انور شاہ راشدی
رکن
- شمولیت
- مئی 01، 2014
- پیغامات
- 257
- ری ایکشن اسکور
- 68
- پوائنٹ
- 77
لیکن محترمی جو دو اشکال ھیں انکا ازالہ بھی تو ضروری ھے.
کیا فرماتے ھیں؟
کیا فرماتے ھیں؟
دہرانے میں بھی کوئی عار نہیں ہے ۔محترمی ومکرمی پچھلے صفحات میں آپ ملاحظہ فرماسکتے ھیں.
محترم رفیق طاھر بھائی ان انڈرلائن فقرے کی وضاحت فرما دیں آپ کیا بتانا چاہتےہیں میں آپکی بات کوپوری طرح سمجھ نہیں سکااس حدیث میں نجاست حسی کی نفی ہے
اور یہ نفی اس وقت تک کے لیے ہے جب کوئی مؤمن نجاست حکمی کو نجاست حسی سمجھنے لگے۔ اور یہی کچھ یہاں بھی ہوا ہے ۔
نجاست ظاہری کے لگ جانے سے بھی "مؤمن نجس نہیں ہوتا" ہاں مؤمن کا بعض حصہ یا جہاں جہاں نجاست لگی ہے وہ حسی طور پر نجس ہو جاتا ہے ۔ اور ان المسلم لا ینجس میں اسکی نفی نہیں ہے ۔