- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلَ سَلَمَةُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قَامَتْ عَلَيْنَا أُمَرَاءُ يَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ وَيَمْنَعُونَا حَقَّنَا، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ، فَجَذَبَهُ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، وَقَالَ: «اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا، وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ»،
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انھوں نے علقمہ بن وائل حضرمی سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ سلمی بن یزید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ سے سوال کیا اور کہا: اللہ کے نبی! آپ کیسے دیکھتے ہیں کہ اگر ہم پر ایسے حکمران بنیں جو ہم سے اپنے حقوق کا مطالبہ کریں اور ہمارے حق ہمیں نہ دیں تو اس صورت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے اس سے اعراض فرمایا۔ اس نے دوبارہ سوال کیا، آپ نے پھر اعراض فرمایا، پھر جب اس نے دوسری یا تیسری بار سوال کیا تو اس کو اشعت بن قیس رضی اللہ عنہ نے کھینچ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سنو اور اطاعت کرو کیونکہ جو ذمہ داری ان کو دی گئی اس کا بار ان پر ہے اور جو ذمہ داری تمھیں دی گئی ہے، اس کا بوجھ تم پر ہے،''
مترجم: پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ فِي طَاعَةِ الْأُمَرَاءِ وَإِنْ مَنَعُوا الْحُقُوقَ)
صحیح مسلم: کتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: امراء (حکمرانوں) کی اطاعت، چاہے وہ حقوق ادا نہ کریں)
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: فَجَذَبَهُ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ»
شبابہ نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور کہا: اشعت بن قیس رضی اللہ عنہ نے اس (پوچھنے والے) کو کھینچا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سنو اور اطاعت کرو، جو ذمہ داری ان پر ڈالی گئی اس کا بوجھ ان پر ہے اور جو تم پر ڈالی گئی اس کا بوجھ تم پر ہے۔''
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ فِي طَاعَةِ الْأُمَرَاءِ وَإِنْ مَنَعُوا الْحُقُوقَ)
صحیح مسلم: کتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: امراء (حکمرانوں) کی اطاعت، چاہے وہ حقوق ادا نہ کریں)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ خَلَا بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا؟ فَقَالَ: «إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ»،
محمد بن جعفر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک انصاری نے تنہائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی اور عرض کی: کیا جس طرح آپ نے فلاں شخص کو عامل بنایا ہے مجھے عامل نہیں بنائیں گے؟ آپ نے فرمایا: ''میرے بعد تم خود کو (دوسروں پر) ترجیح (دینے کا معاملہ) دیکھو گے تم اس پر صبر کرتے رہنا، یہاں تک کہ حوض (کوثر) پر مجھ سے آن ملو۔'' (وہاں تمھیں میرے شفاعت پر اس صبر وتحمل کا بے پناہ اجر ملے گا۔)
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالصَّبْرِ عِنْدَ ظُلْمِ الْوُلَاةِ وَاسْتِئْثَارِهِمْ)
صحیح مسلم: کتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: حکام کے ظلم اور ان کے خود کو ترجیح دینے پر صبر کا حکم)
اس حدیث میں حاکم عوام کا حق ادا نہ کرکے عوام پر ظلم کرتا ہے، اورعوام مظلوم قرار پاتی ہے، مگر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مظلوم عوام کو آزاد نہیں چھوڑ دیا، کہ جو آپ چاہو، اپنے پر ہونے والے ظلم کا بدلہ لے لو، بلکہ انہیں پابند بنایا کہ انہوں نے پھر بھی اس کی اطاعت کرنی ہے، اور ظلم پر صبر کرنا ہے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، قَالَ: قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا كُنَّا بِشَرٍّ، فَجَاءَ اللهُ بِخَيْرٍ، فَنَحْنُ فِيهِ، فَهَلْ مِنْ وَرَاءِ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قُلْتُ: هَلْ وَرَاءَ ذَلِكَ الشَّرِّ خَيْرٌ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قُلْتُ: فَهَلْ وَرَاءَ ذَلِكَ الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قُلْتُ: كَيْفَ؟ قَالَ: «يَكُونُ بَعْدِي أَئِمَّةٌ لَا يَهْتَدُونَ بِهُدَايَ، وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَّتِي، وَسَيَقُومُ فِيهِمْ رِجَالٌ قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ فِي جُثْمَانِ إِنْسٍ»، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ أَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ؟ قَالَ: «تَسْمَعُ وَتُطِيعُ لِلْأَمِيرِ، وَإِنْ ضُرِبَ ظَهْرُكَ، وَأُخِذَ مَالُكَ، فَاسْمَعْ وَأَطِعْ»
ابو سلّام سے روایت ہے، کہا: حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم شر میں مبتلا تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں خیر عطا فرمائی، ہم اس خیر کی حالت میں ہیں، کیا اس خیر کے پیچھے شر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں۔'' میں نے عرض کی: کیا اس شر کے پیچھے خیر ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں۔'' میں نے پوچھا: کیا اس خیر کے پیچھے پھر شر ہوگا؟ فرمایا: ''ہاں۔'' میں نے پوچھا: وہ کس طرح ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ''میرے بعد ایسے امام (حکمران اور رہنما) ہوں گے جو زندگی گزارنے کے میرے طریقے پر نہیں چلیں گے اور میری سنت کو نہیں اپنائیں گے اور جلد ہی ان میں ایسے لوگ کھڑے ہوں گے جن کی وضع قطع انسانی ہوگی، دل شیطانوں کے دل ہوں گے۔'' (حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! اگر میں وہ زمانہ پاؤں (تو کیا کروں)؟ آپ نے فرمایا: ''امیر کا حکم سننا اور اس کی اطاعت کرنا، چاہے تمہاری پیٹھ پر کوڑے مارے جائیں اور تمہارا مال چھین لیا جائے پھر بھی سننا اور اطاعت کرنا۔''
مترجم: پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْأَمْرِ بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ عِنْدَ ظُهُورِ الْفِتَنِ وتحذير الدعاة إلى الكفر)
صحیح مسلم: کتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: فتنے نمودار ہونے کے وقت اور ہر حالت میں مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنے کا حکم اور اطاعت سے نکل جانے اور (مسلمانوں کی) جمعیت کو چھوڑنے کی حرمت)
اس حدیث میں یہاں تک بیان ہے کہ حاکم پیٹھ بھی لال کر دے، مال بھی چھین لے، تب بھی اس کی اطاعت کرنی ہے، یعنی کہ ایسا مظلوم جس پر جسمانی تشدد بھی کیا جائے، اور اس کا مال بھی چھین لیا جائے ،وہ بھی شریعت کے احکام کے تابع ہے!
نوٹ: @محمد نعیم یونس بھائی جان! محدث کی حدیث کی سائٹ پر کوئی مسئلہ ہے، خاص کر صحیح مسلم میں! کافی ابواب اور احادیث ظاہر نہیں ہو رہیں!
(جاری ہے)
مظلوم بھی شرعی احکام سے آزاد نہیں ہوتے!
اس کی دلیل آگے بیان ہوگی، ان شاء اللہ!
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلَ سَلَمَةُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قَامَتْ عَلَيْنَا أُمَرَاءُ يَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ وَيَمْنَعُونَا حَقَّنَا، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ، فَجَذَبَهُ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، وَقَالَ: «اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا، وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ»،
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انھوں نے علقمہ بن وائل حضرمی سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ سلمی بن یزید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ سے سوال کیا اور کہا: اللہ کے نبی! آپ کیسے دیکھتے ہیں کہ اگر ہم پر ایسے حکمران بنیں جو ہم سے اپنے حقوق کا مطالبہ کریں اور ہمارے حق ہمیں نہ دیں تو اس صورت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے اس سے اعراض فرمایا۔ اس نے دوبارہ سوال کیا، آپ نے پھر اعراض فرمایا، پھر جب اس نے دوسری یا تیسری بار سوال کیا تو اس کو اشعت بن قیس رضی اللہ عنہ نے کھینچ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سنو اور اطاعت کرو کیونکہ جو ذمہ داری ان کو دی گئی اس کا بار ان پر ہے اور جو ذمہ داری تمھیں دی گئی ہے، اس کا بوجھ تم پر ہے،''
مترجم: پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ فِي طَاعَةِ الْأُمَرَاءِ وَإِنْ مَنَعُوا الْحُقُوقَ)
صحیح مسلم: کتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: امراء (حکمرانوں) کی اطاعت، چاہے وہ حقوق ادا نہ کریں)
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: فَجَذَبَهُ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ»
شبابہ نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور کہا: اشعت بن قیس رضی اللہ عنہ نے اس (پوچھنے والے) کو کھینچا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سنو اور اطاعت کرو، جو ذمہ داری ان پر ڈالی گئی اس کا بوجھ ان پر ہے اور جو تم پر ڈالی گئی اس کا بوجھ تم پر ہے۔''
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ فِي طَاعَةِ الْأُمَرَاءِ وَإِنْ مَنَعُوا الْحُقُوقَ)
صحیح مسلم: کتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: امراء (حکمرانوں) کی اطاعت، چاہے وہ حقوق ادا نہ کریں)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ خَلَا بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا؟ فَقَالَ: «إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ»،
محمد بن جعفر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک انصاری نے تنہائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی اور عرض کی: کیا جس طرح آپ نے فلاں شخص کو عامل بنایا ہے مجھے عامل نہیں بنائیں گے؟ آپ نے فرمایا: ''میرے بعد تم خود کو (دوسروں پر) ترجیح (دینے کا معاملہ) دیکھو گے تم اس پر صبر کرتے رہنا، یہاں تک کہ حوض (کوثر) پر مجھ سے آن ملو۔'' (وہاں تمھیں میرے شفاعت پر اس صبر وتحمل کا بے پناہ اجر ملے گا۔)
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالصَّبْرِ عِنْدَ ظُلْمِ الْوُلَاةِ وَاسْتِئْثَارِهِمْ)
صحیح مسلم: کتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: حکام کے ظلم اور ان کے خود کو ترجیح دینے پر صبر کا حکم)
اس حدیث میں حاکم عوام کا حق ادا نہ کرکے عوام پر ظلم کرتا ہے، اورعوام مظلوم قرار پاتی ہے، مگر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مظلوم عوام کو آزاد نہیں چھوڑ دیا، کہ جو آپ چاہو، اپنے پر ہونے والے ظلم کا بدلہ لے لو، بلکہ انہیں پابند بنایا کہ انہوں نے پھر بھی اس کی اطاعت کرنی ہے، اور ظلم پر صبر کرنا ہے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، قَالَ: قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا كُنَّا بِشَرٍّ، فَجَاءَ اللهُ بِخَيْرٍ، فَنَحْنُ فِيهِ، فَهَلْ مِنْ وَرَاءِ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قُلْتُ: هَلْ وَرَاءَ ذَلِكَ الشَّرِّ خَيْرٌ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قُلْتُ: فَهَلْ وَرَاءَ ذَلِكَ الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قُلْتُ: كَيْفَ؟ قَالَ: «يَكُونُ بَعْدِي أَئِمَّةٌ لَا يَهْتَدُونَ بِهُدَايَ، وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَّتِي، وَسَيَقُومُ فِيهِمْ رِجَالٌ قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ فِي جُثْمَانِ إِنْسٍ»، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ أَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ؟ قَالَ: «تَسْمَعُ وَتُطِيعُ لِلْأَمِيرِ، وَإِنْ ضُرِبَ ظَهْرُكَ، وَأُخِذَ مَالُكَ، فَاسْمَعْ وَأَطِعْ»
ابو سلّام سے روایت ہے، کہا: حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم شر میں مبتلا تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں خیر عطا فرمائی، ہم اس خیر کی حالت میں ہیں، کیا اس خیر کے پیچھے شر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں۔'' میں نے عرض کی: کیا اس شر کے پیچھے خیر ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں۔'' میں نے پوچھا: کیا اس خیر کے پیچھے پھر شر ہوگا؟ فرمایا: ''ہاں۔'' میں نے پوچھا: وہ کس طرح ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ''میرے بعد ایسے امام (حکمران اور رہنما) ہوں گے جو زندگی گزارنے کے میرے طریقے پر نہیں چلیں گے اور میری سنت کو نہیں اپنائیں گے اور جلد ہی ان میں ایسے لوگ کھڑے ہوں گے جن کی وضع قطع انسانی ہوگی، دل شیطانوں کے دل ہوں گے۔'' (حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! اگر میں وہ زمانہ پاؤں (تو کیا کروں)؟ آپ نے فرمایا: ''امیر کا حکم سننا اور اس کی اطاعت کرنا، چاہے تمہاری پیٹھ پر کوڑے مارے جائیں اور تمہارا مال چھین لیا جائے پھر بھی سننا اور اطاعت کرنا۔''
مترجم: پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْأَمْرِ بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ عِنْدَ ظُهُورِ الْفِتَنِ وتحذير الدعاة إلى الكفر)
صحیح مسلم: کتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: فتنے نمودار ہونے کے وقت اور ہر حالت میں مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنے کا حکم اور اطاعت سے نکل جانے اور (مسلمانوں کی) جمعیت کو چھوڑنے کی حرمت)
اس حدیث میں یہاں تک بیان ہے کہ حاکم پیٹھ بھی لال کر دے، مال بھی چھین لے، تب بھی اس کی اطاعت کرنی ہے، یعنی کہ ایسا مظلوم جس پر جسمانی تشدد بھی کیا جائے، اور اس کا مال بھی چھین لیا جائے ،وہ بھی شریعت کے احکام کے تابع ہے!
نوٹ: @محمد نعیم یونس بھائی جان! محدث کی حدیث کی سائٹ پر کوئی مسئلہ ہے، خاص کر صحیح مسلم میں! کافی ابواب اور احادیث ظاہر نہیں ہو رہیں!
(جاری ہے)
Last edited: