مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
301- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے بعد یہ پڑھتے تھے۔ ”اے اللہ ! میں تجھ سے نفع دینے والے علم، پاکیزہ رزق اور قبول ہونے والے عمل کا سوال کرتا ہوں۔“
( إسناده ضعيف فيه جهالة. ولكن الحديث صحيح، وقد استوفينا الحديث عنه فى «مسندالموصلي» برقم 6930، و 6950، 6997 اخرجه ابن ماجه فى سننه 928 ، وأحمد فى المسند 25956 , 26035 , 26124 , 26155 ، والنسائي فى الكبرى 8668 ، والطيالسي فى مسنده 1699 ، وعبدالرزاق فى مصنفه 3090 ، وابن أبى شيبة فى مصنفه 28689 ، وعبد بن حميد فى مسنده 1540 )
302- سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب سلمہ بیان کرتے ہیں: حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا ایک شخص کے ساتھ جھگڑا ہو گیا وہ اپنامقدمہ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے حق میں فیصلہ دے دیا تو وہ شخص بولا: آپ نے ان کے حق میں اس لیے فیصلہ دیا ہے کیونکہ یہ آپ کے پھوپھی زاد ہیں تو الله تعالی نے یہ آیت نازل کی:
”تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہو سکتے جب تک آپس کے اختلافی معاملات میں تمہیں حاکم تسلیم نہیں کرتے اور پھرتم نے جو فیصلہ دیا ہو اس کے بارے میں اپنے من میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے اور اسے مکمل طور پر تسلیم نہیں کرتے ہیں“ ۔ (4-النساء:65)
(إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى المساقاة 2359، ومسلم فى الفضائل 2357، وقد استوفينا تخريجه والتعليق عليه فى «مسند الموصلي» برقم 6814،، كما خرجناه فى صحيح ابن حبان برقم 24)
303- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں یہ نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ نے ہجرت کے حوالے سے خواتین کا تذکرہ کیا ہو، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی:
”پس ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرمالی کہ تم میں سے کسی کام کرنے والے کے کام کو خواه وه مرد ہو یا عورت میں ہرگز ضائع نہیں کرتا“ (3-آل عمران:195)
(إسناده جيد، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 6958 اخرجه الترمذي فى جامعه 3095 , 3096 ، وأحمد فى المسند 26009 , 26036 , 26160 ، والحاكم فى المستدرك 3131 , 3152 , 3519 ، والنسائي فى الكبرى 10028 , 10029 )
304- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، فاطمہ بن ابو حبیش کو استحاصہ کی شکایت ہوگئی تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یہ حیض نہیں ہے، بلکہ یہ کسی دوسری رگ کا مواد ہے۔“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خاتون کو یہ ہدایت کی کہ اپنے حیض کے مخصوص دنوں میں وہ نماز ترک کردے پھر وہ غسل کرے، پھر اگر خون غالب آجائے تو وہ کپڑے کو مظبوطی سے باندھ کر نماز ادا کرے۔
( إسناده صحيح، وقد استوفينا تخريجه فى «مسند الموصلي» برقم 6894 وأحمد فى المسند 25946 , 26026 , 26140 , 26164 ، ومالك فى الموطأ 135 ، والحاكم فى المستدرك 6985 ، والدارمي فى سننه 816 ، والنسائي فى الكبرى 210 )
305- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے باہر تشریف لے جاتے تھے، تو یہ پڑھتے تھے۔ ”اے اللہ میں اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں پھسل جاؤں، یا مجھے گمراہ کردیا جائے یا میں ظلم کروں، یا میرے اوپر ظلم کیا جائے یا میں جہالت کا مظاہرہ کروں، یا میرے خلاف جہالت کا مظاہرہ کیا جائے۔“
(إسناده صحيح، إن كان الشعبي سمعه من أم سلمة، فقد قال ابن المديني فى العلل:ولم يلق أبا سعيد ولا أم سلمة اخرجه أبو داود فى سننه 4495 ، والنسائي فى الصغرى 5487 ، والترمذي فى جامعه 3502 ، و 5435 ، وابن ماجه فى سننه 3908 ، وأحمد فى المسند 26047 , 26129 , 26153 ، والحاكم فى المستدرك 1863 ، والنسائي فى الكبرى 6698 , 6699 , 6700 , 8651 , 8652 , 8653 ، والطيالسي فى مسنده 1701 ، وابن أبى شيبة فى مصنفه 28626 ، وعبد بن حميد فى مسنده 1541 ، وابن المنذر فى الأوسط 1199 ، والطبراني فى الكبير 18391 ، وأبو نعيم الأصبهاني فى حلية الأولياء 10711 , 11822 ، والبيهقي فى السنن الكبير 9691 )
306-سیدہ زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہما اپنی والدہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان نقل کرتی ہیں، ایک خاتون نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے عرض کیا: یا رسول اللد (صلی اللہ علیہ وسلم) ! میری بیٹی کا شوہر انتقال کر گیا ہے اور میری بیٹی کی آنکھوں میں تکلیف ہے تو کیا وہ سرمہ لگالے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: پہلے کوئی عورت ایک سال گزرنے کے بعد مینگنی پھینکتی تھی (یعنی ایک سال بعد اس کی عدت ختم ہوتی تھی) تو چار ماہ دس دن ہیں۔
یحییٰ کہتے ہیں: میں نے حمید بن نافع سے دریافت کیا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان الفاظ سے مراد کیا ہے۔ پہلے کوئی عورت ایک سال گزرنے کے بعد مینگنی پھینکتی تھی تو انہوں نے بتایا: زمانہ جاہلیت میں کوئی عورت (سوگ کے دوران) انتہائی برے کپڑے پہن لیتی تھی پھر وہ گھر کے دور دراز کے کمرے میں چلی جاتی تھی ایک سال گزر جانے کے بعد و مینگنی لے کر اسے اپنی پشت کے پچھے پھینکتی تھی یہاں امام حمیدی الی نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں وہ اپنے پیچھے پھینکتی تھی اور یہ کہتی تھی میں حلال ہوگئی۔
( إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى الطلاق 5336، ومسلم فى الطلاق 1488، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي، برقم 6961، وفي صحيح ابن حبان، برقم 3404)
( إسناده ضعيف فيه جهالة. ولكن الحديث صحيح، وقد استوفينا الحديث عنه فى «مسندالموصلي» برقم 6930، و 6950، 6997 اخرجه ابن ماجه فى سننه 928 ، وأحمد فى المسند 25956 , 26035 , 26124 , 26155 ، والنسائي فى الكبرى 8668 ، والطيالسي فى مسنده 1699 ، وعبدالرزاق فى مصنفه 3090 ، وابن أبى شيبة فى مصنفه 28689 ، وعبد بن حميد فى مسنده 1540 )
302- سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب سلمہ بیان کرتے ہیں: حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا ایک شخص کے ساتھ جھگڑا ہو گیا وہ اپنامقدمہ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے حق میں فیصلہ دے دیا تو وہ شخص بولا: آپ نے ان کے حق میں اس لیے فیصلہ دیا ہے کیونکہ یہ آپ کے پھوپھی زاد ہیں تو الله تعالی نے یہ آیت نازل کی:
”تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہو سکتے جب تک آپس کے اختلافی معاملات میں تمہیں حاکم تسلیم نہیں کرتے اور پھرتم نے جو فیصلہ دیا ہو اس کے بارے میں اپنے من میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے اور اسے مکمل طور پر تسلیم نہیں کرتے ہیں“ ۔ (4-النساء:65)
(إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى المساقاة 2359، ومسلم فى الفضائل 2357، وقد استوفينا تخريجه والتعليق عليه فى «مسند الموصلي» برقم 6814،، كما خرجناه فى صحيح ابن حبان برقم 24)
303- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں یہ نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ نے ہجرت کے حوالے سے خواتین کا تذکرہ کیا ہو، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی:
”پس ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرمالی کہ تم میں سے کسی کام کرنے والے کے کام کو خواه وه مرد ہو یا عورت میں ہرگز ضائع نہیں کرتا“ (3-آل عمران:195)
(إسناده جيد، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 6958 اخرجه الترمذي فى جامعه 3095 , 3096 ، وأحمد فى المسند 26009 , 26036 , 26160 ، والحاكم فى المستدرك 3131 , 3152 , 3519 ، والنسائي فى الكبرى 10028 , 10029 )
304- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، فاطمہ بن ابو حبیش کو استحاصہ کی شکایت ہوگئی تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یہ حیض نہیں ہے، بلکہ یہ کسی دوسری رگ کا مواد ہے۔“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خاتون کو یہ ہدایت کی کہ اپنے حیض کے مخصوص دنوں میں وہ نماز ترک کردے پھر وہ غسل کرے، پھر اگر خون غالب آجائے تو وہ کپڑے کو مظبوطی سے باندھ کر نماز ادا کرے۔
( إسناده صحيح، وقد استوفينا تخريجه فى «مسند الموصلي» برقم 6894 وأحمد فى المسند 25946 , 26026 , 26140 , 26164 ، ومالك فى الموطأ 135 ، والحاكم فى المستدرك 6985 ، والدارمي فى سننه 816 ، والنسائي فى الكبرى 210 )
305- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے باہر تشریف لے جاتے تھے، تو یہ پڑھتے تھے۔ ”اے اللہ میں اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں پھسل جاؤں، یا مجھے گمراہ کردیا جائے یا میں ظلم کروں، یا میرے اوپر ظلم کیا جائے یا میں جہالت کا مظاہرہ کروں، یا میرے خلاف جہالت کا مظاہرہ کیا جائے۔“
(إسناده صحيح، إن كان الشعبي سمعه من أم سلمة، فقد قال ابن المديني فى العلل:ولم يلق أبا سعيد ولا أم سلمة اخرجه أبو داود فى سننه 4495 ، والنسائي فى الصغرى 5487 ، والترمذي فى جامعه 3502 ، و 5435 ، وابن ماجه فى سننه 3908 ، وأحمد فى المسند 26047 , 26129 , 26153 ، والحاكم فى المستدرك 1863 ، والنسائي فى الكبرى 6698 , 6699 , 6700 , 8651 , 8652 , 8653 ، والطيالسي فى مسنده 1701 ، وابن أبى شيبة فى مصنفه 28626 ، وعبد بن حميد فى مسنده 1541 ، وابن المنذر فى الأوسط 1199 ، والطبراني فى الكبير 18391 ، وأبو نعيم الأصبهاني فى حلية الأولياء 10711 , 11822 ، والبيهقي فى السنن الكبير 9691 )
306-سیدہ زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہما اپنی والدہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان نقل کرتی ہیں، ایک خاتون نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے عرض کیا: یا رسول اللد (صلی اللہ علیہ وسلم) ! میری بیٹی کا شوہر انتقال کر گیا ہے اور میری بیٹی کی آنکھوں میں تکلیف ہے تو کیا وہ سرمہ لگالے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: پہلے کوئی عورت ایک سال گزرنے کے بعد مینگنی پھینکتی تھی (یعنی ایک سال بعد اس کی عدت ختم ہوتی تھی) تو چار ماہ دس دن ہیں۔
یحییٰ کہتے ہیں: میں نے حمید بن نافع سے دریافت کیا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان الفاظ سے مراد کیا ہے۔ پہلے کوئی عورت ایک سال گزرنے کے بعد مینگنی پھینکتی تھی تو انہوں نے بتایا: زمانہ جاہلیت میں کوئی عورت (سوگ کے دوران) انتہائی برے کپڑے پہن لیتی تھی پھر وہ گھر کے دور دراز کے کمرے میں چلی جاتی تھی ایک سال گزر جانے کے بعد و مینگنی لے کر اسے اپنی پشت کے پچھے پھینکتی تھی یہاں امام حمیدی الی نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں وہ اپنے پیچھے پھینکتی تھی اور یہ کہتی تھی میں حلال ہوگئی۔
( إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى الطلاق 5336، ومسلم فى الطلاق 1488، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي، برقم 6961، وفي صحيح ابن حبان، برقم 3404)