انور شاہ راشدی
رکن
- شمولیت
- مئی 01، 2014
- پیغامات
- 257
- ری ایکشن اسکور
- 68
- پوائنٹ
- 77
محترمي ومكرمي
مين بهى يه نهين سمجها
مين بهى يه نهين سمجها
مجھے کوئی عبارت خط کشیدہ نظر نہیں آرہی ۔محترم رفیق طاھر بھائی ان انڈرلائن فقرے کی وضاحت فرما دیں آپ کیا بتانا چاہتےہیں میں آپکی بات کوپوری طرح سمجھ نہیں سکا
محترم شیخ صاحب وہ شاہد نشان زدہ کو انڈر لائن کہ گئے نشان زدہ یہ تھےمجھے کوئی عبارت خط کشیدہ نظر نہیں آرہی ۔
کہیں آپ ملون عبارت تو مراد نہیں لے رہے ؟!
هي أكبر من أختها -- فالله المستعان !چونکہ نجاست حکمی والے کے ساتھ پیار محبت سے ہاتھ پکڑ کر نہیں بیٹھا جا سکتا تو یہ تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو پتا تھا
جزاک اللہ محترم شیخ صاحب مگر مجھے اوپر دو باتوں کی سمجھ نہیں آئیهي أكبر من أختها -- فالله المستعان !
معاملہ یہ نہیں ۔
بلکہ معاملہ یوں ہے کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے حکمی نجاست کو حسی نجاست پر قیاس کرکے یہ سمجھا کہ شاید نجاست حکمی اور حسی کا حکم ایک ہی ہے لہذا حکمی نجاست والے کو چھونا بھی درست نہیں ۔ تو اس خیال کی نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے اصلاح فرمائی ۔کہ نجاست حکمی کو نجاست حسی نہ سمجھا جائے۔
محترم بھائی آپ نے اوپر کہا ہے کہمحترمی اسکا مطلب یہ ہوا کہ مشرک میں نجاست حکمی ھے.اور جس طرح نجاست حسی کے لگنے سے مسلم پورا کا پورا نجس نہیں ھوتا اس طرح مشرک بھی نھیں ھوتا.کیا خیال ھے؟
اس پر مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ کیا آپ یہی پوچھنا چاہتے تھے یا آپ درست بات نہیں سمجھا سکےجی ہاں مشرک کی نجاست بھی حکمی ہی ہے حسی نہیں !
میں نے لکھأ ہے :جزاک اللہ محترم شیخ صاحب مگر مجھے اوپر دو باتوں کی سمجھ نہیں آئی
2-اوپر آپ نے ایک جگہ کہا کہ حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حسی نجاست کی نفی کی ہے اور دوسری جگہ کہا کہ جو تھوڑی بہت جسم پر نجاست ظاہری یا حسی لگ جاتی ہے اسکی اس حدیث میں نفی نہیں ہے تو کیا نجاست حسی کی بھی تقسیم ہے
جزاک اللہ خیرا
نجاست حسی کی اگر کوئی تقسیم کرنا چاہے تو کر لے لیکن ہمیں فی الحال اسکی ضرورت نہیں ہے ۔نجاست ظاہری کے لگ جانے سے بھی "مؤمن نجس نہیں ہوتا" ہاں مؤمن کا بعض حصہ یا جہاں جہاں نجاست لگی ہے وہ حسی طور پر نجس ہو جاتا ہے ۔ اور ان المسلم لا ینجس میں اسکی نفی نہیں ہے ۔