مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَيْضًا |
( إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 479 وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 548، 599، 602، 680، 674، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1896، 1900، 6045، 6046، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1044، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 637، 711، 7576، وأبو داود فى «سننه» برقم: 876، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1364، 1365، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3899 وأبو يعلى في « مسنده» برقم: 417 ، 2387)
496- سفیان کہتے ہیں: یہ روایت زیاد بن سعد نے بھی مجھے سنائی تھی، یہ اس سے پہلے کی بات ہے کہ جب میں نے یہ روایت سلیمان سے سنی۔ میں نے ان سے دریافت کیا: میں سلیمان بن صحیم کو آپ کی طرف سے سلام کہہ دوں ، وہ بولے : جی ہاں۔ جب میں مدینہ منورہ آیا، تو میں نے سلیمان کو زیاد کی طرف سے سلام پیش کیا اور ان سے اس روایت کے بارے میں دریافت کیا۔ (تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی) ۔
(وهذا إسناد موصول بالإسناد السابق وهو من المزيد فى متصل الأسانيد، وانظر التعليق السابق)
497- عطاء بن ابی رباح سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”جب کوئی شخص کچھ کھائے تو اپنا ہاتھ (کپڑے یا کسی اور چیز کے ساتھ) اس وقت تک نہ پونچھے جب تک وہ اسے چاٹ نہ لے یا کسی دوسرے سے چٹوا نہ لے۔“
سفیان کہتے ہیں : عمرو نے ان سے کہا: اے ابومحمد! یہ روایت عطاء نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کی ہے، تو عمرو بولے: اللہ کی قسم ! میں نے تو یہ روایت عطاء کی زبانی سنی ہے، جسے انہوں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نقل کیا تھا، اور یہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے ہمارے ہاں مکہ آنے سے پہلے کی بات ہے۔ سفیان کہتے ہیں: عمرو بن قیس اور عطاء کی ملاقات سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے اس سال ہوئی تھی ، جس سال سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں رہائش اختیار کی تھی (یا وہاں اعتکاف کیا تھا) ۔
( إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5456، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2031، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6744، 6745، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3847، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2069، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3269، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14730، 14731، وأحمد فى «مسنده» (2 / 487) برقم: 1949، (2 / 648) برقم: 2716، (2 / 767) برقم: 3296، (2 / 815) برقم: 3568، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2503)
498- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی کنیز کی مردہ بکری کے پاس سے ہوا جو اس کنیز کو صدقے کے طور پر دی گئی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس کے مالک کو کوئی نقصان نہیں ہوگا اگر وہ اس کی کھال حاصل کرکے اس کی دباغت کرکے اس سے نفع حاصل کریں۔“
لوگوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (ﷺ) ! یہ مردار ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھانے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔
سفیان نامی راوی نے بعض اوقات اس میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا تذکرہ کیا ہے اور بعض اوقات ان کا تذکرہ نہیں کیا، تو ہم اس طرح اور اس طرح (دونوں طرح) سے ذکر کررہے ہیں۔
(إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1492 2221 5531 5532 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 363 365 ومالك فى «الموطأ» برقم: 1829 / 483 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1280 1282 1284 والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4246 4247 2449 4250 4272 والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 4547 4548 4550 4551 4573 وأبو داود فى «سننه» برقم: 4120 والترمذي فى «جامعه» برقم: 1727 والحميدي فى «مسنده» برقم: 317، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2419)
499- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتےہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز ادا کرنے میں تاخیر کردی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (ﷺ) ! نماز (کا وقت گزر رہا ہے) ۔ خواتین اور بچے سوچکے ہیں: یہاں عمرو نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لائے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا: ”یہی تو وقت ہے! اگر مجھے اہل ایمان کے مشقت میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا، تو میں اس نماز کو اسی وقت میں ادا کرتا۔“
ابن جریج نامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت عشاء کی نماز مؤخر کردی ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے ایک پہلو کی طرف سے پانی پونچھ رہے تھے اور یہ ارشاد فرما رہے تھے، ”یہی تو وقت ہے! اگر مجھے اپنی امت کے مشقت میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا۔“
سفیان نامی راوی نے بعض اوقات اس حدیث کو نقل کرتے ہوئے اس میں یہ ادراج کیا ہے کہ یہ روایت سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے منقول ہے۔
(إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 571، 7239، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 642، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 342، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1098، 1532، 1533، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 530، 531، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1525، وأحمد فى «مسنده» (2 / 487) برقم: 1951، ( 2 / 808) برقم: 3535، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2398)
500- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سات اعضاء پر سجدہ کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے منع کیا گیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے دوران) اپنے بالوں، یا کپڑوں کو سمیٹیں۔
(إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 809، 810، 812، 815، 816، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 490، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1923، 1924، 1925، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1094 ، 1095، وأبو داود فى «سننه» برقم: 889، 890، والترمذي فى «جامعه» برقم: 273، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1357، 1358، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 883، 884، 1040)
Last edited: