فتاویٰ عالمگیری کی اس عبارت کے ترجمہ میں اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو بندہ دست بستہ معذرت طلب کر لے گا آپ سے۔@خضر حیات بھائی
بندہ نے عرض کیا تھا کہ اگر جوش و جذبات سے بحث کرنی ہے تو بندہ معذور ہے۔ آپ اوپر خود ملاحظہ فرمالیں۔ کاش کہ یہ حضرات میری بات کا رد فرما دیتے۔
@راجا فتاوی عالمگیری کا اسکین دیجیے اور معتبر حنفی علماء سے یہ ثابت کیجیے کہ یہ مفتی بہ قول ہے۔
اور ذرا یہ عبارت پوری دیکھیے:۔
واختلف في الاسترقاء بالقرآن نحو أن يقرأ على المريض والملدوغ أو يكتب في ورق ويعلق أو يكتب في طست فيغسل ويسقى المريض فأباحه عطاء ومجاهد وأبو قلابة وكرهه النخعي والبصري كذا في خزانة الفتاوى.
فقد ثبت ذلك في المشاهير من غير إنكار والذي رعف فلا يرقأ دمه فأراد أن يكتب بدمه على جبهته شيئا من القرآن قال أبو بكر الإسكاف يجوز. وكذا لو كتب على جلد ميتة إذا كان فيه شفاء كذا في خزانة المفتين.
یہ بیچ میں اتنا بڑا "و" آپ کو نظر آ رہا ہے؟ فقد ثبت ذالک پچھلی عبارت کے بارے میں کہا ہے اور "و" استینافیہ یا عاطفہ ہے۔ دونوں صورتوں میں پچھلی عبارت سے یہ الگ ہو جاتا ہے اور ترجمہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
راجا ذرا اس کا ترجمہ کرنا۔
مجھے کہا تھا کہ آپ اپنے علماء کی روش پر چل نکلے ہیں۔ اور خود یہ کس خائن کی روش اختیار کر رہے ہیں؟؟؟
@خضر حیات بھائی توثیق فرما دیں فقط۔
میرے پاس اس کا اسکین موجود نہیں ہے۔ کہیں اور سے نقل کر کے لکھا تھا۔ @lovelyalltime متوجہ ہوں۔
اگر ترجمہ غلط ہوا تب بھی یہ تو ثابت ہوتا ہے کہ ابوبکر الاسکاف نے اسے جائز قرار دیا ہے۔ہمارا مدعا اس سے بھی ثابت ہے۔
گویا جو احناف علماء ایسے غلیظ و کریہہ عقیدے کے حامل ہیں کہ خون یا پیشاب سے قرآن لکھنے کو جائز و درست قرار دیتے ہیں، اگرچہ ان کے قول پر فتویٰ نہ بھی ہو، خود ان پر فتویٰ کیا لگے گا یہ آپ ارشاد فرما دیں۔
اگر آپ فرماتے ہیں کہ یہ لوگ ایک ثواب کے حقدار ہیں تو ہم آپ سے دلیل کے طالب ہیں۔ اگر آپ فرمائیں کہ یہ لوگ سخت گناہ گار ہیں اور عنداللہ سخت مجرم ہیں، تو ہمارے بیچ کوئی اختلاف نہیں۔
آپ باقی پوسٹ کے بارے میں بھی کچھ ارشاد فرمائیے۔ کہ اشرف علی تھانوی صاحب نے جو قرآن کی توہین کر رکھی ہے ، وہ بھی ایک ثواب کے حق دار ہیں؟
تو غلام احمد پرویز بے چارے کا کیا قصور تھا کہ اسے مجرم بنا کر کافر قرار دے دیا ، یہی نا کہ اس نے دین کے مبادیات میں اختلاف کیا تھا۔
کیا توہین قرآن پر مسلمانوں کی کوئی دو رائے ہیں؟ بلکہ سرعام توہین کرنے والے کے کفر پر تو علمائے دیوبند بھی متفق ہیں، چاہے نہایت غصے کی حالت میں ہو۔ مثلا یہ فتویٰ ملاحظہ کریں:
May 09,2010
Answer: 21584
فتوی(ل): 803=550-5/1431
قرآن کریم کے نسخوں کو فرش پر پھینکنا اور قرآن کریم کے بارے میں توہین آمیز باتیں کہنا نہایت سخت گناہ اور قرآن کی بے حرمتی وتوہین ہے اور قرآن کی توہین کرنے سے ایمان سلامت نہیں رہتا، آدمی کافر ہوجاتا ہے لہٰذا اس عورت کو توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے اور تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کرانا بھی ضروری ہے: وفي تتمة الفتاوی: من استخف بالقرآن أو بالمسجد أو بنحوہ مما یعظم الشرع کفر (شرح فقہ اکبر، فصل في القراء ة والصلاة ص:۲۰۵، اشرفی بکڈپو)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
قرآن کریم کے نسخوں کو فرش پر پھینکنا اور قرآن کریم کے بارے میں توہین آمیز باتیں کہنا نہایت سخت گناہ اور قرآن کی بے حرمتی وتوہین ہے اور قرآن کی توہین کرنے سے ایمان سلامت نہیں رہتا، آدمی کافر ہوجاتا ہے لہٰذا اس عورت کو توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے اور تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کرانا بھی ضروری ہے: وفي تتمة الفتاوی: من استخف بالقرآن أو بالمسجد أو بنحوہ مما یعظم الشرع کفر (شرح فقہ اکبر، فصل في القراء ة والصلاة ص:۲۰۵، اشرفی بکڈپو)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
اب یہ فرمائیے کہ سخت غصے میں قرآن کریم کو فرش پر پھینک دینے سے تو انسان کافر ہو جائے اور حقیقی کافر ہو جائے کہ تجدید ایمان و تجدید نکاح ضروری قرار پائے۔
اور اسی قرآن کو پیشاب سے ، خون سے لکھنے کا فتویٰ دینے والے کے بارے میں "ثواب کی بشارت" ہو۔ یہ کیسی منصفی ہے؟
آپ اپنے اکابرین کے دفاع میں کتنا آگے نکل جاتے ہیں، آپ کو قرآن کی حرمت کا کوئی خیال نہیں رہتا۔ اکابرین کی حرمت اس پر متقدم ہو جاتی ہے۔ یہ کیسا ایمان ہے؟
مان لیا کہ تداوی بالمحرم جائز ہے، لیکن پیشاب سے فاتحہ لکھنے سے کون سی بیماری دور ہو سکتی ہے؟ کوئی انتہائی رذیل و کمینہ خصلت شخص جس میں ایمان کی رتی برابر رمق بھی موجود ہے تو وہ ایسا خیال آنے پر بھی اللہ کی پناہ مانگتا ہے۔ مجھے بار بار یہ الفاظ لکھتے ہوئے بھی شدید تکلیف ہو رہی ہے، نہ جانے آپ ایسے فقہاء کا دفاع کر کے کیسے رات کو چین کی نیند سوتے ہوں گے۔