• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ہر بات ہر ایک سے کہنے کی نہیں ہوتی“۔ کسی کو کوئی اہم بات بتلانے سے پہلے تین باتیں ضرور سوچ لیجئے:
  1. کیا یہ بات اس فرد کو بتلانا ضروری ہے ؟ اگر ہاں تو ضرور بتلائیے۔ اگر ناں تو کبھی نہ بتلائیے۔
  2. کیا یہ فرد اس بات کو سنبھال کر رکھنے کا اہل ہے ؟ اگر ہاں تو ۔ ۔ ۔ اگر ناں تو ۔ ۔ ۔ سمجھ تو گئے ہوں گے۔
  3. کیا یہ فرد یہ بات جاننے کی وجہ سے مستقبل قریب یا مستقبل بعید میں آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے ؟ اگر ہاں تو ۔ ۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
کائنات کی بے کراں وسعتیں اور ان میں کارفرما حیرت انگیز نظم و ضبط اس امر کی واضح شہادت ہے کہ کارخانہ عالم کا وجود بخت و اتفاق کی کرشمہ سازیوں کا نتیجہ نہیں بل کہ ایک علیم و خبیر ہستی کے دست قدرت کا شاہ کار ہے !
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
ایثار و ہم دردی کی ایک اعلیٰ مثال
میڈم رابعہ بصری ایک سرکاری درس گا ہ میں اسلامیات کی لکچرار ہیں اورسیکنڈ ایئر کی کلاس انچارج کی ذمہ داری بھی ان کے سپرد ہے ۔ آج کل کلاسز کا آغاز ہو رہا ہے اور طالبات سے فیسیں وصول کی جا رہی ہیں ۔ پرسوں ان کے پاس ایک طالبہ یہ درخواست لے کر آئی کہ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہے اور کالج فیس ادا نہیں کر سکتی ۔ میڈم رابعہ اس کی درخواست لے کر پرنسپل کے پاس گئیں تو انھوں نے کہا کہ یہ طالبہ ایک مضمون میں فیل ہے ، اس لیے کالج کے قواعد و ضوابط کی رُو سے اس کی درخواست قبول نہیں کی جا سکتی ۔ میڈم نے اس طالبہ کو یہ خبر دی تو وہ بہت ملول اور رنجیدہ ہو گئی ۔ اگلے دن اسی کلاس کی چھے طالبات میڈم رابعہ کے پاس آئیں اور انھیں کہا کہ ہم سب مل کر اس کی فیس ادا کریں گی لیکن آپ نے اسے یہ نہیں بتلانا کہ ہم اس کی مدد کر رہی ہیں بل کہ اسے یہی کہیے کہ پرنسپل نے اس کی درخواست منظور کر لی ہے ! بلاشبہہ یہ ایثار و قربانی اور ہم دردی و غم خواری کی بہترین مثال ہے اور اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں اسلامی روایات اور نیکی کا جذبہ فنا نہیں ہوا ۔ خداوند کریم ان طالبات کی اس نیکی کو قبول فرمائے اور ہمیں بھی دوسروں کی امداد و معاونت کی توفیق عنایت کرے ؛ آمین

Sent from my SM-E700F using Tapatalk
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
ایک بار حضرت عمر رضى الله بازار میں چل رہے تھے، وہ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو دعا کر رہا تھا،

"اے الله مجھے اپنے چند لوگوں میں شامل کر، اے الله مجھے اپنے چند لوگوں میں شامل کر"۔

حضرت عمر رضى الله نے اُس سے پوچھا، یہ دعا تم نے کہاں سے سیکھی؟ وہ بولا، الله کی کتاب سے،

الله نے قرآن میں فرمایا ہے،

"اور میرے بندوں میں صرف چند ہی شکر گزار ہیں۔" (القرآن 34:13)

حضرت عمر یہ سُن کر رو پڑے اور اپنے آپ کو نصیحت کرتے ہوئے بولے،"اے عمر ! لوگ تم سے زیادہ علم والے ہیں، اے الله مجھے بھی اپنے اُن چند لوگوں میں شامل کر۔"

ہم دیکھتے ہیں کہ جب ہم کسی شخص سے کوئی گناہ کا کام چھوڑنے کا کہتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ یہ اکثر لوگ کرتے ہیں ۔ میں کوئی اکیلا تو نہیں۔ اگر آپ قرآن پاک میں "اکثر لوگ" سرچ کریں تو "اکثر لوگ"

"نہیں جانتے" (7:187)
"شکر ادا نہیں کرتے"(2:243)
"ایمان نہیں لائے"(11:17)

اگر آپ "زیادہ تر" کو سرچ کریں، تو آپ کو ملے گا کہ زیادہ تر لوگ،

"شدید نافرمان ہیں"۔ (5:59)
"جاہل ہیں" (6:111)
"راہ راست سے ہٹ جانے والے ہیں۔"(21:24)
"سوچتے نہیں۔" (29:23)
"سنتے نہیں" (8:23)

تو اپنے آپ کو چند لوگوں میں ڈالو جن کے بارے میں الله نے فرمایاِ،

"میرے تھوڑے ہی بندے شکر گزار ہیں"(34:13)
"اور کوئی ایمان نہیں لایا سوائے چند کے"(11:40)
"مزوں کے باغات میں پچھلے میں زیادہ، اور بعد والوں میں تھوڑے" (56:12-14)

چند لوگوں میں اپنے آپ کو شامل کریں اور اس کی پرواہ نہ کریں کہ اورکوئی اس راستے میں نہیں اور آپ اکیلے ہیں۔ ....

(كتاب الزھد - احمد بن حنبل (رحمه الله)، المُصنف - ابن ابى شيبة (رحمه الله))
اس حدیث کا عربی متن بھیجیں اور کسی محدث نے صحت و ضعف کا حکم لگایا ہے تو وہ بھی بتا دیں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,133
پوائنٹ
412
اس حدیث کا عربی متن بھیجیں اور کسی محدث نے صحت و ضعف کا حکم لگایا ہے تو وہ بھی بتا دیں۔
اللهم اجْعَلْنَا مِنْ عِبَادِكَ القَلِيْلِ

مَرَّ سَيِّدُنَا عُمَرَ بنَ الخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ ذَاتَ يَوْمٍ بِرَجُلٍ فِيْ السُّوْقِ.
فِإِذَا بِالرَّجُلِ يَدْعُوْا وَيَقُوْلُ: « اللهم اجْعَلْنِي مِنْ عِبَادِكَ القَلِيْلِ ... اللهم اجْعَلْنِي مِنْ عِبَادِكَ القَلِيْلِ »
فَقَالَ لَهُ سَيِّدُنَا عُمَرَ: مِنْ أَيْنَ أَتَيْتَ بِهَذَا الدُّعَاءِ؟
فَقَالَ الرَّجُلُ: إنَّ اللهَ يَقُوْلُ فِي كِتَابِهِ العَزِيْزِ: ﴿ وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ ﴾.
فَبَكَى سَيِّدُنَا عُمَرَ وَقَالَ: كُلُّ النَّاسِ أَفْقَهُ مِنْكَ يَا عُمَرَ. (١)


إِذَا نَصَحْتَ أَحَداً بِتَرْكِ مَعْصِيَةٍ كَانَ رَدُهُ: « أَكْثَرُ النَّاسِ تَفْعَلُ ذَلِكَ، لَسْتُ وَحْدِي! »

وَﻟَﻮْ ﺑَﺤَﺜْﺖَ ﻋَﻦْ ﻛَﻠِﻤَﺔِ « أَكْثَرُ النَّاسِ » فِي القُرْآنِ الكَرِيْمِ لَوَجَدْتَ بَعْدَهَا:
﴿ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴾
﴿ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ ﴾
﴿ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ ﴾

وَﻟَﻮْ ﺑَﺤَﺜْﺖَ ﻋَﻦْ ﻛَﻠِﻤَﺔِ « أَكْثَرَهُمْ » لَوَجَدْتَ بَعْدَهَا:
﴿ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾
﴿ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ ﴾
﴿ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴾
﴿ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَشْكُرُونَ ﴾
﴿ كَانَ أَكْثَرُهُم مُّشْرِكِينَ ﴾
﴿ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ ﴾
﴿ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ ﴾
﴿ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ ﴾
﴿ وَأَكْثَرُهُمُ الْكَافِرُونَ ﴾
﴿ وَأَكْثَرُهُمْ كَاذِبُونَ ﴾

فَكُنْ أَنْتَ مِن القَلِيْلِ الَّذِي قَالَ اللهُ تَعَالَى فِيْهِمْ:
﴿ وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ ﴾
﴿ وَمَا آمَنَ مَعَهُ إِلَّا قَلِيلٌ ﴾
﴿ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَقَلِيلٌ مَّا هُمْ ﴾
﴿ ثُلَّةٌ مِّنَ الأَوَّلِينَ ۝ وَقَلِيلٌ مِّنَ الْآخِرِينَ ﴾



_____________________________________________________________
(١) رَوَى هَذَا الأَثَرَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي المُصَنَّفِ وَعَبْدُ اللهِ بِنْ أَحْمَدَ بن حَنْبَلَ فِي الزُّهْدِ لِأَبِيْهِ، وَقَدْ نَقَلَهُ القُرْطُبِيُّ وَجَمْعٌ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069
دل کا بل بھی ادا کیا ؟

(و في أنفسكم أفلا تبصرون)
کیا تم اپنے آپ پر غور نہیں کرتے ہو ؟


کہتے ہیں انسانی دل ایک منٹ میں تقریبا ستر سے بہتر مرتبہ ڈھڑکتا ہے دل جب پھیلتا ہے تو اس میں خون بھر جاتا ہے اور جب دل سکڑتا ہے تو یہ خون آگے چھوٹی بڑی شریانوں میں سپلائی کرتا ہے ، بسا اوقات شریانوں میں تنگی کے باعث دل کو مناسب آکسیجن نہیں ملتی ہے تو انسان درد سے تڑپ اٹھتا ہے ، اسے اطباء انجائنا کہتے ہیں ،آپ کا دل ایک دن میں اتنا خون پمپ کرتا ہے کہ آپ کے گھر کی چھت پر رکھی پانی کی ٹینکی بھری جاسکتی ہے ، آپ پانی کا بل دیتے ہیں ،بجلی اور گیس کا بل ادا کرتے ہیں کبھی دل کا بھی بل ادا کیا ہے ؟ایک ماہ آپ پانی بجلی اور گیس کا بل ادا نہ کرے تو آپ کی لائن کاٹی جاسکتی ہے مگر ادھر ساری عمر دل کا بل آپ نے دبا رکھا ہے اس کا کیا ؟ جانتے ہو دل کی لائن اگر ایک لمحے اور ایک پل کے لیے بھی کاٹی گئی تو آپ موجود سے معدوم ہوں گے ، ہے سے تھے ہوں گے ، ایک تو بل نہ دیا اوپر سے اس دل کو راہ چلتی ہر نازنین ہر مہ جبین کے قدموں میں پھینکا ،کبھی ایک لمحے کے لیے بھی سوچا کہ جس قادر مطلق نے یہ دل آپ کے سینے میں سدا ڈھڑکتا رکھا ،فوری بل کا تقاضا بھی نہیں کیا ، دل کی لائن بھی نہیں کاٹی ، وہ ذات اس آبگینے کو تیرے پیکر میں رکھ کر چاہتے ہیں ،تجھے دعوت دیتے ہیں کہ آ اے میرے بندے مجھ سے محبت کر مجھ سے دل لگا ، تو دعائے نیم شبی میں مجھے یاد کر تو آہ صبحگاہی میں مجھے پکار ،تو مجھ سے مناجات کر ،مجھ سے دل لگی کر میں نصف شب آسمان دنیا میں اتر کر تیری دلجوئی کروں گا ،تیرا اس پکار پر لبیک کہنا ہی اس دل کا بل ہے !!!

کبھی سوچا کہ دل کا بل بھی ادا کیا !

فردوس جمال
 
Top