• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسند حمیدی یونیکوڈ (اردو ترجمہ)

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
أَحَادِيثُ أُمِّ كُرْزٍ الْخُزَاعِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
348- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”عقیقہ کرتے ہوئے لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری قربان کی جائے گی۔ وہ مذکر ہوں ، یا مؤنث ہوں (یعنی بکرا ہو یا بکری ہو) تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔“
(إسناده صحيح أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5312،5313، والحاكم فى «مستدركه» 4 / 237، برقم: 7686، والنسائي فى «المجتبى» 1 / 831، برقم: 4226 / 2، وأحمد فى «مسنده» 12 / 6580، برقم: 27786)

349- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں ذبح کی جائیں گی اور لڑکی کی طرف سے اک بکری ذبح کی جائے گی۔“
(إسناده صحيح أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5312،5313، والحاكم فى «مستدركه» 4 / 237، برقم: 7686، والنسائي فى «المجتبى» 1 / 831، برقم: 4226 / 2، وأحمد فى «مسنده» 12 / 6580، برقم: 27786 وأبو داود فى «سننه» برقم: 2834،2835، 2836، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1516)

350- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں حدیبیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کے جانور کا گوشت طلب کروں ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ”پرندوں کو ان کے گھونسلوں میں رہنے دو۔“
(إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان في «صحيحه» برقم: 6126، والحاكم في «مستدركه» برقم: 7686، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2835، والبيهقي في «سننه الكبير» 9 / 311، برقم: 19397،19398، وأحمد في «مسنده» 12 / 6579، برقم: 27783، والطيالسي في «مسنده» 3 / 204، برقم: 1739، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» 13 / 452، برقم: 26929، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» 2 / 258، برقم: 788، والطبراني فى «الكبير» 25 / 167، برقم: 407)

351- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ”نبوت ختم ہوگئی اور بشارت آمیز خواب باقی رہ گئے ہیں۔“
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : سفیان ایک طویل عرصے تک اس روایت کو عبیداللہ نامی راوی کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل حدیث کے طور پر نقل کرتے رہے۔ پھر انہوں نے یہ روایت اس کے والد کے حوالے سے ”سباع“ نامی راوی کے حوالے سے سیدہ ام کرز رضی اللہ عنہا کے حوالے سے نقل کی۔ پھر انہوں نے یہ بات ذکر کی کہ پہلے انہوں نے اس کی سند کو ترک کیا تھا، اور بعد میں اسے ثابت رکھا۔
(إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان في «صحيحه» برقم: 6047، والدارمي في «مسنده» 2 / 1359، برقم: 2184، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3896، وأحمد فى «مسنده» 12 / 6580، برقم: 27785، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» 5 / 419، برقم: 2179)
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
أَحَادِيثُ أُمِّ حرَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
352- سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بحری جنگ کا تذکرہ کیا اور ارشاد فرمایا: ”اس میں جس شخص کا سر چکرائے گا سے بھی شہید کا اجر ملے گا اور جو شخص ڈوب جائے گا اسے دو شہیدوں کا اجر ملے گا۔“
وہ خاتون بیان کرتی ہیں: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: اے اللہ! تو اسے بھی ان میں شامل کردے۔
وہ خاتون بحری جنگ میں شریک ہوئیں جب وہاں سے باہر آئیں ، تو سواری پر سوار ہوئیں، تو اس سے گر کر فوت ہوگئیں۔
( إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى « الجهاد والسير » برقم: 2788،2799، 2877،2894،2924،6282، 7001، ومسلم فى «الإمارة» برقم: 1912، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4608، 6667، 7189، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2490، والطبراني فى «الكبير» 25 / 131، برقم: 319 ، 320)
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
حَدِيثُ أُمِّ شَرِيكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
353- سیدہ ام شریک رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گرگٹ (یا چھپکلی) کو مارنے کی ہدایت کی تھی۔
(إسناده صحيح و أخرجه البخاري فى «بدء الخلق» برقم: 3307،3359، ومسلم فى « قتل الحيات وغيرها » 2237، وابن حبان فى «صحيحه » برقم: 5634، والنسائي فى «المجتبى» 1 / 572، برقم: 2885 / 1، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3228، وأحمد في «مسنده» 12 / 6660، برقم: 28008، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» 10 / 454، برقم: 20251، والطبراني فى "الكبير" 25 / 97، برقم: 250،251)
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
حَدِيثُ بَقِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
354- سیدہ بکیرہ رضی اللہ عنہا جو سیدنا قعقع بن ابوحدود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ ہیں، وہ بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ”اے لوگو! جب تم کسی لشکر کے بارے میں یہ سنو کہ اسے زمین میں دھنسا دیا گیا ہے، تو پھر (سمجھ لینا) قیامت قریب ہوگی۔“
(إسناده صحيح وأخرجه أحمد في «مسنده» 12 / 6574، برقم: 27773، ، 12 / 6574، برقم: 27774، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» 18 / 391، برقم: 4501، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» 24 / 203، برقم: 522، 523)
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
حَدِيثُ بُسْرَةَ بِنْتِ صَفْوَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
355- عبداللہ بن ابوبکر کہتے ہیں: میرے والد اور عروہ بن زبیر کے درمیان اس بارے میں بحث ہوگئی کہ کون سے عمل کے بعد وضو کیا جاتا ہے ( یعنی وضو کو توڑنے والی چیزیں کون سی ہیں؟) ، تو عروہ نے ان میں شرمگاہ کو چھونے کا بھی ذکر کیا، تو میرے والد نے یہ بات بتائی یہ ایک ایسی چیز ہے، جس کے بارے میں ، میں نے کچھ نہیں سنا ۔ عروہ نے کہا: ایسا ہی ہے۔ مجھے مروان بن حکم نے یہ بات بتائی ہے کہ اس نے سیدہ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے ، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھولے وہ وضو کرے۔“
تو میں نے مروان سے کہا: میری یہ خواہش ہے ، تم ان خاتون کو پیغام بھجواؤ ، اس نے پیغام بھجوایا میں اس وقت وہاں موجود تھا۔ شاید اس نے ایک آدمی کو بھیجا یا کسی سپاہی کو بھیجا تو اس خاتون کے پاس وہ پیغام رساں واپس آیا اور بولا: انہوں نے یہ بات بیان کی ہے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھولے اسے وضو کرلینا چاہئے۔“
(إسناد فصلنا القول فيه فى موارد الظمآن، برقم 211، والحديث صحيح، وقد استوفينا تخريجه فى صحيح ابن حبان برقم 1112، 1113، 1119، 1110، 1119، وفي موارد الظمآن برقم 212،211، 213، 214، وانظر تعليقاتنا عليها)
 
Last edited:

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
حَدِيثُ خَوْلَةَ بِنْتِ قَيْسٍ امْرَأَةِ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
356- سیدہ خولہ بنت قیس رضی اللہ عنہا جو سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی اہلیہ ہیں وہ بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ دنیا کے بارے میں گفتگو کررہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بے شک دنیا میٹھی اور سرسبز ہے ، جو اس کے حق کے ہمراہ اسے حاصل کرتا ہے اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے مال اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مال میں تصرف کرنے والے (یعنی ناحق طور پر اسے حاصل کرنے والے) کے لئے اس دن آگ ہوگی جب وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوگا۔“
سفیان نامی راوی نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کئے ہیں: ”قیامت کے دن“۔
(إسناده جيد: وأخرجه البخاري فى "فرض الخمس " برقم: 3118، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2892، 4512، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2374، وأحمد فى «مسنده» 12 / 6545، برقم: 27696، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» 19 / 101، برقم: 35523)
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
حَدِيثُ كَبْشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
357-سیدہ کبشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لٹکے ہوئے مشکیزے کے منہ سے کھڑے ہوکر پانی پیا۔
وہ خاتون بیان کرتی ہیں: میں نے مشکیزے کے منہ کو کاٹ لیا۔ سفیان نامی راوی نے بعض اوقات خاتون کا نام کبشہ ذکر کیا ہے اور بعض اوقات کبیشہ ذکر کیا ہے۔ اور اکثر اوقات انہوں نے ان کا نام کبیشہ ذکر کیا ہے۔
(إسناده صحيح أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5318، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1892، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3423، وأحمد فى «مسنده» 12 / 6686، برقم: 28091، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 212، والطبراني فى «الكبير» 25 / 15، برقم: 8)
 
Last edited:

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
حَدِيثُ عَمَّةِ حُصَيْنِ بْنِ مُحْصَنٍ رَحِمَهَا اللَّهُ تَعَالَى
358- حصین بن محصن اپنی پھوپھی کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں کسی کام کے سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے عورت! کیا تم شادی شدہ ہو؟“ میں نے جواب دیا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تم اپنے شوہر سے غافل کیوں ہو؟“ وہ خاتون کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: میں اس کے حوالے سے صرف اسی کوتاہی کی مرتکب ہوئی ہوں؟ جس سے میں عاجز آجاؤں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کا خیال کیوں نہیں رکھتی ہو؟ وہ تمہاری جنت ہے اور وہ تمہاری جہنم ہے۔“
(إسناده صحيح : وأخرجه الحاكم في «مستدركه» 2 / 189، برقم: 2785، والنسائي فى «الكبرى» برقم: 8913، ، والبيهقي فى «سننه الكبير» 7 / 291، برقم: 14823،والطبراني فى «الكبير» 25 / 183، برقم: 449، 450، والطبراني فى «الأوسط» 1 / 168، برقم: 528)
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
أَحَادِيثُ أُمِّ مَعْبَدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
359- معبد بن کعب اپنی والدہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: یہ وہ خاتون ہیں، جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف رخ کرکے نماز ادا کی ہوئی ہے، وہ بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو ملی ہوئی چیزوں کے استمعال سے منع کرتے ہوئے سنا ہے: یعنی کھجور اور کشمش ملا کر نبیذ تیار کی جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں میں سے ہر ایک کی الگ سے نبیذ تیار کرو۔
(إسناده صحيح وأخرجه أحمد في «مسنده» 11 / 5780، برقم: 24563، والطبراني فى «الكبير» 25 / 147، برقم: 353، 354 )

360- معبد بن کعب اپنے چچا یا شاید اپنی والدہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: اے خواتین! ”تم لوگ یہ بات جان لو۔ لباس میں ، تواضع اختیار کرنا ایمان کا حصہ ہے۔
(إسناده ضعيف، فيه عنعنة ابن إسحاق ولكن يشهد له حديث أبى أمامة عند أحمد فى الزهد، وأبي داود، وابن ماجه، والطحاوي فى مشكل الآثار، والطبراني فى الكبير : أخرجه وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» 12 / 362، برقم: 2906)
 
Last edited:
Top