الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ برائی بے حد پرکشش ہوتی ہے شیطان اتنی حسین کرکے برائی پیش کرتا ہے لگتا ہے کہ یہ برائی ہو ہی نہیں سکتی. لیکن جیسے جیسے ہم برائی کے حسین جال میں پهنستے جاتے ہیں خوبصورتی ختم ہوتی جاتی ہے اور تب تک ہم نیکی سے بہت دور ہو چکے ہوتے ہیں اور واپسی کا راستہ صرف ایک ھی رہ جاتا ہے صرف اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنا یعنی سچے دل سے توبہ
جسم پر فالج کا اٹیک ہوا۔چلتا پھرتا شخص کیسے ایک بستر کا قصہ بن کر رہ گیا۔جسمانی مفلوج !دور پار کے سب رشتہ داروں نے بھی افسوس اور عیادت کی۔کیسا عجب سانحہ تھا؟
ادھر سوچ پر فالج کا اٹیک ہوا۔۔فکری مفلوج!!ساتھ گھر میں پڑے جسمانی مفلوج پر اسے رشک آرہا تھا۔
انسانی ذہن کی ساخت کچھ ایسی ہے کہ اس کو سوچنے کے لئے کچھ نہ کچھ چاہئے جب انسان ایک چیز کو سوچنا شروع کرتا ہے تو دوسری چیزوں کے خیالات آنے بند ہو جاتے ہیں لہذا جب انسان گناہ کو دل سے ہٹا کر ذہن کو اللہ کے ذکر کی طرف متوجہ کر دیتا ہے اللہ کی نعتوں اور کمالات کو سوچنے میں مشغول کر لیتا ہے تو پھر گندے وسوسے اور خیال کو سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا انسانی ذہن کی یہ خاصیت ہے کہ یہ جتنا خالی رہے گا اس کے اندر وسوسے اور گناہ کی خواہشات جوش مارتی رہیں گی انسان ایک دم سے کسی بھی گناہ میں مبتلا نہیں ہوتا بلکہ پہلے اس کے دل میں وسوسہ پیدا ہوتا ہے پھر اس کو سوچتا رہتا ہے اور وہ اندر ہی اندر پروان چڑھتا رہتا ہے اور ایک دن گناہ کی صورت اختیار کر لیتا ہے خالی ذہن کو اگر اچھے کام میں مشغول نہ رکھا جائے تو یہ شیطان کا مسکن بن جاتا ہے پھر اس میں اچھائی سوچنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے دل اور ذہن کا تعلق لازم و ملزوم ہے وسوسہ دل میں پیدا ہوتا ہے اور پروان اس کو زہن چڑھاتا ہے