مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
176- مندرجہ بالا روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ۔
(إسناده صحيح ، وانظر حديث سابق)
(إسناده صحيح ، وانظر حديث سابق)
177- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ، نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت نفل نماز ادا کیا کرتے تھے ، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان چوڑائی کی سمت میں لیٹی ہوتی تھی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وتر ادار کرنے ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پاؤں کے ذریعے مجھے حرکت دیتے تھے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعات نماز ادا کرتے تھے اگر میں جاگ رہی ہوتی ، تو میرے ساتھ بات چیت کرلیتے تھے ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ جاتے تھے ، پھر (تھوڑی دیر بعد) نماز (فجر باجماعت ادا کرنے کے لیے ) تشریف لے جاتے تھے ۔
سفیان نامی راوی نے نضر کے حوالے سے منقول روایت میں شک کا بھی اظہار کیا ہے اور اضطراب بھی ظاہر کیا ہے بعض اوقات وہ زیادہ سے بھی منقول روایت میں شک کا اظہار کردیتے ہیں ، وہ یہ کہتے ہیں : یہ روایت مجھ سے خلط ملط ہوگئی ہے ، پھر انہوں نے کئی مرتبہ ہم سے یہ کہا: ابونظر کی حدیث اس طرح ہے ، جبکہ زیادہ منقول روایت اس طرح ہے اور محمد بن عمرو کے حوالے سے منقول روایت اس طرح ہے ۔ امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے میں نے ذکر کردیا ہے ۔
( إسناده حسن ، وأخرجه البخاري 384 ، 512 ومسلم : 512 ، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم : 2341 ، 2342 ، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“ : 4490 ، 4491 ، 4820 ، 4888)
سفیان نامی راوی نے نضر کے حوالے سے منقول روایت میں شک کا بھی اظہار کیا ہے اور اضطراب بھی ظاہر کیا ہے بعض اوقات وہ زیادہ سے بھی منقول روایت میں شک کا اظہار کردیتے ہیں ، وہ یہ کہتے ہیں : یہ روایت مجھ سے خلط ملط ہوگئی ہے ، پھر انہوں نے کئی مرتبہ ہم سے یہ کہا: ابونظر کی حدیث اس طرح ہے ، جبکہ زیادہ منقول روایت اس طرح ہے اور محمد بن عمرو کے حوالے سے منقول روایت اس طرح ہے ۔ امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے میں نے ذکر کردیا ہے ۔
( إسناده حسن ، وأخرجه البخاري 384 ، 512 ومسلم : 512 ، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم : 2341 ، 2342 ، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“ : 4490 ، 4491 ، 4820 ، 4888)
178- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ، پہلے لوگ خود کام کاج کیا کرتے تھے ، تو جمعہ کے دن وہ اسی حالت میں آجایا کرتے تھے ، تو انہیں یہ کہا: گیا : اگر تم غسل کرلو (تو یہ بہتر ہوگا) ۔
(إسناده صحيح ، و أخرجه البخاري فى ”صحيحه“ برقم : 903 ، 2071 ، ومسلم فى ”صحيحه“ برقم : 847 ، وابن خزيمة فى ”صحيحه“ : برقم : 1753 ، وابن حبان فى ”صحيحه“ : برقم : 1236)
(إسناده صحيح ، و أخرجه البخاري فى ”صحيحه“ برقم : 903 ، 2071 ، ومسلم فى ”صحيحه“ برقم : 847 ، وابن خزيمة فى ”صحيحه“ : برقم : 1753 ، وابن حبان فى ”صحيحه“ : برقم : 1236)
179- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بيان كرتی ہیں ، ایک یہودی عورت آئی اور بولی: اللہ تعالیٰ تمہیں قبر کے عذاب سے بچائے ، تو میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں ہماری قبروں میں عذاب دیا جائے گا ، تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کلمہ کہا: اس کا مطلب یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ رہے تھے ۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ، ایک مرتبہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی سواری پر تشریف لے گئے اسی دوران سورج گرہن ہوگیا تو میں اور کچھ دیگر خواتین حجروں میں سے نکلیں ، نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سوار پر تیزی سے تشریف لائے اور جائے نماز پر آکر کھڑے ہوئے ، اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل قیام کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے اور طویل رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور سجدے میں چلے گئے اور طویل سجدہ کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک اٹھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل سجدہ کیا لیکن یہ پہلے سجدے سے کچھ کم تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کی ، تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں چار رکوع اور چار سجدے تھے ۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ، اس کے بعد میں نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تمہیں تمہاری قبروں میں اسی طرح آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا ، جس طرح دجال کی آزمائش ہے ۔ “ (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے ، لفظ مسیح استعمال ہوا ہے یا دجال استعمال ہوا ہے ) ۔
( إسناده صحيح ، والحديث متفق عليه ، أخرجه البخاري 1044 ، ومسلم : 903 ، وابن حبان فى ” صحيحه“ : 2840 ، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“ : 4841)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ، ایک مرتبہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی سواری پر تشریف لے گئے اسی دوران سورج گرہن ہوگیا تو میں اور کچھ دیگر خواتین حجروں میں سے نکلیں ، نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سوار پر تیزی سے تشریف لائے اور جائے نماز پر آکر کھڑے ہوئے ، اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل قیام کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے اور طویل رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور سجدے میں چلے گئے اور طویل سجدہ کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک اٹھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل سجدہ کیا لیکن یہ پہلے سجدے سے کچھ کم تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کی ، تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں چار رکوع اور چار سجدے تھے ۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ، اس کے بعد میں نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تمہیں تمہاری قبروں میں اسی طرح آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا ، جس طرح دجال کی آزمائش ہے ۔ “ (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے ، لفظ مسیح استعمال ہوا ہے یا دجال استعمال ہوا ہے ) ۔
( إسناده صحيح ، والحديث متفق عليه ، أخرجه البخاري 1044 ، ومسلم : 903 ، وابن حبان فى ” صحيحه“ : 2840 ، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“ : 4841)
180- یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے ، جس میں یہ الفاظ ہیں ، جس میں چار رکوع تھے اور چار سجدے تھے ۔ سفیان نامی راوی نے اس کے علاوہ اور کوئی بات ذکر نہیں کی ۔
( إسناده صحيح ، والحديث متفق عليه ، أخرجه البخاري 1044 ، ومسلم : 903 ، وابن حبان فى ” صحيحه“ : 2840 ، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“ : 4841)
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔( إسناده صحيح ، والحديث متفق عليه ، أخرجه البخاري 1044 ، ومسلم : 903 ، وابن حبان فى ” صحيحه“ : 2840 ، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“ : 4841)