• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
سبائیت نے بڑوں بڑوں کو خراب کر دیا ہے۔
کچھ سبائیت میں مبتلا ہو کر خراب ہوگئے ، کچھ سبائیت سے بچنے کی کوشش میں گمراہی کے رستے پر چل نکلے ۔
جبکہ اہل حدیث نے امت وسط ہونے کے ناطے راہ اعتدال اختیار کی ۔
کیا آپ کی نظر میں ایسی احادیث ہیں جو سند کے لحاظ سے تو اعلٰی ہو مگر متن نا قابلِ قبول ہو ؟
نہیں ۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اگر برا نہ منائیں تو کچھ عرض کروں
آخر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جس عنوان سے موضوع کا آغاز ہوتا ہے وہ کہیں دور کوہ ہمالیہ کی ترائیوں میں گم ہو جاتا ہے؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
کون سی کتابیں زرا ان کا لنک تو پیش فرمادیں
اور دوسری بات یہ کہ بغض اہل اطہار میں صرف ان ہی احادیث صحیحہ کو مذہبی داستانیں منکر حدیث گردانتے ہیں جن میں اہل بیت اطہار کے مناقب اور فضائل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمائے ہو اور دیگر صحابہ کے بارے میں جو روایات ہیں منکر حدیث کے نزدیک وہ مذہبی داستانیں نہیں چاہے ان روایات میں بے پر کی اڑائی گئی ہو مثلا ابوبکر و عمر کے لئے کہا جاتا ہے کہ یہ بوڑھے جنتیوں کے سردار ہیں جبکہ جنت میں کوئی بوڑھا ہوگا ہی نہیں پھر یہ سرداری چہ معنی درا یا جیسے جنگ بدر کی قیدیوں کے بارے اللہ نے حضرت عمر کی رائے کی توثیق کی وغیرہ وغیرہ اور دوسری جانب حواب کے کتوں کے بھونکنے والی صحیح احادیث کو ضیف ثابت کرنے کی ناکام کوششیں کی جاتی ہیں

لیکن ان منکر حدیثوں کو مذہبی داستانیں لگتی ہیں تو صرف اہل بیت اطہار کے مناقب و فضائل کیونکہ ان کے دل میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی آل سے بغض ہے اس لئے ان منکر حدیث کے ایک بڑے کو اپنا نام غلام نبی پسند نہیں آیا اور اس کم بخت نے اپنا نام ہی بدل لیا
محترم! مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت 4 جلدوں پر مشتمل ہے ۔ علامہ حبیب الرحمٰن کاندھلویؒ نے حضرات علیؓ، فاطمہؓ ،حسنینؓ کے علاوہ حضرات ابو بکرصدیقؓ، عمر فاروقؓ اور عائشہ صدیقہؓ کے بارے میں بھی غلط روایات کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہیں بھی ان حضرات کو طعن و تشنیع کا نشانہ نہیں بنایا۔
حقیقت یہ ہے کہ جو روایت پرست ہیں ان کو علامہ حبیب الرحمٰن کاندھلویؒ کابخاری و مسلم کے معصوم رایوں پر جرح کرناذرا نہیں بھایااور جو ولایت پرست ہیں ان کو ان کے روایتی اہلِ بیت کے تصورکے جمود کا ٹوٹنا برداشت نہیں ہو سکاا س لیے ان کا تو واقعی خون کھولنا بنتا ہے۔
جوروایتی جمود صدیوں سے ہمارے ہاں چلا آ رہا ہے اس ضمن میں آپکو گھبرانے کی مطلق ضرورت نہیں یہ(اکثر اہلِ سُنت اور اکثراہلِ حدیث) بھی آپ ہی کے ہم نوا ہیں گو وہ اقرار باللسان نہ کریں۔ وہ اپنےبخاری و مسلم کے روایوں کو معصوم ثابت کر کے ان کو بچا لیں گے اور جہاں بات روایتی اہل ِبیت کی آ جائے گی تو ان کا دفاع کرنا بھلا آپ سے بہتر اور کون جانتا ہے۔
لہذا علامہ حبیب الرحمٰن کاندھلویؒ کو ناصبی یا منکرِ حدیث کا طعنہ دینا اندھے مقلدوں کا ہی کام ہے ۔
حقیقی اہلِ بیت کے لیے آپ قرآن سے رجوع کیوں نہیں کرتے، کیا سورۃ الاحزاب کی آیات 34تا28 آپ کو قرآن میں نظر نہیں آئیں ؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
کچھ سبائیت میں مبتلا ہو کر خراب ہوگئے ، کچھ سبائیت سے بچنے کی کوشش میں گمراہی کے رستے پر چل نکلے ۔
جبکہ اہل حدیث نے امت وسط ہونے کے ناطے راہ اعتدال اختیار کی ۔

نہیں ۔
گویا آپ نے اقرار کر ہی لیا ثقہ راویوں کے معصوم ہونے کا ! بس بات ختم ہوئی !
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اگر برا نہ منائیں تو کچھ عرض کروں
آخر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جس عنوان سے موضوع کا آغاز ہوتا ہے وہ کہیں دور کوہ ہمالیہ کی ترائیوں میں گم ہو جاتا ہے؟
یہی ازل سے دستور ہے بھائی !
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میرا خیال ہے خضر حیات بھائی نے کہیں بھی ثقہ رواۃ کے معصوم ہونے کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی یہ محدثین کا منھج ہے اگر واقعی ایسا ہی ہوتا تو علم اسماء الرجال کے وجود پر ایک بہت بڑا سوال کھڑا ہو جاتا ہے
اور حقیقی علم تو اللہ تعالی کے پاس ہے البتہ آئمہ جرح و تعدیل نے ظاہری طور پر جو احوال معلوم ہوئے اس اعتبار سے ان پر حکم لگایا
اب اگر ثقہ رواۃ کے خلاف باقاعدہ دلائل موجود ہیں تو ان کی بنیاد پر جرح کی جا سکتی ہے وگرنہ کوئی معاملہ ہماری سمجھ میں نہ آ رہا ہو تو اس بنیاد پر غلط کہنا کچھ مناسب رویہ نہیں ہے
اور ہم تو صرف ظاہر کے مکلف ہیں اور باطن کا ہمیں مکلف ٹھہرایا ہی نہیں گیا
اس لیے کہ میں تاریخ کا ایک ادنی سا طالب علم ہوں اور کتب تاریخ میں رطب و یابس سب کچھ موجود ہے لیکن تحقیق سے یہ بات واضح ہو سکتی ہے جیسا صحیح تاریخ طبری نامی کتاب سے بہت کچھ واضح ہوتا ہے یا مرویات ابی مخنف فی تاریخ طبری نامی کتاب بہت کچھ واضح کرتی ہے یا العواصم من القواصم ابن العربی یا تاریخ الاسلام محمود شاکر کا بنو امیہ حصہ کا مقدمہ پڑھیں
الغرض خطائیں موجود ہیں لیکن ان کی بنیاد پر سب کچھ غلط قرار دینا مناسب اسلوب نہیں ہے اور ہمیں اس سے بچنا چاہیے اسی طرح معصوم عن الخطا کا عقیدہ بھی اچھی طرح سمجھنا چاہیے کہ کون کون اس سے متصف ہے ؟ اور کون نہیں ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اس تھریڈ کا مطالعہ کرنے والے حضرات پر یہ حقیقت عیاں ہوچکی ہوگی کہ جن احادیث کو مشق ستم بنایا جارہا ہے ،
ان پر کاندھلوی سے پہلے ،کوئی جرح کرنے والا ابھی تک سامنے نہ لایا جا سکا ۔

یعنی کاندھلوی تک اس امت کے علماء ان احادیث کی صحت پر متفق تھے
ان روایات میں کاندھلوی صاحب سے پہلے کسی کو سبائیت کی بو نہیں آئی
نہ کسی کی آنکھوں نے ان میں رافضیت کی جھلک دیکھی

اور ہمارے یہ دو بھائی بھی سوائے سبائیت کی دہائی دینے کے کچھ نہ
پیش کر سکے۔

نہ پیروی قیس نہ فرہاد کریں گے
ہم طرز جنوں اور ہی ایجاد کریں گے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
یہ دور بھی عجب ستم ظریفانہ دور ہے
صدیوں پر محیط ائمہ علم و فن کی بے لوث محنت و تحقیق کو۔حرف غلط ۔ثابت کرنے کا نام تحقیق رکھا جاتا ہے۔
جنوں کا نام خرد رکھ دیا خرد کا جنوں
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

اور محقق وہ ٹھہرے ہیں ،جن کا نام بھی گمنام ہوتا ہے ،پوچھنا پڑتا ہے کہ بھئی یہ کون صاحب ہیں ؛
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
محترم! مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت 4 جلدوں پر مشتمل ہے ۔ علامہ حبیب الرحمٰن کاندھلویؒ نے حضرات علیؓ، فاطمہؓ ،حسنینؓ کے علاوہ حضرات ابو بکرصدیقؓ، عمر فاروقؓ اور عائشہ صدیقہؓ کے بارے میں بھی غلط روایات کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہیں بھی ان حضرات کو طعن و تشنیع کا نشانہ نہیں بنایا۔
حقیقت یہ ہے کہ جو روایت پرست ہیں ان کو علامہ حبیب الرحمٰن کاندھلویؒ کابخاری و مسلم کے معصوم رایوں پر جرح کرناذرا نہیں بھایااور جو ولایت پرست ہیں ان کو ان کے روایتی اہلِ بیت کے تصورکے جمود کا ٹوٹنا برداشت نہیں ہو سکاا س لیے ان کا تو واقعی خون کھولنا بنتا ہے۔
جوروایتی جمود صدیوں سے ہمارے ہاں چلا آ رہا ہے اس ضمن میں آپکو گھبرانے کی مطلق ضرورت نہیں یہ(اکثر اہلِ سُنت اور اکثراہلِ حدیث) بھی آپ ہی کے ہم نوا ہیں گو وہ اقرار باللسان نہ کریں۔ وہ اپنےبخاری و مسلم کے روایوں کو معصوم ثابت کر کے ان کو بچا لیں گے اور جہاں بات روایتی اہل ِبیت کی آ جائے گی تو ان کا دفاع کرنا بھلا آپ سے بہتر اور کون جانتا ہے۔
لہذا علامہ حبیب الرحمٰن کاندھلویؒ کو ناصبی یا منکرِ حدیث کا طعنہ دینا اندھے مقلدوں کا ہی کام ہے ۔
حقیقی اہلِ بیت کے لیے آپ قرآن سے رجوع کیوں نہیں کرتے، کیا سورۃ الاحزاب کی آیات 34تا28 آپ کو قرآن میں نظر نہیں آئیں ؟
جی میں یہ کتاب پڑھتا ہوں پھر تفصیلی بات ہوگی لیکن ایک بھائی نے یہاں اس کتاب کی چند باتیں بیان کی ہیں
مثلا حضرت علی کے مناقب میں جتبی احادیث ہیں وہ جعلی ہیں
حسنین کریمین جنت کے سردار یہ حدیث بھی جعلی ہے
یہ ہوا بغض اہل بیت اطہار
اور صحابہ پرستی دیکھیں کہ
حضرت عمر کا اپنی بہن کو مارنا یہ روایت جعلی ہے
امی عائشہ پر حواب کے کتوں کا بھونکنا یہ حدیث جعلی ہے

پھر بھی آپ کہتے ہیں کہ منکر حدیث تمام غلط روایات کی نشاندھی کرتے ہیں چاہے وہ احادیث
حضرات علیؓ، فاطمہؓ ،حسنینؓ یا حضرات ابو بکرصدیقؓ، عمر فاروقؓ اور عائشہ صدیقہؓ کے بارے ہو
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
زرا اس کتاب کا کوئی آن لائن لنک تو فراہم فرمادیں
 
Top