السلام علیکم!
اس سلسلے میں دو درخواستیں اور کرنی ہیں۔ جس طرح ہم آن لائن دیوبندی فتاویٰ جات کے حوالے دیتے ہیں مجھے امید ہے آئیندہ ہماری اس ویب سائٹ کے بھی حوالے دئے جاینگے۔ اس لئے میری گزارش ہے کہ ویب سائٹ پر جو بھی فتویٰ لکھا جائے وہ مفتیان کرام کی ذاتی رائے پر مبنی نہیں ہونا چاہیے بلکہ اہل حدیث کا جماعتی موقف ہونا چاہیے۔ وگرنہ ہمیں یہ کہنا پڑے گا کہ یہ ہمارا جماعتی موقف نہیں بلکہ مفتیوں کی اپنی زاتی رائے ہے جس سے ہمیں اتفاق نہیں۔
دوسرا یہ کہ میرے خیال سے مفتیان کرام کو کسی ایسے سوال کے لئے زحمت نہیں دینی چاہیے جس کا بارہا جواب دیا جا چکا ہو۔ اس سلسلے میں میرا خیال ہے کہ پہلے سے موجود کسی عالم کے بہترین فتوے کو یونیکوڈ کرکے یہاں پیش کردیا جائے۔ اور مفتیوں کے صرف ایسے سوالوں کے لئے تکلیف دی جائے جو کہ نئے ہوں یا پھر پہلے ان پر تسلی بخش جوابات موجود نہ ہوں۔
شاہد نذیر بھائی کچھ عرض کرنا چاہوں گا ۔
١۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ فتوی کی بنیاد قرآن وسنت ہونی چاہیے کسی بھی جماعت کا ’’ جماعتی موقف ‘‘ نہیں ہونا چاہیے ۔ کیونکہ یہ بالکل وہی بات ہے جو مقلدین کرتے ہیں کہ ہمارے امام صاحب کا فتوی یا ہمارے مذہب کا ’’ مفتی بہ قول ‘‘ یہ ہے قرآن و حدیث سے ہمیں کوئی غرض نہیں ۔
اگر آپ کی مراد علمائے اہل حدیث کی طرف سے دیے فتاوی کو مد نظر رکھنا یا ان سے استفادہ کرنا ہے تو اس سے کسی کو بھی شاید انکار نہیں بلکہ اس سلسلے میں تو دیگر علماء کے فتاوی جات کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے جیساکہ علماء کا یہ طرز عمل ہے ۔
٢۔ دوسری بات آپ نے کہی کہ اگر کوئی موقف جماعتی موقف سے مختلف ہوا تو ہمیں یہ کہنا پڑے گأ کہ یہ مفتیان کی اپنی رائے ہے جماعتی موقف نہیں ۔
دیکھیں بھائی جس کو ہم ’’ اہل حدیث ‘‘ کہتے ہیں اس کی پہچان یا خصوصیت خاص افراد نہیں بلکہ ان کا ’’ منہج سلیم ‘‘ ہے اور وہ ہے اللہ اور اس کے رسول کی اتباع اور اس کی مخالفت کرنے والوں کرنے والوں کا رد ۔ مخالفت کرنے والا چاہے کوئی کوئی اہل حدیث ہو یا غیر اہل حدیث ۔
لہذا قرآن و سنت کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر کسی اہل حدیث عالم کا فتوی رد کر دیا جائے گا تو اس سے دونوں مفتیان کرام اہل حدیث ہی رہیں گے ۔ کیونکہ دونوں نے قرآن وسنت کو مد نظر رکھتے ہوئے اجتہاد کیا ہے علیحدہ بات ہے کہ اجتہاد کا نتیجہ مختلف نکلا ہے ۔ لیکن بنیاد ایک متفق ہونے کی وجہ سے آپ کے الفاظ میں ’’ موقف جماعتی ‘‘ ہی رہے گا ۔
البتہ اگر کسی ایک ہی رائے پر تعصب اور ضد کی بنیاد پر اڑ جائیں گے تو پھر مسئلہ خراب ہے ۔
اسی طرح ضمنا آپ نےایک تیسری بات بھی کہی کہ اگر کوئی فتوی خلاف کتاب و سنت ہوا تو ہم اس کو تسلیم نہیں کریں گے ۔ تو بھائی یہ بات بہت اچھی ہے اگر آپ کو قرآن وسنت کے دلائل کے مطابق کسی کی غلطی واضح ہوجاتی ہے تو آپ اس کی بات کو چھوڑ دیں بلکہ اگر ممکن ہے تو اس کو اس کی غلطی سے مطلع کریں تاکہ وہ بھی اپنی بات سے رجوع کرے ۔
جس طرح ہم آن لائن دیوبندی فتاویٰ جات کے حوالے دیتے ہیں مجھے امید ہے آئیندہ ہماری اس ویب سائٹ کے بھی حوالے دئے جاینگے۔
ابتسامہ ۔ بھائی اپنا اور ان کا فرق سمجھیں ۔
بھائی ان کی مجبوری ہےکہ وہ اپنے بزرگوں کا غلط سلط دفاع کریں چاہے قرآن وسنت میں ہزاروں تأویلات کرنی پڑیں ۔ لیکن ہمیں الحمد للہ ایسی کوئی مجبوری نہیں لہذا اگر کسی جگہ کسی بزرگ کی بات کتاب وسنت کے خلاف نظر آئے تو بجائے ان ( اہل تقلید ) کے نقش قدم پر چلنے کے کھلےدل سے اس کا اعتراف کریں ۔
بطور مثال اگر آپ چاہیں تو زبیر علی زئی صاحب کی کتب اور عبد المنان نورپوری صاحب اور دیگرعلمائے اہل حدیث کے جوابات پڑھيں جو انہوں نے مقلدین کی طرف سے کیے گئے اعتراضات پر دیے ہیں ۔