- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
گیارہویں حدیث:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آنحضرت سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا مجھے اس ذات واحد کی قسم ہے جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ تحقیق اتریں گے تم میں ابن مریم حاکم و عادل ہو کر پس صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کرائیں گے اور جزیہ اٹھا دیں گے ان کے زمانہ میں مال اس قدر ہوگا کہ کوئی قبول نہ کرے گا۔ یہاں تک کہ ایک سجدہ عبادت الٰہی دنیا و مافیہا سے بہتر ہوگا۔ (یہ حدیث بیان کرکے حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں) اگر تم چاہتے ہو کہ (اس حدیث کی تائید قرآن سے ہو) تو پڑھو آیت وَاِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ اِلاَّ لَیُوْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖ الایہ۔ یعنی خدا فرماتا ہے آخری زمانہ میں کوئی اہل کتاب میں سے ایسا نہ ہوگا جو مسیح پر (جسے وہ بزعم خود مصلوب سمجھتے ہیں) اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے۔ (۲۰۸)
یہ حدیث بھی حیات مسیح و نزول من السماء پر قطعی دلیل ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قسم کھا کر مسیح ابن مریم کا نزول بیان فرماتے ہیں۔ صحابہ کرام مسیح ابن مریم سے کوئی اور شخص مراد نہیں سمجھتے بلکہ وہی عیسیٰ ابن مریم صاحب انجیل رسولاً بنی اسرائیل سمجھتے ہیں جس کا ذکر اِنْ مِنْ اَہل الکتاب والی آیت میں ہے۔ حضرت ابوہریرہ جماعت صحابہ کو مخاطب کرکے علی الاعلان کہتے ہیں فَاْقَرأُوْا اِنْ شِئْتُمْ وَاِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ۔ اگر تم چاہتے ہو تو پڑھو آیت جس میں مسیح علیہ السلام کا ذکر ہے۔ کوئی صحابی اس سے انکار نہیں کرتا۔ اس حدیث میں کسی قسم کی تاویل کرنا مرزا صاحب کے رد سے قطعاً ناجائز ہے۔
آنحضرت قسم کھا کر بیان کرتے ہیں اور مرزا صاحب راقم ہیں کہ:
'' نبی کا کسی بات کو قسم کھا کر بیان کرنا اس بات پر گواہ ہے کہ اس میں کوئی تاویل نہ کی جاوے نہ استثنا، بلکہ اس کو ظاہر پر محمول کیا جاوے، ورنہ قسم سے فائدہ ہی کیا۔'' (۲۰۹)
اعتراض:
ان ینزل فیکم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو مخاطب کیا ہے کہ ابن مریم تم میں نازل ہوگا۔
الجواب:
خطاب صحابہ کے ساتھ مختص نہیں ہے بلکہ عامہ امت محمدیہ تاقیامت مخاطب ہے۔ ابن خزیمہ و حاکم نے روایت نقل کی ہے عن انس قال النبی ﷺ سیدرک رجال من امتی ابن مریم(۲۱۰)۔ یعنی میری امت کے لوگ عیسیٰ کا زمانہ پائیں گے نہ صحابہ لوگ۔ اور دیگر احادیث صحیحہ کثیرہ میں حضرت عیسیٰ کا قرب قیامت تشریف لانا مصرح ہے۔ ملاحظہ ہوں:
قال لا تقوم الساعۃ حتی ینزل عیسی ابن مریم(۲۱۱) لن تقوم الساعۃ حتی ترون قبلھا عشر اٰیات ونزول عیسی ابن مریم(۲۱۲) ظاھرین الٰی یوم القیامۃ فینزل عیسی ابن مریم(۲۱۳) کیف تھلک امۃ انا اولھا والمھدی وسطھا والمسیح اخرھا۔(۲۱۴)
ان تمام حدیثوں میں حضرت عیسیٰ کا نزول قرب قیامت مذکور ہے۔ اور پچھلی روایت میں امتِ محمدیہ کے آخر زمانہ میں حضرت عیسیٰ کا ہونا مصرح ہے نہ عہد صحابہ میں نہ چودہ سو سال کے بعد۔
-----------------------------------
(۲۰۸) اخرجہ البخاری فی الصحیح ص۴۹۰ ، ج۱ کتاب الانبیاء باب نزول عیٰسی بن مریم و مسلم فی الصحیح ص۸۷، ج۱ کتاب الایمان باب نزول عیٰسی بن مریم و مشکوٰۃ ص۴۷۹ باب نزول عیٰسی مریم وعسل مصفّٰی ص۲۰۲، ج۱
(۲۰۹) حمامۃ البشرٰی ص۱۴ و روحانی ص۱۹۲ج ۷
(۲۱۰) اخرجہ الطبرانی فی الاوسط کما ذکرہ الھیثمی فی مجمع الزوائد ص۳۵۲ ج۷ کتاب الفتن باب ماجاء فی الرجال، والدیلمی فی کتاب فردوس الاخبار ص۴۵۷، ج۲ والحاکم فی المستدرک ص۵۴۴ ج۴ ابو یعلی ص۱۹۸، ج۳ رقم الحدیث ۲۸۱۲ واوردہ السیوطی فی الدر المنثور ص۲۴۵، ج۲
(۲۱۱) اخرجہ ابن ماجۃ فی السنن ص۳۰۸ کتاب الفتن باب نزول عیٰسی بن مریم واحمد فی سندہٖ ص۴۹۴، ج۲
(۲۱۲) اخرجہ مسلم فی الصحیح ص۳۹۳، ج۲ کتاب الفتن باب ظھور عشر اٰیات
(۲۱۳) ایضاً ص۸۷، ج۱ کتاب الایمان باب نزول عیٰسی بن مریم
(۲۱۴) اخرجہ رزین اوردہ الخطیب فی المشکوٰۃ ص۵۸۳ باب ثواب ھذاہ الامۃ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آنحضرت سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا مجھے اس ذات واحد کی قسم ہے جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ تحقیق اتریں گے تم میں ابن مریم حاکم و عادل ہو کر پس صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کرائیں گے اور جزیہ اٹھا دیں گے ان کے زمانہ میں مال اس قدر ہوگا کہ کوئی قبول نہ کرے گا۔ یہاں تک کہ ایک سجدہ عبادت الٰہی دنیا و مافیہا سے بہتر ہوگا۔ (یہ حدیث بیان کرکے حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں) اگر تم چاہتے ہو کہ (اس حدیث کی تائید قرآن سے ہو) تو پڑھو آیت وَاِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ اِلاَّ لَیُوْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖ الایہ۔ یعنی خدا فرماتا ہے آخری زمانہ میں کوئی اہل کتاب میں سے ایسا نہ ہوگا جو مسیح پر (جسے وہ بزعم خود مصلوب سمجھتے ہیں) اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے۔ (۲۰۸)
یہ حدیث بھی حیات مسیح و نزول من السماء پر قطعی دلیل ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قسم کھا کر مسیح ابن مریم کا نزول بیان فرماتے ہیں۔ صحابہ کرام مسیح ابن مریم سے کوئی اور شخص مراد نہیں سمجھتے بلکہ وہی عیسیٰ ابن مریم صاحب انجیل رسولاً بنی اسرائیل سمجھتے ہیں جس کا ذکر اِنْ مِنْ اَہل الکتاب والی آیت میں ہے۔ حضرت ابوہریرہ جماعت صحابہ کو مخاطب کرکے علی الاعلان کہتے ہیں فَاْقَرأُوْا اِنْ شِئْتُمْ وَاِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ۔ اگر تم چاہتے ہو تو پڑھو آیت جس میں مسیح علیہ السلام کا ذکر ہے۔ کوئی صحابی اس سے انکار نہیں کرتا۔ اس حدیث میں کسی قسم کی تاویل کرنا مرزا صاحب کے رد سے قطعاً ناجائز ہے۔
آنحضرت قسم کھا کر بیان کرتے ہیں اور مرزا صاحب راقم ہیں کہ:
'' نبی کا کسی بات کو قسم کھا کر بیان کرنا اس بات پر گواہ ہے کہ اس میں کوئی تاویل نہ کی جاوے نہ استثنا، بلکہ اس کو ظاہر پر محمول کیا جاوے، ورنہ قسم سے فائدہ ہی کیا۔'' (۲۰۹)
اعتراض:
ان ینزل فیکم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو مخاطب کیا ہے کہ ابن مریم تم میں نازل ہوگا۔
الجواب:
خطاب صحابہ کے ساتھ مختص نہیں ہے بلکہ عامہ امت محمدیہ تاقیامت مخاطب ہے۔ ابن خزیمہ و حاکم نے روایت نقل کی ہے عن انس قال النبی ﷺ سیدرک رجال من امتی ابن مریم(۲۱۰)۔ یعنی میری امت کے لوگ عیسیٰ کا زمانہ پائیں گے نہ صحابہ لوگ۔ اور دیگر احادیث صحیحہ کثیرہ میں حضرت عیسیٰ کا قرب قیامت تشریف لانا مصرح ہے۔ ملاحظہ ہوں:
قال لا تقوم الساعۃ حتی ینزل عیسی ابن مریم(۲۱۱) لن تقوم الساعۃ حتی ترون قبلھا عشر اٰیات ونزول عیسی ابن مریم(۲۱۲) ظاھرین الٰی یوم القیامۃ فینزل عیسی ابن مریم(۲۱۳) کیف تھلک امۃ انا اولھا والمھدی وسطھا والمسیح اخرھا۔(۲۱۴)
ان تمام حدیثوں میں حضرت عیسیٰ کا نزول قرب قیامت مذکور ہے۔ اور پچھلی روایت میں امتِ محمدیہ کے آخر زمانہ میں حضرت عیسیٰ کا ہونا مصرح ہے نہ عہد صحابہ میں نہ چودہ سو سال کے بعد۔
-----------------------------------
(۲۰۸) اخرجہ البخاری فی الصحیح ص۴۹۰ ، ج۱ کتاب الانبیاء باب نزول عیٰسی بن مریم و مسلم فی الصحیح ص۸۷، ج۱ کتاب الایمان باب نزول عیٰسی بن مریم و مشکوٰۃ ص۴۷۹ باب نزول عیٰسی مریم وعسل مصفّٰی ص۲۰۲، ج۱
(۲۰۹) حمامۃ البشرٰی ص۱۴ و روحانی ص۱۹۲ج ۷
(۲۱۰) اخرجہ الطبرانی فی الاوسط کما ذکرہ الھیثمی فی مجمع الزوائد ص۳۵۲ ج۷ کتاب الفتن باب ماجاء فی الرجال، والدیلمی فی کتاب فردوس الاخبار ص۴۵۷، ج۲ والحاکم فی المستدرک ص۵۴۴ ج۴ ابو یعلی ص۱۹۸، ج۳ رقم الحدیث ۲۸۱۲ واوردہ السیوطی فی الدر المنثور ص۲۴۵، ج۲
(۲۱۱) اخرجہ ابن ماجۃ فی السنن ص۳۰۸ کتاب الفتن باب نزول عیٰسی بن مریم واحمد فی سندہٖ ص۴۹۴، ج۲
(۲۱۲) اخرجہ مسلم فی الصحیح ص۳۹۳، ج۲ کتاب الفتن باب ظھور عشر اٰیات
(۲۱۳) ایضاً ص۸۷، ج۱ کتاب الایمان باب نزول عیٰسی بن مریم
(۲۱۴) اخرجہ رزین اوردہ الخطیب فی المشکوٰۃ ص۵۸۳ باب ثواب ھذاہ الامۃ