• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
A Reminder To Myself First Alhamdulillah....

1. A lady sat next to the taxi driver while all the seats were empty in the back - She’s the wife of the taxi driver.
2. A man with a long beard walked past a masjid while the people were praying, and he didn’t enter to pray - He had prayed in another masjid where they pray immediately after the adhan.
3. You sit next to someone and say salam, but they didn’t reply back - Easy, they didn’t hear you.
Most of the time, we only see part of the picture, so imagine the rest of the picture in a positive way in order to not wrong others. Think good about the people and you will be at ease.
One of the Salaf said: "If I see someone with alcohol dripping from his beard, then I’ll say perhaps it spilled on him. And if I see him on top of a mountain saying, ‘I am your Lord most high’ (أنا ربكم الأعلى), then I’ll say he’s reciting an ayah from the Quran."
"By Allah, it’s already difficult for the slave to know his own intention when doing anything, so how can he go about taking hold of other people’s intentions?"
- Ibn al-Qayyim رحمه الله.
Words of gold wallah!
Always give excuses for others and think good about them, and say perhaps he has an excuse that we don’t know. Even better, go up to them as a brother and clarify the matter before saying anything else. Does wonders....

- Br. Mohammad Zahid Mateen

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
(زیر نظر واقعہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ بالکل سچا ہے اور سعودی عرب میں کسی جگہ پیش آ چکا ہے)۔

کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنی بیوی کو اذیتناک حالت میں مبتلا دیکھ کر، جس کے بارے میں شک کیا جا رہا تھا کہ اس پر جنات کا سایہ ہے، ایک شیخ صاحب(دم درود کرنے والے کو بھی شیخ کہتے ہیں) کے پاس لے گیا۔

شیخ صاحب نے پڑھائی شروع کی تو جن آخر بول ہی پڑا۔

جن نے کہا میں نکلنے کیلئے تیار ہوں مگر میری ایک شرط ہے۔

شیخ نے کہا؛ کوئی شرط ورط نہیں، تجھے ایسے ہی اور ابھی ہی نکلنا پڑے گا۔
جن نے کہا میری شرط سن تو لو۔
شیخ نے کہا؛ اچھا سُنا۔

جن نے کہا؛ میں اس عورت سے باہر نکل آتا ہوں لیکن اس عورت کے خاوند میں داخل ہو جاؤنگا۔

خاوند نے یہ سنتے ہی خوف سے کانپنا شروع کر دیا اور دور جا بیٹھا۔

شیخ نے کہا؛ مجھے یہ شرط منظور نہیں۔
جن نے کہا؛ جانتے ہو میں ایسا کیوں کرنا چاہتا ہوں؟
شیخ نے کہا بتاؤ!
جن نے کہا؛ یہ آدمی نماز نہیں پڑھتا اور میں ایسا آدمی ہی تو پسند کرتا ہوں۔
عورت کا خاوند واسطے دینے لگا کہ نہیں، میں اس جن کو قبول نہیں کرتا۔
شیخ نے جن سے کہا: اچھا میں تجھے ایک راستہ بتاتا ہوں۔
تو ان کے گھر کے سامنے والے درخت میں رہائش کر لے۔
جس دن یہ آدمی کوئی نماز نا پڑھے تو بلا جھجھک اس میں داخل ہو جانا۔

اور جن نے کہا؛ مجھے یہ شرط قبول ہے اور میں اس عورت کو ابھی چھوڑ رہا ہوں۔

کچھ عرصہ کے بعد اس عورت نے شیخ صاحب کو فون کر کے شکریہ ادا کیا، تو شیخ صاحب نے باتوں باتوں میں اس کے خاوند کا بھی پوچھ لیا۔

عورت نے کہا؛ شیخ صاحب وہ تو آجکل نماز سے پہلے جا کر مسجد کا دروازہ کھولتا ہے۔

شیخ صاحب نے کہا؛ تو بس پھر ہم نے اس جن کو هيئة الأمر بالمعروف و النهي عن المنكرمیں ملازم رکھوا دیا ہے۔

شیخ صاحب نے عورت سے کہا؛ بیٹی میرے تو وہم و گمان میں بھی یہ طریقہ نہیں آ سکتا تھا، میں نے تو بس وہی کچھ کیا جو تو نے مجھے سمجھا دیا تھا۔

*** (عورت کو کوئی جن وغیرہ نہیں تھے، گھر میں کئی دن پہلے ماحول بنا کر اور پھر شیخ صاحب سے فون پر طریقہ کار طے کر کے وہ اپنے علاج (در اصل اپنے خاوند کی بے نمازی کا علاج) کیلئے گئی تھی۔
ماخوذ از خواتین کا اسلام
#مسکرائیے

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
میں کون ھوں؟؟؟

ایک خاموش آواز



کچھ سوال ہر مسلمان کو اپنے آپ سے پوچھنا ضروری ھے.


تقلید کسے کہتے ہیں؟

تقلید ضروری کیوں ہے؟

تقلید کس کی ضروری ہے؟

کیوں میں حنفی ہوں؟

کیوں میں مالکی ہوں؟

کیوں میں شافعی ہوں؟

کیوں میں حنبلی ہوں؟

کیا تقلید کرنا ضروری ہے؟

تقلید کب تک کرنا ضروری ہے؟

اگر میں ایک امام کو مانتا ہوں، تو کیا باقی امام حق پر نہیں ہیں؟

اگر سب امام حق پر ہیں تو میں ایک امام كے پیچھے کیوں؟

اگر سب امام حق پر ہیں تو پھر ان کے اندر آپس میں اختلاف کیوں؟

اگر امام کو نا ماننا گناہ ہے، تو ایک امام کو ماننے سے تِین امام چھوٹتے ہیں، اس کا گناہ میرے سر پر کیوں؟

جب اماموں نے بھی اپنے آپکو، حنفی، شافعی، مالکی یا حنبلی ایسی نسبتوں سے نہیں جوڑا، تو پھر میں کیوں اپنے آپکو ایسی نسبتوں سے جوڑتا ہوں؟

کیا ہمارے امام نے ہم سے کہا ہے کی صرف میری تقلید کرنا میرے علاوہ کسی کی بھی تقلید نا کرنا؟

کیا میرا منہج وہی ہے جو میرے امام کا تھا؟

میں اپنے امام كے بارے میں کتنا جانتا ہوں؟

کتنی کتابیں اب تک میں نے یا میرے گھر والوں نے اپنے امام کی پڑھی ہیں؟ (ذرا سوچیے)

قیامت كے دن کیا مجھ سے یہی سوال پوچھا جائیگا کہ بتا تیرا امام کون تھا؟ تو کس کی تقلید کرتا تھا؟

اگر ہاں تو میں باقی كے بارے میں کیا جواب دوں گا؟

اگر میں نے اپنے امام کا نام بتا بھی دیا، اور اگر مجھ سے یہ سوال ہو گیا كہ صرف اس امام کی ہی تقلید کو کیوں چنا، تو میں کیا جواب دوں گا؟

کیا میری، یا میرے والدین کی، یا میرے علماؤں کی اتنی حیثیت ہے، کہ وہ یہ فیصلہ کر سکیں کہ کس امام کو مانا جائے اور کس کو چھوڑ دیا جائے؟

اور ایک خاص سوال یہ ہے کہ جب یہ امام نہیں تھے تو مسلمان کس کی تقلید کرتے تھے؟

اگر آپ كے پاس ان كے جواب نہیں ہیں تو معاف کرنا، آپ نا تو حنفی ہیں، نا شافعی، نا مالکی، اور نا حنبلی، اور شاید آپکو یہ بھی نہیں پتہ كہ آپ کیا ہیں؟

وہ کونسا امام ھوگا جو اللہ كے آگے ہماری سفارش كے لیے سجدے میں جائیگا؟

وہ کونسا امام ھوگا جسکی سفارش ہمارے حق میں اللہ قبول کرے گا؟

وہ کونسا امام ھوگا جو حوض کوثر پر کھڑا ھوگا؟

وہ کونسا امام ھوگا جسکے بارے میں ہم سے قبر میں سوال ھوگا؟

وہ کونسا امام ہے جسکی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے اور نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے؟

وہ کونسا امام ہے جسکا کلمہ ہم نے پڑا ہے؟

وہ کونسا امام ہے جو اپنی امت کی خاطر رویا ہے؟

وہ کونسا امام ہے جسکے لائے ہوئے دین پر ایمان لانا ضروری ہے؟

سوچیے . . . . . ابھی آپ کے پاس وقت ہے غور وفکرکیجۓ.

کیوں ہم اتنے غافل ہیں اسلام سے . . . . ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟

نوٹ: اگر کہیں غلطی ھو تو براہ کرم اصلاح فرمائیں.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سائبر ایکٹ کے تحت آپ کسی کو گالی دیں گے...اقلیتوں کے "نازک" جذبات مجروح کریں گے ...یا کسی معاشرتی طبقے کے خلاف معاندانہ ماحول پیدا کریں گے .....تو آپ کو جیل بھیج دیا جائے گا.....ہاں "ملّا" اس "پیکج" سے باھر ہیں....ان کے بارے میں آپ جو کہیں گے وہ قابل دست اندازی پولیس نہیں ہو گا اور نہ جرم شمار کیا جائے گا
........................................آخر ہم نے لبرل بھی تو بننا ہے

ابو بکر قدوسی
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ﺗﯿﺮﯼ ﺯﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﭨﮭﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﺁﺳﻤﺎﮞ ﮨﻮﻧﮕﮯ
ﮨﻢ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮ____ﮐﮩﺎﮞ ﮨﻮﻧﮕﮯ
~
ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﭘﮑﺎﺭﮮ ﮔﯽ ﮨﺮ ﺻﺪﺍ ﮨﻢ ﮐﻮ
ﻧﺎﺟﺎﻧﮯ ﮐﺘﻨﯽ ﺯﺑﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ____ﺑﯿﺎﮞ ﮨﻮﻧﮕﮯ
~
ﺍﭼﺎﭦ ﺩﻝ ﮐﺎ ﭨﮭﮑﺎﻧﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﻣﻌﻠﻮﻡ
ﮨﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺑﭽﮭﮍﮮ ﺗﻮ
ﭘﮭﺮ____ﮐﮩﺎﮞ ﮨﻮﻧﮕﮯ
~
ﺳﻤﯿﭧ ﻟﯿﺠﯿﮯ ﺑﮭﯿﮕﮯ ﮨﻮﮰ ﮨﺮ ﺍﮎ ﭘﻞ ﮐﻮ
ﺑﮑﮭﺮ ﮔﺌﮯ ﺟﻮ ﯾﮧ ﻣﻮﺗﯽ ﺗﻮ____ﺭﺍﺋﯿﮕﺎﮞ ﮨﻮﻧﮕﮯ
~
ﯾﮧ ﺑﺰﻡ_ﯾﺎﺭ ﮨﮯ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﺟﺎﺋﯿﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ
ﺳﻨﺎ ﮨﮯ 'ﺍﺷﮏ' ﯾﮩﺎﮞ ﺩﻝ
ﺳﺒﮭﯽ____ﺟﻮﺍﮞ ﮨﻮﻧﮕﮯ
~


ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﺍﺷﮏ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
عالم(جہاں) پانچ ہیں۔1:عالم ارواح،2:عالم بطن(ماں کا پیٹ) 3:عالم دنیا 4:عالم برزخ (مرنے کے بعد )5:عالم حشر۔۔۔
ان تمام جہانوں میں سے جو بھی کسی ایک جہان میں ہے وہ دوسرے میں نہیں ہے۔کوئی بھی ذی روح ایسا نہیں ہے جو ماں کے پیٹ میں بھی ہو اور دنیا میں بھی ہو کبھی ایسے ہوا ہے۔۔؟ اسی طرح ہم ایک وقت میں ایک ہی جہاں میں ہیں دو میں نہیں۔جو بھائی عقیدہ حیات النبی کے قائل ہیں یہ ایک عجیب مضحکہ خیز بات ہے کہ وہ دلائل قبر میں زندگی کے دیتے ہیں اور حیات ہماری اس دنیا میں ثابت کرتے ہیں۔عجیب۔۔۔!
جو بھی ذی روح اس دنیا کو چھوڑ کر اگلے جہاں میں انتقال کر چکا ہے اس کا رہنا اس دنیا کے ساتھ خاص ہے ہماری اس دنیا کے ساتھ نہیں ،ہم سے بس اس آنے والے جہاں پر ایمان لانے کا حکم ہے اس سے استنباط کرنے کا نہیں۔
ان بحوث میں الجھا نے کا مقصد دین حق سے دوری کا پروپیگنڈا ہے اور کچھ نہیں ورنہ یہاں سے ہی اندازہ کر لیں کہ احادث اور دلائل وہ دیئے جاتے ہیں جو قبر کی حیات کے ہیں اور زندہ اس دنیا میں ثابت کیا جاتاہے۔
افلا تتفکرون۔۔۔۔!!!؟؟
افلا تدبرون۔۔۔۔!!؟؟
افلا تعقلون۔۔۔!!؟؟


اسی فورم کے ایک تھریڈ سے منقول
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: "لا أدري نصف العلم" جملہ 'میں نہیں جانتا' آدھا علم ہے۔
اور امام مالک رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: "جنة العالم قوله : لا أدري ، فإذا أضاعها أصيبت مقاتله" لا ادری عالم کی ڈھال ہے اور جب وہ اسے چھوڑ دے تو اپنے ہلاکت میں مبتلا ہو جائے۔
مگر مجھے بہت افسوس ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ آجکل یہ جملہ بہت ہی نادر اور نایاب ہو چکا ہے۔ اور اسے کہنے والے کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔ میرے ذاتی تجربہ کے مطابق آجکل کہ نام نہاد "شیوخ" سے کچھ ایسا کہہ دیا جائے جو ان کے علم سے باہر ہے یا کوئی ادنی سا طالب علم ان کو کوئی بات سکھانے کی جرات کر جائے تو وہ اسے اپنے "شیخیت" پر حملہ سمجھتے ہیں، لہٰذا اپنی لا علمی یا غلطی کا اظہار کرنے کی بجائے جواب نہ دینا ہی عقل مندی سمجھتے ہیں کہ کہیں میرا علمی مقام کم نہ ہو جائے۔
یہ چیز میں نے آجکل کہ بعض "مشہور و معروف" شیوخ میں بہت دیکھی ہے! آجکل علم تو بہت ہے لیکن اخلاص بہت کم ہے۔
اللہ ہمیں عاجزی عطاء فرمائے، آمین۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
آج ہی کسی نے سوال کیا:
آپکے پاس اس طرح کی کوئی تحریر ہے کسی عالم کی یا آپکی اپنی لکهی ہوئی کہ جس میں ..
فیسبک یا کسی بهی سوشل میڈیا پر نامحرم سے بات کرنا غلط ہے ..
کیونکہ آجکل یہ وباء یہ بیماری ہر دیندار خاتون اور مرد میں پهیل چکی کہ دین کے نام پر گپ شپ کی جارهی ہوتی ہے سوشل میڈیا پر کہ فلاں کا علم ذیادہ ہے ہم انسپائیر ہوئے اور پهر دینی سوالات شروع ہوئے پهر گپ شپ..
تو اس حوالے سے کوئ تحریر ہے تو پلیز شئیر کیجئے گا...
جزاک اللہ خیر.
ام محمد بہن!
میں اس مخصوص موضوع پر تو شاید نہیں لکھ سکی مگر امید ہے کہ یہ تھریڈ کچھ مدد ضرور کرے گا۔

http://forum.mohaddis.com/threads/سوشل-میڈیا-اور-مسلم-خواتین.20522/
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
روایات کا قتل!

سوشل میڈیا وقت کا ضیاع ہو نہ ہو،روایتوں کا قاتل ضرور ہے۔بھلا دور ہوتا تھا جب خال خال لینڈ لائن ہوا کرتے تھے۔شہر بھر میں جس کسی کو ایمرجنسی ضرورت پڑتی،آ کر استعمال کرتا۔۔واسطے وسیلوں سے ٹیلی فونی پیغامات کی ترسیل ہوتی اور عموما بات چیت خطوط کے ذریعے ہوتی۔مجھے ابھی بھی یاد ہے کہ میں اپنی سال سال بھر کی کزنز کو خط لکھا کرتی تھی اور خالہ جان نے ان بونگیوں کو سنبھال کر رکھا اور کزنز نے بعد میں خطوط خود پڑھے اور مجھے بھی دکھائے۔
والد محترم نے جانا ہوتا تو ہ دیا رغیر سے پاکستان اور پاکستان سے دیار غیر رجسٹر کی ضخامت کے خطوط بھیجتے۔۔دنیا جہان کے شکوے شکایتیں ہوتیں۔۔چھ چھ ماہ قبل حفظ ما تقدم کے طور پر خط لکھ رکھتے اور جہاز کی روانگی تک وہ لکھا ہی جاتا رہتا ۔لکھ کر آپی جان کو کانٹ چھانٹ کے لیے دیتی کہ کون سی بات بری ہے؟اور کسے حذف ہی کر دوں؟اپنی سولہ سولہ صفحات کی بحث سے بے پرواہ آپی جان ہمارے یک صفحی خط کو کڑی نگاہ سے دیکھتیں۔۔ہماری ناراضی اور حیل حجت پر معاملہ امی جان کی عدالت میں چلا جاتا۔۔اور پھر وہی انتظار کہ اب کی بار کزنز نے کیا لکھا ہو گا؟خطوط برس ہا برس سنبھالے جاتے حتی کہ مجھے 26 ،27 قبل والدہ محترمہ کے طے کردہ رشتے کی تفاصیل سنبھالے گئے خطوط سے ملی تھی))بڑی آپی اور ولید بھیا کا بچپن ماموں جان کے ہاتھوں خط میں لکھا تھا۔یقین کیجیے کہ سال قبل وہ خطوط دوبارہ دیکھے تو انداز تحریر ابھی تک پر اثر تھا۔خصوصا آج کے دور میں مجھ جیسے اردو کی بازو ٹانگیں توڑنے والوں کے لیے وہ خطوط ایک عبرت ہیں۔میں سمجھتی ہوں کہ پہلے وقت میں خطوط خط لکھنے والے کے خط کی اصلاح بھی کرتے تھے اور تحریر کی بھی۔۔کاغذ اور قلم کو چھونے کا احساس ہی بہت دل کش ہوتا تھا اور خیالات کے بہتے دھارے کو کاغذ پر اترتے دیر نہیں لگتی تھی۔
پھر لینڈ لائن پر کال آتی تو اسے ریسیو کرنے کا شوق۔جنہیں خط لکھا کرتے تھے اب وہاں سے ایک ایک منٹ کی کال آتی اور سال چھ ماہ میں خوشگوار ترین لمحہ ہوتا۔مو بائل کی ابتدا میں ہفتے دس دن بعد خالہ جان کا پانچ منٹ کا فون آتا تو ہم سب بہن بھائی دوپہر کے کھانے کے بعد امی جان سےکرید کرید کر تفصیل پوچھتے۔بس پھر رفتہ رفتہ سب ختم ہو گیا۔۔تعلقات بڑھتے چلے گئے اور احساس ختم ہوتاچلا گیا۔
آج میں دنیا جہان میں پھیلے اعزا سے ایک منٹ کے فاصلے پر ہوں مگر دلوں میں پیدا شدہ فاصلوں کا کیا جائے؟؟آج میں دور پار کے رشتہ د اروں کو بھی ف ب کی وجہ سے جانتی ہوں مگر میرے پاس سگی بہن سے بات کرنے کا وقت نہیں۔۔چاہے وہ فاصلے پر ہو یا میرے ساتھ۔۔مہمان نوازی،میٹھے بول سب ٖقصہ پارینہ بن چکے ہیں ۔۔شہر بھر میں گردش کرتی حق ہمسائیگی اب ساتھ کمرے میں بیٹھے والدین کا پتا نہیں لینے دیتی۔ سوشل میڈیا نے ہمیں اینٹی سوشل اور ہماری روایتوں کا قتل کر دیا ہے اور ہمیں ابھی بھی اسی قاتل سے ہمدردی ہے۔
تلخ نوٹ اور حقیقت:میری اس تحریر کو ف ب پر چالیس لائیکس ملیں گے اور میں 3 گھنٹے مسلسل اس پوسٹ پر روایت کے قاتل کی دھجیاں بکھیروں گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
جی ہاں تو اس ’’ کتاب چہرے ‘‘ کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں ، آپ بہت خوش ہیں اور ایک سطر میں اس کا اظہار کرنا چاہتے ہیں یا غمگین ہیں تو ڈیڑھ سطر میں دل ہلکا کرنا چاہتے ہیں ، کسی پر غصہ ہے ، دانشورانہ انداز میں نکالنا چاہتے ہیں ، یا آپ لیٹے ہوئے ہیں ، اچانک امت کی خیر خواہی کے لیے کوئی ترکیب انگڑائی لیتی ہے ، اور آپ نہیں چاہتے کہ مزید غور و فکر میں یہ ایک سطری نسخہ کیمیا ضائع ہو جائے ، تو آپ فورا اس ’’ نیلی دیوار ‘‘ پر پوری سطر کیا ، صرف ایک نکتہ لگا کر بھی محفوظ کرسکتے ہیں ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آج میں نے جو با آوازِ بلند دعا مانگی تو میری بیٹی اور بیگم نے مجھے بیک زبان ہو کر منع کیا کہ :
اس طرح نہ کہیں!!!
میں نے پوچھا:
کیا دعا مانگنا عبادت نہیں؟
انہوں نے کہا:
عبادت ہے! لیکن آپ بد دعا کر رہے ہیں!
میں نے کہا:
دعا ہے یا بد دعا۔۔۔کر تو اللہ سے رہا ہوں۔۔۔قبول ہو یا نہ ہو کم از کم عبادت تو ہے نا۔۔؟
میں نے مزید بلند آواز میں کہا:
یا اللہ! ان حکمرانوں کو (نام لے کر) غرق کر دے۔۔۔

میں بھی آخر انسان ہوں۔۔غصہ تو آ ہی جاتا ہے نا۔۔۔ابتسامہ!
 
Top