- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
محترم یا شیخ!مشرک کی نجاست حکمی (یا معنوی ہے) حسّی نہیں۔
کسی کافر کو چھونے سے مسلمان کو وضو یا غسل نہیں کرنا پڑتا۔
نبی کریمﷺ بعض اوقات مشرکوں کو مسجد میں ٹھہرا لیتے تھے۔
واللہ اعلم!
" مومن پاك ہے " يہ حديث ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے، وہ بيان كرتے ہيں كہ مجھے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ملے تو ميں جنابت كى حالت ميں تھا، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ميرا ہاتھ پكڑا تو ميں ان كے ساتھ ساتھ چلنے لگا حتى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ايك جگہ بيٹھ گئے، اور ميں چپكے سے وہاں سے كھسك گيا، اور گھر آكر غسل كيا اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس واپس آيا تو وہ بيٹھے ہوئے تھے، فرمانے لگے:ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كہاں تھے ؟
ميں نے ان سے عرض كيا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: سبحان اللہ، اے ابو ہريرہ مومن نجس نہيں ہوتا "
صحيح بخارى كتاب الغسل حديث نمبر ( 276 ) صحيح مسلم كتاب الحيض حديث نمبر ( 556 )
یا شیخ! اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں۔۔۔
اگر مومن نجس نہیں ہوتا تو کیا اس حدیث کامعکوس مطلب یہ لیا جاسکتا ہے کہ مشرک حسّی نجس ہوتا ہے؟ کیونکہ وہ شرعی طہارت کا خیال نہیں رکھتا۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَـٰذَا ۚ وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ إِن شَاءَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
مجھے اُمیدہے کہ مشرکوں کا مسجد میں ٹھہرانا اس آیہ کریمہ کے نزول سے پہلے کا واقعہ ہوگا۔
تصحیح کردیجئے گا۔ جزاک اللہ خیرا۔
شیخ محترم!اس مباحثہ میں شرکت کرنے والوں کا شکر گزار ہوں
محترم نعیم بھائی آپ نے یہ فرمایا کہ: دونو ں مراد لی جا سکتی ہیں "...تو سکتی ھیں..آپ پخطہ بات بیان کریں.یا تو آپ اس طرح کہیں کہ "دونوں مراد ہیں "مزید ہمارے مہربان محترم انس نظر صاحب نے آپکی بات کا جو جواب دیا ہے اس پر آپ کیا فرمانا پسند کرینگے؟
بعض علماء کے نزدیک مشرک ظاہر و باطن دونوں اعتبار سے ناپاک ہے۔ کیونکہ وہ طہارت (صفائی و پاکیزگی) کا اس طرح اہتمام نہیں کرتا، جس کا حکم شریعت نے دیا ہے۔
شیخین!
میری طرف سے یہ جوابات و سوالات صرف اور صرف طالبانہ ہیں ناکہ عالمانہ۔ تصحیح درکار ہے۔
جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء۔