جناب فیض الابرار صاحب کے جھوٹ پر جھوٹ !
محترم پہلے آپ نے لکھا تھا کہ(سب سے پہلے امام کا نام تو میں بتا دیتا ہوں جو 17 ھجری سے 24 ھجری تک مسجد نبوی میں 8 تراویح پڑھاتا رہا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ)
بندہ نے اس کے جواب میں جناب سے پوچھا تھا کہ(اپنے دعوی کے خظِ کشید الفاظ کو مد نظر رکھیں اور اس روایت میں اُن الفاظ کی نشاندہی کر دیں جس کا ترجمہ یہ بنتا ہوں کہ" حضرت ابی بن کعب 17ھ سے 24 ھ تک مسجد نبوی میں آٹھ رکعت تراویح پڑھاتے رہے؟)
جناب نے اپنے اس جھوٹ پر خاموشی میں عافیت سمجھی کیوں؟؟؟اس جھوٹ سے بری الذمہ ہوں ،17ھ سے 24 ھ تک سیدنا ابی بن کعب کا آٹھ رکعت تراویح پڑھانا ثابت کریں
اب جناب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے اور لکھا کہ (مسجد نبوی میں تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعت نماز کی امامت کی تین دن تک اس سے یہ تو ثابت ہوا کہ نماز تراویح آٹھ رکعت مسنون ہے)
محترم نبی اکرم نے رمضان المبارک کی آخری راتوں میں تین دن جو باجماعت نماز مسجد میں پڑھائی تھی ان تین دن کی نماز میں آٹھ رکعت پڑھانے کی صحیح سند نقل کر دیں ۔ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے سے توبہ کریں۔
بھائی محمد باقر صاحب حفظہ اللہ تعالی نے ایک امیج لگائی ہے اور اس میں نامور محدثین سے ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تراویح کا کوئی عدد معین نہیں ہے ،کیا ان محدثین کو آٹھ رکعت تراویح کی احادیث یاد نہیں تھی؟کیا یہ نبی اکرم کی اس سنت کو جانتے ہی نہیں تھے
محترم پہلے آپ نے لکھا تھا کہ(سب سے پہلے امام کا نام تو میں بتا دیتا ہوں جو 17 ھجری سے 24 ھجری تک مسجد نبوی میں 8 تراویح پڑھاتا رہا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ)
بندہ نے اس کے جواب میں جناب سے پوچھا تھا کہ(اپنے دعوی کے خظِ کشید الفاظ کو مد نظر رکھیں اور اس روایت میں اُن الفاظ کی نشاندہی کر دیں جس کا ترجمہ یہ بنتا ہوں کہ" حضرت ابی بن کعب 17ھ سے 24 ھ تک مسجد نبوی میں آٹھ رکعت تراویح پڑھاتے رہے؟)
جناب نے اپنے اس جھوٹ پر خاموشی میں عافیت سمجھی کیوں؟؟؟اس جھوٹ سے بری الذمہ ہوں ،17ھ سے 24 ھ تک سیدنا ابی بن کعب کا آٹھ رکعت تراویح پڑھانا ثابت کریں
اب جناب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے اور لکھا کہ (مسجد نبوی میں تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعت نماز کی امامت کی تین دن تک اس سے یہ تو ثابت ہوا کہ نماز تراویح آٹھ رکعت مسنون ہے)
محترم نبی اکرم نے رمضان المبارک کی آخری راتوں میں تین دن جو باجماعت نماز مسجد میں پڑھائی تھی ان تین دن کی نماز میں آٹھ رکعت پڑھانے کی صحیح سند نقل کر دیں ۔ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے سے توبہ کریں۔
بھائی محمد باقر صاحب حفظہ اللہ تعالی نے ایک امیج لگائی ہے اور اس میں نامور محدثین سے ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تراویح کا کوئی عدد معین نہیں ہے ،کیا ان محدثین کو آٹھ رکعت تراویح کی احادیث یاد نہیں تھی؟کیا یہ نبی اکرم کی اس سنت کو جانتے ہی نہیں تھے