ایسی طرح بعض حضرات صرف اس حدیث کو لیتے ہیں کہ جو ان کے موقف کے موافق ہو ورنہ اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ چاہے وہ احادیث بخاری شریف ہی کی کیوں نہ ہو اور ساتھ ہی یہ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ
صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے مستند کتاب ہے !!
۔۔۔[/CENTER]
QUOTE=بہرام;55519]
دلچسپ بات
اس حدیث شریف میں ایک گستاخ خبیث کا بھی ذکر ہوا ہے آپ جیسے اہل علم سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہوگی کہ اس گستاخ خبیث کا نام عبداللہ ذوالخصیرہ ہے او یہ محمد بن عبدالواھاب کے قبیلے بنو تمیم سے تعلق رکھتا تھا اور اس کا تعلق بھی موجودہ سعودی نجد ہی سے تھا
یہ اولین شیطان کا سینگ تھا جو نجد سے ظاہر ہوا اور ایسے باباء خوارج بھی کہا جاتا ہے ،
مختلف احادیث میں اس کا حلیہ بیان کیا گیا ہے جو کہ کچھ اس طرح ہے ،
١۔ آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں۔
٢۔ پیشانی ابھری ہوئی تھی۔
٣۔ داڑھی گھنی تھی۔
٤۔ دونوں کلے پھولے ہوئے تھے۔
٥۔ سر گٹھا ہوا تھا۔
٦۔ اونچا تہبند باندھے ہوئے تھا۔
٧۔ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدوں کا اثر نمایاں تھا۔
مختلف احادیث میں اس کی نسل سے پیدا ہونے والوں کے اعمال بیان ہوئے جو کے اس طرح کے ہونگے۔
١۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ‘ وہ اسلام سے اس طرح نکال کر پھینک دئیے جائیں گے جس طرح تیر شکار ی جانور میں سے پار نکل جاتا ہے۔
٢۔ وہ اہل اسلام کو ( کافر کہہ کر قتل کریں اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے ۔
٣۔ اس کے (ایسے) ساتھی بھی ہیں کہ تم ان کی نمازوں کے مقابلے میں اپنی نمازوں کو حقیر جانو گے اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزوں کو حقیر جانو گے۔
٤۔ وہ یہ سمجھ کر قرآن پڑھیں گے کہ وہ ان کے لئے مفید ہے لیکن درحقیقت وہ ان کے لئے مضر ہوگا۔
٤۔ وہ مخلوق میں سب سے بدتر (یا بدترین) ہوں گے۔
٥۔ وہ اﷲ عزوجل کی کتاب کی طرف بلائیں گے لیکن اس کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں ہو گا اوروہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث بیان کریں گے لیکن ایمان ان کے اپنے حلق سے نہیں اترے گا۔ دین سے وہ یوں خارج ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔
٦۔ ان کا قاتل ان کی نسبت اﷲ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہو گا۔
٧۔ خوشخبری ہو اسے جو انہیں قتل کرے۔
٨۔ وہ اپنی عبادت میں تندہی سے کام لیں گے یہاں تک کہ وہ لوگوں کو بھلے لگیں گے اور وہ خود بھی اپنے آپ (اور اپنی نمازوں) پر اترائیں گے حالانکہ وہ دین سے اس طرح خارج ہوں گے جس طرح کہ تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔
٩۔ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث بیان کریں گے لیکن ایمان ان کے اپنے حلق سے نہیں اترے گا۔ دین سے وہ یوں خارج ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔