• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسنون رکعات تراویح پر بحث

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
پهر کسی نئے تهریڈ سے نئے افہام کی شروع کر کے نئے نئے فتاوی پیش کئیے جائینگے ۔
بغض اور نا سمجهی
ضد اور هٹ دهرمی
تمام کا مجموعہ ان کی تحاریر ہیں
کوئی مناسب اور پائیدار حل ہونا چاہئیے ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مذکورہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ تین رکعات وتر پڑھتے تھے۔ اہلحدیث صرف رمضان میں تین رکعات وتر پڑھتے ہیں (وہ بھی صرف آٹھ کی گنتی کی خاطر) اور بقیہ گیارہ ماہ اس حدیث پر عمل نہیں کرتے۔
خلاصہ کلام یہ کہ اس حدیث کے کسی حصہ پر اہلحدیث خود ہی عامل نہیں مگر اہلِ سنت کے خلاف استعمال اسی حدیث کو کرتے ہیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مذکورہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ تین رکعات وتر پڑھتے تھے۔ اہلحدیث صرف رمضان میں تین رکعات وتر پڑھتے ہیں (وہ بھی صرف آٹھ کی گنتی کی خاطر) اور بقیہ گیارہ ماہ اس حدیث پر عمل نہیں کرتے۔
خلاصہ کلام یہ کہ اس حدیث کے کسی حصہ پر اہلحدیث خود ہی عامل نہیں مگر اہلِ سنت کے خلاف استعمال اسی حدیث کو کرتے ہیں۔
جھوٹ نہ بولا کریں!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
قارئینِ کرام!
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مذکورہ حدیث پر ”اہلحدیث“ کہلانے والوں کی عملاً بے اعتنائی تو سامنے آچکی کہ نہ تو اس میں مذکور ”چار چار رکعات“ پر ان کا عمل ہے نہ ہی یہ انفراداً پڑھتے ہیں اور نہ ہی سارا سال تین رکعات وتر۔
اب ہم اس حدیث کے دوسرے پہلو کی طرف آتے ہیں۔

کیا اس حدیث کو تراویح کے لئے پیش کیا جاسکتا ہے؟
”تراویح“ عربی کا لفظ ہے اور جمع کا صیغہ ہے واحد اس کا ”ترویحہ“ ہے۔ ترویحہ آرام کرنے کو کہتے ہیں۔ عربی میں جمع کا صیغہ کم از کم تین (3) پر بولا جاتا ہے۔
مذکورہ حدیث میں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ؛
يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ
اس میں صرف ایک ترویحہ آتا ہے لہٰذا اس پر ”تراویح“ کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔
اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انفراداً نماز پڑھنے کا ذکر ہے (يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ) جب کہ تراویح مسجد میں باجماعت پڑھائی تھیں۔
تراویح مسجد میں پڑھائی گئی تھی اور صحابہ کے ایک جم غفیر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں تراویح پڑھی تھی۔ سوال کرنے والے کا اگر مقصد تراویح سے متعلق پوچھنا ہوتا تو وہ ایک گھریلو خاتون کی بجائے جلیل القدر صحابہ مثلاً ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (علیٰ ہٰذا القیاس) جیسی ہستیوں سے پوچھتا۔ حقیقت یہ ہے کہ سوال تراویح سے متعلق تھا ہی نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی دفعہ تراویح پڑھائی اس میں کہیں ذکر نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تراویح پڑھا کر سوگئے پھر اٹھ کر وتر پڑھائے۔ بلکہ آخری دفعہ کی تراویح تو طلوع فجر تک چلی گئیں تھیں۔ لہٰذا اس دن وتر سے پہلے سونا ممکن ہی نہ رہا تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عملاً بتا دیا کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مذکورہ حدیث تراویح سے متعلق نہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
رمضان کی راتوں میں اللہ تعالیٰ کی عبادت زیادہ سے زیادہ کرو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیام رمضان کی ترغیب دیتے تھے۔ آخری عشرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ساری رات عبادت کرتے تھے۔
صحيح مسلم - (ج 6 / ص 96)
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مَا لَا يَجْتَهِدُ فِي غَيْرِهِ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرہ میں تئیسویں (23) شب کو تہائی رات تک تراویح جماعت سے پڑھائی۔ اوپر صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق بقیہ رات بھی نوافل پڑھنے میں گزاری۔ اسی طرح پچیسویں (25) شب کو ہؤا۔ آخری دفعہ ستائیسویں (27) کی شب تو طلوع فجر تک تراویح پڑھی گئی۔
اس مبارک مہینہ میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ نوافل (تراویح) پڑھنےکی ترغیب دیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ ”خود کلامی“ کے مرض کا شکار ہوگئے ہیں جلد کسی ماہر ڈاکٹر سے علاج کروا لیں۔
معلوم ہوتا ہے کہ آپ جھوٹ بول کر شرمندہ بھی نہیں ہوتے!
قارئینِ کرام!
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مذکورہ حدیث پر ”اہلحدیث“ کہلانے والوں کی عملاً بے اعتنائی تو سامنے آچکی کہ نہ تو اس میں مذکور ”چار چار رکعات“ پر ان کا عمل ہے نہ ہی یہ انفراداً پڑھتے ہیں اور نہ ہی سارا سال تین رکعات وتر۔
اب ہم اس حدیث کے دوسرے پہلو کی طرف آتے ہیں۔
پھر جھوٹ!
کیا اس حدیث کو تراویح کے لئے پیش کیا جاسکتا ہے؟
”تراویح“ عربی کا لفظ ہے اور جمع کا صیغہ ہے واحد اس کا ”ترویحہ“ ہے۔ ترویحہ آرام کرنے کو کہتے ہیں۔ عربی میں جمع کا صیغہ کم از کم تین (3) پر بولا جاتا ہے۔
مذکورہ حدیث میں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ؛
يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ
اس میں صرف ایک ترویحہ آتا ہے لہٰذا اس پر ”تراویح“ کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔
اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انفراداً نماز پڑھنے کا ذکر ہے (يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ) جب کہ تراویح مسجد میں باجماعت پڑھائی تھیں۔
تراویح مسجد میں پڑھائی گئی تھی اور صحابہ کے ایک جم غفیر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں تراویح پڑھی تھی۔ سوال کرنے والے کا اگر مقصد تراویح سے متعلق پوچھنا ہوتا تو وہ ایک گھریلو خاتون کی بجائے جلیل القدر صحابہ مثلاً ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (علیٰ ہٰذا القیاس) جیسی ہستیوں سے پوچھتا۔ حقیقت یہ ہے کہ سوال تراویح سے متعلق تھا ہی نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی دفعہ تراویح پڑھائی اس میں کہیں ذکر نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تراویح پڑھا کر سوگئے پھر اٹھ کر وتر پڑھائے۔ بلکہ آخری دفعہ کی تراویح تو طلوع فجر تک چلی گئیں تھیں۔ لہٰذا اس دن وتر سے پہلے سونا ممکن ہی نہ رہا تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عملاً بتا دیا کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مذکورہ حدیث تراویح سے متعلق نہیں۔
تراویح باعتبار لفظ مستعمل ہے یا باعتبار اصطلاح؟ یقیناً باعتبار اصطلاح، تو اصطلاح کے معنی نہیں تعریف معتبر ہوتی ہے! مگر علم الکلام میں جھک مار مار کر کلام کو سمجھنے کی مت ماری جاتی ہے!
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تنقیض کرنے کو رافضیوں سے مستعار لیا ہے!
رمضان کی راتوں میں اللہ تعالیٰ کی عبادت زیادہ سے زیادہ کرو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیام رمضان کی ترغیب دیتے تھے۔ آخری عشرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ساری رات عبادت کرتے تھے۔
صحيح مسلم - (ج 6 / ص 96)
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مَا لَا يَجْتَهِدُ فِي غَيْرِهِ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرہ میں تئیسویں (23) شب کو تہائی رات تک تراویح جماعت سے پڑھائی۔ اوپر صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق بقیہ رات بھی نوافل پڑھنے میں گزاری۔ اسی طرح پچیسویں (25) شب کو ہؤا۔ آخری دفعہ ستائیسویں (27) کی شب تو طلوع فجر تک تراویح پڑھی گئی۔
اس مبارک مہینہ میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ نوافل (تراویح) پڑھنےکی ترغیب دیں۔
آپ اپنے ہی تراویح کے لفظ سے استدالال کے لئے اس لفظ تراویح کو اس حدیث میں سے دکھا دیں!
لوگوں کو طویل قیام کی ترغیب دیں!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
آپ اپنے ہی تراویح کے لفظ سے استدالال کے لئے اس لفظ تراویح کو اس حدیث میں سے دکھا دیں!
ہم جہاں سے لفظ تراویح لیتے ہیں وہیں اس لفظ کی وضاحت بھی ہے۔
السنن الكبرى للبيهقي - (ج 2 / ص 497)
(وانبأ) ابن فنجويه انبأ احمد بن محمد بن اسحاق بن عيسى السنى ثنا محمد بن سعيد البزورى ثنا يعقوب بن ابراهيم الدورقى ثنا أبو بكر بن عياش عن الربيع بن سحيم الكاهلى عن زيد بن وهب قال كان عمر بن الخطاب رضى الله عنه يروحنا في رمضان يعنى بين الترويحتين قدر ما يذهب الرجل من المسجد إلى سلع * كذا قال ولعله اراد من يصلى بهم التراويح بامر عمر بن الخطاب رضى الله عنها والله اعلم
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السنن الكبرى للبيهقي - (ج 2 / ص 496)
(وانبأ) أبو زكريا بن ابى اسحاق انبأ أبو عبد الله محمد بن يعقوب ثنا محمد بن عبد الوهاب انبأ جعفر بن عون انبأ ابو الخصيب قال يؤمنا سويد بن غفلة في رمضان فيصلى خمس ترويحات عشرين ركعة
 
Top