محترم بھائی!
آپ میری بات کو مسترد کر سکتے ہیں۔ ظاہر ہے میں ایک طالب علم ہوں۔
لیکن جن احتمالات کا آپ نے کہا انتہائی احترام کے ساتھ معذرت کرتے ہوئے عرض کرتا ہوں کہ اس سے زیادہ عجیب آپ نے پوسٹ فرما دی ہے۔
علی الصدر کی صحیح روایات، نبی ﷺ کو چھوڑ کر اصحاب کی طرف جانا، میرا نبی ﷺ کی رائے کے مقابلے میں کشمیریؒ کی رائے پر "اڑے" رہنا، میرا اپنے عالم کی بات "مخالف کی تائید میں ہونے پر" مسترد کر دینا، خیانت و غلطی۔ یا للعجب۔ ان ابحاث میں یہ بھی ہوتا ہے؟
میرے انتہائی قابل احترام بھائی!
میں نے بارہا عرض کیا ہے گرچہ بالفاظ دگر کہ میں اپنی غور و فکر کے بعد ایک رائے رکھتا ہوں اور اس کے خلاف کسی بھی عالم کی رائے ہو اس پر غور و فکر کرتا ہوں، اس کی تائید و تردید کرتا ہوں چاہے وہ عالم حنفی ہو یا کوئی اور۔
اس تحت السرہ کی بحث کو انا کا مسئلہ کیوں بنایا جاتا ہے؟
آپ نے تو شاید یہ بھی ملاحظہ نہیں فرمایا کہ کشمیریؒ کی رائے ہے کیا؟ وہ بھی تحت السرہ کی تعیین کے قائل نہیں ہیں۔ اور مجھے یہی رائے پسند ہے۔
لیکن اس طرز میں بحث کو آگے بڑھانا تو میرے لیے ممکن نہیں ہے۔
البتہ ایک بات کہوں گا کہ اتنا مسلکی تعصب اور جمود تو مجھ مقلد میں نہیں ہے جتنا آپ میں سے بعض لوگوں میں ہے۔ علمی ابحاث میں بھی عجیب سا طرز اپناتے ہیں آخر میں۔
خدا نخواستہ میں آپ کو متہم نہیں کر رہا۔ آپ میرے لیے محترم ہیں۔
لیکن محدث فورم کے اس علمی و دعوتی پلیٹ فارم سے مجھے اس بات کا اندازہ بسا اوقات ضرور ہوا ہے کہ تحقیق کے میدان میں مجھے اکیلے ہی آگے جانا ہوگا۔
آپ کی کوئی بات مجھے بری نہیں لگی۔ صرف ابھی تک جاری بحث اور اس پر اس انداز کی پوسٹ پر تعجب ہوا۔ میں ان باتوں میں سے کچھ کو ہائیلائیٹ کر دیتا ہوں۔
فقط والسلام
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔
یہ ایک عجیب مسئلہ ہے کہ جب کہا جاتا ہے کہ اللہ کے سوا کسی کو مت پکارو تو ایسے بندے کو کہا جاتا ہے کہ یہ تو ولیوں نبیوں کے گستاخ ہیں۔۔۔
اسی طرح کہا جائے کہ حدیث سے آگے نہ بڑھا جائے یا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا اس پر سر تسلیم خم کر لیا جائے تو کہا جاتا ہے یہ تعصب ہے تشدد ہے۔۔۔۔۔۔۔!!!!
محترم بھائی آپ نے کہا میں ہر کسی کی رائے کو پرکھتا ہون۔۔۔۔۔
تو اسی آپ کی بات نے یہاں مجھے بات کرنے پر مجبور کیا وگرنہ آپ میری اتنی لمبی بات کسی جگہ نہیں دیکھیں گے اور نہ ہی میری عادت ہے۔۔
بھائی تحقیق اور جمود دو متضاد چیزیں ہیں اور تحقیق نام ہی اس چیز کا ہے کہ انسان کو حدیث نظر آئے تو اس پر عمل کرے یہ نہیں کہ وہ اپنے کچھ احتمالات کی بنا پر اس بات کو چھوڑ دے جو صحیح ہے۔۔۔
آپ نے کہا کہ اس مسئلے کو اتنا بڑا کیوں بناتے ہیں ہم۔۔۔!!!ِ؟؟ بھائی یہی بات اگر آپ خود سے پوچھیں گے تو ان شاء اللہ صحیح جواب کی امید ہے۔۔۔
اور میں نے اوپر بھی اس بات کو آپ کے سامنے رکھا ہے علی الصدر کا مسئلہ صحیح اور صریح احادیث سے ثابت ہے اور قوی دلائل موجود ہیں جبکہ تحت السرۃ کی کیا دلیل ہے اور اس کا کیا مقام ہے وہ بھی آپ اوپر ملاحظہ کر چکے ہیں۔۔۔
ہاں اگر آپ کہیں کہ واقعی تحت السرۃ کی اور تمام احادیث ضعیف ہیں اسی وجہ سے اس احتمالی دلیل سے سہارہ لیا جاتا ہے تو پھر اس حوالے سے مزید کچھ کہا جا سکتا ہے۔۔ واللہ اعلم