أَحَادِيثُ أُمِّ كُرْزٍ الْخُزَاعِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا |
348- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”عقیقہ کرتے ہوئے لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری قربان کی جائے گی۔ وہ مذکر ہوں ، یا مؤنث ہوں (یعنی بکرا ہو یا بکری ہو) تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔“
(إسناده صحيح أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5312،5313، والحاكم فى «مستدركه» 4 / 237، برقم: 7686، والنسائي فى «المجتبى» 1 / 831، برقم: 4226 / 2، وأحمد فى «مسنده» 12 / 6580، برقم: 27786)
349- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں ذبح کی جائیں گی اور لڑکی کی طرف سے اک بکری ذبح کی جائے گی۔“
(إسناده صحيح أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5312،5313، والحاكم فى «مستدركه» 4 / 237، برقم: 7686، والنسائي فى «المجتبى» 1 / 831، برقم: 4226 / 2، وأحمد فى «مسنده» 12 / 6580، برقم: 27786 وأبو داود فى «سننه» برقم: 2834،2835، 2836، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1516)
350- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں حدیبیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کے جانور کا گوشت طلب کروں ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ”پرندوں کو ان کے گھونسلوں میں رہنے دو۔“
(إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان في «صحيحه» برقم: 6126، والحاكم في «مستدركه» برقم: 7686، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2835، والبيهقي في «سننه الكبير» 9 / 311، برقم: 19397،19398، وأحمد في «مسنده» 12 / 6579، برقم: 27783، والطيالسي في «مسنده» 3 / 204، برقم: 1739، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» 13 / 452، برقم: 26929، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» 2 / 258، برقم: 788، والطبراني فى «الكبير» 25 / 167، برقم: 407)
351- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ”نبوت ختم ہوگئی اور بشارت آمیز خواب باقی رہ گئے ہیں۔“
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : سفیان ایک طویل عرصے تک اس روایت کو عبیداللہ نامی راوی کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل حدیث کے طور پر نقل کرتے رہے۔ پھر انہوں نے یہ روایت اس کے والد کے حوالے سے ”سباع“ نامی راوی کے حوالے سے سیدہ ام کرز رضی اللہ عنہا کے حوالے سے نقل کی۔ پھر انہوں نے یہ بات ذکر کی کہ پہلے انہوں نے اس کی سند کو ترک کیا تھا، اور بعد میں اسے ثابت رکھا۔
(إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان في «صحيحه» برقم: 6047، والدارمي في «مسنده» 2 / 1359، برقم: 2184، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3896، وأحمد فى «مسنده» 12 / 6580، برقم: 27785، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» 5 / 419، برقم: 2179)