• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام صاحب دلیل کے ساتھ گفتگو کرنے کی بجائے صرف اپنی ہی پیش کرنا جانتے ہیں، فریق مخالف کی دلیل کا جواب دینے سے انہیں کوئی مطلب نہیں، لہٰذا ان کے ساتھ گفتگو وقت کا ضیاع ہے۔ اسی بناء پر پہلے بھی ان کا ایک تھریڈ مقفّل کیا گیا ہے، جو بقول ان کے ان کا موقف تھا ہی نہیں لیکن یہ اسے بلاوجہ گھسیٹے جا رہے تھے۔
اب میں کیا کہوں کہ میں صحیح بخاری سے دلائل پیش کررہا ہوں اور ایسے دلیل نہیں مانا جارہا ! ایک تھریڈ جو آپ نے مقفل کیا اس میں بھی میں نے تمام دلائل محدیث فارم کی لائبیریری کی ایک کتاب "مقام اہل بیت اور محمد بن عبدالوھاب " سے دئے تھے جس میں بچارے مصنف نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ

" ہم شیخ موصوف(یعنی محمد بن عبدالوھاب) کی اہل بیت سے محبت اور ان کے لئے آپ کے دل میں پائی جانے والی تعظیم وتوقیر کا تذکرہ خود شیخ موصوف ہی کے اقوال اور اقتباسات سے فراہم کریں "

اور تمام فضائل اہل بیت اطہار گنوانے ( جن کا آپ سمت اوربھی لوگوں نے انکار کیا) کے بعد بچارے مصنف فضل جامعہ السلامیہ مدینہ منورہ جناب فضل الرحمٰن رحمانی ندوی مدنی حیرت کا اظہار بھی فرماتے ہیں کہ

"یہ ہے ہمارے شیخ( یعنی محمد بن عبدالوھاب) کا اہل بیت کے بارے میں دوٹوک عقیدہ ہمیں حیرت ہے کہ لوگ کس منہ سے شیخ کو اہل بیت کے بارے میں مورد الزام ٹھراتے ہیں اور ان کی شان میں تہمت طرازیاں کرتے ہیں "

تھریڈ مقفل ہوگیا تو کیا اس سے یہ تو ثابت ہوگیا کہ جو محمد بن عبدالوھاب نجدی کو اہل بیت کے بارے میں مورد الزام ٹھراتے وہ بےجا بات نہیں ہے ِ
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
بہرام نے کہا ہے:
وذكر العراق فقال لم يكن عراق يومئذ‏

ترجمہ : از داؤد راز
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عراق نہیں تھا۔
یعنی عراق کے وجود مطلقا انکار
اور کوئی اعتراض نہیں
ترجمہ از مولانا عبدالحکیم خان
ان دونوں عراق (مسلمانوں کا ملک) نہ تھا
جو کہ اس حدیث کا خلاصہ ہے

صحیح بخاری
کتاب الحج
باب: عراق والوں کے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق ہے
حدیث نمبر : 1531
تر جمہ از داؤد راز
ہم سے علی بن مسلم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے نافع سے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ جب یہ دو شہر (بصرہ اور کوفہ) فتح ہوئے تو لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ یا امیرالمؤمنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کے لوگوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ قرن منازل قرار دی ہے اور ہمارا راستہ ادھر سے نہیں ہے، اگر ہم قرن کی طرف جائیں تو ہمارے لئے بڑی دشواری ہو گی۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر تم لوگ اپنے راستے میں اس کے برابر کوئی جگہ تجویز کر لو۔ چنانچہ ان کے لئے ذات عرق کی تعیین کر دی۔


یعنی عراق حضرت عمر کے دور میں فتح ہوا اور اسلامی سلطنت شامل ہوا

اعتراض کرنے والے اس ترجمہ پر اعتراض نہیں فرمارہے جس میں عراق کے وجود کا ہی انکار کیا جارہا لیکن اس بات پر اعتراض کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عراق اسلامی سلطنت نہیں تھا
کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا
اب ہم کس کی بات مانیں آپ کی یا آپ کے عالم کی ، ویسے آپ میری confusion دور کریں کہ آپ بریلوی ہیں یا شیعہ ؟
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
بہرام نے کہا ہے:
چاہیے تو یہ تھا کہ گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کیا جاتا لیکن بعض لوگ زبان حال سے موجودہ نقشہ جات کوہی زیادہ قابل اعتماد سمجھتے ہوئے محل فتنہ سرزمین ریاض و درعیہ کو گردانتے ہیں۔ لہذا میں نے سوچا کہ اس معاملہ کو اگر ماڈرن جیوگرافک انفارمیشن سسٹمز پر جانچنا ہی ہے تو سرسری طور پر ہی کیوں؟؟؟؟Detail سے کیوں نہیں؟
جواب
طالب علم بھائی کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے
آیئں گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کر کے دیکھتے ہیں کہ کیا نتیجہ نکلتا ہے ۔
ان سوالوں کے جوابات اب تک نہیں آئے



اس حدیث شریف میں ایک گستاخ خبیث کا بھی ذکر ہوا ہے آپ جیسے اہل علم سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہوگی کہ اس گستاخ خبیث کا نام عبداللہ ذوالخصیرہ ہے او یہ محمد بن عبدالواھاب کے قبیلے بنو تمیم سے تعلق رکھتا تھا اور اس کا تعلق بھی موجودہ سعودی نجد ہی سے تھا
یہ اولین شیطان کا سینگ تھا جو نجد سے ظاہر ہوا اور ایسے باباء خوارج بھی کہا جاتا ہے ،
دوسرا شیطان کا سینگ جو نجد سعودی سے ظاہر ہوا وہ مسلیمہ کذاب تھا
اب میں فاضل دوست سے پوچھنا چاھوںگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کس نجد کی طرف بھیجا تھا کیا یہ آپ کا لغوی معنی والا نجد ہے یا مجودہ دور کا سعودی نجد ؟؟؟
٢۔ بنوحنیفہ کے ثمامہ بن اثال جو پکڑ کر لایا گیا کیا یہ آپ کا لغوی معنی والا نجد تھا یا مجودہ دور کا سعودی نجد ؟؟؟
سوال یہ ہے کہ کیا یہ چاروں سردار آپ کے لغوی معنی والے نجد سے تعلق رکھنے کی بناء پر نجدی کہلائے یا موجودہ سعودی نجد سے تعلق کی وجہ سے نجدی کہلائے ؟؟؟؟


اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٣٤ میں میں اس کا جواب دے چکا ہوں اور نجد کے وسیع و عریض علاقے کی تعریف لغت کی رو سے ، پوسٹ نمبر ٣١ میں شارح بخاری ابن حجر العسقلانی اور جغرافیہ کی مدد سے اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ١٣ میں میں جواب دے چکا ہوں، بار بار بات دہرانے کا کوئی فائدہ نہیں
جناب ہم تو بار بار یہی کہہ رہے ہیں کہ عرب مٰیں ایک سے زیادہ نجد ہیں جن میں نجد یمن، نجد عراق بھی شامل ہیں۔

یہ اولین شیطان کا سینگ تھا جو نجد سے ظاہر ہوا اور ایسے باباء خوارج بھی کہا جاتا ہے ،
دوسرا شیطان کا سینگ جو نجد سعودی سے ظاہر ہوا وہ مسلیمہ کذاب تھا
لیکن کیا ان اشخاص کی بنا پر پورے نجد کے علاقے کے مطعون قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ ہم عراق کو محل فتنہ ماننے کے باوجود جہاں 'بریلویوں اور شیعوں کے مشرکہ عقیدہ کی رو سے" ' مولا علی' کے بیٹے حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت واقعہ ہوئی اس میں پیدا ہونے والے ہر شخص کو برا نہیں گردانتے

کیا ان چار اشخاص سے ہی تمام اہل نجد کی نسل چلی تھی ؟؟؟؟؟

کیا بنو تمیم میں سے جو لوگ دجال کے سخت مخالف ثابت ہوں گے وہ آسمان سے اتریں گے ؟؟؟؟ یا کسی بنو تمیم کے فرد کی اولاد ہوں گے؟؟؟؟؟
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
بہرام صاحب بار بار ہم پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ ہم احادیث کو نہیں مانتے، ہم کہتے ہیں کہ یہ احادیث کو نہیں جانتے، ثبوت حاضر ہے


طالب علم نے کہا ہے:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سمجھ بوجھ سے زیادہ بریلوی حضرات اپنی سمجھ بوجھ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے عراق کو مشرق میں اور فتنہ کا محل قرار دے دیا

کیا کونی صحابی نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر معاذ اللہ جھوٹ باندھ سکتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟

میں پھر کہتا ہوں کہ چاہیے تو یہ تھا کہ گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کیا جاتا لیکن بعض لوگ زبان حال سے موجودہ نقشہ جات کوہی زیادہ قابل اعتماد سمجھتے ہوئے محل فتنہ سرزمین ریاض و درعیہ کو گردانتے ہیں۔
بہرام نے کہا ہے:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا برے لوگوں رہ جانا


صحیح بخاری
کتاب الصلوٰۃ
باب: مسجد وغیرہ میں ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کر کے قینچی کرنا درست ہے
حدیث نمبر : 480
وقال عاصم بن علي حدثنا عاصم بن محمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ سمعت هذا الحديث،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ من أبي فلم أحفظه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقومه لي واقد عن أبيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت أبي وهو،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يقول قال عبد الله قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا عبد الله بن عمرو،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كيف بك إذا بقيت في حثالة من الناس بهذا ‏"‏‏.
ترجمہ از داؤد راز
اور عاصم بن علی نے کہا ، ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کو اپنے باپ محمد بن زید سے سنا۔ لیکن مجھے حدیث یاد نہیں رہی تھی۔ تو میرے بھائی واقد نے اس کو درستی سے اپنے باپ سے روایت کر کے مجھے بتایا۔ وہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمرو تمہارا کیا حال ہو گا جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤ گے اس طرح (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں کر کے دکھلائیں)۔

ترجمہ از علامہ وحید الزمان

آںحضرت نے فرمایا کہ اے عبداللہ اس وقت تیرا کیا حال ھو گا جب تو چند خراب کوڑا کچرا لوگوں میں رہ جائے گا

اب دیکھتے ہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کن لوگوں کے ساتھ تھے اور کیوں ؟

وفي "مسند أحمد" : حدثنا يزيد ، أنبأنا العوام ، حدثني أسود بن مسعود ، عن حنظلة بن خويلد العنبري ، قال : بينما أنا عند معاوية ، إذ جاءه رجلان يختصمان في رأسه عمار -رضي الله عنه- فقال كل واحد منهما : أنا قتلته . فقال عبد الله بن عمرو : ليطب به أحدكما نفسا لصاحبه ، فإني سمعت رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يقول : تقتله الفئة الباغية . فقال معاوية : يا عمرو ! ألا تغني عنا مجنونك ، فما بالك معنا ؟ قال : إن أبي شكاني إلى رسول الله -صلى الله عليه وسلم- فقال : أطع أباك ما دام حيا . فأنا معكم ، ولست أقاتل .


یعنی راوی کہتا ھے کہ میں معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ھوا تھا کہ 2 آدمی جھگڑا کرتے ھوئے آئے اور دونوں یہ دعوئ کر رھے تھے کہ حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو انہوں نے شھید کیا، اس پر عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا کہ ایک دوسرے کو مبارک دو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ وہ کہہ رھے تھے کہ عماررضی اللہ تعالیٰ عنہ کو باغی گروہ ھلاک کرے گا۔ اس پر معاویہ نے کہا کہ اے عمرو (یعنی ان کے والد سے کہا)! آپ اپنے اس دیوانے سے ھمیں آزاد کیوں نہیں کرا دیتے? یہ ھمارے ساتھ کیا کر رھا ھے? اس پر عبداللہ نے کہا کہ ایک دفعہ میرے والد نے میری نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی، جس پر انہوں نے مجھ سے کہا کہ والد کی اطاعت کرنا، نافرمانی نہ کرنا، اس وجہ سے میں آپ کے ساتھ ھوں مگر لڑا نہیں۔

سير أعلام النبلاء - الذهبي - ج ٣ - الصفحة ٩٢

نتجہ آپ خود ہی اخذ کرلیں
[/QUOTE]


نتیجہ: نقل کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے

 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
اب میں کیا کہوں کہ میں صحیح بخاری سے دلائل پیش کررہا ہوں اور ایسے دلیل نہیں مانا جارہا
جب ہم بخاری شریف کی ایک حدیث کی وضاحت مسلم شریف یا کسی دوسری کتاب حدیث سے کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ ہم اسے مانتے ہی نہیں، یہ الزام تو میں آپ پر عائد کر سکتا ہوں کہ آپ نے مسلم شریف میں موجود ایک حدیث رسول نہ ماننے کی خاطر ایک صحابی کا نام ہی بدل دیا
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام صاحب بار بار ہم پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ ہم احادیث کو نہیں مانتے، ہم کہتے ہیں کہ یہ احادیث کو نہیں جانتے، ثبوت حاضر ہے

نتیجہ: نقل کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے

[/QUOTE]


یہ بد دیانتی کی بہت ہی بری مثال ہے کہ میں جو پوسٹ ڈیلٹ کرچکا آپ اس پوسٹ کا حوالہ دے رہیں ہیں
اس کے لیے میں الگ ایک دھاگہ بنارہا ہوں کیونکہ اس کا تعلق اس تھریڈ سے نہیں تھا اس لئے اس کو دیلیٹ کردیا ۔
نتیجہ: بددیانتی کے کوئی اصول نہیں ہوتے
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
چلیں جناب آپ کی دیانت داری دیکھتے ہیں، اگر آپ بریلوی ہیں تو ضرور جواب دیں گے، ہم تو ٹہرے بددیانت کہ آپ کا جھوٹ بے نقاب کر دیا




بہرام صاحب آپ کب بتائیں گے کہ آپ بریلوی ہیں یا شیعہ ؟؟؟؟
میں تیسری بار پوچھ رہا ہوں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
جب ہم بخاری شریف کی ایک حدیث کی وضاحت مسلم شریف یا کسی دوسری کتاب حدیث سے کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ ہم اسے مانتے ہی نہیں، یہ الزام تو میں آپ پر عائد کر سکتا ہوں کہ آپ نے مسلم شریف میں موجود ایک حدیث رسول نہ ماننے کی خاطر ایک صحابی کا نام ہی بدل دیا
پھر یہ بدیانتی کیا صرف اس وجہ سے کہ کوئی نجد کو فتنوں کی سرزمین نہ سمجھے لیکن یہ کوشیش بھی رائگاں جائے گی ان شاء اللہ
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
پھر یہ بدیانتی کیا صرف اس وجہ سے کہ کوئی نجد کو فتنوں کی سرزمین نہ سمجھے لیکن یہ کوشیش بھی رائگاں جائے گی ان شاء اللہ
بہرام صاحب کیا یہ بدیانتی نہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو بنو تمیم سے محبت کریں اور آپ نفرت، ہم ان شاء اللہ آپ کو عراق سے بھاگنے نہیں دیں گے اگر آپ بریلوی ہیں تب بھی اگر آپ شیعہ ہیں تب بھی

آپ کے بریلوی عالم کا ترجمہ پیش خدمت ہے



 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
چلیں جناب آپ کی دیانت داری دیکھتے ہیں، اگر آپ بریلوی ہیں تو ضرور جواب دیں گے، ہم تو ٹہرے بددیانت کہ آپ کا جھوٹ بے نقاب کر دیا


قرآن کے بعد صحیح بخاری مستند ترین کتاب
صحیح بخاری
کتاب الفتن
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا
حدیث نمبر : 7094
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے ملک شام میں ہمیں برکت دے، ہمارے یمن میں ہمیں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کیا اور ہمارے نجد میں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے اللہ ہمارے شام میں برکت دے، ہمیں ہمارے یمن میں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ میرا گمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا وہاں زلزلے
اور فتنے ہیں اور وہاں شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔

یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ امام بخاری نے اس باب کا عنوان رکھا ہے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا " اس باب میں حدیث لائے ہیں نجد والی اس سے پتہ چلا کہ امام بخاری اس بات کے قائل ہیں کہ نجد مدینہ کی مشرقی سمت میں واقع ہے
اس حدیث میں تین خطوں کا ذکر کیا گیا ہے شام ، یمن اور نجد ہمارے فاضل دوست نے شام اور یمن کے ظاہری معنی لئے اور نجد کے لئے لغوی معنی کہ " ہر سطح مرتفع اور بلند زمین کو نجد کہتے ہیں (لسان العرب:40/14) بحوالہ کتاب: قیامت کی نشانیاں ، صفحہ: ٨٣ "
اب یہاں ایسا کس بناء پرکیا کہ شام اور یمن کے ظاہری معنی اور نجد کے لئے لغوی معنی یہ بات تو ہماری فاضل دوست ہی بتا سکتے ہیں
ہر سطح مرتفع اور بلند زمین کو نجد کہتے ہیں



بشکریہ اٹلس فتوحات اسلامی

اور یہاں بھی منہ کی کھانی پڑی کہ ان کے اپنے پیش کیئے ہوئے جزیرہ نماء عرب کے طبعی تقسیم کے نقشے کے مطابق نجد کو نجد ایسی لئے کہا جاتا ہے کہ اس کی زمین بلند ( سطح مرتفع ) ہے
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top