ام نور العين
رکن
- شمولیت
- جولائی 31، 2011
- پیغامات
- 67
- ری ایکشن اسکور
- 263
- پوائنٹ
- 71
مجھے ان محققین پر بہت حیرت ہوتی ہے جو کسی پر کیچڑ اچھالتے وقت بہت طویل علمی شذرے تخلیق فرمانے کی "توفیقات" سے بہرہ مند ہیں۔ پھر اپنے جھوٹ کے پلندے کی سوشل میڈیا کے ذریعے خوب نشرواشاعت فرماتے ہیں لیکن جب معذرت کی بات آئے تو ان کی قلمی صلاحتیں ٹھٹھر کر رہ جاتی ہیں۔ جو ایک آدھ مرا ہوا جملہ ادا ہوتا ہے معلوم ہی نہیں ہو پاتا کہ روئے سخن کس جانب ہے۔ اور معذرت کی سوشل میڈیا پر نشرواشاعت میں کبھی وہ سرگرمی نظر نہیں آتی جو کسی پر کیچڑ اچھالتے نظر آتی ہے۔میں ناصبیت کا الزام واپس لیتا ہوں اور دل آزاری پر معذرت خواہ ہوں ۔ رب کریم ہمیں دین کی نشر و اشاعت کی بیش از بیش خدمت کی توفیقات سے بہرہ مند فرمائے ؛ آمین
ناصبیت کا فتوی طاہر نے ہی فیس بک پر شئیر کیا تھا اور سینکڑوں لوگوں تک جھوٹ پہنچانے کا اجر کمایا تھا۔ بہتر ہو گا معذرت بھی ان تمام لوگوں تک انہی ذرائع سے پہنچائی جائے جن کو گمراہ کیا گیا۔ جو لوگ سال بھر سے انا کے تشنج میں مبتلا ہیں، اور تکبر کا یہ عالم ہے کہ ذاتیات کے سبب عقیدے تک پہنچ جاتے ہیں وہ دوسروں کو انا پرست کہہ رہے ہیں؟
خضر حیات نے اچھا کیا وضاحت کر دی کہ اس کے "استاد" نے اسے کوئی ہدایت نہیں دی۔ ظاہر ہے وہ اس کا بھی استاد ہے۔ اب ساری باتیں ان لوگوں کے سامنے ہیں۔ ان کو فون کر کے بتائی گئی ہیں۔ تب بھی اس متکبر آدمی نے مجھ سے واضح معذرت نہیں کی۔ اس کا مطلب ہر کوئی سمجھتا ہے جیسا کہ خضر کے استاد نے کہا کہ ہر فرد اپنے قول و فعل کا ذمہ دار ہے۔ اب طاہر کی اہلیہ سے کوئی تعلق خاطر تھا تو وہ بیچ میں نہیں آئے گا۔اب میں اس cyber-bully کی اچھی طرح خبر لینے کے لیے آزاد ہوں۔
Last edited: