . اور جہاں کہیں ان ممالک کا کوئی بھی مسلہ کھڑا ہوتا ہے یورپی یونین مکمل طور پہ ان کا ساتھ دیتی ہے.جبکہ تمام مسلمان ممالک و مسلمانوں کو پوری دنیا میں دہشت گرد سمجھا جاتا ہے.اور یہ ممالک اپنے جی ڈی پی کا صرف 2.6 فیصد حصہ تعلیم پہ خرچ کررہے ہیں جس وجہ سے یہ تعلیم و سائنس و ٹیکنالوجی میں پوری دنیا سے پیچھے ہیں.

نواں سبب :

کافر آج بھی اسی پرانے طریقہ کار پہ عمل کررہے ہیں کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑائو ان میں ناتفاقی بڑھائو اور ان پہ حکومت کرو اور کچھ ہمارے اپنے ہی ان کو یہ مقصد حاصل کرنے میں مدد فراہم کررہے ہیں.بعض سامراجی قوتیں خصوصا امریکہ یہی طریقہ کار استعمال کرکے مشرق وسطی کے ممالک کے قدرتی وسائل پہ قبضہ جمانے کا خواہاں ہے.اور مسلمان دنیا بھر کی سب سے زیادہ قدرتی وسائل اور سب سے زرخیز زمین رکھنے کے باوجود ان سامراجی قوتوں کے ہاتھوں ذلیل ہورہے ہیں.اب وقت آگیا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے دشمنوں کے ناپاک عزائم کو سمجھنا ہوگا ورنہ وہ اسی طرح سے تحقیر و تذلیل کا نشانہ بنتے رہیں گے.

اللہ پاک ہمیں اور ہمارے حکمرانوں کو سوچنے سمجھنے کی اور اپنے اور پرائے کو پرکھنے کی توفیق دے. آمین

دین اسلام میں مسلمانوں کو ترقی و بلندی اصل کے طرف پلٹنے سے مل سکتی ہیں -

اصل کیا ہیں :


کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم


دین اسلام میں مسلمانوں کی ترقی و بلندی کیلئے مسلمانوں کو واپس اپنے اصل دین کی طرف پلٹنا ہو گا ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان اپنے عقائد واعمال کی اصلاح کریں، جن میں سرفہرست شرک اور بدعت ہیں امت میں شرک اور بدعت کے خاتمہ کے لئے امت میں قرآن و سنت کی تعلیم عام کریں ۔ مغربی کلچر و ثقافت چھوڑ کر محمدی کلچر پر عمل پیرا ہوں، خواتین پردہ کریں اور اپنے بچوں کو ایسے تعلیمی اداروں میں داخل نہ کروائیں جہاں ان کے عقیدے و ایمان برباد ہونے کا اندیشہ ہو۔

فرقہ واریت امت مسلمہ کیلئے زہر قاتل ہے امت کے وجود کو مستحکم کرنے کیلئے اس ناسور سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے، اس ناسور کو ختم کرنے کے لئے امت مسلم میں
لاالہ الا اللہ کا پیغام عام کریں، فرقہ واریت کے خاتمے کے لئےمسلمانوں میں قرآن و سنت کی تعلیم عام کی جائے تو فرقہ واریت ختم ہو جائے گی۔ ان شاءاللہ !

امت مسلمہ کی کامیابی و بقا اسلامی تعلیمات پر عمل میں پوشیدہ ہے ۔

مسلمانان عالم کے مسائل کا حل اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں ہے جبکہ درپیش مسائل سے نجات حاصل کرنے کیلئے مسلمانوں کو قدم قدم دین اسلام کے مطابق چلنا ہو گا۔

اگر آج بھی اجتماعی طور پر مسلمان خشوع و خضوع کے ساتھ قرآن مجید اور سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق جوڑ لیں تو انہیں روشن مستقبل کی ضمانت مل سکتی ہے ۔

ہمیں اپنی کامیابی اور فلاح کیلئے کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھام لینا چاہیے ان شاء اللہ وہ دن ضرور آئے گا جب ایک اللہ ایک رسول اور ایک قرآن ماننے والے ایک جھنڈے تلے جمع ہو جائیں ۔

آخر میں ایک نصیحت سب سے پہلے اپنے آپکو اور پھر دین کے ہر طالب علم کو :

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
28۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت بھاتی ہے؟؟

ویسے تو ہر وہ موضوع مجھے اچھا لگتا ہے - جو صرف اور صرف قرآن و سنت کی رہنمائی میں بیان کیا جائے - لیکن

عقیدہ توحید ! وہ موضوع ہے جو مجھے سب سے زیادہ بھاتا ہے - کیونکہ عقیدہ توحید کی بنیاد پر لوگ اللہ سبحان و تعالیٰ سے شدید محبت کرتے ہیں - جس کا اندازہ آپ اس آیت سے لگا سکتے ہیں -

ایمان والوں کے بارے میں اللہ سبحان و تعالیٰ نے فرمایا :

ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں !!!



10407075_647627391972200_5863141804613703477_n.png


وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّـهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّـهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّـهِ ۗ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّـهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ ﴿١٦٥﴾

بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں، جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیئے اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں کاش کہ مشرک لوگ جانتے جب کہ اللہ کے عذاب کو دیکھ کر (جان لیں گے) کہ تمام طاقت اللہ ہی کو ہے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے واﻻ ہے (تو ہرگز شرک نہ کرتے)

سورة البقرة : 165

عقیدہ توحید کے بغیر زندگی بیکار اور آخرت برباد ہے !!!

کیونکہ عقیدہ توحید کی بنیاد پر جنت اور جہنم کا فیصلہ ہو گا - جس کی توحید میں شرک کی ملاوٹ نہیں ھو گی اگر وہ جہنم میں چلا بھی گیا ایک نہ ایک دن وہ ضرور جنت میں جائے گا -

جو اس حال میں فوت ہوا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا تو جنت میں داخل ہو گا۔

سیدنا جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ ایک شیخ نے نبیﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہﷺ دو واجب کر دینے والی چیزیں کیا کیا ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: جس کو اس حال میں موت آئے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو، وہ جنت میں جائے گا اور جس کو اس حال میں موت آئے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہو گا۔

صحیح مسلم


سیدنا ابو الاسود الدیلی سے روایت ہے کہ سیدنا ابو ذرؓ نے ان سے یہ بیان کیا کہ میں نبیﷺ کے پاس آیا اور آپﷺ سفید کپڑے اوڑھے ہوئے سو رہے تھے (میں واپس لوٹ گیا)۔ جب دوبارہ آیا تو بھی آپﷺ سوئے ہوئے تھے۔ جب تیسری بار آیا تو آپﷺ جاگ چکے تھے تو میں آپﷺ کے پاس بیٹھ گیا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ جو شخص لا الٰہ الا اللہ کہے (یعنی اللہ کی توحید کا عقیدہ رکھے اور پھر اسی پر) وہ فوت ہو جائے تو جنت میں جائے گا۔ میں نے کہا یا رسول اللہﷺ اگرچہ اس سے چوری اور زنا بھی ہو جائے ، پھر بھی؟ تو آپﷺ نے فرمایا "ہاں اگرچہ اس سے زنا اور چوری بھی ہو جائے " چنانچہ میں نے تین بار آپﷺ سے یہی سوال کیا اور آپﷺ نے تینوں مرتبہ یہی جواب دیا اور چوتھی مرتبہ فرمایا "ہاں وہ جنت میں داخل ہو گا اگرچہ ابو ذرﷺ کی ناک مٹی میں مل جائے " پھر سیدنا ابو ذرؓ یہ کہتے ہوئے نکلے کہ اگرچہ ابو ذر کی ناک خاک آلود ہو۔

صحیح مسلم


اور جس کے عقیدہ میں شرک ہوا اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا-

شرک اتنا بڑا گناہ ہے جس کی معافی نہیں۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں 17 انبیاء علیھم السلام کا ذکر خیر کرنے کے بعد فرمایا کہ بالفرض اگر ان لوگوں سے بھی ارتکاب شرک ہو جاتا تو ان کے بھی عمل برباد ہو جاتے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

وَوَهَبْنَا لَهٗٓ اِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ ۭ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوْحًا هَدَيْنَا مِنْ قَبْلُ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهٖ دَاوٗدَ وَسُلَيْمٰنَ وَاَيُّوْبَ وَيُوْسُفَ وَمُوْسٰي وَهٰرُوْنَ ۭوَكَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِيْنَ 84؀ۙوَزَكَرِيَّا وَيَحْيٰى وَعِيْسٰي وَاِلْيَاسَ ۭكُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ 85؀ۙ وَاِسْمٰعِيْلَ وَالْيَسَعَ وَيُوْنُسَ وَلُوْطًا ۭ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَي الْعٰلَمِيْنَ 86؀ۙ وَمِنْ اٰبَاۗىِٕهِمْ وَذُرِّيّٰتِهِمْ وَاِخْوَانِهِمْ ۚ وَاجْتَبَيْنٰهُمْ وَهَدَيْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَـقِيْمٍ 87؀ذٰلِكَ هُدَى اللّٰهِ يَهْدِيْ بِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖ ۭوَلَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 88؀

ترجمہ: اور ہم نے ان کو اسحاق دیا اور یعقوب ہر ایک کو ہم نے ہدایت کی اور پہلے زمانے میں ہم نے نوح کو ہدایت کی اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان کو اور ایوب کو اور یوسف کو اور موسیٰ کو اور ہارون کو اور اسی طرح ہم نیک کام کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں۔اور (نیز) زکریا کو یحیٰی کو عیسیٰ اور الیاس کو، سب نیک لوگوں میں شامل تھے۔اور نیز اسماعیل کو اور یسع کو اور یونس کو اور لوط کو اور ہر ایک کو تمام جہان والوں پر ہم نے فضیلت دی۔اور نیز ان کے کچھ باپ دادوں کو اور کچھ اولاد کو اور کچھ بھائیوں کو اور ہم نے ان کو مقبول بنایا اور ہم نے ان کو راہ راست کی ہدایت کی۔اللہ کی ہدایت ہی ہے جس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے اس کی ہدایت کرتا ہے اگر فرضاً یہ حضرات بھی شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کرتے تھے وہ سب اکارت ہوجاتے۔(سورۃ الانعام،آیت 84تا88)

اور اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب محمد رسول اللہ ﷺ کے بارے میں فرمایا کہ اگر یہ بھی شرک کرتے تو اللہ ان کے بھی اعمال برباد کر دیتا۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿65﴾

ترجمہ: اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگرتم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے (سورۃ الزمر،آیت 65)

غور کیجئے! انبیاء کرام علیھم السلام جو آتے شرک کے خاتمے کے لیے ہی تھے جنہوں نے ساری زندگی مصیبتوں،آزمائشوں قتل کی سازشوں کے باجود توحید کی دعوت دی اور ساری زندگی توحید پر اللہ کے فضل سے ثابت قدم رہے ایسی ہستیوں سے شرک کا صدور ناممکن ہے،یہاں اللہ تعالیٰ نے ہمیں سمجھانے کے لیے یہ آیات نازل کیں ہیں۔اب سوچئے کہ کوئی دیوبندی ہو یا بریلوی ،اہلحدیث ہو یا کسی اور مکتب فکر سے تعلق رکھنے والا شخص ،اگر وہ ارتکاب شرک کرے گا تو کیا اس کی بخشش ہو گی،چاہے وہ جہاد کرے یا ساری رات قیام کرے یا مسلسل روزے رکھے،یہ تمام نیک اعمال عقیدہ کی درستگی یعنی عقیدہ توحید کی صورت میں فائدہ مند ہوتے ہیں ورنہ بے سود۔


اس کا اندازہ آپ اس امیج سے بھی سمجھ سکتے ہیں

شرک تمام اعمال کو برباد کردیتا ہے

10906547_769546636434085_5651663276304183619_n (1).jpg

وَ لَقَدۡ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ وَ اِلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۚ لَئِنۡ اَشۡرَکۡتَ لَیَحۡبَطَنَّ عَمَلُکَ وَ لَتَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ سورۃ الزمر: 65

یقیناً تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے (کے تمام نبیوں) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرا عمل ضائع ہو جائے گا اور بالیقین تو زیاں کاروں میں سے ہو جائے گا۔

اگر یہ چھوٹا سا قطرہ پانی کا رنگ بدل دیتا ہے تو کیا شرک تمام اعمال کو ضائع نہیں کرسکتا ؟

اللہ تعالیٰ ہمیں توحید کی اہمیت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ھم سب کو شرک سے بچنے کو توفیق بھی عطا فرمائیں-

آمین یا رب العالمین


 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
29۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔


Alhamdulillah-image.jpg


تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے


1174980.jpg


الحمدللہ میں اللہ سبحان و تعالیٰ کا جتنا بھی شکر کرو کم ہیں -
کہ میں دیکھ بھی سکتا ہو، سن بھی سکتا ہو، چل بھی سکتا ہو، لکھ بی سکتا ہو، کھا بھی سکتا ہو اور اس بڑھ کر مجھے اسلام پر پیدا کیا، اور اس پر فتن دور میں صحیح مسلک کی طرف میری رہنمائی کی -

لہذا اللہ سبحان و تعالیٰ نے جنتی بھی صلاحیت دی میں ان سب پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہو- اور اللہ سے دعا کرتا ہو - کہ یا اللہ جب ھم سب کی موت کا وقت ہو - تو ھم سب کو اپنی رحمت سے معاف کرکے اپنی جنتوں کا وارث بنانا -

آمین یا رب العامین

 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
30۔دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ اور ان رکاوٹوں کا سدباب کس طرح کرتے ہیں؟

دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

داڑھی کا مذاق اڈانا کفرہے !!!


آج کے دور میں سب سے زیادہ پریشانی داڑھی کے سلسلے میں ہوتی ہے- آج ھمارے معاشرے میں ایسا شخص جس نے سنت کا مطابق اپنا حلیہ بنایا ہوا ہوتا ہے یعنی ،مکمل داڑھی، لباس ٹخنے سے اونچا، سنت کے مطابق لباس، تو ایسا شخص کو جوب کے لئے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے -

اس کے برعکس اگر کوئی شخص جو کہ کلین شیو ہوتا ہے اس کو جوب کے سلسلے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی

یہی کچھ میرے ساتھ بھی پیش آیا- میں نے داڑھی شادی کے بعد رکھی - داڑھی رکھتے وقت آفس میں سب سے زیادہ مشکل کا سامنا کرنا پڑا - یہی معاملہ لباس ٹخنے سے اونچا رکھنے پر بھی پیش آیا - مگر اللہ سبحان و تعالیٰ نے ہر معاملے میں میری مدد کی - جب بھی بوس نے مجھے داڑھی یا لباس ٹخنے سے اونچا رکھنے پر کچھ کہا تو میں نے انکو ایک ہی جواب دیا کہ میں تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہو - کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ھمیں داڑھی اور لباس ٹخنے سے اوپر رکھنے کا حکم دیا ہے - اس جواب پر بوس خاموش ہو جاتے -

اول وقت پر نماز ادا کرنا :

ایک مشکل جو آفس ہی کے دوران پیش آتی ہے وہ ہے اول وقت پر نماز کا ادا کرنا - اور آفس کے وہ لوگ جو کے علم سے کورے ہوتے ہیں وہ اس کا بھی مذاق اڑاتے ہیں - خاص طور پر عصر کی نماز کے سلسلے میں

غیر اللہ کی نذر و نیاز :

کیونکہ ھماری فیکٹری کا اونر بریلوی فرقے سے تعلق رکھتا ہے - یہاں پر گیارھویں شریف، 12 ربیع الاول والے دن کمپنی کی طرف سے کھانا ہوتا ہے - اس دن بھی لوگ ایسے لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں جو کہ اس کھانے کو نہیں کھاتے - یہی معاملہ کھانے کے وقت میرے ساتھ بھی پیش آتا ہے جب کہ میں اپنا کھانا گھر سے ہی لاتا ہو -
اور ان رکاوٹوں کا سدباب کس طرح کرتے ہیں؟

لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سنا کر ان رکاوٹوں کو دور کرتا ہو - الحمدللہ اللہ سبحان و تعالیٰ کی رحمت سے اس فورم نے میری بہت سی پریشانیوں کا حل کیا ہے - جب بھی مجھے دین کے سلسے میں کوئی مشکل پیش آتی ہے تو میں اسی فورم اور اسلام سوال جواب کی ویب سائڈ سے اس مشکل کا حل تلاش کرتا ہو - اگر تلاش کرنے پر بھی مسلہ ہل نہیں ہوتا تو اسی فورم کے علماء سے رابطہ کرتا ہو - تو وہ میری پریشانی کو حل کر دیتے ہیں - الحمدللہ


آخر میں اسی سلسلے میں کچھ نصیحتیں سب سے پہلے اپنے آپ کو اور پھر دین کے ہر طالب علم کو :


قیامت کے دن ڈاڑھی مونڈانے والے کی حسرت !!!


"قیامت کے دن ڈاڑھی مونڈانے والے کی حسرت"

جو جس حالت میں مرے گا قیامت کے دن اسی حالت میں اٹھایا جائے گا ۔اس لیے ڈاڑھی مونڈانا چھوڑ دیں ورنہ قیامت کے دن اسی منڈی ہوئی ڈاڑھی کی حالت میں اٹھائے جائیں گے اور اگر سرور عالم ﷺنے یہ سوال کرلیا کہ اے میرے امتی!
"تو میری شفاعت کا امیدوار بھی تھا لیکن تجھ کو میری جیسی شکل بنانے میں نفرت تھی؟تو نے دنیا میں میری شکل کیوں نہیں بنائی ؟
تو کیا جواب دو گے
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟"


زرا سوچئے !!!!! (موت کسی بھی وقت آ سکتی ہے)



لباس نیچے رکھنے والوں کو نصیحت :


kapda.jpg


اللہ سبحان و تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہر مشکل میں ھماری رہنمائی اور مدد کرتا رہے اور ھم سب کی موت ایمان کی حالت میں آئیں

آمین یا رب العامین

 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
31۔دین کے معاملے پر کس شخصیت پر رشک آتا ہے؟





٭٭٭ رحمت العالمین محمد صلی اللہ علیہ وسلم ٭٭٭



(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں بھی ایک انسان ہوں اور میں نے اپنے رب عزوجل سے یہ وعدہ لے رکھا ہے کہ میرے منہ سے کسی مسلمان کے لئے اگر سخت کلمات نکل جائیں تو وہ (سخت کلمات) اُس (مسلمان) کے لئے باعث تزکیہ اور اجر و ثواب بن جائیں)



------------------------------------------------------------
(صحیح مسلم ، كتاب البر والصلة والآداب : 2602(6296))




٭٭٭ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ٭٭٭




علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ بدر کے موقع پرمقداد رضی اللہ عنہ کے علاوہ ہم میں، گھڑ سوار کوئی نہ تھا، اور ہمارے درمیان ہر شخص سو جاتا تھا، سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جو ایک درخت کے نیچے نماز پڑھتے جاتے تھے اور ، روتے جاتے تھے یہاں تک کہ صبح ہو گئی


(صحيح ابن حبان : 2257 ، ، مسند أحمد : 2/222 ، ،
صحيح الترغيب : 3330 ، 545 (الألباني))



امت کا غم !!!




عن ابن لأبي هالة ، عن الحسن بن علي قال : سألت خالي هند بن أبي هالة ، وكان وصافا ، فقلت : صف لي منطق رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : « كان رسول الله صلى الله عليه وسلم متواصل الأحزان دائم الفكرة ليست له راحة ، طويل السكت ، لا يتكلم في غير حاجة ......»

(الشمائل المحمدية للترمذی :223,باب كيف كان كلام رسول الله)



آخر میں " محبت کیا ہے۔۔۔؟؟


میں نے پوچھا زندگی سے، پھولوں سے ،آسمان سے ،زمین سے، لیکن کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ پھر۔۔ ۔ ۔ تاریخ ہاتھ پکڑ کر پیچھے لے گئی۔ چودہ سو برس پیچھے۔۔۔
رات تھی، تارے بھی سو چکے تھے، ایک عظیم ہستی سجدے میں جھکی
گیلی آنکھوں کے ساتھ سوالی بن کے ایک ہی دعا دہرا رہی تھی،


" یا اللہ میری امت کو بخش دے، یا اللہ میری امت کو بخش دے "

دل و دماغ نے جھنجھوڑ کے کہا____" اے نادان انسان... 'دیکھ یہ ہے محبت"

>> اب خود سے سوال کریں اتنی محبت جو نبی (ﷺ) نے ہم سے کی، کیا ہم اس محبت کا عشر عشیر بھی لوٹایا۔۔۔؟


اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا ہے کہ ھم سب کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرنے کے ساتھ ساتھ انکی باتوں پر عمل کرنے والا بنائیں !

آمین یا رب العالمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
32۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟

صبح کا ناشتہ تقریبا میں ہی بناتا ہو کیونکہ وائف بچوں کو اسکول کے لئے تیار کرتی ہے - لہذا یہ ذمہ داری میرے ہی ذمہ آتی ہے اس کے علاوہ گھر کے ہر کام میں وائف کی مدد کرتا ہو - خاص طور پر چھٹی کے دن !


ںصیحت ٖ! شوہروں کے لئے

خاوند سارے دن کے کام سے تھکا ہارا گھر واپس لوٹا ۔ ۔ ۔

خاوند سارے دن کے کام سے تھکا ہارا گھر واپس لوٹا ۔ ۔ ۔
تو کیا دیکھتا ہے کہ اُس کے تینوں بچے گھر کے سامنے ۔ ۔ ۔


کل رات کے پہنے ہوئے کپڑوں میں ہی مٹی میں لت پت کھیل رہے ہیں۔

گھر کے پچھواڑے میں رکھا کوڑا دان بھرا ہوا اور مکھیوں کی آماجگاہ ہوا ہے۔

گھر کے صدر دروازے کے دونوں پٹ تو کھلے ہوئے تھے ہی،
مگر گھر کے اندر مچا ہوا اودھم اور بے ترتیبی کسی میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی تھی۔


کمرے کی کُچھ لائٹیں ٹوٹ کر فرش پر بکھری پڑی تھیں تو قالین دیوار کے ساتھ گیا پڑا تھا۔

ٹیلیویژن اپنی پوری آواز کے ساتھ چل رہا تھا تو بچوں کے کھلونے فرش پر بکھرے ہوئے تھے اور کپڑوں کی مچی ہڑبونگ ایک علیحدہ کہانی سنا رہی تھی۔

کچن کا سنک بغیر دُھلی پلیٹوں سے اٹا ہوا تھا تو دسترخوان سے ابھی تک صبح کے ناشتے کے برتن اور بچی کُچھی اشیاء کو نہیں اُٹھایا گیا تھا۔

فریج کا دروازہ کھلا ہوا اور اُس میں رکھی اشیاء نیچے بکھری پڑی تھیں۔

ایسا منظر دیکھ کر خاوند کا دل ایک ہول سا کھا گیا۔ دل ہی دل میں دُعا مانگتا ہوا کہ اللہ کرے خیر ہو، سیڑھیوں میں بکھرے کپڑوں اور برتنوں کو پھاندتا اور کھلونوں سے بچتا بچاتا بیوی کو تلاش کرنے کیلئے اوپر کی طرف بھاگا۔ اوپر پہنچ کر کمرے کی طرف جاتے ہوئے راستے میں غسلخانے سے پانی باہر آتا دِکھائی دیا تو فوراً دروازہ کھول کر اندر نظر دوڑائی، باقی گھر کی طرح یہاں کی صورتحال بھی کُچھ مختلف نہیں تھی، تولئیے پانی سے بھیگے فرش پر پڑے تھے۔ باتھ ٹب صابن کے جھاگ اور پانی سے لبالب بھرا ہوا تھا اور اُسی کا پانی ہی باہر جا رہا تھا۔ ٹشو پیپر مکمل طور پر پانی میں ڈوبے ہوئے تھے، ٹوتھ پیسٹ کو شیشے پر ملا ہوا تھا۔ خاوند نے یہ سب چھوڑ کر ایک بار پھر اندر کمرے کی طرف دوڑ لگائی۔ دھڑکتے دل کے ساتھ دروازہ کھولا تو انتہائی حیرت کا سامنا کرنا پڑا۔ اُسکی بیوی مزے سے بیڈ پر لیٹی ہوئی کسی کہانی کی کتاب کو پڑھ رہی تھی۔ خاوند کو دیکھتے ہی کتاب نیچے رکھ دی اور چہرے پر ایک مسکراہٹ لاتے ہوئے بولی؛ آپ آ گئے آفس سے، کیسا گُزرا آپکا دِن؟

خاوند نے بیوی کا التفات اور استقبال نظر انداز کرتے پوچھا؛ آج گھر میں کیا اودھم مچا پڑا ہے؟

بیوی نے ایک بار پھر مُسکرا کر خاوند کو دیکھا اور کہا؛ روزانہ کام سے واپس آ کر کیا آپ یہی نہیں کہا کرتے کہ میں گھر میں رہ کر کیا اور کونسا اہم کام کرتی ہوں؟

خاوند نے کہا؛ ہاں ایسا تو ہے، میں اکثر یہ سوال تُم سے کرتا رہتا ہوں۔

بیوی نے کہا؛ تو پھر دیکھ لیجیئے، آج میں نے وہ سب کُچھ ہی تو نہیں کیا جو روزانہ کیا کرتی تھی۔

میرا پیغام

ضروری ہے کہ شوہر بیوی کی محنت اور اُس کے کیئے کاموں کی قدر اور احساس کرے کیونکہ زندگی کا توازن مشترکہ کوششوں سے قائم ہے۔ لہذا جب بیوی بیمار ہو تو اس کی جگہ گھر کے کام آپ کرے، اپنے ہاتھوں سے اسے کھانا کھیلائے -

بیوی کی دلجوئی کرنے پر اجر و ثواب !!!


عَنْ سَعْدِبْن ِأَبِي وَقَّاصٍ عن رَسُول َاللَّهِ صَلَّى اللَّه ُعَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّكَ لَنْ تُنْفِق َنَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَاوَجْهَ اللَّهِ إِلَّاأُجِرْتَ عَلَيْهَاحَتَّى مَاتَجْعَل ُفِي فِي امْرَأَتِكَ

(صحیح بخاری:56)





بیوی کو سیر وتفریح کا موقع دینے کی نصیحت (شوہر)۔

lلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

بیوی کو سیر وتفریح کا موقع دینے کی نصیحت :


ہر انسان اپنی تھکاوٹ دور کرنے کے لیے راحت چاہتا ہے۔ سیروتفریح اس راحت کا بہترین ذریعہ ہے مرد کو تو باہر کے کام کاج میں مصرو ف رہ کر بھی سیروتفریح کا موقع ملتا رہتا ہے مگر عورت کو گھر کے کام کاج میں یہ موقع نہیں ملتا ۔ اس لیے آپ خود ہی کوشش کریں کہ ہفتہ دو ہفتے یا مہینہ دو مہینے کے بعد اپنی بیوی کو ستروحجاب کا لحاظ رکھتے ہوئے سیروتفریح کروالائیں ۔ قریب کسی میوزیم ، چڑیا گھر ، تفریحی پارک وغیرہ میں چلے جائیں ۔کچھ دیر ہنسی خوشی میں گزارکر واپس لے آئیں ۔ اس سے ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے ، تھکاوٹ دور ہوتی ہے اور چڑچڑا پن پیدا نہیں ہوتا۔ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل وعیال کو تفریح کا موقع مہیا کیا کرتے تھے ۔ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود گھر میں اپنی اَزواج سے دل لگی کرلیتے ، کبھی باہر سفر پر لے جاتے ۔ کئی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعض بیویوں کو حبشی صحابہ کا کھیل دکھایا ۔ کئی مرتبہ سفر میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہتے کہ آوٴ دوڑ کا مقابلہ کریں اور پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوڑ میں مقابلہ کرتے ۔ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیت جاتے اور کبھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ۔ یہ ساری چیزیں پردے کے اہتمام سے ہوتی تھیں ۔

یہاں یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر آخر کس کی مصروفیات ہوسکتی ہیں مگر اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج کی تفریح کے لیے وقت دے سکتے ہیں تو ہم لوگ کیوں نہیں دے سکتے ۔




 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
33۔کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟


تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلائو گے

NEWSTYLE.jpg

ویسے تو ہر چیز ہی شوق سے کھا لیتا ہے مگر کچھ کھانے جو مجھے زیادہ پسند ہے - وہ یہ ہیں


1- بریانی


8023-biryani-1343713935-763-640x480.jpg




2- مچھلی


42579_02.gif




3- بروسٹ


122-veggie-salad-2.jpg



میٹھے میں :


کسٹرڈ


havelian_221.jpg



کھیر :


10863.jpg

اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟

الحمدللہ 15 سال شادی کو ہو چکے ہیں آج تک ایسا کوئی موقعہ پیش نہیں آیا - جب اکیلے کھانا بنایا ہو - اور جب وائف گھر پر نہ ہو تو باہر سے کھا لیتا ہو -

 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
34۔ اب تک محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ مُلاقات کر چُکے ہیں؟

صرف ایک شخص ! وہ بھی آفس کا جو کچھ دن پہلے اس فورم کا حصہ بنا ہے
@مسباح

ویسے تو ہر شخص سے ملاقات ہو جاتی ہے جب بھی اس فورم پر آتا ہو - میرا آپ لوگوں سے ملنے کا بہت دل چاھتا ہے مگر جوب اجازت نہیں دیتی - مگر مجھے اس فورم کے ہر ممبران سے محبت ہے اور اس کا اظہار میں اس حدیث سے کرتا ہو -

اور اس محبت کا اظہار میں اس حدیث مبارکہ سے کرتا ہو ؛


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ثَوْرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ وَقَدْ كَانَ أَدْرَكَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:‏‏‏‏"إِذَا أَحَبَّ الرَّجُلُ أَخَاهُ، فَلْيُخْبِرْهُ أَنَّهُ يُحِبُّهُ".

مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے بھائی سے محبت رکھے تو اسے چاہیئے کہ وہ اسے بتا دے کہ وہ اس سے محبت رکھتا ہے“۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/ الزہد ۵۳ (۲۳۹۲)، (تحفة الأشراف: ۱۱۵۵۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۳۰) (صحیح)

آخر میں ایک دعا !

اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس فورم کے تمام ممبران کو قرآن و سنت پر جمع کر دے اور یہ فورم ھم سب کی نجات کا ذریعہ بن جائے - اور جب فرشتہ ھماری روح قبض کرے تو ھمیں یہ خوشخبری دے !

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

{یٰٓأَیَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّۃُ o ارْجِعِیْ إِِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃً o فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْ o وَادْخُلِیْ جَنَّتِیْ o} [الفجر: ۲۷ تا ۳۰]

'' اے اطمینان والی روح! تو اپنے رب کی طرف لوٹ چل، اس طرح کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے خوش، پس میرے خاص بندوں میں داخل ہوجا اور میری جنت میں چلی جا۔ ''


آمین یا رب العالمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
35۔ بطور فعال رکن آپ محدث فورم کے اراکین کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم

2ناپسندیدہ چیزیں:




عن محمود بن لبيد ان النبي صلى الله عليه و سلم قال اثنتان يكرههما بن آدم الموت والموت خير للمؤمن من الفتنة ويكره قلة المال وقلة المال أقل للحساب

(مسنداحمد بن حنبل:23674)


دنیا کی دوڑ میں ھم کہی آخرت کو نہ بھول جائے !!!


اپنی آخرت داو پر لگا کر اور دولت و عزت کا بھوکا بن کر اس کو جمع کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن بالاخر یہ دنیا اس کو دھوکہ دے دیتی ہے اور وہ خالی ہاتھ دنیا سے چلا جاتا ہے، اس کا مال اور اس کی دولت سب کچھ وراثت میں تقسیم ہوجاتا ہے اور صرف و صرف اس کے اعمال اس کے ساتھ باقی رہتے ہیں۔ اللہ تعالی نے قرآن میں اس کا خوبصورت نقشہ کھینچا ہے-

فرمان باری تعالی ہے:

أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ* حَتَّى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ*

(کثرت کی چاہت نے تمہیں غافل کردیا (۱) یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے (۲)

(سورۃ التکاثر)


اسی طرح حدیث میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ انسان کی عمر بڑھتی جاتی ہے اور اس کے ساتھ دو چیزیں اس کے اندر بڑھتی جاتی ہیں، مال کی محبت اور عمر کی درازی ۔

(صحیح بخاری: کتاب الرقاق حدیث نمبر :6421)


ہمارا یہ مشاہدہ ہے کہ جو بھی دنیاکے سحر میں جتنا مبتلا ہوجاتا ہے اتنا ہی وہ دنیاوی پریشانیوں اور مصیبتوں کا شکار رہتا ہے کیوں کہ اس کے دل میں یا تو دنیا ختم ہونے کی فکر ہوتی ہے یا پھر موت کا خدشہ !

اللہ تعالی ہمیں دین کا بیٹا بنائے اور دنیا کا بیٹا بنانے سے بچائے ، آمین
ائے انسان ! موت کہتی ہے ، خبردار میں آرہی ہوں

اے دنیا کمانے اور اکٹھی کرنے کی حرص میں اپنے رب کو بھولنے والو،دنیا کی دلفریبیاں،رنگینیاں اور عیاشیاں ہمیشہ نہیں رہیں گی ۔

جوانی ،صحت اور اٹھکیلیاں کرتے ہوئے جسم کا چنچل پن ہمیشہ نہیں رہے گا ۔ایک وقت آئے گا جب جنسی آہیں بھرتی ہوئی سانسوں کی ڈور کٹ جائے گی ۔

میوزیکل پروگراموں میں نوٹ نچھاور کرنے اور لڈی ودھمال کیلئے اٹھے ہوئے تالیاں بجانے والے ہاتھ ڈھلک جائیں گے۔راہ چلتی عورتوں اور مردوں کوجنسی ہوس سے پرُ،بھوکی اور سینماؤں ،آرٹ کونسلوں ،ٹی وی ،ڈش ،کیبل نیٹ ورک ،انٹرنیٹ کی سیکس (بیہودہ )ویب سائٹس اور وی سی آر پر فحش پروگرام دیکھنے والی آنکھیں پتھرا جائیں گی ۔

پاپ اور ڈسکو میوزک پر تھرکتے ہوئے جسم بے جان ہوجائیں گے ۔

سینے میں غیر محرم مردوں اور عورتوں کیلئے دھڑکتے ہوئے دل تھم جائیں گے ۔

سیٹیاں بجاتے ،کش لگاتے اور گنگناتے ہوئے ہونٹوں کی سُرخی ماند پڑ جائے گی ۔طبلہ ،سارنگی اور میوزک کے دلدادہ کان بہرے ہوجائیں گے ۔

اس وقت یہ حسن وجمال ،بیوٹی ،ماڈلنگ ،حُسن کے پرستار ،ڈگریاں ،عہدے ،مرتبے ،دوست واحباب ،بیوی بچے ،والدین،بہن بھائی اور مال واسباب ،جائیداد بنک بیلنس کچھ کام نہ آئے گا ۔بیوی کو بیوہ ،بچوں کو یتیم اور رشتہ داروں کو روتا ،سسکتا ،غمزدہ اور آہیں بھرتا ہوا چھوڑ کر اس اندھیری قبر میں جالیٹو گے جس قبر کی مٹی تمہارا کفن کھا جائے گی۔

وہاں پر موجود کیڑے مکوڑے اور زہریلے حشرات الارض تمہارے خوبصورت ،سمارٹ،پلے ہوئے باڈی بلڈر جسم کا گوشت نوچ کھائیں گے۔

جن آنکھوں کی کاجل پر لوگ مرا کرتے تھے ان آنکھوں کے ڈھیلے گورے رخساروں پر (جو اس وقت پچک کر اپنی لالی گنوا چکے ہوں گے )ڈھلک پڑیں گے۔

چمکدار دانتوں کے درمیان قینچی کی طرح گفتگو میں چلنے والی زبان میں کیڑے چل رہے ہوں گے۔

پھر جسم کا ایک ایک جوڑ جو بریک ڈانس میں تیزی سے حرکت کرتا تھا علیحدہ علیحدہ ہوجائے گا۔

قہقہے لگا کر مسکراہٹیں بکھیرنے والے منہ سے بدبو کے بھبھکے نکل رہے ہوں گے۔

اس وقت کے آنے سے پہلے کہ جب شہنشاہ کائنات اللہ رب العالمین کے حکم پر عذاب دینے والے فرشتے ٹھڈے مار مار کر جہنم میں دھکیل رہے ہوں جس جہنم میں بطور مہمانی کے آگ کے کانٹوں کا پکا ہوا گرم بدبودار کھانا اور لوہے کے پیالوں میں جہنمیوں کا اُبلتا ہوا لہو اور پیپ پینے کو دیا جائے گا جس کی گرم بھاپ سے ہی چہرے کی کھال پگھل کر لوہے کے پیالوں میں ہونٹوں کے ساتھ لگنے سے پہلے ہی گر پڑے اور گرم اُبلتا ہوا مشروب آنتوں کو کاٹتا ہوا نکل جائے۔

گنہگارو آؤ شرک وبدعت اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی سے توبہ کر کے اپنے اس غفور الرحیم رب سے سابقہ گناہوں کی معافی مانگ کر قرآن مجید اور صحیح احادیث پر عمل کیلئے کمربستہ ہوجاؤ۔

جو تمہارے گناہوں کو چاہے وہ درختوں کے پتوں، ریت کے ذرات، بارش کے قطرات، سمندروں، دریاؤں، ندی نالوں، کنوؤں، چشموں، آبشاروں اور جھیلوں میں موجود پانی کی جھاگ اور قطرات، ستاروں، سیاروں اور اَن گنت کہکشاؤں سے بھی بڑھ کر ہوں اگر تم سچے دل سے توبہ کرلو تو رب انہیں نیکیوں میں بدلنے پر قادر ہے۔
__________________

محترم موت کہتی ہے !خبردار میں آرہی ہوں


جب تک سانس ہے، چانس ہے !!!

توبہ

عن ابن عمر رضي الله عنهما فال قال النَّبيِّ صَلّى اللهُ عَلَيْهِ وسَلَّم: "إِنَّ الله عزَّ وجَلَّ يقْبَلُ توْبة العبْدِ مَالَم يُغرْغرِ"

﴿سنن الترمذی3537﴾



آخر میں اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا !!!


 
Top