• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم محمد عامر یونس صاحب

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
18۔شریعت کے نفاذ کےلیے کیا لائحہ عمل ہونا چاہیے؟

شریعت کا نفاذ سب سے پہلے اپنے آپ سے شروع کریں - وضاحت اس امیج میں

10433885_487412291397037_6884477424006371960_n.jpg


لیکن میرے نزدیک توحید اور شرک سے بچاو کی دعوت سب سے اھم ہے کیونکہ !

تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی دعوت کا خلاصہ صرف ایک اللہ کی عبادت اور شرک کا ردّ تھا، فرمان باری ہے:

﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ﴾ ... سورة النحل

کہ ’’ہم نے ہر امت کی طرف رسول بھیجا کہ (اے لوگو!) اللہ کی عبادت اور طاغوت سے بچو۔‘‘

انبیاء علیہم السلام نے بغیر کسی تمہید کے قوم کو توحید کی دعوت دی کیونکہ جب لَا اِلہَ اِلَّا اللہُ کا عقیدہ دل کی گہرائیوں میں گھر کر جائے تو اس کے ساتھ ہی وہ پورا طرزِ زندگی روپذیر ہو جاتا ہے جو اس عقیدہ کی عملی تفسیر ہے۔

رسول ﷲ ﷺ نے بھی لوگوں کو یہی دعوت دی:

يٰٓاَيُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِىْ خَلَقَكُمْ (البقرہ 21/2)

''اے لوگو اپنے رب کی بندگی کرو ۔''

حالانکہ محمد رسول ﷲ ﷺ کے زمانے میں بھی بہت سے اخلاقی، تمدنی ، معاشرتی اور سیاسی مسائل حل طلب تھے۔ خود عرب قوم جہالت ، اخلاقی پستی ، افلاس ، طوائف الملوکی اور خانہ جنگی میں مبتلاتھی۔ رومی اور ایرانی ایمپئر یلزم موجود تھا۔ طبقاتی امتیازات بھی تھے۔ مگر نبی کریم ﷺ نے کسی ایک مسئلہ کی طرف بھی توجہ نہ کی۔ اگر آپ چاہتے تو آسانی سے عرب قبائل کو جمع کرکے ایرانی اور رومی ایمپیئریلزم کا مقابلہ کرتے۔ عرب سرزمین سے ان لوگوں کو باہر نکال دیتے اس طرح عرب اپنی قومیت کے پلیٹ فارم پر جمع ہوکر آپ کی قیادت تسلیم کرلیتے پھر آپ انہیں توحید کی دعوت دیتے... اس طرح قومیت کی آسان راہ کے ذریعے عرب ﷲ تعالیٰ کے آگے جھک جاتے۔ مگر ﷲ تعالیٰ نے آپ کو اس راہ پر نہیں ڈالا آپ کو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی صدا بلند کرنے کا حکم دیا اور مخالفت پر صبر کرنے کی تلقین کی۔ ﷲ خوب جانتا تھا کہ قومیت کی راہ سے رومی اور ایرانی طاغوت سے نجات تو مل جاتی، مگر ﷲ کی زمین اسلامی قومیت کی بجائے عربی قومیت کے حوالے ہو جاتی اور لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کا جھنڈا اونچا نہ ہوتا۔

لہذا ہرمسلمان سے مطلوب یہ ہے کہ حسب استطاعت دین قائم کرے ، اور امامت وخلافت بھی اللہ تعالی کے دین کوقائم اورنافذ کرنے کے لیے مشروع کی گئی ہے ، لہذا کوئی بھی یہ خیال اورگمان نہ کرے کہ کسی بھی ملک میں کسی بھی دورمیں امام یا خلیفہ کے نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دین کومعطل کردیا جائے اور اس میں سستی کی جائے اوراس میں سے کچھ پر عمل نہ کیا جائے۔

موجودہ دور اور اس سے پہلے بھی کچھ ایسے لوگ پائے جاتے ہيں جن کا نظریہ ہے کہ دینی شعائر کواس وقت تک معطل رکھا جائے جب تک کہ خلیفۃ المسلمین اور ایک اسلامی مملکت کا قیام عمل میں نہ لایا جائے ، یہ نظریہ اورقول گمراہی کی سب سے بدترین شکل ہے جوکہ نمازجمعہ اورجماعت اورحج اورجہاد کومعطل کرکے رکھ دیتی ہے ۔

اور اسی طرح زکاۃ کا جمع کرنا بھی معطل قراردیتا ہے اورنہ ہی نماز استسقاء اور اسی طرح نمازعیدین اورمساجد میں اماموں اورمؤذنوں کی تعیین بھی نہیں کی جاسکتی اوراس کے علاوہ اوربھی بہت سے احکام دین کومعطل کرنا چاہتے ہیں یہ نظریہ رکھنے والوں کواللہ تعالی کا یہ فرمان نظر نہیں آتا :

{ تم میں جتنی طاقت و استطاعت ہے اتنا ہی اللہ کا تقوی اختیار کرو } ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو کہاں لے جائيں گے ؟

( میں نے تمہیں جوحکم دیا ہے اس پراپنی استطاعت کے مطابق عمل کرو )

تو اس لیے اموردین میں سب سے پہلے اہم اہم کاموں کواہمیت دینی چاہیے اور ان کا خیال رکھنا ضروری ہے ، اس لیے ہم اللہ تعالی کے دین کا تفقہ اختیار کريں گے اور اسی طرح عقیدہ توحید کوسب سے زيادہ اہمیت دیں گے پھر اس کے بعد ظاہری اسلامی شعائر پرعمل پیرا ہوکر بعد میں جودوسرے واجبات ہیں ان پر عمل پیرا ہوا جائے گا ، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہی کام سب سے زيادہ اہم ہے ۔

اوراسی طرح ہراس دینی معاملہ پربھی جس پر قدرت وطاقت ہو ، بلکہ اسلامی مملکت کا قیام تو اس وقت ہوا جب ایمان و توحید اورشرک سے نجات اوردین کا تفقہ پیدا ہوچکا تھا جس طرح کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے مندرجہ ذیل فرمان میں بھی ذکر کیا ہے :

{ اللہ تعالی نےتم میں سے ایمان والوں اوراعمال صالحہ کرنے والوں کے ساتھ وعدہ فرمایا ہے کہ انہیں زمین میں حکومت دی جائی گی جس طرح ان سے پہلے لوگوں کی دی گئی اورہم ان کے لیے ان کے لیے پسندکیے گئے دین کوآسان کردینگے ، اورانہیں خوف میں امن دیں گے وہ میری عبادت کرینگے اورمیرے ساتھ شرک نہیں کریں گے } ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تیرہ برس ( 13 ) تک دعوت الی اللہ کا کام کرتے اورلوگوں کوتوحید اورعقیدہ سکھاتے رہے اوران پر وحی کی تلاوت کرتے اورکفار کے ساتھ اچھے انداز میں مجادلہ کرتے رہے اوران کے دی گئئ تکالیف پر صبر کرتے ہوئے اپنی نماز اوراس وقت کی دوسری مشروع عبادت کوبجالاتے رہے ، انہوں نے توتعلیم دین کونہیں چھوڑا حالانکہ مکہ میں اس وقت اسلامی مملکت کا قیام تو نہيں ہوا تھا ۔

پھریہ بھی ہے کہ اسلامی مملکت کے قیام کا عقیدہ کی اساس اوراسلامی معاشرہ قائم ہونے اوراس پر عمل و تربیت اور دین سیکھنے اورقائم کرنے کے بغیر کیسے ممکن ہے ؟ اورجس نے بھی یہ کہا ہے کہ ( اپنے آپ میں اسلامی مملکت قائم کرو توزمین پربھی اسلامی حکومت قائم ہوجائے گی ) اس نے سچ کہا اوروہ اپنی اس بات میں صادق ہے ۔


رسول ﷲ ﷺ کی موت کے وقت بھی یہی دعوت تھی


لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ


1959673_1449326648631661_324636175_n (1) (1).jpg

اللہ تعالی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اوران کے صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم پر رحمتیں نازل فرمائے ۔



آمین یا رب العالمین
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
18۔شریعت کے نفاذ کےلیے کیا لائحہ عمل ہونا چاہیے؟

شریعت کا نفاذ سب سے پہلے اپنے آپ سے شروع کریں - وضاحت اس امیج میں

10442 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


لیکن میرے نزدیک توحید اور شرک سے بچاو کی دعوت سب سے اھم ہے کیونکہ !

تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی دعوت کا خلاصہ صرف ایک اللہ کی عبادت اور شرک کا ردّ تھا، فرمان باری ہے:

﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ﴾ ... سورة النحل

کہ
’’ہم نے ہر امت کی طرف رسول بھیجا کہ (اے لوگو!) اللہ کی عبادت اور طاغوت سے بچو۔‘‘


انبیاء علیہم السلام نے بغیر کسی تمہید کے قوم کو توحید کی دعوت دی کیونکہ جب لَا اِلہَ اِلَّا اللہُ کا عقیدہ دل کی گہرائیوں میں گھر کر جائے تو اس کے ساتھ ہی وہ پورا طرزِ زندگی روپذیر ہو جاتا ہے جو اس عقیدہ کی عملی تفسیر ہے۔

رسول ﷲ ﷺ نے بھی لوگوں کو یہی دعوت دی:

يٰٓاَيُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِىْ خَلَقَكُمْ (البقرہ 21/2)

''اے لوگو اپنے رب کی بندگی کرو ۔''

حالانکہ محمد رسول ﷲ ﷺ کے زمانے میں بھی بہت سے اخلاقی، تمدنی ، معاشرتی اور سیاسی مسائل حل طلب تھے۔ خود عرب قوم جہالت ، اخلاقی پستی ، افلاس ، طوائف الملوکی اور خانہ جنگی میں مبتلاتھی۔ رومی اور ایرانی ایمپئر یلزم موجود تھا۔ طبقاتی امتیازات بھی تھے۔ مگر نبی کریم ﷺ نے کسی ایک مسئلہ کی طرف بھی توجہ نہ کی۔ اگر آپ چاہتے تو آسانی سے عرب قبائل کو جمع کرکے ایرانی اور رومی ایمپیئریلزم کا مقابلہ کرتے۔ عرب سرزمین سے ان لوگوں کو باہر نکال دیتے اس طرح عرب اپنی قومیت کے پلیٹ فارم پر جمع ہوکر آپ کی قیادت تسلیم کرلیتے پھر آپ انہیں توحید کی دعوت دیتے... اس طرح قومیت کی آسان راہ کے ذریعے عرب ﷲ تعالیٰ کے آگے جھک جاتے۔ مگر ﷲ تعالیٰ نے آپ کو اس راہ پر نہیں ڈالا آپ کو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی صدا بلند کرنے کا حکم دیا اور مخالفت پر صبر کرنے کی تلقین کی۔ ﷲ خوب جانتا تھا کہ قومیت کی راہ سے رومی اور ایرانی طاغوت سے نجات تو مل جاتی، مگر ﷲ کی زمین اسلامی قومیت کی بجائے عربی قومیت کے حوالے ہو جاتی اور لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کا جھنڈا اونچا نہ ہوتا۔

لہذا ہرمسلمان سے مطلوب یہ ہے کہ حسب استطاعت دین قائم کرے ، اور امامت وخلافت بھی اللہ تعالی کے دین کوقائم اورنافذ کرنے کے لیے مشروع کی گئی ہے ، لہذا کوئی بھی یہ خیال اورگمان نہ کرے کہ کسی بھی ملک میں کسی بھی دورمیں امام یا خلیفہ کے نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دین کومعطل کردیا جائے اور اس میں سستی کی جائے اوراس میں سے کچھ پر عمل نہ کیا جائے۔

موجودہ دور اور اس سے پہلے بھی کچھ ایسے لوگ پائے جاتے ہيں جن کا نظریہ ہے کہ دینی شعائر کواس وقت تک معطل رکھا جائے جب تک کہ خلیفۃ المسلمین اور ایک اسلامی مملکت کا قیام عمل میں نہ لایا جائے ، یہ نظریہ اورقول گمراہی کی سب سے بدترین شکل ہے جوکہ نمازجمعہ اورجماعت اورحج اورجہاد کومعطل کرکے رکھ دیتی ہے ۔

اور اسی طرح زکاۃ کا جمع کرنا بھی معطل قراردیتا ہے اورنہ ہی نماز استسقاء اور اسی طرح نمازعیدین اورمساجد میں اماموں اورمؤذنوں کی تعیین بھی نہیں کی جاسکتی اوراس کے علاوہ اوربھی بہت سے احکام دین کومعطل کرنا چاہتے ہیں یہ نظریہ رکھنے والوں کواللہ تعالی کا یہ فرمان نظر نہیں آتا :

{ تم میں جتنی طاقت و استطاعت ہے اتنا ہی اللہ کا تقوی اختیار کرو } ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو کہاں لے جائيں گے ؟

( میں نے تمہیں جوحکم دیا ہے اس پراپنی استطاعت کے مطابق عمل کرو )

تو اس لیے اموردین میں سب سے پہلے اہم اہم کاموں کواہمیت دینی چاہیے اور ان کا خیال رکھنا ضروری ہے ، اس لیے ہم اللہ تعالی کے دین کا تفقہ اختیار کريں گے اور اسی طرح عقیدہ توحید کوسب سے زيادہ اہمیت دیں گے پھر اس کے بعد ظاہری اسلامی شعائر پرعمل پیرا ہوکر بعد میں جودوسرے واجبات ہیں ان پر عمل پیرا ہوا جائے گا ، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہی کام سب سے زيادہ اہم ہے ۔

اوراسی طرح ہراس دینی معاملہ پربھی جس پر قدرت وطاقت ہو ، بلکہ اسلامی مملکت کا قیام تو اس وقت ہوا جب ایمان و توحید اورشرک سے نجات اوردین کا تفقہ پیدا ہوچکا تھا جس طرح کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے مندرجہ ذیل فرمان میں بھی ذکر کیا ہے :

{ اللہ تعالی نےتم میں سے ایمان والوں اوراعمال صالحہ کرنے والوں کے ساتھ وعدہ فرمایا ہے کہ انہیں زمین میں حکومت دی جائی گی جس طرح ان سے پہلے لوگوں کی دی گئی اورہم ان کے لیے ان کے لیے پسندکیے گئے دین کوآسان کردینگے ، اورانہیں خوف میں امن دیں گے وہ میری عبادت کرینگے اورمیرے ساتھ شرک نہیں کریں گے } ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تیرہ برس ( 13 ) تک دعوت الی اللہ کا کام کرتے اورلوگوں کوتوحید اورعقیدہ سکھاتے رہے اوران پر وحی کی تلاوت کرتے اورکفار کے ساتھ اچھے انداز میں مجادلہ کرتے رہے اوران کے دی گئئ تکالیف پر صبر کرتے ہوئے اپنی نماز اوراس وقت کی دوسری مشروع عبادت کوبجالاتے رہے ، انہوں نے توتعلیم دین کونہیں چھوڑا حالانکہ مکہ میں اس وقت اسلامی مملکت کا قیام تو نہيں ہوا تھا ۔

پھریہ بھی ہے کہ اسلامی مملکت کے قیام کا عقیدہ کی اساس اوراسلامی معاشرہ قائم ہونے اوراس پر عمل و تربیت اور دین سیکھنے اورقائم کرنے کے بغیر کیسے ممکن ہے ؟ اورجس نے بھی یہ کہا ہے کہ ( اپنے آپ میں اسلامی مملکت قائم کرو توزمین پربھی اسلامی حکومت قائم ہوجائے گی ) اس نے سچ کہا اوروہ اپنی اس بات میں صادق ہے ۔


رسول ﷲ ﷺ کی موت کے وقت بھی یہی دعوت تھی


لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ


10443 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

اللہ تعالی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اوران کے صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم پر رحمتیں نازل فرمائے ۔



آمین یا رب العالمین
محترم بھائی غلطی درست کرلیں عبادت کےبعدآپ نے کرونهیں لکھاجس سےمعنی تبدیل هورهاهے


کہ ’’ہم نے ہر امت کی طرف رسول بھیجا کہ (اے لوگو!) اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
19-محدث فورم کے وہ کون سے رکن ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے اور آپ کو ان رکن سے دینی فائدہ حاصل ہوا؟

محدث فورم کے وہ تمام رکن جن کی تحریر قرآن و صحیح حدیث کے مطابق ہو - ان سب کی تحریر سے دینی فائدہ حاصل ہوا ہیں - چاہے وہ اس فورم کا ادنیٰ سا طالب علم ہی کیوں نہ ہو -

ہاں کچھ علماء جن کی تحریر نے مجھے بہت متاثر کیا ہے، میں یہاں خاص طور پر ان کا نام ذکر کرنا چاھو گا- ان میں کچھ علماء محدث فورم کے رکن اور کچھ علماء کرام جو اس فورم کے رکن نہیں ہیں-


محدث فورم کے ارکان :

1- شیخ محترم @کفایت اللہ حفظہ اللہ

2- شیخ محترم @ابوالحسن علوی حفظہ اللہ

3- شیخ محترم @رفیق طاہر حفظہ اللہ

4- شیخ محترم @انس نصر بھائی حفظہ اللہ

5- شیخ محترم @خضر حیات حفظہ اللہ


اس کے علاوہ ان کے نام بھی جو اس محدث فورم پر بڑی محنت کر رہے ہیں :

ان میں جناب @محمد نعیم یونس صاحب جناب @شاکر صاحب @شاہد نذیر بھائی @اسحاق سلفی صاحب اور خاص طور پر میرے پیارے بھائی جو اکثر ناراض ہو جاتے ہے @محمد ارسلانبھائی


محدث فورم کے علاوہ :

1- شیخ محترم حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

2- شیخ محترم امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ

3- شیخ محترم محمد حسین میمن حفظہ اللہ

اور خاص طور پر شیخ محترم محمد صالح المنجد حفظہ اللہ جن کے پیج نے مجھے بہت متاثر کیا ہے اس پیج سے مجھ سمیت کافی لوگوں کو دین اور دینا کا فائدہ ہوا ہے -


اور آخر میں ایک نصحیت سب سے پہلے اپنے آپکو اور پھر ہر طالب علم کو :

کیونکہ قرآن و صحیح حدیث ہی وہ راستہ ہیں جس سے ہی دنیا و آخرت کا فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے - یہی ھم سب کو صراط مستقیم کا راستہ دکھاتا ہیں -



524059_591020354266592_1625798075_n.jpg




قرآن میں اللہ سبحان و تعالیٰ کا یہ فرمان ھمارے لئے واضح پیغام ہیں :


جو شخص سیدھا رستہ معلوم ہونے کے بعد پیغمبر(صلی اللہ علیہ وسلم) کی مخالفت کرے اور مومنوں کے رستے کے سوا اور رستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اسے ادھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بہت بری جگہ ہے

(سورة النساء : 115)


لہذا نجات 100٪ قران و سنت اور منہج سلف کے پیچھے چلنے میں ہیں


اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا ہیں کہ ھم سب کو صراط مستقیم پر چلائیں اور ھم سب کا خاتم ایمان پر کریں -


آمین یا رب العالمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
20۔معاشرے میں سب سے بڑی برائی کیا دیکھتے ہیں اور اس کا خاتمہ کیسے کیا جاسکتا ہے۔


معاشرے کی سب سے بڑی برائی - شرک اکبر : یعنی مردہ پرستی !



شرک گناہ کبیرہ اور سنگین جرم ہے۔ اس کا مرتکب اپنے خالق اور محسنِ حقیقی کا ایسا مجرم ہے کہ اس پر جنت کو حرام کردیا گیا ہے- اور اگر یہ بغیر توبہ کیے اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے تو اس کے لیے مغفرت کی تمام راہیں مسدود ہیں -قیامت کے روز اس کا سب کِیا دھرا غبار کی طرح اُڑا دیا جائے گا -

شرک تمام نیک اعمال کو ضائع کر دیتا ہے خواہ نبی ہی کیوں نہ ہو۔

قُلْ أَفَغَيْرَ ٱللَّهِ تَأْمُرُوٓنِّىٓ أَعْبُدُ أَيُّهَا ٱلْجَٰهِلُونَ ﴿64﴾وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿65﴾

ترجمہ: کہہ دو اے جاہلو کیا مجھے الله کے سوا اور کی عبادت کرنے کا حکم دیتے ہو اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگرتم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے

(سورۃ الزمر،آیت 64-65)
شرک انسان کو آسمان کی بلندیوں سے زمین کی پستی میں گرادیتا ہے،جہاں وہ مسلسل مختلف گمراہیوں میں دھنستا چلا جاتا ہے حتی کہ وہ ہلاک اور برباد ہو جاتا ہے۔

وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ ٱلطَّيْرُ أَوْ تَهْوِى بِهِ ٱلرِّيحُ فِى مَكَانٍۢ سَحِيقٍۢ﴿31﴾

ترجمہ: اور جو الله کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہے تو گویا وہ آسمان سے گر پڑا پھر اسے پرندے اچک لیتے ہیں یا اسے ہوا اڑا کر کسی دور جگہ پھینک دیتی ہے
(سورۃ الحج،آیت31)
شرک کے علاوہ تمام گناہ معاف ہو سکتے ہیں :

حضرت انس بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

’’ اے ابن آدم! تو نے مجھے جو پکارا اور مجھ سے امید کر رکھی ہے اس کی وجہ سے میں نے تمہارے گناہوں کو معاف کر دیا اور میں پرواہ نہیں کرتا ہوں اے ابن آدم! اگر تمہارے گناہ آسمان کی بلندی تک پہنچ جائیں پھر تم سے مجھ سے استغفار کرو تو میں تمہیں بخش دوں گا اور پروا ہ نہیں کروں گا، اے ابن آدم! اگر تم میرے پاس زمین کے برابر غلطیاں لے کر آؤ گے اور مجھ سے اس حال میں ملو گے کہ میرےساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے ہو تو میں تمہارے پاس اس کے برابر مغفرت لے کر آؤں گا۔‘‘

(ترمذی: 3540؛ صحیح سنن ترمذی: 2805)


شرک کے خاتمے کے لئے :
الحمدللہ والصلاۃ والسلام علی رسولہ وآلہ وصحبہ وبعد:

1 - دعوت میں حکمت اور نرم انداز :

شرک میں مبتلہ لوگوں کو حکمت اور نرم انداز میں وعظ ونصیحت کے ذریعے اللہ تعالی (کی توحید) کی طرف دعوت دینا اور اچھے انداز سے بحث مباحثہ کرنا - توحید کی دعوت پیش کرنے پر اگر مشکلات پیش آئے تو اس پر صبر کرنا اور ساتھ ساتھ اپنے مسلمان بھائی جو شرک میں مبتلہ ہے ان کے لئے اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا کرنا -

اللہ تعالی فرماتا ہے:


ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ
(النحل: 125)


(اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دیجیے اور ان سے ایسے انداز میں بحث کیجیے جو بہتر ہو۔ آپ کا رب خوب جانتاہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا اور وہ ہدایت پانے والوں سے بھی خوب واقف ہے)۔

2- کلم توحید لا الہ الا اللہ کا فہم لوگوں میں عام کیا جائے -

لا الہ الا اللہ کی گواہی کے معنی اللہ تعالی کے علاوہ ہر چیز سے عبادت کا استحقاق کی نفی کرنا اور اللہ وحدہ لا شریک کے لیےاس کا اثبات کرنا ۔

اللہ ذوالجلال فرماتے ہیں

( یہ سب اس لیے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے بھی یہ پکارتے ہیں وہ باطل ہے اور بیشک اللہ ہی بلندی والا کبریائی والا ہے ) الحج 62

پس لا الہ الا اللہ ، اللہ تعالی کے علاوہ تمام معبودان کی نفی کرتا ہے اور لا الہ الا اللہ تمام قسم کی عبادت اللہ واحد کے لیے ثابت کرتا ہے پس اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ ذوالجلال کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ۔

جس طرح اس کی بادشاہی میں کوئی شریک نہیں ہے اسی طرح اس کی عبادت میں بھی کوئی شریک نہیں ہے ۔

اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی کا معنی دل کی گہرائی سے اس زبانی قول کی موافقت میں پختہ تصدیق کرنا کہ بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے ہیں ، تمام انسانوں اور جنوں کی طرف اس کے رسول ہیں پس ان کی حلال کردہ اور حرام کردہ اشیاء کی تصدیق ، گذشتہ یا آئندہ آنے والے واقعات میں جس چیز کی خبر دی پس اس میں ان کی تصدیق کرنا واجب ہے آپ نے جس چیز کا حکم دیا ہے اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور آپ کی منع کردہ چیز سے دامن محفوظ کرنا آپ کی شریعت کی اتباع اور بخوشی ورضا آپ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئےسری اور جہری طور پر آپ کی سنت کا التزام کرنا لازمی ہے ۔


3- لوگوں کی جہالت کی وجہ سے ان پر کفر کے فتوے نہ لگائے :

اگر کسی آدمی کو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ جو کام میں کر رہا ہوں وہ کام کرنے سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے تو اس آدمی کو کفریہ کام کا ارتکاب کرلینے کے باوجود کافر نہیں کہا جائے گا ۔ مثلا زید نے اللہ تعالی کی آیات کا مذاق اڑایا ہے اور اسے معلوم ہی نہیں کہ ایسے کرنے سے انسان مرتد ہو جاتا ہے تو اسے مرتد یا کافر قرار نہیں دیا جاسکتا ۔

کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں

"إن اللہ تجاوز عن امتی الخطأ والنسیان"

میری امت سے خطا اور نسیان کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے درگزر کیا ہے، معاف کردیا ہے۔

(سنن ابن ماجہ کتاب الطلاق باب طلاق المکرہ والناسی ح2043)

جہالت کی بنا پر، بھول کر، بندہ کام کرلیتا ہے۔ جاہل ہے، اللہ تعالیٰ اس کو معاف کردیں گے ۔ہم دنیا میں اس پر کفر کا فتویٰ نہیں لگا سکتے۔ جب تک اس کی جہالت رفع نہ ہو۔ بلکہ جہالت کی وجہ سے کفریہ کام سر انجام دینے والے کو تو اللہ تعالی نے معاف فرما دیا تھا ، ملاحظہ فرمائیں :

عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ:

" کَانَ رَجُلٌ یُسْرِفُ عَلَی نَفْسِہِ فَلَمَّا حَضَرَہُ المَوْتُ قَالَ لِبَنِیہِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِی، ثُمَّ اطْحَنُونِی، ثُمَّ ذَرُّونِی فِی الرِّیحِ، فَوَاللَّہِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَیَّ رَبِّی لَیُعَذِّبَنِّی عَذَابًا مَا عَذَّبَہُ أَحَدًا، فَلَمَّا مَاتَ فُعِلَ بِہِ ذَلِکَ، فَأَمَرَ اللَّہُ الأَرْضَ فَقَالَ: اجْمَعِی مَا فِیکِ مِنْہُ، فَفَعَلَتْ، فَإِذَا ہُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ: مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: یَا رَبِّ خَشْیَتُکَ، فَغَفَرَ لَہُ "

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک آدمی بہت گہنگار تھا۔ تو جب اسکی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو کہا جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا کر رکھ بنا دینا اور پھر مجھے ہوا میں اڑا دینا ، اللہ کی قسم اگر اللہ نے مجھے جمع کر لیا تو مجھے ایسا عذاب دے گا کہ جیسا اس نے کبھی کسی کو نہ دیا ہوگا۔ تو جب وہ فوت ہو گیا تو اسکے ساتھ ایسا ہی کیا گیا ۔ اللہ تعالی نے زمین کو حکم دیا کہ جوکچھ تیرے اندر ہے اسے جمع کر تو زمین نے اسکی خاک کو جمع کردیا اور وہ اللہ کے حضور پیش ہوا تو اللہ تعالی نے پوچھا تجھے یہ کام کرنے پر کس نے ابھارا تھا ۔ تو وہ کہنے لگا اے رب تیرے ڈر نے ہی مجھے اس کام پر مجبور کیا تھا ۔تو اللہ تعالی نے اسے معاف فرما دیا ۔

(صحیح بخاری کتاب احادیث الانبیاء باب حدیث الغار :3481)

یعنی اس بیچارے نے اپنی جہالت کی وجہ سے یہ سمجھا کہ شاید اللہ کے پاس اتنی قدرت نہیں ہے کہ وہ ذروں کو جمع کر کے مجھے دوبارہ کھڑا کر سکے ۔البتہ وہ شخص مؤمن تھا اسے یقین تھا کہ مرنے کے بعد حساب دینا پڑے گا ۔ اللہ تعالی پر اسے یقین تھا ۔ لیکن اپنی نادانی اور جہالت کی وجہ سے اللہ تعالی کی صفات کا انکار کر بیٹھا کہ اگر میں راکھ ہو جاؤں گا اور میرے ذرات بکھر جائیں گے تو شاید اللہ تعالی کی گرفت سے بچ جاؤں گا ۔ اور اس نے یہ کام صرف اللہ تعالی کے عذاب سے ڈرتے ہوئے کیا تھا ۔ تو اللہ رب العزت نے اسے معاف فرما دیا کہ اس شخص میں جہالت کا عذر تھا ۔

قصد وعمد :

یعنی کوئی بھی شخص جو کفریہ کام کا مرتکب ہوا ہے ، وہ اگر جان بوجھ کر کفر کرے گا توہم اسکا نام لے کر اسے کافر کہیں گے اور اس پر مرتد ہونے کا فتوی لگے گا ۔ اور اگر وہ کفریہ کام اس سے کسی غلطی کی وجہ سے سرزد ہوا ہے تو اسے کافر یا دائرہ اسلام سے خارج نہیں قرار دیا جاسکتا ۔

اسی طرح وہ شخص کہ صحراء میں جس کا اونٹ گم ہو گیا اور وہ موت کا انتظار کرتے کرتے سوگیا , لیکن جونہی آنکھ کھلی تو اس اونٹ سازو سامان سمیت اسکے سامنے کھڑا تھا , تو انتہائی خوشی کے عالم میں بے ساختہ اسکی زبان سے یہ جملہ نکلا " یا اللہ تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں "

(صحیح مسلم : ۲۷۴۷) ۔
ظاہرا تو یہ کلمہ کفریہ تھا , لیکن چونکہ اس نے یہ جملہ جان بوجھ کر نہیں کہا بلکہ بلا اختیار اسکے منہ سے یہ الفاظ نکلے , لہذا ایسے شخص کی تکفیر کرنا قطعا جائز نہ ہوگا ۔

4 - شرک کی مذمت اور توحید پر مبنی آیت لوگوں میں عام کی جائے :


قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَٰتِ ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِ تَدْعُونَهُۥ تَضَرُّعًۭا وَخُفْيَةًۭ لَّئِنْ أَنجَىٰنَا مِنْ هَٰذِهِۦ لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلشَّٰكِرِينَ ﴿٣٦﴾قُلِ ٱللَّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍۢ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ ﴿٤٦﴾

ترجمہ: کہو بھلا تم کو خشکی اور تَری کے اندھیروں سے کون نجات دیتا ہے (جب )تم اسے عاجزی اور نیاز پنہانی سے پکارتے ہو (اور کہتے ہو) اگر اللہ ہم کو اس (تنگی) سے نجات بخشے تو ہم اس کے بہت شکر گزار ہوں کہو کہ اللہ ہی تم کو اس (تنگی) سے اور ہر سختی سے نجات بخشتا ہے۔ پھر (تم) اس کے ساتھ شرک کرتے ہو (سورۃ الانعام،آیت 63تا64)

قُل لِّمَنِ ٱلْأَرْضُ وَمَن فِيهَآ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٤٨﴾سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٥٨﴾قُلْ مَن رَّبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ ٱلسَّبْعِ وَرَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٦٨﴾سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴿٧٨﴾قُلْ مَنۢ بِيَدِهِۦ مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْءٍۢ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٨٨﴾سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ ﴿٩٨﴾

ترجمہ: ان سے پوچھو یہ زمین اور جو کچھ اس میں ہے کس کا ہے اگر تم جانتے ہو وہ فوراً کہیں گے الله کاہے کہہ دو پھر تم کیوں نہیں سمجھتے ان سے پوچھو کہ ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون ہے وہ فوراً کہیں گے الله ہے کہہ دوکیاپھر تم الله سے نہیں ڈرتے ان سے پوچھو کہ ہر چیز کی حکومت کس کے ہاتھ میں ہے اور وہ بچا لیتا ہے اور اسے کوئی نہیں بچا سکتا اگر تم جانتے ہو وہ فوراً کہیں گے الله ہی کے ہاتھ میں ہے کہہ دو پھرتم کیسے دیوانے ہو رہے ہو (سورۃ مومنون،آیت 84تا89)

أَمِ ٱتَّخَذُوٓا۟ ءَالِهَةًۭ مِّنَ ٱلْأَرْضِ هُمْ يُنشِرُونَ ﴿١٢﴾لَوْ كَانَ فِيهِمَآ ءَالِهَةٌ إِلَّا ٱللَّهُ لَفَسَدَتَا ۚ فَسُبْحَٰنَ ٱللَّهِ رَبِّ ٱلْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿٢٢﴾

ترجمہ: کیاانہوں نے زمین کی چیزوں سے ایسے معبود بنا رکھے ہیں جو زندہ کریں گے اگر ان دونوں میں الله کے سوا اور معبود ہوتے تو دونوں خراب ہو جاتے سو الله عرش کا مالک ان باتوں سے پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں (سورۃ الانبیاء،آیت 21تا22)

أَمَّن جَعَلَ ٱلْأَرْضَ قَرَارًۭا وَجَعَلَ خِلَٰلَهَآ أَنْهَٰرًۭا وَجَعَلَ لَهَا رَوَٰسِىَ وَجَعَلَ بَيْنَ ٱلْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا ۗ أَءِلَٰهٌۭ مَّعَ ٱللَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٦﴾

ترجمہ: بھلا زمین کو ٹھہرنے کی جگہ کس نے بنایا اور اس میں ندیاں جاری کیں اور زمین کے لنگر بنائے اور دو دریاؤں میں پردہ رکھا کیا الله کے ساتھ کوئی اوربھی معبود ہے بلکہ اکثر ان میں بے سمجھ ہیں (سورۃ النمل،آیت 61)

5- اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا کی جائے - ان کے لئے اور اپنے لئے :

یا اللہ جو مسلمان شرک میں مبتلا ہیں یا اللہ تو ان کے سینے کو کھول دے - اور ان کے لئے قرآن و سنت کی باتیں سمجھنے میں انکی مدد کر اور ھمیں بھی اچھی اخلاق کے ساتھ قران و سنت کی باتیں پیش کرنے میں ھماری مدد کر اور ھمیں بھی شرک سے محفوظ فرما اور ھم سب کا خاتمہ ایمان پر کر - آمین یا رب العالمین



آخر میں شرک سے بچنے کی دعا :


fywch.jpg


آمین یا رب العالمین

 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
21-نوجوان نسل میں سب سے بڑی برائی کیا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟

سوال کا پہلا حصہ : نوجوان نسل میں سب سے بڑی برائی :

دنیا سے محبت اور آخرت کی کوئی فکر نہیں :

دنیا سے محبت اور آخرت کے بارے میں کوئی فکر نہیں - آج کے نوجوان صرف اور صرف دنیا کے پیچھے بھاگ رہے ہیں - آج کا نوجوان جوب کے سلسلے میں بھی بالکل لا پروا ہے اچھے پیکج کے لئے بینک کی جوب کو بھی ترجیح دیتا ہے - کوئی پروا نہیں کہ یہ جوب حلال ہے یا نہیں -

اس کے علاوہ دنیا کے اسٹیٹس کے لئے کریڈٹ کارڈ، انشورنس، سودی اکاونٹ، لیزنگ پر کار، بینک سے لون ان سب چیزوں کے حصول کے لئے اپنی آخرت کو پش پشت ڈال دیتا ہیں - جبکہ دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں بہت مختصر ہے -


اس کی وضاحت آپ اس حدیث سے بھی سمجھ سکتے ہیں

دیناوی زندگی بمقابلہ اخروی زندگی


حوالہ :


عن مُسْتَوْرِدًا أَخی بَنِى فِهْرٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « وَاللَّهِ مَا الدُّنْيَا فِى الآخِرَةِ إِلاَّ مِثْلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ هَذِهِ - وَأَشَارَ يَحْيَى بِالسَّبَّابَةِ - فِى الْيَمِّ فَلْيَنْظُرْ بِمَ يَرْجِعُ ». وَفِى حَدِيثِهِمْ جَمِيعًا غَيْرَ يَحْيَى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ ذَلِكَ

.( صحیح مسلم: 7376)



دنیا کی زندگی کہی تمھیں دھوکہ میں نہیں ڈال دے


10377161_707248096036720_2143103017417708067_n (1).png

آج کا نوجوان اپنی آخرت داو پر لگا کر اور دولت و عزت کا بھوکا بن کر اس کو جمع کرنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک وہ بڑھاپا کی دہلیز پر پونچھ جاتا ہے- لیکن بالاخر یہ دنیا اس کو دھوکہ دے دیتی ہے اور وہ خالی ہاتھ دنیا سے چلا جاتا ہے، اس کا مال اور اس کی دولت سب کچھ وراثت میں تقسیم ہوجاتا ہے اور صرف و صرف اس کے اعمال اس کے ساتھ باقی رہتے ہیں۔ اللہ تعالی نے قرآن میں اس کا خوبصورت نقشہ کھینچا ہے-

فرمان باری تعالی ہے:

أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ* حَتَّى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ*

(کثرت کی چاہت نے تمہیں غافل کردیا (۱) یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے (۲)

(سورۃ التکاثر)


اسی طرح حدیث میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ انسان کی عمر بڑھتی جاتی ہے اور اس کے ساتھ دو چیزیں اس کے اندر بڑھتی جاتی ہیں، مال کی محبت اور عمر کی درازی ۔

(صحیح بخاری: کتاب الرقاق حدیث نمبر :6421)


ہمارا یہ مشاہدہ ہے کہ جو بھی دنیاکے سحر میں جتنا مبتلا ہوجاتا ہے اتنا ہی وہ دنیاوی پریشانیوں اور مصیبتوں کا شکار رہتا ہے کیوں کہ اس کے دل میں یا تو دنیا ختم ہونے کی فکر ہوتی ہے یا پھر موت کا خدشہ !

اللہ تعالی ہمیں دین کا بیٹا بنائے اور دنیا کا بیٹا بنانے سے بچائے ، آمین

سوال کا دوسرا حصہ اس کی وجوہات کیا ہیں ؟

اکثر والدین کا بھی دنیا سے محبت اور آخرت کے بارے میں لا پروا ہونا اس کی سب سے بڑی وجہ ہیں-

ہر انسان کی خواہش ہوتی کہ اُس کی اولاد زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کرے، اور اچھی سے اچھی ڈگری اُس کے ہاتھ میں ہو۔ اور اِس مقصد کیلئے انسان ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔

آج اگر ہم اپنے موجودہ "ماڈرن" اسلامی معاشرے پر ایک طائرانہ نگاہ دوڑائیں تو یہی حال آج پورے معاشرے کا بھی ہے۔ والدین اپنے بچوں کی دنیاوی تعلیم کیلئے تو مہنگے سے مہنگے اسکول اور کالج کا انتظام کرتے ہیں، لیکن انہی بچوں کے اُخروی معاملات کو سلجھانے کیلئے اسلامی اور دینی تعلیم کا مسئلہ ہو تو "ناں" کرنے کے سو طرح کے بہانے تراشے جاتے ہیں۔

لہٰذا میں تمام معزز والدین سے نہایت ادب کے ساتھ درخواست کروں گا کہ آپ اپنے بچوں کو دُنیاوی تعلیم ضرور دیں- لیکن ساتھ ہی ساتھ اُن کی اور اپنی آخرت کو سنوارنے کیلئے اُس "آخری امتحان" کیلئے بھی تیاری کروائیں۔


علم حاصل کرنا ہر مسلمان فرض ہیں :

علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ ان الفاظ کو ذہنوں میں بڑھا کر ہم دنیاوی تعلیم کے پیچھے پڑ جاتے ہیں اور اچھی پوزیشن حاصل کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیتے ہیں۔ کوئی ڈاکٹر بن جاتا، کوئی انجیئنر، کوئی پائلٹ ، کوئی آرمی جوائن کر لیتا ہے، کوئی پولیس فورس میں چلا جاتا ہے، کوئی بزنس مین بن جاتا ہے، کسی کو بنک میں اچھی سیٹ مل جاتی ہے-

یہاں پر کچھ سوالات کی شکل میں سب سے پہلے اپنے آپ کو اور پھر ہر والدین کو کچھ نصیحت کرنا چاھوں گا-

1- پھر سوال یہاں پیدا ہوتا ہے کہ دنیا میں کامیابی کے لیے تو محنت کر لی لیکن آخرت کی کامیابی کے لیے کیا ہم نے تیاری کی ؟

2- دنیاوی تعلیم حاصل کر لی کیا دینی تعلیم حاصل کی ؟

3- دنیا سنوار لی کیا آخرت سنواری؟

4- دنیا میں نام بنا لیا کیا آخرت میں‌کوئی نام بنے گا؟

5- دنیا میں سب کو راضی کر لیا لیکن کیا اپنے اللہ کو راضی کیا ؟

6- دنیاوی علم حاصل کر کے دوسروں تک پہنچایا کیا اللہ تعالی کا حکم دوسروں تک پہنچایا؟

7- دنیاوی کتابوں کو حفظ کرتے گئے کیا اللہ تعالی کی نازل کردہ کتاب “قرآن پاک“ کی ایک آیت کو بھی حفظ کیا؟

8- اگر دنیاوی علم حاصل کرنا ضروری ہے تو کیا اپنی آخرت کو بہتر بنانے کے لیے دینی علم حاصل کرنا ضروری نہیں؟

9- دنیاوی علم کو فرض سمجھتے ہیں تو کیا دینی علم ہم پر فرض نہیں؟


ایک بات یاد رکھیں، جس طرح اچھی اور نیک اولاد، والدین کے فوت ہو جانے کے بعد بھی اُنکے گناہوں میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ بالکل اُسی طرح نالائق اور بے دین اولاد، اپنے نیک اور صالح والدین کی آخرت کو بھی عذاب بنا دیتی ہے، اِس بات پر ضرور غور کیجئے گا-


اور یوں وہ محاورہ صادق آتا ہے کہ جو بویا جائے وہی کاٹا بھی جائے گا !!

نیک اولاد - والدین کے لئے صدقہ جاریہ

naik-olad.jpg




اولاد کی اصلاح کے لیے دعا :

رَبَّنَا وَٱجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَآ أُمَّةًۭ مُّسْلِمَةًۭ لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ

اے ہمارے رب ہمیں اپنا فرمانبردار بنا دے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنافرمانبردار بنا اور ہمیں عبادت کے طریقے بتا دے اور ہماری توبہ قبول فرما بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے

(سورۃ البقرۃ،آیت 128)

اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ھم سب کو اپنی اور اپنی اولاد کی آخرت کی فکر کرنے والا بنا اور ھم کو اور ھماری اولاد کو نیک بنا اور انکو ھمارے لئے صدقہ جاریہ بنا -

آمین یا رب العالمین
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
22۔تین مقامات جہاں جانے کی خواہش رکھتے ہیں؟


3 نہیں 4 خواہشات زندگی میں :

1- مسجد الحرام


13xltbrb5f6co43y7d.jpg


اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ جلد از جلد حج کروا دے -

میری فیملی اور تمام ممبران جنھوں نے حج نہیں کیا

آمین یا رب العامین


2- مسجدنبوی اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت


masjid nabvi.jpg




3- مسجد اقصی کی زیارت


alalam_635034672221453107_25f_4x3.jpg




4- محدث فورم کی انتیظامہ اور اس کے ممبران لوگوں سے ملاقات

اس فورم سے اور اس فورم کے تمام ممبران سے ایک محبت سی ہو گئی ہے -

اور اس محبت کا اظہار میں اس حدیث مبارکہ سے کرتا ہو ؛


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ثَوْرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ وَقَدْ كَانَ أَدْرَكَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:‏‏‏‏"إِذَا أَحَبَّ الرَّجُلُ أَخَاهُ، فَلْيُخْبِرْهُ أَنَّهُ يُحِبُّهُ".

مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے بھائی سے محبت رکھے تو اسے چاہیئے کہ وہ اسے بتا دے کہ وہ اس سے محبت رکھتا ہے“۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/ الزہد ۵۳ (۲۳۹۲)، (تحفة الأشراف: ۱۱۵۵۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۳۰) (صحیح)


3 خواہشات مرنے کی بعد میں :


ترتیب وار

نبی صلی اللہ کی شفاعت :


1517707_521173918009898_1665262860898619091_n.jpg




جہنم سے بچ کر رب کی جنت کا سرٹیفکیٹ


اہل جنت کے لئے 4 خوشخبریاں !!!





جنت میں جانے کے بعد اللہ سبحان و تعالیٰ کا دیدار


جنتیوں کے لئے سب سے بڑی نعمت رب کا دیدار


«إنكم سترَون ربَّكم عِيانًا كما ترَون هذا القمرَ، لا تُضامُون في رُؤيتِه»؛

متفق عليه.


''یقیناً تم اپنے رب کو اپنی آنکھوں سے اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چودھویں رات کے چاند کو دیکھ رہے ہو، تمہیں دیدار کرنے میں کسی قسم کی تنگی بھی نہیں ہو گی۔''
  • اہل جنت اور اللہ تعالیٰ کے چہرے کے درمیان صرف ایک حجاب ہو گا، اس دن آواز لگانے والا کہے گا: اہل جنت اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ ایک وعدہ کیا ہوا ہے جس کو وہ پورا کرنا چاہتا ہے، سب کہیں گے: وہ کونسا وعدہ ہے؟ اللہ نے ہمارے نامہ اعمال والا پلڑا بھی وزنی کر دیا، ہمارے چہروں کو سفید چمکتا دمکتا بنایا، ہمیں جنت کا داخلہ بھی نصیب کردیا اور جہنم سےبھی ہمیں دور رکھا (اب کیا باقی رہ گیا ہے؟) اللہ تعالیٰ پھر اپنے چہرے سے پردہ ہٹائے گا اور تمام جنتی اپنے رب کا دیدار کریں گے اوریہ دیدار سب کے نزدیک ہر نعمت سے زیادہ محبوب ہوگا۔
  • اللہ اکبر! اللہ اکبر! اللہ نے انہیں ہر قسم کی نعمت بھی دی اور انکی خواہشات سے بڑھ کر انہیں عنایت فرمایا۔
اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو اہل جنت میں سے بنائے اور ہمیں اچھا بدلہ اور اپنا دیدار نصیب فرمائے۔

(آمین) یا رب العالمین

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
23۔محدث فورم نے آپ کی اخلاقی ، دینی ، ودیگر تربیت میں کتنا کردار ادا کیا ہے؟


فیس بک سے اس فورم کا پتا چلا - کچھ وقت تک اس فورم سے تحریر کاپی کر کے فیس بک پر پوسٹ کرتا رہا ، پھر ایک دن محدث فورم پر اکاونٹ بنایا اپنی پہلی 4 پوسٹس مجھے یاد ہے کہ اراکین کو ذاتی پیغام میں بھیجی تھیں-

http://forum.mohaddis.com/conversations/نا-اميدى-كى-زندگى.4384/

جس میں سے ایک کا موضوع یہ تھا -


نا اميدى كى زندگى ----------------------

اس پوسٹ کے جواب میں مجھے پہلا جواب @ساجد تاج بھائی نے دیا -

جو کہ یہ تھا -

بھائی آپ ویسے ہی میسج کر کے رہے ہیں یا کسی کو کچھ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں؟

دوسری پوسٹ بھی ذاتی پیغام میں پوسٹ کر دی - جس کا لنک یہ ہے

http://forum.mohaddis.com/conversations/مسلمان-کی-تکفیر-کرنا-کس-کا-حق-ہے-؟.4385/

جس کے جواب @حرب بن شداد بھائی نے یہ دیا -

میں یہ جاننے کی جسارت کرسکتا ہوں کے یہاں فورم پر پوسٹ کرنے کی بجائے آپ مجھے کیوں بھیج رہے ہیں؟؟؟۔۔۔

میں نے یہ جواب دیا

Assalam Aliakum Bahi me nai new account open kia hai is forum per post karnah chahtah tha mujhay pata nahi tha k post kaha sai hote hai galat jagha post karneh per mazrat khawa hoo.

اس کے بعد انھوں نے یہ جواب دیا

کوئی بات نہیں۔۔۔
آہستہ آہستہ آپ ان شاء اللہ ماہر ہوجائیں گے۔۔۔
کوشش جاری رکھیں۔۔۔


چوتھی پوسٹ بھی ذاتی پیغام میں پوسٹ کر دی -

جس کا موضوع یہ تھا -

**** ( توبہ کا دروازہ )*****

اس کا لنک یہ ہے - آج جب میں نے اس پیغام کو پورا پڑھا تو مجھے بے اختیار ہنسی آ گئی -

http://forum.mohaddis.com/conversations/توبہ-کا-دروازہ.4386/

اس کے بعد @محمد ارسلان بھائی نے مجھے پوسٹ کرنا سکھائی - اور اردو لکھنے میں میری بہت مدد کی - اور میری اردو لکھنے کی غلطیاں بھی درست کرنے میں میری بہت مدد کی -

اسی فورم سے میں نے دعوت کا طریقہ سیکھا - کہ دعوت کیسی پیش کی جائے - جس میں سب سے اہم چیز دعوت کے سلسلے میں وہ اخلاق ہے وہ میں نے اسی فورم سے سیکھا - پہلے فیس بک پر میری پوسٹ مقلدین بھائی کو نیچے دکھانے کی ہوتی تھی - مگر جوں جوں اس فورم پر میں وقت گزارتا گیا وقت کے ساتھ ساتھ میری سوچ تبدیل ہوتی گئی -

آج میری دعوت کے اندر یہ چیز نمایاں ہے - جو میں نے اسی فورم پر سیکھی - وہ یہ ہے کہ لوگوں کی دین کی دعوت کیسی دی جائے -

اور لوگوں تک حق بات پہنچائی جائے اور اگر اس حق بات پہنچانے میں لوگ آپ کو برا بھلا بھی کہیں تو اس پر صبر کریں - اور ساتھ ساتھ ان کے لئے اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا بھی کی جائے کہ اللہ سبحان و تعالیٰ ان کو حق بات سمجھنے میں ان کی مدد کرے -

اسی فورم پر حق کی طرف رجوع کی ایک پوسٹ پڑھی - جس کا لنک یہ ہے

http://forum.mohaddis.com/threads/حق-کی-طرف-رجوع.9895/

اس پوسٹ کو پڑھنے کے بعد فیس بک پر ایک پیج بنایا جس کا نام میں نے حق کی طرف رجوع رکھا - اللہ سبحان و تعالیٰ جزائے خیر دے - @ابن بشیر الحسینوی بھائی جن کی پوسٹ پڑھنے کے بعد میں نے یہ نام رکھا -

آخر میں دعوت کسی دی جائے :

ایک نصیحت سب سے پہلے اپنے آپکو اور پھر دین کے سب طالب علموں کو -


اسلام کی طرف لوگوں کو کتاب وسنت کے ذریعے دعوت دیناضروری ہے اور یہ کام اسی نہج پر کیا جائےجس کی طرف اللہ تعالیٰ نے رہنمائی فرمائی ہے اور جس کا حکم اپنے رسول محمدﷺ کو یہ کہہ کر دیا ہے:

{اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَة وَ الْمَوْعِظَة الْحَسَنَة وَ جَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ } (النحل۔ ۱۶,۱۲۵)

’’اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت کے ساتھ اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دیجئے اور ان سے اس طریقے سے بحث کیجئے جو بہتر ہے۔ ‘‘

نیز ارشاد فرمایا:

{قُلْ ہٰذِہ سَبِیْلیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَة اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ وَ سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَ مَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ} (یوسف۱۲۔ ۱۰۸)

’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجئے یہ میرا راستہ ہے‘ میں اللہ کی طرف بصیرت کے ساتھ دعوت دیتا ہوں ‘ میں بھی اور میری پیروی کرنے والے بھی اور اللہ پاک ہے اور میں مشرک نہیں ہوں۔ ‘‘

جناب رسول اللہ ﷺ نے دعوت الی اللہ کا طریقہ زبانی ارشادات کے ذریعے بھی واضح فرمایا ہے‘ عملی طور پر بھی اور تحریری طورپر بھی۔

آپﷺنے فرمایا:

(مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُّنْکِرًا فَلْیُغَیِّرُہُ بِیَدِہِ، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلّسَانِہِ، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِع فَبِقَلْبِہِ، وَذَالِکَ أَضْعَفُ الْاِیْمَانِ)

’’تم میں سے جو شخص کوئی برائی دیکھے تو اسے ہاتھ سے (ختم کرکے صورت حال) تبدیل کردے‘ اگر (قوت بازو سے روکنے کی) طاقت نہ ہوتو زبان سے (منع کرے‘ سمجھا کر تبدیلی پیدا کرے)‘ اگر (اس کی بھی) طاقت نہ ہو تو دل سے (تبدیلی کی خواہش اور عزم رکھے) اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے۔ ‘‘

اس حدیث کو امام احمد‘ امام مسلم اور سنن اربعہ کے مؤلفین نے روایت کیا ہے-

اور جب نبی ا کرمﷺ نے حضرت معاذ رضي الله عنه کو یمن بھیجا تو فرمایا:

(أِنَّکَ تَأْتِی قَوْمًا مِّنْ أَھْلِ الْکِتَابِ فَلْیَکُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوھُمْ أِلَیْہِ شَھَادَة أَنَّ لاَّ اِلٰہَ أِلاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ فَأِنْ ھُمْ أَطَاعُوکَ لِذَالِکَ فأَعْلِمْھُمْ أَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْھِمْ خَمْسَ صَلَوَاتِ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیَلَة فَأِنْ ھُمْ أَطَاعُوکَ لِذَالِکَ فَأَعْلِمْھُمْ أَنَّ اللّٰہَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْھِمْ صَدَقَة تُؤَْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِھِمْ فَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِھِمْ، فَأِنْ ھُمْ أَطَاعُوکَ لِذَالِکَ فَأِیَّاکَ وَکَرَائِمَ أَمْوَالِھِمْ، وَاتَّقِ دَعْوَة الْمَظْلُومِ فَأِنَّہُ لَیْسَ بَیْنَھَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ)

’’تم اہل کتاب کی ایک قوم کے پاس جارہے ہو۔ انہیں سب سے پہلے جس چیز کی دعوت دو‘ وہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی ہونی چاہئے۔ اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ‘ (یہ زکوة) ان کے دولت مندوں سے وصول کی جائے گی اور واپس ان کے غریبوں کو دے دی جائے گی۔ اگر اس بات میں بھی وہ تمہاری اطاعت کریں تو ان کے عمدہ مال لینے سے پرہیز کرنا اور مظلوم کی بددعا سے بچنا، کیونکہ اس کے اور اس کے درمیان کوئی حجاب حائل نہیں ہوتا۔

اس حدیث کو امام احمد‘ امام بخاری‘ امام مسلم اور سنن اربعہ والوں نے روایت کیا ہے۔

حضرت سہل بن سعد رضي الله عنه سے ایک حدیث مروی ہے کہ نبیﷺ نے جب غزوہ خیبر کے دن حضرت علی رضي الله عنه کو جھنڈا عنایت کیا تو ان سے فرمایا:

(انْفُذْ عَلَی رِسْلِکَ حَتَّی تَنْزِلَ بِسَاحَتِھِمْ ثُمَّّ ادْعُھُمْ أِلَی الأِسْلاَمِ وَأَخْبِرْھُمْ بِمَا یَجِبُ عَلَیْھِمْ مِنْ حَقَّ اللّٰہِ تَعَالَی فِیہِ، فَوَاللّٰہِ لَأَنْ یُھْدٰی بِکَ رَجُلٌ وَاحِدٌ خَیْرٌ لَکَ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ)

’’آرام سے چلتے جاؤ حتیٰ کہ ان کے علاقے میں پہنچ جاؤ‘ پھر انہیں اسلام کی دعوت دینا اور بتانا کہ اسلام میں ان پر اللہ کے ان سے حقوق کی ادائیگی واجب ہے‘ قسم ہے اللہ کی! اگر اللہ تعالیٰ تیری وجہ سے ایک آدمی کو بھی ہدایت عطا فرمادے تو تیرے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔ ‘‘

جناب رسول اللہﷺ نے مختلف قوموں کے بادشاہوں کو خطوط ارسال فرمائے جن میں انہیں اسلام لانے کی دعوت دی اور انہیں صرف ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیا۔

اہل کتاب کو حضورﷺ نے جو خطوط تحریر فرمائے ان میں یہ آیت بھی لکھی:

{یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَة سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ} (آل عمران۳,۶۳)

’’اے اہل کتاب اس بات کی طرف آجاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر (واجب التعمیل) ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں ‘ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں اور اللہ کو چھوڑ کر ایک دوسرے کو رب نہ بنالیں۔ ‘‘

اور انہیں یہ وعدہ دیا کہ اگر وہ ایمان لائیں گے تو دگنا اجروثواب پائیں گے اور انہیں تبنیہ فرمائی کہ اگر وہ اعراض کریں گے تو اپنے گناہ کی سزا بھی پائیں گے اور اپنی قوموں کے گناہوں کے بھی۔

اس کے علاوہ نبی ﷺ نے اپنے عمل سے اسلام کی دعوت دی۔ چنانچہ رسول اللہﷺ اللہ تعالیٰ کی عملی توحید اور عبادت میں درجہ کمال کی ایک عظیم مثال تھے‘ اسی طرح آپﷺ اپنی ذات کے لئے ناراض ہوتے تھے نہ اپنی ذات کیلئے کسی سے انتقام لیتے تھے‘ لیکن جب اللہ کی حدود کوپامال کیا جاتا تو پھر آپﷺ غضبناک ہوجاتے تھے نیز رسول اللہﷺ قرآن مجید کے بیان کے مطابق مومنوں کے ساتھ انتہائی شفقت ورحمت کا برتاؤ کرتے تھے‘

اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

{وَاِِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ} (القلم ۶۸,۴)

’’آپ عظیم (عمدہ ترین) اخلاق پر کاربند ہیں ‘‘

اس طرح آپﷺنے زبانی‘ تحریری اور عملی طور پر دعوت وتبلیغ کا ایک طریق کار پیش کردیا ہے تو یہ محمدی دعوت کی سراپا حکمت ورحمت والی پالیسی ہے جو رسول اللہﷺ نے ہمارے لئے وضع فرمائی ہے۔ لہٰذا اسلامی جماعتوں کے مبلغین کا فرض ہے کہ وہ حکمت‘ موعظئہ حسنہ اور جدال احسن پر مبنی اصولوں کو پیش نظر رکھیں اور ہر کسی سے اس کی ذہنی سطح کے مطابق بات کریں۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے دین کی مدد فرمائے گا اور ان کے تیروں کو ان کے بھائیوں کی طرف سے پھیر کر دشمنوں کی طرف کردے گا۔ ’’وہی دعاؤں کو شرف قبولیت بخشنے والا ہے۔ ‘‘


میرے بہت بڑے محسن ہیں، محدث فورم کے علماء کرام اور سب ممبران جنہوں نے مجھے دعوت کا سلیقہ سکھایا - اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا ہے کہ مجھ سمیت سب لوگوں کی کوششوں کو قبول فرما کر ہم سب کو اپنی جنت کا وارث بنا دے -

آمین یا رب العالمین


اس کے ساتھ اللہ سبحان و تعالیٰ سے یہ بھی دعا ہے




آمین یا رب العالمین
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
24-آپ کے اردگرد نوجوان نسل کن ذرائع سے سب سے زیادہ اسلام سیکھتی سمجھتی ہے؟

انٹرنیٹ، اسلامک سائٹس، اسلامک فورم اور سوشل میڈیا :


آج کے دور میں انٹرنیٹ وہ ذریعہ ہے جس میں اسلامک ویب سائٹ، اسلامک فورم، سوشل میڈیا جیسے فیس بک، یو ٹیوب اور دوسرے سوشل ذرائعے جس کے ذریعے نوجوان نسل تک اسلام کی صحیح دعوت جو کہ اہل حق علماء اور ان کے شاگردوں کے ذریعے پہنچ رہی ہے - اس کی وجہ سے آج کے نوجوان نہ صرف صحیح دین کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ سمجھ بھی رہے ہیں - اور سیکھنے اور سمجھنے کے بعد دین کی صحیح دعوت لوگوں تک پیش بھی کر رہے ہیں -

اس کی مثال اسی فورم پر کتنے نوجوان جو نہ صرف دین سیکھ اور سمجھ رہے ہیں - بلکہ اسی فورم کی مدد سے دین کی صحیح دعوت سوشل میڈیا پر پھیلا رہے ہیں -
الحمدللہ

ایک بات میں علماء کرام سے کہنا چاہوں گا کہ آج کے دور میں ان کو انٹرنیٹ کا استعمال ضرور آنا چاہیے- اور اس کے ساتھ غیر مسلموں تک اسلام کی دعوت پہچانے کے لئے ان کو انگلش زبان بھی آنی چاھیے تا کہ آج کے اس گلوبل دور میں دین کی دعوت وہ باآسانی لوگوں تک پہنچا سکیں -

وہ ویب سائڈ، اسلامک فورم، اسلامک پیج جن سے نوجوان کیا بلکے پوری دنیا کے لوگوں تک آج اسلام کی دعوت پہنچ رہی ہے ان میں سے کچھ کا ذکر یہاں کرنا چاھوں گا۔

اسلامک ویب سائڈ :



اسلامک فورم :


فیس بک پر اسلامک پیج :


www.fb.com/MuhaddithZubair

www.fb.com/AhlulHadithWalAthar

www.fb.com/SahihMadaniPhool

www.fb.com/NamazeMuhammadi

https://www.facebook.com/pages/Sheikh-Syed-Tauseef-Ur-Rehman-Rashidi/339202376193237

https://www.facebook.com/islamfort1

https://www.facebook.com/cal2tawheed?fref=pb&hc_location=profile_browser

https://www.facebook.com/abuzaidzameeer?fref=pb&hc_location=profile_browser

https://www.facebook.com/ISLAM.KIA.KEHTA.HAY?fref=pb&hc_location=profile_browser

https://www.facebook.com/Quranohadeesreference?fref=pb&hc_location=profile_browser

https://www.facebook.com/iirc.madinah?fref=pb&hc_location=profile_browser

https://www.facebook.com/pages/حق-کی-طرف-رجوع/477016309020454?ref=hl

https://www.facebook.com/pages/Sheikh-Syed-Tauseef-Ur-Rehman-Rashidi-True-Islamic-Orator/161998290482702?fref=pb&hc_location=profile_browser

{ جدید ذرائع ابلاغ کے ذریعے مذہب اسلام کی تبلیغ }
ہمارا یہ دور سائنسی انکشافات اور ترقیات کا دور ہے۔ انٹرنیٹ بھی ایک جدید شئے ہے۔ میں یہ نہیں کہنا چاہتے کہ دعوت و تبلیغ کے دیگر ذارئع سے منہ موڑ کر خالص انٹرنیٹ پر ہی اسلام کی تبلیغ کی جائے مگر ہاں اس نہج پر بھی کام کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس لیے کہ بنیادی طور پر میڈیا کی دو قسمیں ہیں۔ پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا ۔ الیکٹرانک میڈیا میں انٹرنیٹ سب سے مؤثر وسیلہ ہے دعوت و تبلیغ کا۔ اس کے ذریعہ ہم تقریباً پونے دو سو ملکوں میں کروڑوں افراد تک اسلام کی صحیح دعوت با آسانی لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں ۔

اور ویسے بھی کوئی بھی سائنسی ایجاد بذات خود جائز یا ناجائز نہیں ہوتی، بلکہ اس کے استعمال کی نوعیت اس کو جائز وناجائز بناتی ہے۔ بالکل اسی طرح انٹرنیٹ کا غلط استعمال ناجائز ہوگا اوراس کے ذریعہ دین وملت کی اشاعت مقصود ہوتو جائز ہی نہیں بلکہ امر مستحسن ہوگا اور یہ بات بھی تسلیم کرکے چلنا چاہیے کہ سبھی لوگ صرف گانا بجانا چاہتے ہیں ایسا نہیں ہے ، بہت سے سلیم الطبع افراد اپنے ذہنی الجھنوں کا حل چاہتے ہیں ۔ ایسے لوگ نشریاتی پیغامات یا انٹرنیٹ کے ذریعہ اسلام کی سچائی تک پہنچ سکتے ہیں اور پہنچتے ہیں اگر ان کو صحیح رہبری و رہنمائی میسر آجائے۔

لہذا آج کے اس جدید دور میں انٹرنیٹ وہ ذرائع ہیں جس سے اسلام کی دعوت دنیا کے کونے کونے تک پہچائی جا سکتی ہے -


ایک نصیحت سب سے پہلے اپنے آپکو اور پھر دین کے ہر طالب علم کو


فیس بک کا نشہ !!!




یہ چیزیں آپ کو اللہ سبحان و تعالیٰ کے دین سے غافل تو نہیں کررہیں ؟؟؟

 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
25-۔ہدایت اللہ کی طرف سے آتی ہے، مگر اللہ تعالی ایسے اسباب بنا دیتے ہیں ، جو ہدایت کا باعث بن جاتے ہیں ، آپ کی زندگی میں ان اسباب کا کیا کردار رہا؟؟


بے شک ! ہدایت کا اختیار صرف اللہ کے پاس ہے !!!


دین کی طرف پلٹنے میں امام کعبہ کا فتویٰ اور برے دوستوں سے نجات :

شادی سے پہلے میرے بہت دوست تھے - جن میں اکثر بریلوی تھے - اس وقت مجھے دین کا اتنا علم نہیں تھا - سوائے چند چیزوں کے مثلا انکے پیچھے نماز نہیں ہوتی اس لئے میں اکیلا بریلوی کی مسجد میں نماز پڑھ لیتا تھا- انکے کسی بدعتی تہوار کی کوئی چیز نہیں کھاتا تھا-

کیونکہ شروع میں کراچی اسٹاک ایکسچینج میں کام کرتا تھا- جس کی وجہ سے پیسے کی بہت ریل پیل تھی - میں دوستوں پر بہت پیسے خرچ کرتا تھا - میرا دین کی طرف پلٹنے میں امام کعبہ کا وہ فتویٰ تھا جس میں انھوں نے اسٹاک ایکسچینج کے کام کے حوالہ سے بڑا تفصیلی بتایا تھا- پھر کچھ چیزیں جو کہ اس کام میں دین اسلام کے خلاف تھی - جن میں بینک، انشورنس کے شیئرز کی خرید فروخت، بدلہ پر کام (یعنی سود پر کام ) کیونکہ میں بروکری کرتا تھا لہذا میں ان چیزوں سے نہیں بچ سکتا تھا - لہذا میں نے یہ جاب چھوڑ دی -

شادی سے پہلے میں اپنا مکان بنا رہا تھا اس کے لئے مجھے کچھ پیسوں کی ضرورت پڑھی - اس وقت میں نے اپنے دوستوں سے کچھ رقم ادھار مانگی مگر اس موقعے پر میرے کسی دوست نے میری مدد نہیں کی - جبکہ میں انکے ہر مشکل وقت میں کام آتا تھا ۔میری ضرورت پر جب کوئی دوست کام نہیں آیا تو میرے بہنوئی نے میری مدد کی اور انھوں نے مجھے نصیحت کی کہ ان برے دوستوں کو چھوڑ دو - لہذا میں نے ان سب کو خیر باد کہہ دیا -

برے دوستوں سے بچیں !!!


شادی کے بعد میں نے دینی ویب سائٹ پر اسلام کا مطالعہ کرنا شروع کیا جوں جوں میں اسلام کے بارے میں جانتا گیا اس کے بعد اللہ کی رحمت سے مجھ میں چینج آتا گیا - آج میں اللہ سبحان و تعالیٰ کا جتنا شکر کروں وہ کم ہے کیونکہ ہم اس کی کسی بھی رحمت یا نعمت کا شکر ادا کر ہی نہیں سکتے -


آخر میں اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا :



آمین یا رب العالمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
26۔زندگی کے اتنے ادوار گزار لینے کا بعد زندگی سے کیا سیکھا؟؟


میں نے زندگی سا کیا سیکھا ؟؟؟؟؟؟؟؟




زندگی کیا ہے؟

اسے بھلا کوئی کب سمجھا ہے۔۔

اور موت۔ ۔ ۔؟

موت تو بر حق ہے۔۔

بر حق کیا ہوتا ہے؟

وہ جسے ٹالا نہ جا سکے۔۔

تو اٹل موت کا آنا ہے؟

ہر نفس کو یہ ذائقہ چکھنا ہے۔۔



زندگی کے 43 سال گزارنے کے بعد میں نے اپنی زندگی سے کیا سیکھا ؟


زںدگی میں وقت کی اہمیت :



سمجھدار وہ ہے جو اپنے رب کی توفیق سے فائدہ اٹھائے ۔

لہٰذا اے مسلمان بھائی ! بیماری میں مبتلا ہونے سے قبل اٹھ کھڑا ہو! فراغت کے لمحات کو قیمتی بنا لے! اور دار آخرت کے لیے اپنے آپ کو تیار کر لے! اور فنا ہو جانے والے گھر میں گم نہ ہو جا!


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (9) وَأَنْفِقُوا مِنْ مَا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُنْ مِنَ الصَّالِحِينَ [المنافقون: 9، 10]

''اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تم کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں جو لوگ ایسا کریں وہی خسارے میں رہنے والے ہیں (9) جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے اور اُس وقت وہ کہے کہ "اے میرے رب، کیوں نہ تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت اور دے دی کہ میں صدقہ دیتا اور صالح لوگوں میں شامل ہو جاتا''

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم حساب کو پس پشت ڈالنے سے ڈرایا ہے۔


نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :



530524_446098592156719_1781519005_n.jpg



«نِعمتانِ مغبونٌ فيهما كثيرٌ من الناسِ: الصحةُ والفراغُ».

''دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی اکثر لوگ ناقدری کرتے ہیں :
1۔صحت اور 2۔فراغت۔


دوستو وقت کی اہمیت سے تو ہر کوئ واقف ہوگا۔ کہتے ہیں کہ گیا وقت ہاتھ نہیں آتا۔ اسی طرح یہ بھی مشہور ہے کہ اگر آپ وقت کی قدر نہ کریں تو وقت آپ کو روندتا ہوا آگے چلا جاتا ہے اور آپ کے پاس پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں رہتا۔ اور یہ کہ ناکام لوگ وقت کی کمی کا رونا روتے رہتے ہیں اور کامیاب لوگ جو وقت میسر ہو اسے بھرپور طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اور کامیابی ان کے قدم چومتی ہے۔



10155845_388026591335608_859445600130496415_n.jpg



حَتَّى إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ (99) لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَمِنْ وَرَائِهِمْ بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ [المؤمنون: 99، 100].


''یہ لوگ اپنی کرنی سے باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آ جائے گی تو کہنا شروع کرے گا کہ "اے میرے رب، مجھے اُسی دنیا میں واپس بھیج دیجیے جسے میں چھوڑ آیا ہوں (99) امید ہے کہ اب میں نیک عمل کروں گا" ہرگز نہیں، یہ بس ایک بات ہے جو وہ بک رہا ہے اب اِن سب (مرنے والوں) کے پیچھے ایک برزخ حائل ہے دوسری زندگی کے دن تک۔''


waqat.jpg


آخر میں اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا ہے کہ ھمارا جو بھی وقت دنیا کا بچا ہیں - وہ سب کا سب دین اسلام کی دعوت میں صرف ہو جائیں - اور جب ھماری زندگی کا آخری لمحہ ہو تو ھم سب کی زبان پر کلم توحید جاری کر دے -

لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ


آمین یا رب العالمین
 
Last edited:
Top