امام ابن تیمیہؒ نے جس جہاد کی اہمیت اور اس کے نتیجے میں اہل اسلام کے تین دھڑوں کا ذکر کیا ہے اس جہاد کو سمجھنے کیلئے ذیل کی سطورکو بغور پڑھنا ضروری ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ نے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ کی عبارت کے متعلق سوال کیا ہے وہ عبارت ان کے مجموع الفتاوی کی ( جلد 28 ص410 )سے شروع ہوکر آگے تک جاتی ہے ،
شیخ الاسلام کا یہ کلام دراصل (699 ھ ) میں تاتاریوں کی ملک شام کی طرف پیش قدمی کے موقع عام اہل اسلام کو جہاد کی ترغیب کے متعلق ہے ، کلام کی ابتداء حسب ذیل ہے :
وكتب شيخ الإسلام أحمد ابن تيمية - قدس الله روحه -:لما قدم العدو من التتار سنة تسع وتسعين وستمائة إلى حلب وانصرف عسكر مصر وبقي عسكر الشام. بسم الله الرحمن الرحيم إلى من يصل إليه من المؤمنين والمسلمين –
https://archive.org/stream/mfsiaitmmfsiaitm/mfsiaitm28#page/n410/mode/2up
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور جن تاتاریوں کے خلاف امام ان تیمیہؒ نے کفر اور جہاد کا فتوی دیا تھا ان کے عقائد و اعمال کیا تھے ،یہ جان لینا ضروری ہے ؛
مجموع فتاوی ابن تیمیہؒ کی (جلد 28 ،صفحہ 522 ) فرماتے ہیں :
قال أكبر مقدميهم الذين قدموا إلى الشام وهو يخاطب رسل المسلمين ويتقرب إليهم بأنا مسلمون. فقال هذان آيتان عظيمتان جاءا من عند الله محمد وجنكسخان. فهذا غاية ما يتقرب به أكبر مقدميهم إلى المسلمين أن يسوي بين رسول الله وأكرم الخلق عليه وسيد ولد آدم وخاتم المرسلين وبين ملك كافر مشرك من أعظم المشركين كفرا وفسادا وعدوانا من جنس بخت نصر وأمثاله. وذلك أن اعتقاد هؤلاء التتار كان في جنكسخان عظيما فإنهم يعتقدون أنه ابن الله من جنس ما يعتقده النصارى في المسيح ويقولون إن الشمس حبلت أمه وأنها كانت في خيمة فنزلت الشمس من كوة الخيمة فدخلت فيها حتى حبلت. ومعلوم عند كل ذي دين أن هذا كذب. وهذا دليل على أنه ولد زنا وأن أمه زنت فكتمت زناها وادعت هذا حتى تدفع عنها معرة الزنا وهم مع هذا يجعلونه أعظم رسول عند الله في تعظيم ما سنه لهم وشرعه بظنه وهواه حتى يقولوا لما عندهم من المال. هذا رزق جنكسخان ويشكرونه على أكلهم وشربهم وهم يستحلون قتل من عادى ما سنه لهم هذا الكافر الملعون المعادي لله ولأنبيائه ورسوله وعباده المؤمنين. فهذا وأمثاله من مقدميهم كان غايته بعد الإسلام أن يجعل محمدا صلى الله عليه وسلم بمنزلة هذا الملعون. ومعلوم أن مسيلمة الكذاب كان أقل ضررا على المسلمين من هذا وادعى أنه شريك محمد في الرسالة وبهذا استحل الصحابة قتاله وقتال أصحابه المرتدين "
https://archive.org/stream/mfsiaitmmfsiaitm/mfsiaitm28#page/n520/mode/2up
ترجمہ :
ان اسلام کے مدعی تاتاریوں میں سے جو لوگ شام آئے ۔ ان میں سب سے بڑے تارتاری نے مسلمانوں کے پیام بروں (نمائندوں ) سے خطاب کرتے ہوئے اور اپنے آپ کو مسلمان اور ان کے قریب ثابت کرتے ہوئے کہا: یہ دو عظیم نشانیاں ہیں جو اللہ کی طرف سے آئی ہیں۔ ان میں سے ایک محمد عربی ہیں اور دوسرا چنگیز خان ہے۔
پس یہ ان کا وہ انتہائی عقیدہ ہے جس کے ذریعے وہ مسلمانوں کا قرب تلاش کرتے ہیں کہ انہوں نے اللہ کے رسول جو مخلوق میں سے سب سے بزرگ ‘ اولاد آدم کے سردار اور نبیوں کی مہر ہیں’ انہیں اور ایک کافر اور مشرکین میں سب سے بڑھ کر مشرک’ فسادی’ ظالم اور بخت نصر کی نسل کو برابر قرار دیا ؟
ان تاتاریوں کا چنگیز خان کے بارے عقیدہ بہت ہی گمراہ کن تھا۔ ان نام نہاد مسلمان تاتاریوں کا تو یہ عقیدہ تھا کہ چنگیز خان اللہ کا بیٹاہے اور یہ عقیدہ ایسا ہی ہے جیسا کہ عیسائیوں کا حضرت مسیح کے بارے عقیدہ تھا۔ یہ تاتاری کہتے ہیں کہ چنگیز خان کی ماں سورج سے حاملہ ہوئی تھی ۔ وہ ایک خیمہ میں تھی جب سورج خیمہ کے روشندان سے داخل ہوا اور اس کی ماں میں گھس گیا۔ پس اس طرح اس کی ماں حاملہ ہو گئی۔ ہر صاحب علم یہ بات جانتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے…اور اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ چنگیز خان زانیہ کی ناجائز اولاد تھا ،اس کی ماں نے اپنے زنا پر پردہ ڈالنے کیلئے یہ سورج سے حاملہ ہونے کی کہانی گھڑسنائی ،
اس کے ساتھ ان تاتاریوں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ وہ چنگیز خان کو اللہ کا عظیم ترین رسول قرار دیتے ہیں کیونکہ چنگیز خان نے اپنے گمان سے ان کے لیے جو قوانین جاری کیے ہیں یا مقرر کیے ہیں یہ ان قوانین کی تعظیم کرتے ہیں ، اور ان کا معاملہ تو یہ ہے کہ جو ان کے پاس مال ہے ‘ اس کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ یہ چنگیز خان کا دیا ہوا رزق ہے اور اپنے کھانے اور پینے کے بعد(اللہ کی بجائے) چنگیز خان کا شکر اداکرتے ہیں اور یہ لوگ اس مسلمان کے قتل کو حلال سمجھتے ہیں جو ان کے ان قوانین کی مخالفت کرتا ہے جو اس کافر ملعون’ اللہ ‘ انبیاء و رسل ‘ محمد عربی اور اللہ کے بندوں کے دشمن نے ان کے لیے مقرر کیے ہیں۔ پس یہ ان تاتاریوں اور ان کے بڑوں کے عقائدہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ اسلام لانے کے بعد محمد عربی کو چنگیز خان ملعون کے برابر قرار دیتے ہیں۔” انتھیٰ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مجموعہ الفتاوی میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ علیہ الرحمہ کی عبادت پر غور کیجئے ۔
(1) تاتاریوں کا پہلا کفر کہ وہ چنگیز خان کو رسول اللہ ﷺ کے برابر سمجھتے تھے۔
(2) وہ چنگیز خان کو اللہ کا بیٹا قرار دیتے تھے ۔
(3) اور اس کے دیے گئے قوانین کی تعظیم کرنامجموعہ قوانین ‘‘الیاسق’’ کا انکار کرنے والےمسلمانوں کے خون کو حلال سمجھنا
(4) کھانے پینے کے بعد چنگیز کا شکر اداکرنا
یہ تمام امور ایسے صریح کفر یہ عقائد ہیں جن کے کفر اکبر ہونے میں دو بندوں کا بھی اختلاف ممکن نہیں۔ لہذا ‘‘الیاسق’’ کے مجموعہ قوانین کے بارے تاتاریوں کاجو رویہ اورعقیدہ تھا ، اسکے کفرہونے پر علماء قائل ہیں۔