محترم! مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت 4 جلدوں پر مشتمل ہے ۔ علامہ حبیب الرحمٰن کاندھلویؒ نے حضرات علیؓ، فاطمہؓ ،حسنینؓ کے علاوہ حضرات ابو بکرصدیقؓ، عمر فاروقؓ اور عائشہ صدیقہؓ کے بارے میں بھی غلط روایات کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہیں بھی ان حضرات کو طعن و تشنیع کا نشانہ نہیں بنایا۔
حقیقت یہ ہے کہ جو روایت پرست ہیں ان کو علامہ حبیب الرحمٰن کاندھلویؒ کابخاری و مسلم کے معصوم رایوں پر جرح کرناذرا نہیں بھایااور جو ولایت پرست ہیں ان کو ان کے روایتی اہلِ بیت کے تصورکے جمود کا ٹوٹنا برداشت نہیں ہو سکاا س لیے ان کا تو واقعی خون کھولنا بنتا ہے۔
جوروایتی جمود صدیوں سے ہمارے ہاں چلا آ رہا ہے اس ضمن میں آپکو گھبرانے کی مطلق ضرورت نہیں یہ(اکثر اہلِ سُنت اور اکثراہلِ حدیث) بھی آپ ہی کے ہم نوا ہیں گو وہ اقرار باللسان نہ کریں۔ وہ اپنےبخاری و مسلم کے روایوں کو معصوم ثابت کر کے ان کو بچا لیں گے اور جہاں بات روایتی اہل ِبیت کی آ جائے گی تو ان کا دفاع کرنا بھلا آپ سے بہتر اور کون جانتا ہے۔
لہذا علامہ حبیب الرحمٰن کاندھلویؒ کو ناصبی یا منکرِ حدیث کا طعنہ دینا اندھے مقلدوں کا ہی کام ہے ۔
حقیقی اہلِ بیت کے لیے آپ قرآن سے رجوع کیوں نہیں کرتے، کیا سورۃ الاحزاب کی آیات 34تا28 آپ کو قرآن میں نظر نہیں آئیں ؟
جی میں یہ کتاب پڑھتا ہوں پھر تفصیلی بات ہوگی لیکن ایک بھائی نے یہاں اس کتاب کی چند باتیں بیان کی ہیں
مثلا حضرت علی کے مناقب میں جتبی احادیث ہیں وہ جعلی ہیں
حسنین کریمین جنت کے سردار یہ حدیث بھی جعلی ہے
یہ ہوا بغض اہل بیت اطہار
اور صحابہ پرستی دیکھیں کہ
حضرت عمر کا اپنی بہن کو مارنا یہ روایت جعلی ہے
امی عائشہ پر حواب کے کتوں کا بھونکنا یہ حدیث جعلی ہے
پھر بھی آپ کہتے ہیں کہ منکر حدیث تمام غلط روایات کی نشاندھی کرتے ہیں چاہے وہ احادیث
حضرات علیؓ، فاطمہؓ ،حسنینؓ یا حضرات ابو بکرصدیقؓ، عمر فاروقؓ اور عائشہ صدیقہؓ کے بارے ہو