• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرجعۃالعصر کی تلبیسات کا علمی محاکمہ کا جواب(شیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالیٰ)

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
اس تقریر کو یونی کوڈمیں فراہم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔
میری یہ ذمہ داری کس نے لگائی ہے؟یا جھوٹ بولنے سے اچھا محسوس ہوتا ہے؟
باقی میرے پیش کئے گئے نکات پر آپ کلام کرنے سے کیوں فرار اختیار فرما رہے ہیں؟
ایک بار پھر جواب طلب ہیں میرے نکات۔۔
۱۔مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کی بیان کردہ مرجئہ کی تعریف پر آپ متفق ہیں؟
۲۔اس کتاب میں تلبیسات ہی بیان ہیں نہ؟
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
میری یہ ذمہ داری کس نے لگائی ہے؟یا جھوٹ بولنے سے اچھا محسوس ہوتا ہے؟
باقی میرے پیش کئے گئے نکات پر آپ کلام کرنے سے کیوں فرار اختیار فرما رہے ہیں؟
ایک بار پھر جواب طلب ہیں میرے نکات۔۔
۱۔مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کی بیان کردہ مرجئہ کی تعریف پر آپ متفق ہیں؟
۲۔اس کتاب میں تلبیسات ہی بیان ہیں نہ؟
آپ کے پوسٹوں میں صرف الفاظ ہیں وہ بھی باربار کی تکرار کے ساتھ ۔
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
مفتی مبشر احمد ربانی کے اشکالات اور ان کے ازالہ جات

اشکال:
جسے کافر کہا جائے وہ نہ ہو تو کہنے والا کافرہے
مفتی صاحب حدیث بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:«مَنْ کَفَّرَ أَخَاہُ فَقَدْ بَاءَ بِھَا أَحَدُھُمَا………»’’جس نے اپنے بھائی کو کافر قرار دیا تو اس کفر کے فتوے کے ساتھ دونوں میں سے ایک شخص پرضرور پلٹے گا۔‘‘ یا وہ شخص جس کو کافر قرار دیا گیا، وہ ہو گا ۔ اگر وہ کافر نہیں ہے تو یہ فتویٰ اُس کفر کا فتویٰ لگانے والے شخص کو لوٹ آئے گا۔
ازالہ:
کیا دلیل کے ساتھ کافر کہنے والے کا بھی یہی معاملہ ہے؟
مفتی صاحب سے سوال ہے کہ کیا یہ حدیث مطلق طور پر اور ہر حالت میں کلمہ گو کو کافر کہنے سے منع کرتی ہے یا صرف بغیر دلیل کے تکفیر سے روکتی ہے؟!نیز کیامتعدد نواقضِ اسلام کے مرتکب اور اپنے شرکیہ ا ور کفریہ اقوال و افعال کا کھلم کھلا اظہار کرنے والے لوگ بھی «أَخَاہُ» میں داخل ہیں؟!
اگر آپ کہیں کہ دلیل کے ساتھ ہم کسی کو کافر توکہہ دیں مگر ہماری دلیل صحیح نہ ہو اور وہ مخاطب کافر نہ ہو تو پھرکیا اس حدیث کے مطابق متکلم خود کافرنہیں ہوجائے گا؟ تو عرض ہے کہ ایساہرگز نہیں ہے کیونکہ اگر ایک عالم کے اصول وقواعد اہل سنت والے ہیں ،وہ جب دلیل کے ساتھ کسی کو کافر کہتا ہے تو غلطی ہوجانے کی صورت میں وہ کافر تو درکنار، گناہ گار بھی نہیں ہوتا۔ مثلاً سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جب حاطب رضی اللہ عنہ کو کفر کامرتکب اور گردن زدنی کے قابل قرار دیا تو آپ ﷺنے یہ نہیں کہا کہ ’’جو کسی بھائی کو کافر کہتا ہے تو ان دونوں میں سے ایک ضرور کافر ہو جاتا ہے۔‘‘

ائمہ اورشارحینِ حدیث نے یہ بات صراحت سے لکھی ہے کہ مسلمان کی تکفیر کے بارے میں متأول کا حکم دوسرے سے قطعی مختلف ہوتا ہے۔ امام بخاری﷫نے صحیح بخاری میں ان الفاظ میں باب قائم کیا ہے:
بَابُ مَنْ أَکْفَرَ أَخَاہُ بِغَیْرِ تَأْوِیلٍ فَھُوَ کَمَا قَالَ
’’جس نے بغیر تاویل کے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو وہ خود ویسا ہی ہے جیسا کہ اس نے کہا۔‘‘ (صحیح البخاري،قبل الحدیث:6103.)

حافظ ابن حجر عسقلانی﷫ فرماتے ہیں:
’’امام بخاری نے اس مطلق خبر کو اس بات کے ساتھ مقید کیا ہے کہ جب یہ کہنے والے سے بغیر تاویل کے صادر ہو (جب تاویل کے ساتھ کسی کو کافر کہے گا تو کافر نہیں ہوگا)۔‘‘ (فتح الباري : 632/10، طبع دارالسلام.)

علامہ عینی حنفی﷫ لکھتے ہیں:
’’امام بخاری نے اس کو تاویل کے ساتھ اس لیے مقیدکیا ہے کہ جب وہ تاویل کے ساتھ کسی مسلمان کی تکفیر کرے گا تو معذور ہوگا، گناہ گار نہیں ہوگا،اسی لیے جب عمر نے حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کی طرف نفاق کی نسبت کی تو نبیﷺنے عمر رضی اللہ عنہ کو تاویل ہی کی وجہ سے معذور سمجھا(آپﷺنے عمر رضی اللہ عنہ کو ایک بدری صحابی کو کافرکہنے کی بنا پر کافر قرار نہیں دیا کیونکہ انہوں نے تاویل کے ساتھ ایسا کیا تھا)۔‘‘ (عمدةالقاري :715/22)

امام نووی﷫ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :
’’اہل حق کا مذہب یہ ہے کہ مسلمان قتل اور زنا جیسے گناہوں کی وجہ سے کافر نہیں ہوتا، اسی طرح اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہنے کی وجہ سے بھی اس وقت تک کافر نہیں ہوتا جب تک وہ دین اسلام کے باطل اور جھوٹا ہونے کا عقیدہ نہ رکھتا ہو۔‘‘ (شرح مسلم للنووي : 65/2)

دیگر محقق علماء کا ایک اور موقف
اس کے علاوہ ہم آپ کو یہ بھی بتاتے چلتے ہیں کہ دیگر بہت سارے علماء اور محققین نے مذکورہ بالا حدیث کو قرینہ صارفہ کی وجہ سے اس کے ظاہری معنی کی بجائے زجرو توبیخ اور تشدید و تغلیظ پر محمول کیا ہے۔ ان کے نزدیک اگر کوئی مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی کو دلیل اور تاویل کے بغیر بھی کافر کہہ دیتا ہے، تب بھی وہ نہ تو کفرِ اکبر کا مرتکب ہو گا اور نہ ملت ہی سے خارج ہوگا۔ اس موقف کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں نبی کریمﷺ نے فرمایا:
«مَنْ رَّمٰی مُؤْمِنًا بِکُفْرٍ فَھُوَ کَقَتْلِہِ»
’’جس نے کسی مومن پر کفر کا الزام لگایا تو وہ اسے قتل کرنے کے برابر ہے۔‘‘ (المعجم الکبیر للطبراني:22 /177، حدیث:460، و صحیح الجامع الصغیر، حدیث:6269.)

اس حدیث میں وجہ دلالت یہ ہے کہ آپ نے مسلمان کو کافر کہنے کو اس کے قتل کے برابر قرار دیا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ کسی مسلمان کو قتل کرنا اس پر کفر کا حکم لگانے سے زیادہ سخت ہے ، جبکہ قتل بالاتفاق کفر و شرک کی نسبت کم تر اور ہلکا گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
«وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ»
’’فتنہ (شرک)قتل سے زیادہ سخت(گناہ)ہے۔‘‘

«وَالْفِتْنَةُ أَکْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ»
’’فتنہ (شرک)قتل سے کہیں بڑا (گناہ )ہے۔‘‘

پس واضح ہوا کہ شرعی دلیل اور معتبر تاویل کے بغیر کسی مسلمان کو کافر کہنا صرف ناجائز ہی نہیں بلکہ بہت بڑا گناہ ہے۔اس سے توبہ اور استغفارکرنا لازم ہے۔ لیکن اس کی وجہ سے آدمی کافر اور دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا۔
امام بخاری نے گزشتہ باب کے بعد بایں الفاظ باب قائم کیاہے:
بَابُ مَنْ لَّمْ یَرَ اِکْفَارَ مَنْ قَالَ ذٰلِکَ مُتَأَوِّلاً أَوْجَاھِلاً، وَقَالَ عُمَرُلِحَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ:اِنَّہٗ نَافَقَ ،فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ:«وَمَا یُدْرِیکَ لَعَلَّ اللّٰہَ قَدِ اطَّلَعَ اِلٰی أَھْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: قَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ»
’’جو ایسے شخص کو کافر نہیں سمجھتا جس نے تاویل کرتے ہوئے یا جہالت کی وجہ سے کسی مسلمان کو کافر کہا ،اور عمر رضی اللہ عنہ نے حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کے متعلق کہا کہ وہ منافق ہوگئے ہیں تو نبیﷺنے عمر سے فرمایا:”تجھے کیا معلوم کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا ہے کہ میں نے تم کو معاف کر دیا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، قبل الحدیث:6106.)

درج بالاترجمۃ الباب سے واضح ہوتا ہے کہ امام بخاری ﷫سمجھتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے حاطب رضی اللہ عنہ کی تکفیر کی ہے اور انھیں ملت سے خارج کر دینے والے کفر کا مرتکب ٹھہرایا ہے لیکن اس کے باوجود نبیﷺنے عمر رضی اللہ عنہ کو مذکورہ حدیث کی بنا پر کافر قرار نہیں دیا کیونکہ انھوں نے تاویل اور دینی غیرت کی وجہ سے حاطب کو کافر قرار دیا تھا۔ ( صحیح البخاری بشرح الکرمانی :227/21)

صحیح بخاری کے شارح کرمانی﷫لکھتے ہیں:
[MENTION](جاری ہے)[/MENTION]
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
سمیر خان آپ کا سارا مراسلہ غیر متعلقہ ہے۔
اور شائد آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ الشیخ مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے تلبسات پر مشتمل کتاب کا جواب ایک ہی تقریر میں دیا ہے۔
لیکن ایسا نہیں ہے۔یہ ایک سلسلہ وار جواب ہے۔ابھی اس کتاب کے ایک پہلو ہر ہی بات ہوئی ہے۔یعنی کہ مرجئہ کون؟
لہذا آپ سے گزارش ہے کہ اس تقریر میں اگر کوئی اعتراض ہے تو پیش فرمائیں۔خوامخواہ کاپی پیسٹ میں صفحات کالے مت کریں۔
جب کافر کون،مرتد کون پر ابھی بات ہی نہیں ہوئی ۔۔پھر اس کو زیر بحث لانے کا کیا فائدہ؟؟؟
لہذا آپ تقریر سے متعلقہ بات کریں۔
اور میرے سوالات کا جواب بھی لازم دیجئے گا۔
آپ مرجئہ کی تعریف سے متفق ہیں۔۔تو پھر مان جائیں کہ حنفی مرجئہ ہیں،اور جماعۃ الدعوہ نہیں۔
آپ مانتے ہیں کہ اس کتاب میں تلبیسات پیش کی گئی ہیں،تو پھر مان جائے اہل حق کون ہیں اور تلبیسات بیان کرنے والے کون۔
آپ مانتے ہیں کہ اس تقریر میں غلطیاں ہیں۔ان کی وضاحت فرمائیں۔
جزاک اللہ خیرا۔
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
سمیر خان آپ کا سارا مراسلہ غیر متعلقہ ہے۔
اور شائد آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ الشیخ مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے تلبسات پر مشتمل کتاب کا جواب ایک ہی تقریر میں دیا ہے۔
لیکن ایسا نہیں ہے۔یہ ایک سلسلہ وار جواب ہے۔ابھی اس کتاب کے ایک پہلو ہر ہی بات ہوئی ہے۔یعنی کہ مرجئہ کون؟
لہذا آپ سے گزارش ہے کہ اس تقریر میں اگر کوئی اعتراض ہے تو پیش فرمائیں۔خوامخواہ کاپی پیسٹ میں صفحات کالے مت کریں۔
جب کافر کون،مرتد کون پر ابھی بات ہی نہیں ہوئی ۔۔پھر اس کو زیر بحث لانے کا کیا فائدہ؟؟؟
لہذا آپ تقریر سے متعلقہ بات کریں۔
اور میرے سوالات کا جواب بھی لازم دیجئے گا۔
آپ مرجئہ کی تعریف سے متفق ہیں۔۔تو پھر مان جائیں کہ حنفی مرجئہ ہیں،اور جماعۃ الدعوہ نہیں۔
آپ مانتے ہیں کہ اس کتاب میں تلبیسات پیش کی گئی ہیں،تو پھر مان جائے اہل حق کون ہیں اور تلبیسات بیان کرنے والے کون۔
آپ مانتے ہیں کہ اس تقریر میں غلطیاں ہیں۔ان کی وضاحت فرمائیں۔
جزاک اللہ خیرا۔
پہلے مبشر احمد ربانی کی تقریر یونی کوڈ میں یہاں نشر کریں اس کے بعد اس پر بحث کی جاسکتی ہے۔ورنہ نہیں ۔۔۔۔۔۔
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
پہلے مبشر احمد ربانی کی تقریر یونی کوڈ میں یہاں نشر کریں اس کے بعد اس پر بحث کی جاسکتی ہے۔ورنہ نہیں ۔۔۔۔۔۔
یہ تو بالکل اصول و ضوابط سے ہٹی ہوئی بات ہے۔
یا تو آپ بات کو شروع ہی نا کرتے۔اور اس شرط پر قائم رہتے۔
مگر آپ نے تو اپنی فل ٹرائی مار لی۔جب منہ کی کھانا پڑی تو شرط دوبارہ پیش کر دی۔کہ جب تک۔۔۔۔۔
یہ کیسا انصاف ہے؟
ہاں۔۔۔۔آپ دو باتیں تسلیم کر لیں۔۔۔میں تقریر کو یونی کوڈ میں پیش کر دیتی ہوں۔
۱۔مرجئہ کی تعریف چونکہ ٹھیک بیان کی ہے ربانی صاحب نے اس لیے جماعۃ الدعوہ مرجئہ نہیں بلکہ حنفی مرجئہ ہیں۔
۲۔اس کتاب میں دلائل نہیں بلکہ تلبیسات ہیں۔

آپ کی فراغ دلی کی منتظر۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
یہ تو بالکل اصول و ضوابط سے ہٹی ہوئی بات ہے۔
یا تو آپ بات کو شروع ہی نا کرتے۔اور اس شرط پر قائم رہتے۔
مگر آپ نے تو اپنی فل ٹرائی مار لی۔جب منہ کی کھانا پڑی تو شرط دوبارہ پیش کر دی۔کہ جب تک۔۔۔۔۔
یہ کیسا انصاف ہے؟
ہاں۔۔۔۔آپ دو باتیں تسلیم کر لیں۔۔۔میں تقریر کو یونی کوڈ میں پیش کر دیتی ہوں۔
۱۔مرجئہ کی تعریف چونکہ ٹھیک بیان کی ہے ربانی صاحب نے اس لیے جماعۃ الدعوہ مرجئہ نہیں بلکہ حنفی مرجئہ ہیں۔
۲۔اس کتاب میں دلائل نہیں بلکہ تلبیسات ہیں۔

آپ کی فراغ دلی کی منتظر۔۔۔۔۔۔
جماعۃ الدعوۃ ایک مرجئہ جماعت ہے اس کے دلائل دیے جاچکے ہیں۔اور ارجاء کی جو تعریف مبشراحمد ربانی نے اپنی تقریر میں بیان کی ہے۔اس کو اس طرح سمجھئے کہ مولوی صاحب کے ہاتھوں میں ایک پرچہ تھا جس میں یہ ارجاء کی یہ تعریف لکھی ہوئی تھی جس کو انہوں نے تقریر کے طور پر بس پڑھ ڈالا جبکہ ان کی جماعت خود طاغوتی ایجنسیوں کے ہاتھ میں کھیل کھیل رہی ہے۔جس کو اس ملک کے اہل حدیثوں کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ جماعۃ الدعوۃ آئی ایس آئی کی بغل بچہ تنظیم ہے۔ اب یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی سلفی علماء کے نزدیک جماعت الدعوۃ کا کردار اہل حدیثوں کے لیے کس طرح کا ہے اس کو تمام اہل حدیث اچھی طرح جانتے ہیں ۔لہٰذا ان حقائق کی روشنی میں جماعۃ الدعوۃ سے بڑی مرجئہ جماعت اہل حدیثوں کی اب تک کی تاریخ میں نہیں گزری ہے۔ حتیٰ کہ جماعت الدعوۃ نے ہلاک شدہ نعیمی کی ہلاکت پر تعزیتی کلمات کہے اس کا ثبوت امیر حمزہ جو کہ جماعۃ الدعوۃ کے چوٹی کے لیڈر ہیں انہوں نے جامعہ نعیمیہ میں اپنے خیالات کا اظہار کس طرح کیا ہے۔ اس سے اہل حدیث بخوبی واقف ہیں۔یہ ان کے گھناؤنے ارجائی کردار کی ایک جھلک ہے۔ دوسری جھلک شیعوں کے جلسے میں طاغوت خمینی کے ملک کی حفاظت کے لئے جماعۃ الدعوۃ کے بچے بچے کو کٹوانے والا ایک غلیظ مرجئی ہی ہوسکتا ہے۔ ابھی اتک جماعۃ الدعوۃ کے اہل ارجاء نے ارجاء کی اس غلاظت سے براءت کا اعلان تک نہیں کیا ہے۔سوائے اس کے کہ فیس بک پر چند غیرمعروف اقوال کے جو کہ امیرحمزہ کے غلیظ ارجاء کے انکار میں ہیں۔کہ یہ امیر حمزہ کے ذاتی خیالات ہیں۔میرے خیال میں اتنے حقائق سے آگاہی کے بعد اب آپ مزید اصرار نہیں کریں گی۔والسلام
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
جماعۃ الدعوۃ ایک مرجئہ جماعت ہے اس کے دلائل دیے جاچکے ہیں۔اور ارجاء کی جو تعریف مبشراحمد ربانی نے اپنی تقریر میں بیان کی ہے۔اس کو اس طرح سمجھئے کہ مولوی صاحب کے ہاتھوں میں ایک پرچہ تھا جس میں یہ ارجاء کی یہ تعریف لکھی ہوئی تھی جس کو انہوں نے تقریر کے طور پر بس پڑھ ڈالا جبکہ ان کی جماعت خود طاغوتی ایجنسیوں کے ہاتھ میں کھیل کھیل رہی ہے۔جس کو اس ملک کے اہل حدیثوں کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ جماعۃ الدعوۃ آئی ایس آئی کی بغل بچہ تنظیم ہے۔ اب یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی سلفی علماء کے نزدیک جماعت الدعوۃ کا کردار اہل حدیثوں کے لیے کس طرح کا ہے اس کو تمام اہل حدیث اچھی طرح جانتے ہیں ۔لہٰذا ان حقائق کی روشنی میں جماعۃ الدعوۃ سے بڑی مرجئہ جماعت اہل حدیثوں کی اب تک کی تاریخ میں نہیں گزری ہے۔ حتیٰ کہ جماعت الدعوۃ نے ہلاک شدہ نعیمی کی ہلاکت پر تعزیتی کلمات کہے اس کا ثبوت امیر حمزہ جو کہ جماعۃ الدعوۃ کے چوٹی کے لیڈر ہیں انہوں نے جامعہ نعیمیہ میں اپنے خیالات کا اظہار کس طرح کیا ہے۔ اس سے اہل حدیث بخوبی واقف ہیں۔یہ ان کے گھناؤنے ارجائی کردار کی ایک جھلک ہے۔ دوسری جھلک شیعوں کے جلسے میں طاغوت خمینی کے ملک کی حفاظت کے لئے جماعۃ الدعوۃ کے بچے بچے کو کٹوانے والا ایک غلیظ مرجئی ہی ہوسکتا ہے۔ ابھی اتک جماعۃ الدعوۃ کے اہل ارجاء نے ارجاء کی اس غلاظت سے براءت کا اعلان تک نہیں کیا ہے۔سوائے اس کے کہ فیس بک پر چند غیرمعروف اقوال کے جو کہ امیرحمزہ کے غلیظ ارجاء کے انکار میں ہیں۔کہ یہ امیر حمزہ کے ذاتی خیالات ہیں۔میرے خیال میں اتنے حقائق سے آگاہی کے بعد اب آپ مزید اصرار نہیں کریں گی۔والسلام
جناب آپ جماعت الدعوہ کو تو مر جئیہ بنانے پر تلے ہیں جو کہ صرف اور صرف کافروں سے قتال کرتی ہے لیکن مجھے ذرا یہ بتائیں جو لوگ صرف مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں ان کا بھی کوئی اچھا سا نام رکھ دیں ۔تحریک طالبان کی جگہ تحریک ظالمان یا تحریک فروغ قتل مسلمانان ۔ بھائی جان ارجاء کا وہی معانی لیں جو سلف سے ثابت ہو نہ کہ برطانیہ میں قیام پذیر نام نہاد حنفی نما سلفیوں سے ۔
جناب اگر آج آپ کو کوئی حنفی مولانا ثناء اللہ رحمہ اللہ کے اقوال پیش کرے یا کسی اور بزرگ کے تو ہم انکار کرتے ہیں نا تو مولانا امیر حمزہ نے جو کہا یہ جماعت کا منہج ہرگز نہیں اور فرد واحد کی بات کو پوری جماعت پر لاگو نہیں کیا جاتا ۔
جہاں تک نعیمی صاحب کی ہلاکت کا تعلق ہے تو وہ مسلمان تھے ہمارے نزدیک اور آپ کے نزدیک تو وہ جماعت الدعوہ سے چھوٹے کافر ہوں گے ۔ یہ نا بھولا کریں کہ ہم جماعت الدعوہ کے بعد میں پہلے اہل حدیث ہیں اور آپ جیسوں کے پاس کونسا اختیار ہے جو ہمیں اہل حدیث سے الگ کرے۔
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
جناب آپ جماعت الدعوہ کو تو مر جئیہ بنانے پر تلے ہیں جو کہ صرف اور صرف کافروں سے قتال کرتی ہے لیکن مجھے ذرا یہ بتائیں جو لوگ صرف مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں ان کا بھی کوئی اچھا سا نام رکھ دیں ۔تحریک طالبان کی جگہ تحریک ظالمان یا تحریک فروغ قتل مسلمانان ۔ بھائی جان ارجاء کا وہی معانی لیں جو سلف سے ثابت ہو نہ کہ برطانیہ میں قیام پذیر نام نہاد حنفی نما سلفیوں سے ۔
جناب اگر آج آپ کو کوئی حنفی مولانا ثناء اللہ رحمہ اللہ کے اقوال پیش کرے یا کسی اور بزرگ کے تو ہم انکار کرتے ہیں نا تو مولانا امیر حمزہ نے جو کہا یہ جماعت کا منہج ہرگز نہیں اور فرد واحد کی بات کو پوری جماعت پر لاگو نہیں کیا جاتا ۔
جہاں تک نعیمی صاحب کی ہلاکت کا تعلق ہے تو وہ مسلمان تھے ہمارے نزدیک اور آپ کے نزدیک تو وہ جماعت الدعوہ سے چھوٹے کافر ہوں گے ۔ یہ نا بھولا کریں کہ ہم جماعت الدعوہ کے بعد میں پہلے اہل حدیث ہیں اور آپ جیسوں کے پاس کونسا اختیار ہے جو ہمیں اہل حدیث سے الگ کرے۔
آپ کے اس پوسٹ میں بحیثیت اہل حدیث بڑے کام کی باتیں ہیں حقائق بیان کرنے کا شکریہ ۔لیکن ہم آپ کی اس تحریر کو آپ کا انفرادی معاملہ سمجھتے ہوئے نظر انداز کرتے ہیں ۔ آپ کی یہ تحریر جماعت اہل حدیث کے نظریات کی ہرگز ترجمانی نہیں کرتی ہے۔اہل حدیثوں کا بریلیوں کے متعلق جو عقیدہ اور نظریہ ہے وہ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے۔ ایک بار پھر بہت بہت شکریہ
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
سمیر خان بات دوسری طرف چل نکلی تو بڑے شوق سے پیچھے چل دئے۔
آپ نے میری ایک بھی بات کا جواب نہیں دیا۔
کیا یہ منافقت نہیں؟میں اس کو آپکا انداز دعوت کہوں یا اندازمنفاقت؟
میرے سوال اپنی جگہ ہیں۔
آپ نے تسلیم کیا کہ الشیخ مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ نے مرجئہ کی جو تعریف کی ہے وہ بالکل درست ہے۔لیکن اب پھر آو تاو بول رہے ہیں۔چلیں کوئی بات نہیں۔جہالت بھی اسی دنیا میں ہی پائی جاتی ہے۔پریشان نہیں ہونا۔اس کا حل ہے میرے پاس۔آپ سادہ سی بات کہہ دیں ۔میں اس پر دوبارہ اسرار نہیں کروں گی۔آپ یہ بتا دیں کہ آپ پہلے غلط تھے یا اب؟
دوسرا سوال:
آپ نے لکھا تھا کہ اس کتاب میں تلبیسات ہیں۔لیکن شاید آپ تلبیسات کا معنی تک نہیں جانتے تھے،اور چلے تھے ایک مفتی پر جرح کرنے۔۔۔۔ابتسامہ۔
بہرحال اس کا حل بھی ہے اور وہ یہ کہ آپ سادہ سی بات دوہرا دیں۔کہ آپ پہلے غلط تھے یا اب؟
تیسری بات:
آپ نے بیان کیا کہ اس تقریر میں بہت ساری غلطیاں کر گئے ہیں مفتی صاحب۔۔۔تو ان غلطیوں کی نشاہدی اور قرآن و سنت سے ان کی وضاحت کرنا آپ پر ابھی تک قرض ہے۔
باقی امیر حمزہ صاحب،جامعہ نعمیہ،خمینی،ارلم،پرلم۔۔۔۔یہ باتیں جہاں زیر بحث ہیں ادھر تک ہی محدود رکھیں۔اگر کہیں نہیں زیر بحث تو الگ موضوع شروع کر لیں۔براہ مہربانی ادھر کاپی پیسٹ کے جراثیم مٹ جھڑکیں۔
جزاک اللہ خیرا۔
 
Top