گزشتہ کچھ عرصے سےسفر در سفر ہے۔پہلے سردی تھی تو نقاب میں اس قدر مسئلہ نہیں تھا۔اب دو ماہ سے گرمی کا دور دورہ ہوا تو مکمل نقاب کے ساتھ نکلنا اس لیے بھی دشوار معلوم ہوا کہ طویل ترین سفر اور پھر حالات کی بنا پر سخت چیکنگ۔۔ایک علاقے کے افراد،دوسرے میں جاتے مشکوک سمجھے جاتے۔کئی اعزا کو گھنٹوں کی تفتیش سے گزرنا پڑا کہ کیوں؟کہاں اور کیسے؟پھر خواتین بال بچوں والی ہوں تو سخت تنگی ہوتی۔پچھلے ماہ لاہور جانا ہوا تو میٹرو میں سب خواتین نے ایسے گھور کر دیکھا کہ گویا ہم کسی اور سیارے کی مخلوق ہوں۔سامان زیادہ تھا،ورنہ میں جا کر بات ضرور کرتی۔دل میں بہت تنگی رہی۔چھوٹے موٹے شہروں کے یہی رنگ ہوتے کہ سب مڑ مڑ کر دیکھتے۔ٹوئن سیٹیز میں آتے ہی سکھ کا سانس لیا کہ چاہے ڈوپٹہ بھی نہ ہو"آزادی رائے" کے نام پر کوئی آپ پر بھی طنز نہیں کرتا۔بات کا جواب بات میں دیا جا سکتا ہے لیکن تاثرات میں انسان کچھ بھی کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔ہیلپر نمبر 3 نے یہ حالات دیکھے تو کہنے لگیں کہ گھر میں انگریزی بولنے کی بجائے کچھ باہر کے لیے بھی محفوظ کرنے بارے کیا خیال ہے؟انگریزی سے انہیں پردہ بھی چبتا نہیں ہے اور آسانی بھی رہے گی۔خیال معقول تھا۔تھوڑی بہت کوشش کی،معاملہ اچھا رہا۔اب اس ماہ بچوں کو پارک لیکر جانا تھا۔علاقے کا مشہور ترین پارک۔پارک میں داخل ہوتے ہی اتنی چکا چوند اور فیشن زدگی۔۔ان میں یہ نقاب والی خواتین اور مکمل داڑھی والے مرد کیسے لگیں گے؟؟چپ کر کے بچوں کو انگریزی میں کہا کہ چلتے چلو۔بچیاں گیمز کی طرف آ گئیں کہ یہاں خواتین کاونٹرز ہیں۔ہم تو گیمز کھیلیں گی۔کاونٹر پر ٹکٹس لیے،کچھ اچھنبے سے دیکھ کر دے دیے۔پہلے کمرے کی طرف آئے۔بچیاں ایک دوسرے کو زور دے رہی تھیں کہ تم پہلے کھیلو،اچھا تم۔ادھر بیٹھی لڑکی مڑ کر حیرت سے آئی"آپ۔۔۔آپ کس زبان میں بات کر رہی ہیں؟مطلب۔۔پشتو۔۔مجھے لگا کہ۔۔۔پشتو"ابھی اسی ہفتے کی ہی بات ہے کہ ایک ضروری رقم کی تفصیل معلوم کرنے بینک برانچ فون کیا۔فون کسی خاتون نے اٹھایا"جی فرمائیے؟"میں نے بتایا کہ اکاونٹ میں اماؤنٹ معلوم کرنی ہے۔جانے کس ترنگ میں تھیں،طنز بھری شوخی میں کہنے لگیں"اکاؤنٹس؟؟؟؟میڈم!آپ کے کتنےےےےے اکاؤنٹس ہیں؟"خالصتا غیرپیشہ وارانہ رویہ تھا۔صاف محسوس ہوا کہ نئی نئی بھرتی ہوئی ہیں۔بے ساختہ زبان سے انگریزی پھسل پڑی"محترمہ!میں نے اکاونٹ کہا ہے اکاؤنٹس نہیں۔"خجل ہو کر چپ کر گئیں۔میں نے انگریزی میں ہی گفتگو جاری رکھی۔پہلے اپنا رعب ڈالنے کی کوشش کی لیکن الٹا سر پر پڑا۔حالانکہ قابل تھیں لیکن شاید وہ توقع نہیں کر رہی تھیں لہذا بار بار غلطی کرتیں اور بار بار معذرت کرتیں۔کام مکمل ہوا تو میں نے فون رکھ دیا۔
میں سامنے ہوتی تو اس رویے کی منطق بھی سمجھ آ جاتی کیونکہ عموما یہی دیکھاگیا ہے کہ جہاں کسی دین دار خصوصا خاتون کو دیکھا جائے توعموما خواتین ہی ان کو مرعوب کرنے یا احساس کمتری کا شکار بنانے کی کوشش کرتی ہیں اور کوشش بھی کیا کہ چار لفظ انگریزی کے بول دیے اور وہ بھی "چلڈرنز" والے))انگریزی زبان ہے،ایک زبان سےکمتری یا برتری کیسے ظاہر ہوتی ہے؟لیکن وہی غلامی کی خو جینا دوبھر کر دیتی ہے۔دین دار افراد کو چاہیے کہ انگریزی سیکھیں،بولیں کیونکہ انگریزی صرف دعوت دین کے لیے ہی موثر نہیں بسا اوقات ہاتھ لگائے بغیر زوردار طمانچوں کا کام بھی کرتی ہے۔