• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مصنف ابن ابی شیبہ میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث

شاد

مبتدی
شمولیت
مئی 03، 2014
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
23
مصنف ابن ابی شیبہ میں جو شیخ محمد عوامہ کی تحقیق کے ساتھ شائع ہوئی ہے اس کی پوری روداد موجود ہے ۔ کب اورکیسے اس زیادتی کا علم ہونے پر اضافہ ہوا۔ ابھی سردست آفس میں ہوں ،ترجمہ کرنے کی فرصت نہیں ہے۔کل انشاء اللہ اس کا خلاصہ بیان کردیتاہوں تاکہ آپ اوردیگر ناواقفان حال کی تشفی ہوجائے۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
محترم
ھم نے وہ پڑھی ھے.
آپ بس میری بات کا جواب دیں.
اور کراچی والوں نے کس نسخے کا حوالہ دیا ھے؟
نہ بات کو لمبا کریں اور نا قارئین کو الجھائیں.
آپ کا یہ طریقہ کس بات کا غماز ھے.
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
السلام علیکم،،،،،
اللہم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ
وارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ۔۔۔

انسان کی ہدایت اور حق بات میں ایک بہت بڑی رکاوٹ اسکا مسلک اور اسکی ضد اور ذات بن جاتے ہیں دین اسلام کے کئی مسائل ایسے ہیں جو اتنے واضح ہیں کہ ایک عام انسان بھی انکو آسانی کے ساتھ سمجھ لیتا ہے لیکن جس کو اللہ توفیق دے۔۔
ہاتھوں کا نماز میں سینے پر باندھنا یہ ایک الگ بحث ہے یہاں جو بحث اتنے عرصے سے چل رہی ہے وہ مصنف ابن ابی شیبہ میں بعض الناس کی تحریف ہے جس کو خود انہی کے علماء نے تسلیم بھی کیا ہے لیکن افسوس مسئلہ یہ ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"مولانا محمو د الحسن سابقہ شيخ الحديث ديوبند لکھتے ہيں:-
"حق و انصاف يہ ہے کہ امام شافعي رحمتہ اللہ عليہ کے مذہب کو اس مسئلہ (بيع خيار) ميں ترجيح خاص ہے ليکن ہم مقلد ہيں اس لئے ہم پر اپنے امام ابو حنيفہ رحمتہ اللہ عليہ کي تقليد واجب ہے "
(تقرير ترمذي ، جلد 1، صفحہ 49)"

مفتی رشید احمد لدھیانوی نے لکھا ہے کہ
تبرعا لکھ دی ہے ورنہ رجوع الی الحدیث وظیفہ مقلد نہیں ،، ( احسن الفتاوی ۳/۵۰)

معذرت کے ساتھ میری یہ بات کسی پر تنقید نہین بلکہ خالص حقائق پر مبنی ہے کیوں کہ کچھ ایسا ہی اس ہاتھ باندھنے والے مسئلے میں بھی ہے ملاحظہ کیجئے۔۔


"تلک الزیادۃ معلولۃ"۔۔(حاشیہ فیض الباری)
الانصاف ان ھذہ الزیادۃ وان کانت صحیحۃ لوجودہا فی اکثر النسخ من المصنف لکنھا مخالفۃ الروایات الثقات فکانت غیر محفوظۃ۔(التعلیق الحسن)
دلیل ابی حنیفۃ ما رواہ احمد والدارقطنی والبیہقی عن علی۔۔۔۔ (اتحاف السادۃ ج3 ص 37)


مزید تحریف کے اوپر دلائل دیکھنے کیلئے اسی تھریڈ کو دیکھیں بات کو لمبا کرنا فضول ہے۔۔http://forum.mohaddis.com/threads/مصنف-ابن-ابی-شیبہ-میں-وائل-بن-حجر-رضی-اللہ-عنہ-سے-مروی-حدیث.17353/page-3#post-163475
 

شاد

مبتدی
شمولیت
مئی 03، 2014
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
23
مولانااثری صاحب نےمضمون کےآخرمیں حسب وعدہ دونوں نسخوں کےعکس چسپاں کیےہیں وہاں سےملاحظہ کیےجاسکتےہیں۔
البتہ فورم پربھی اسی حوالے سےعکس موجودہیں جویہاں دیکھے جاسکتےہیں۔
اسی موضوع کےتعلق سے حافظ زبیرعلی زئی صاحب رحمہ اللہ کا ایک تفصیلی مضمون فورم پرموجودہے:
http://forum.mohaddis.com/threads/نماز-میں-ہاتھ-باندھنے-کا-حکم-اور-مقام.567/
اس کےعلاوہ پاک و ہنداوربعض عرب ممالک کےعلماء نے متون احادیث کےاندر ان دسیسہ کاریوں سے نقاب کشائی کرنےکےلیےمستقل تصانیف فرمائی ہیں جن کےاندرضمنا اس تحریف کا بھی تذکرہ ہے ۔ چندکتب یہ ہیں:
قرآن وحدیث میں تحریف از ڈاکٹرابوجابرعبداللہ دامانوی
تحریف النصوص من مآخذ أہل الأهواء في الاستدلال للشيخ بكر ابو زيد
زوابع في وجه السنة قديما و حديثا للشيخ صلاح الدين مقبول أحمد
الطوام المرعشة في بيان تحريفات أهل الرأي المدهشة للشيخ بديع الدين الراشدي السندي
یہ چندمستقل تصانیف ہیں اس موضوع پر۔اگر عموماعلماءکے کلام کو اکٹھاکیاجائےجوانہوں نے اپنی کتب کےاندر کسی مناسبت سے ذکرکیاتوفحدث ولاحرج۔
ًمیں نے کہاتھاکہ تحت السرۃ کی زیادتی پر جوکچھ شوروغوغااورہنگامہ برپاہے وہ برصغیر میں ہی ہے عرب علماء کے یہاں اس پر اس قدر چیخ وپکار نہیں مچ رہی ہے۔ اس پر خضرحیات صاحب نے نہ جانے کس عالم میں ان علماء کے حوالے دیئے ہیں، پہلا حوالہ ہے ڈاکٹر ابوجابرعبداللہ دامانوی ،یہ بزرگ پاکستان کے کسی شہر کے رہنے والے ہیں اگر وہ عرب میں رہنے لگے ہیں تو اس سے وہ عرب نہیں بن جائیں گے۔ ویسے بھی چھٹتی نہیں منہ سے یہ کافر لگی ہوئی جن کو برصغیر میں رہ کر احناف کو کوسنے کا مزاج بن چکاہو وہ عرب میں جاکر کس طرح بدل جائیں گے۔
دوسراحوالہ ہے۔ شیخ بکر ابوزید یہ عرب عالم ہیں ابن باز وغیرہ کے شاگرد ہیں اس پر ہم آخر میں گفتگو کرتے ہیں،
تیسراحوالہ صلاح الدین مقبول احمد کاہے یہ ہندوستان کے عالم ہیں
چوتھاحوالہ بدیع الدین راشدی کاہے۔ ان کے نام کے ساتھ سندی کی اضافت موجود ہے۔ چار میں سے تین برصغیر سے تعلق رکھتے ہیں اس مین سے کوئی ایسابھی نہیں ہے کہ جس کی پیدائش عرب میں ہوئی ہو بلکہ ہرایک نے اولا یہاں پوری تعلیم حاصل کی ہے پھر وہاں جاکر تعلیم حاصل کی اورپھرتدریس یاپھرتحقیق کے شعبے میں ادھر ہی رہ گئے۔ اس سے یہ عرب نہیں ہوجاتے۔
خضرحیات صاحب کے یہ تمام حوالہ اصل بحث سے دور ہیں۔ رہ ابوبکر زید کی بات توجن بزرگ کو یہ بھی گوارہ نہ ہو کہ لوگ عبدالفتاح ابوغدہ کی کتابیں کیوں پڑھتے ہین تواس سے ان کے ’’حقد‘‘کا اندازہ لگایاجاسکتاہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ًمیں نے کہاتھاکہ تحت السرۃ کی زیادتی پر جوکچھ شوروغوغااورہنگامہ برپاہے وہ برصغیر میں ہی ہے عرب علماء کے یہاں اس پر اس قدر چیخ وپکار نہیں مچ رہی ہے۔ اس پر خضرحیات صاحب نے نہ جانے کس عالم میں ان علماء کے حوالے دیئے ہیں، پہلا حوالہ ہے ڈاکٹر ابوجابرعبداللہ دامانوی ،یہ بزرگ پاکستان کے کسی شہر کے رہنے والے ہیں اگر وہ عرب میں رہنے لگے ہیں تو اس سے وہ عرب نہیں بن جائیں گے۔ ویسے بھی چھٹتی نہیں منہ سے یہ کافر لگی ہوئی جن کو برصغیر میں رہ کر احناف کو کوسنے کا مزاج بن چکاہو وہ عرب میں جاکر کس طرح بدل جائیں گے۔
دوسراحوالہ ہے۔ شیخ بکر ابوزید یہ عرب عالم ہیں ابن باز وغیرہ کے شاگرد ہیں اس پر ہم آخر میں گفتگو کرتے ہیں،
تیسراحوالہ صلاح الدین مقبول احمد کاہے یہ ہندوستان کے عالم ہیں
چوتھاحوالہ بدیع الدین راشدی کاہے۔ ان کے نام کے ساتھ سندی کی اضافت موجود ہے۔ چار میں سے تین برصغیر سے تعلق رکھتے ہیں اس مین سے کوئی ایسابھی نہیں ہے کہ جس کی پیدائش عرب میں ہوئی ہو بلکہ ہرایک نے اولا یہاں پوری تعلیم حاصل کی ہے پھر وہاں جاکر تعلیم حاصل کی اورپھرتدریس یاپھرتحقیق کے شعبے میں ادھر ہی رہ گئے۔ اس سے یہ عرب نہیں ہوجاتے۔
خضرحیات صاحب کے یہ تمام حوالہ اصل بحث سے دور ہیں۔ رہ ابوبکر زید کی بات توجن بزرگ کو یہ بھی گوارہ نہ ہو کہ لوگ عبدالفتاح ابوغدہ کی کتابیں کیوں پڑھتے ہین تواس سے ان کے ’’حقد‘‘کا اندازہ لگایاجاسکتاہے۔
شیخ بکر ابو زید ہی یہاں مراد تھے ۔ دیگر عرب علماء کی جنہوں نے اس کو تحریف قرار دیا ہے ، ان کی فہرست بھی پیش کی جاسکتی ہے ۔ لیکن اس کا فائدہ ؟
بکر ابو زید تو ابو غدہ کی مخالفت کی وجہ سے حاقدین کی قطار میں کھڑے ہوگئے ۔ گویا جو کسی حنفی سے مخالفت ( حقد ہی سہی ) رکھتا ہو اس کی بات قابل قبول نہیں ؟
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
محترم آپ میری بات کا جواب دیں. ان شاء اللہ عرب کے فورموں میں بہی اس بات کو ہم واضح کرتے ھیں. آپ بے فکر رہیں.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم انور شاہ راشدی بھائی
شاہ صاحب کی عبارت کا خلاصہ یہ نکلتا ہے کہ یہ تحت السرۃ کے الفاظ صرف قاسم بن قطلوبغا کے نسخے میں ملتے ہیں اوروں میں نہیں۔ اگر آپ غور کریں تو یہی اعتراض حیات سندھیؒ نے بھی کیا تھا اور علامہ ہاشم سندھی نے اس کا جواب بھی اسی زمانے میں دے دیا تھا۔
علامہ ہاشمؒ نے اس نسخے کی مضبوطی ثابت کی تھی المقابلۃ المصححۃ المتعددۃ الموافقۃ التی اتصل بنا سندھا (معیار النقاد (درہم الصرۃ ص 107) کے الفاظ سے۔ یہ الفاظ بتاتے ہیں کہ اس نسخے کا اصل نسخے سے تقابل کیا گیا، تصحیح کی گئی، کئی مرتبہ کی گئی، موافق پایا گیا اور ہم تک اس کی سند متصل ہے۔ اس کے مقابلے میں جو نسخے حیات سندھی کے پاس تھے ان پر تصحیحات نہیں تھیں۔ تو ان کا سوال یہ تھا کہ کیا اس مصححہ نسخہ کے مقابلے میں غیر مصححہ نسخہ قبول ہوگا؟؟؟؟ یہ سوال ابھی تک تشنہ ہے۔
ہاں ایک اعتراض شیخ قاسم بن قطلوبغا کی محدثیت پر کیا گیا ہے۔ تو عرض یہ ہے کہ سیوطی نے الضوء اللامع میں شیخ قاسم کی تفصیل لکھی ہے۔
اس میں ان کے اساتذہ بھی لکھے ہیں جن سے انہوں نے علوم الحدیث حاصل کیا۔ یہ صرف فقیہ نہیں تھے بلکہ علوم حدیث پر بھی مہارت رکھتے تھے۔
ان سے حدیث کا علم حاصل کیا جاتا تھا۔ سیوطی نے عبد البر بن محمد کے ترجمے میں لکھا ہے:۔
وكذا أخذ في الفقه عن البدر عن عبيد الله والزين قاسم بن قطلوبغا مع أصوله والحديث عن ثانيهما
اور پھر ان کی تعریف کرتے ہوئے سیوطی نے کہا ہے:۔
ووصفه ابن الديري بالشيخ العالم الذكي وشيخنا بالإمام العلامة المحدث الفقيه الحافظ
اور سیوطی کے شیخ سے مراد یہاں حافظ ابن حجرؒ ہیں۔
حتی کہ بقاعی نے ان سے حسد کی وجہ سے ان پر کذب کی تہمت لگائی ہے لیکن اس سے پہلے انہوں نے بھی گواہی دی ہے:۔
وكان مفننا في علوم كثيرة الفقه والحديث والأصول وغيرها۔ یہ سب الضوء اللامع میں تحریر ہے۔
تو ایسے شخص پر یہ تہمت لگانا کہ وہ حدیث سے بے بہرہ تھا کیا حیثیت رکھتا ہے؟؟؟
اس بات کو شاید شاہ صاحب نے اپنی تحریر میں چھیڑا ہی نہیں ہوگا۔

اور اب تو تھوڑا معاملہ اور مختلف ہو گیا ہے اس لحاظ سے کہ قاسم بن قطلوبغا کی پیدائش سے بھی قبل کا نسخہ ہمارے پاس ہے جس میں یہ موجود ہے اور جس کی تحقیق میں پیچھے لکھ چکا ہوں۔ اس کے باوجود یہ ضد کہ یہ نسخوں میں موجود نہیں ہے بہت عجیب سی لگتی ہے۔ میری درخواست ہے کہ آپ پیچھے کی جانے والی طویل بحث میں میری پوسٹس ملاحظہ فرما لیں۔ میں اکثر باتوں کا جواب دے چکا ہوں۔

مجھے اپنے محترم بھائیوں سے یہ شکوہ ہے کہ بجائے مجھ پر ضد کا لیبل لگانے یا علماء کے حوالہ جات دینے کے دلائل سے میری باتوں کا رد کیوں نہیں کرتے؟ میں پیچھے مکمل بحث کر چکا ہوں آخر کس لیے؟
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
محترم
باقی نسخوں پر ان شاء اللہ تعالی ھم بعد میں آتے ھیں.
میری بس ایک بات کا جواب دیا جائے.جو میں نے شاد بھائی سے کہی تھی.
 
Top