محترم عبدالمنان صاحبابتسامہ، ہاہاہاہا
اسلام میں قہقے لگا کر ہنسے کی اجازت نہیں ہے۔
محترم عبدالمنان صاحبابتسامہ، ہاہاہاہا
تو پر قرآن اور حدیث سے دلیل پیش کریں کہ اللہ یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ مومنہ عورت کو بھی تفتیش کی خاطر برہنہ کیا جا سکتا ہے
جبکہ حدیث میں تو یہ موجود ہے کہ مومن اور کافر برابر نہیں ہے جیسا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے " کافر کے بدلے مومن قتل نہیں کیا جائے گا" تو پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک کافر عورت پر قیاس کرکے اپ ایک مسلمان عورت پر وہی احکام جار فرما رہیں ہیں۔
یہ کسی شرعی حکم کا مسئلہ نہیں تھا بلکہ یہ کہا گیا تھا کہ بلاوجہ عورتوں کو اٹھایا جا رہا ہے تو اس پر اپ نے مزکورہ واقعہ پیش کیا تھا کیا کیا آپ کے سوچ سکتے ہیں کہ یہ وردی والے لٹیرے ایک اکیلی عورت کو حبس بے جا میں رکھ کر پارسا بنے رہیں گے
شاید آں جناب کا وردی والے لٹیروں سے واسطہ کم ہی پڑا ہے یا بالکل نہیں پڑا ہے میں اس لئے جانتا ہوں کہ ہمارے خاندان کا روز کا واسطہ ہے
اس لئے موصوف خیرالقرون کی نیک ہستیوں کا موازنہ آج کے دور کے افراد سے نہ کریں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےخیرالقرون کے دور کے اچھے ہونے کی گواہی دی ہے آج کے دور کی نہیں جہاں رات کو اکیلی عورت سنوائی کے لئے بھی تھانے چلی جائی تو اس کی عزت محفوظ نہیں ہے۔
آپ کے مطابق شرعی احکام قرآن و حدیث سے ہیں تو پھر اسی سے پیش فرمائیں
آں جناب قرآن اورحدیث سے ہٹ کر فقہی کتب پر آ گئے کہاں ہے وہ اہل حدیث کے دو اصول کتاب اللہ اور سنت رسول
ذرا قرآن اور حدیث سے دلیل پیش کریں کہ مومنہ عورت کو برہنہ کیا جاسکتا ہے
یہاں آپ نے لکھنے میں غلطی کر دی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حدیث کے ساتھ اپنے گمان کو بھی اس طرح شامل کر دیا ہے کہ گویا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہو!جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " مومن کی جان کی حرمت کعبہ کی حرمت سے بڑھ کر ہے جب جان کی اتنی حرمت ہے تو مومن کی عزت کی کوئی حرمت نہیں اسے تفتیش کے نام پر ماپال کیا جاسکتا ہے یاللعجب
مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے میرا یہ موقف کہاں سے اور کیسے اخذ کیا کہ حکومت وقت کے خلاف احتجاج کو بغاوت یا فساد قرار دیا ہو!آپ کے مؤقف کے مطابق حکومتِ وقت کے خلاف احتجاج، بغاوت یا فساد کے زمرے میں آتا ہے۔
جب حکومت وقت کے علم اور اجازت کے بغیر کچھ کیا جا رہا ہے، تو حکومت ان کے خلاف تادیبی کاروائی کیوں نہیں کرتی؟لیکن اب تک کی بحث سے میں جو سمجھا ہوں ، دوسرے فریق کی حرفِ شکایت ایک ایسے ادارے کے بارے میں ہے، جو آئینِ پاکستان کی رُو سے حکومتِ وقت کے ماتحت ہے، لیکن یہ ادارہ بجائے خود ملک کی منتخب حکومتوں کو گرانے اور بنانے کا ذمہ دار ہے، تو سوال یہ ہے کہ کیا ایسے ادارے کی ایسی ماورائے آئین کاروائیوں اور اقدامات ، جو حکومتِ وقت کے علم اور اجازت کے بغیر عمل میں لائے جاتے ہیں، کے خلاف آواز بلند کرنا بھی فساد اور بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔
دلائل سے محرومی، غصہ کا آغاز!!"تھریڈ کی مالکن" مَیں ہوں.
کتمانِ حق فساد ہے،
تلبیسِ حق فساد ہے،
زبان کو مروڑ کر (یَّلۡوٗنَ اَلۡسِنَتَہُمۡ) دلائل کی روح بدلنا فساد ہے.
شبہات کا رد نہیں کیا گیا. بلکہ شبہات کا آغاز کیا گیا. یہ بھی علمی فساد ہے.
رئیس المنافقين، ہمیشہ بڑھ چڑھ کر تقاریر کرتا تھا، خود کو اسلام اور مسلمانوں کا خیرخواہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا تھا، نبی مکرم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتا تھا.
جسکو تقریر، شبہات کا رد، اور ہاہاہاہا کرنا ہے، وہ اپنا ایک الگ تھریڈ بنا لے.
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ.
محترمبلا وجہ '' اور ''حبس بے جا'' یہ ہر ملزم کا نکتہ نظر ہوتا ہے، جبکہ تفتشی ادارہ کی نظر میں اس کے برعکس!
بہر حال بلا وجہ کسی کو حبس بے جا میں رکھنے کی شریعت میں اجازت نہیں! اور نہ ہی میں نے یہ بات کہی ہے!
محترم،میری پیش کردہ حدیث میں عورت کو تفتیش میں برہنہ کرنے کا ثبوت موجود ہے، اور جس عورت کو برہنہ کیا گیا، وہ عورت مشرکہ تھی، لیکن اس سے یہ حکم صرف مشرک عورتوں کے لئے خاص نہیں ہوتا
محترممیری تحریر سے وہ عبارت تو پیش کریں کہ جہاں میں نے خیر القرون کی نیک ہستوں کا آج کے دور کے افراد سے موازنہ کیا ہو!
تو پھر فقہ حنفی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہےآپ کو فقہ سے متعلق بھی غلط فہمی لاحق ہے، فقہ اسلامی قرآن وسنت سے مسائل کے استدلال واستخراج کا نام ہے! یعنی کہ فقہ اسلامی کا ماخوذ قرآن وسنت ہی ہے!
جنابمیری جنم بھومی کراچی کی ہے، میں ان وردی والوں کے ''کارناموں'' سے اچھی طرح واقف ہوں!
میں نے آپ سے پہلے بھی کہا تھا کہ آپ میرے مراسلوں کو حالت مراقبہ میں پڑھتے ہیں، یا حالت جنون میں؟محترم
یعنی اپ کے مطابق ہر ملزم گنہگار ہی ہے چاہے وہ واقعہ بےقصور ہو معزرت کے ساتھ آج کل وردی والے ۸۰ فیصد کو اٹھاتے فقط مال بٹورنے کے لئے ہیں
یہ آپ کی خوش فہمی ہے کہ اپ نے یہ بات نہیں کہی ہے جب آپ سے یہ کہاں گیا تھا کہ بلاوجہ عورتوں کو اٹھایا جا رہا ہے تب اپ نے یہ حدیث پیش فرما دی کہ عورت کو تفتیش کے لئے برہنہ کیا جاسکتا ہےجبکہ اپ کو اسی وقت اس پر نقد کرنی چاہیے تھی مگر اپ نے اس کی نفی کرنے کے لئے دلیل پیش کردی اپ کی حدیث میں اس جاسوس کو برہنہ کرنے کی دھمکی دی گئی اور اس سے اسلام اور دین کی بھلائی تھی اور یہاں تو فقط بلاوجہ ہی تفتیش کے نام پر یہ کارنامہ کیا جارہا ہے جس سے دین کا کم از کم کوئی فائدہ نہیں ہے اور بلاوجہ اٹھانے میں اور اس حدیث میں عورت کو برہنہ کرنے میں کوئی ربط ہی نہیں ہے کہاں جاسوس اور کہاں بلاوجہ صرف عورتوں کی تذلیل اور مال بٹورنے کی خاطر کسی کو اٹھانا شریعت کا کوئی مقصود نہیں ہے اور نہ ان کو برہنہ کرنے سے دین کا کوئی فائدہ ہے الٹا فساد کا باعث ہے
اسی کے محلے کی کئی بہنیں ہفتہ دس دن، پندرہ دن کے لیے پکڑی جا رہیں، کیا یہ فساد نہیں کہلائے گا؟
اس کے تحت یہ حدیث پیش کی گئی تھی!اور سوال 3؛؛ بہنوں کو گھروں سے اٹھانا تفتیش کے لئے فساد نہ کہلائے گا؟
ان ساری باتوں کا جواب پچھلے مراسلہ میں موجود ہے، لیکن معلوم ہوتا ہے کہ آپ کہ علم الحدیث اور علم الفقہ سے متعلق تحریر سمجھنے میں کافی دشواری ہے، اس کی دہری وجوہات ہیں، ایک آپ کی علم الحدیث اور علم الفقہ کی کم علمی، اور دوسری فہم کلام کی کمی!آپ کی پیش کردہ دلیل میں یہ کہیں بھی موجود نہیں کہ ہر کسی کو تفتیش کے نام پر آٹھا کر برہنہ کر دیا جائے اپ نے جتنے حوالے پیش کیے ہیں ان میں فقط یہ بات ہے کہ جاسوس وہ بھی اس کے لئے جس سے مسلمانوں اور دین کا نقصان ہوتا ہواس کے لئے یہ اقدام جائز رکھا گیا وہ بھی ایک انتہائی اقدام ہے کہ جو روایت پیش کی ہے اس میں صرف دھمکی دی گئی تھی دھمکی دینے اور کرنے میں فرق ہے مگرآپ اس پر قیاس فرما کر ہر کسی کے لئے اس کو جائز فرما رہے ہیں اور وہ بھی آج کے لٹیروں کی لیں جبکہ اس میں جاسوس کی تخصیص کی گئی ہے وہ بھی اس حد تک کہ یقین ہو کہ اس جاسوس سے مسلمانوں کا نقصان ہوتا ہو۔
''ضرورت بھی نہیں'' کیا مطلب؟یہ مجھے پیش کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے
خود بتاتا ہے آئینہ دل حال تیرا
تو اپنی تحریر خود پڑھ لیں۔
فقہ حنفیہ ، فقہ اہل الرائے ہے، کہ جس میں بعض امور میں خبر واحد کا انکار شامل ہے!تو پھر فقہ حنفی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے
شرعی حکم آپ کے اور آپ کے خاندان کے تاثرات سے اخذ نہیں کیئے جائیں گے، شرعی احکام قرآن و حدیث سے اخذ کیئے جائیں گے، اور یہ اس شرعی حکم کا ثبوت بڑی تفصیل سے بیان کیا جا چکا ہے!میں بھی کوئِی افغانستان میں پیدا نہیں ہوا مگر مجھے ایسا لگتا نہیں ہے کہ اپ کا واسطہ ان سے پڑتا ہوگا میں تو اس لئے جانتا ہوں کہ ہمارا سار خاندان وکلاء اور ججوں کا ہےاور ہم سے زیادہ وردی والوں کو صرف وردی والے ہی جان سکتے ہیں
یہ حزب التحریر جیسے غالی خارجیوں کی باطل سوچ ہے!بہرحال شریعت کے یہ قانونی احکام جب نافذ العمل ہوں گے جب شریعت نافذ ہو اور ایسے نیک لوگ ہوں جو واقعی جاسوس کو دین اور مسلمانوں کے فائدے کے لئے گرفتار کریں مال بٹورنے یا عصمت دری کی خاطر نہیں
پھر مینڈک کو زکام کیوں ہو رہا ہے؟دلائل سے محرومی، غصہ کا آغاز!!
Sent from my F103 Pro using Tapatalk
آپ نے دلائل پر بہت محنت کی ہے. اسکی جزا صرف اللہ دے گا.السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@نسیم احمد بھائی! آپ جاننا چاہتے تھے کہ میرا اسلوب اتنا جارہانہ کیوں ہے!
ایک نظیر دیکھ لیں! کہ کس طرح غلط بیانی کی جاتی ہے، اور جھوٹ منسوب کیا جاتا ہے!
اس پر میرے قلم سے میٹھے بول تو نہیں نلکتے!
میں نے آپ سے پہلے بھی کہا تھا کہ آپ میرے مراسلوں کو حالت مراقبہ میں پڑھتے ہیں، یا حالت جنون میں؟
مراسلہ نمبر 70 میں دیکھیں:
اس کے تحت یہ حدیث پیش کی گئی تھی!
آپ کی باقی باتیں اسی غلط بنیاد پر قائم ہے!
ان ساری باتوں کا جواب پچھلے مراسلہ میں موجود ہے، لیکن معلوم ہوتا ہے کہ آپ کہ علم الحدیث اور علم الفقہ سے متعلق تحریر سمجھنے میں کافی دشواری ہے، اس کی دہری وجوہات ہیں، ایک آپ کی علم الحدیث اور علم الفقہ کی کم علمی، اور دوسری فہم کلام کی کمی!
''ضرورت بھی نہیں'' کیا مطلب؟
یہ آپ سے مطالبہ کیا گیا ہے، کہ آپ نے مجھ پر تہمت باندھی تھی!
آپ اس کا ثبوت نہیں پیش کرسکے، اور نہ ہی کر سکتے ہیں، کیونکہ میں نے ایسی کوئی بات کی ہی نہیں!
اور آپ کا مجھ پر جھوٹ بولنا ثابت ہوتا ہے!
فقہ حنفیہ ، فقہ اہل الرائے ہے، کہ جس میں بعض امور میں خبر واحد کا انکار شامل ہے!
اسی بناء پر فقہ حنفی انکار حدیث پر مشتمل ہے!
شرعی حکم آپ کے اور آپ کے خاندان کے تاثرات سے اخذ نہیں کیئے جائیں گے، شرعی احکام قرآن و حدیث سے اخذ کیئے جائیں گے، اور یہ اس شرعی حکم کا ثبوت بڑی تفصیل سے بیان کیا جا چکا ہے!
یہ حزب التحریر جیسے غالی خارجیوں کی باطل سوچ ہے!