عظیم شاگرد لیکن استاد کے لئے اونگیان بونگیاں اتنے سخت لفظ تو عمر اچھروی عبداللہ روپڑی رح کا شاگرد ہونے کے باوجود مناظرہ مین نہ کرتا تھا
جزاک اللہ محترم بھائی واقعی کتاب پڑھنے پر مجھے بھی لہجہ سخت لگا اور دعوت کے لئے نقصان دہ لگا
میرے نزدیک ایک تنقید ہوتی ہے اصلاح کے لئے جس میں آپ کو لہجہ درست رکھنا پڑتا ہے تاکہ دعوت کا فائدہ ہو اور دوسری ہوتی ہے کسی کو غلط ثابت کرنے کے لئے-
شیخ حسن ربانی رحمہ اللہ میرے دوست تھے اور میرے ساتھ مدرسہ میں کلاسیں بھی پڑھاتے رہے ہیں ان سے میرا کچھ معاملات پر اتفاق تھا اور کچھ میں اختلاف-
مرجیئۃ العصر پڑھنے کے بعد جہاں تک مرجئیہ کی تعریف کے حوالے سے محترم شیخ مبشر ربانی حفظہ اللہ کا نظریہ پڑھا ہے تو میرے لحاظ سے وہ انکی واضح غلطی ہے اور میرے ابھی تک کے علم کے مطابق کوئی اس کا دفاع نہیں کر سکتا اور بظاہر یہ غلطی مرجیئہ سے ملتی نظر آتی ہے مگر اسکی وجہ سے کسی کو مرجئیہ کی صف میں کھڑا کر دینا بہت بڑی زیادتی ہو گی کیونکہ یہ انکی خطا ہے اور انکی باقی لائف قرآن و سنت کی اتباع اور تبلیغ کی گواہ ہے
یہ ایسے ہی ہے جیسے ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کی فتح الباری میں عقیدہ کی بڑی بڑی غلطیوں کو شاید ابن باز رحمہ اللہ وغیرہ نے ہائیلائٹ کیا ہے اور کہا ہے کہ فتح الباری پڑھنے سے پہلے ان غلطیوں کو ذہن میں رکھیں کہیں عقیدہ غلط نہ ہو جائے مگر ابن حجر رحمہ اللہ کو اہل سنت سے کسی نے خارج نہیں کیا اور نہ انکی دین کی خدمت کا کسی نے انکار کیا ہے واللہ اعلم
پس شیخ حسن ربانی رحمہ اللہ کی بات سے تو میں متفق ہوں اور علمی طور پر شیخ مبشر ربانی حفظہ اللہ کی بات کو درست نہیں سمجھتا لیکن شیخ حسن رحمہ اللہ کا دعوت کا یہ طریقہ کار اور اس طرح کا لہجہ کسی بھی طرح درست قرار نہیں دیا جا سکتا اگر واقعی یہ کتاب ان کی ہو لیکن میرے سامنے انہوں نے کبھی اسکا اقرار نہیں کیا