رحمانی صاحب کا صرف ایک کام ہے ، وہ کیا ہے ؟ کسی اور کی زبانی نہ سنیے ، ان کی ارسال کردہ پوسٹیں پڑھ کر فیصلہ کیجیے ، اور اپنی اس عادت شریفہ کو پورا کرنے کے لیے کہ فلاں نے پہلے کہا ، اور میں نے بعد میں کہا ، یا اس نے یہ کیا ، اس لیے میں نے یہ کیا ، یہ سب ان کا طریقہ واردات ہے ۔
وہی لفظ ’ مخبوط الحواس ‘ جس پر وہ اس قدر سیخ پا ہوئے ہیں ، بالکل یہی لفظ یہ چند مہینے پہلے تبلیغی جماعت کے ناقدین کے لیے استعمال فرما چکے ہیں ، ملاحظہ کیجیے :
اور یہاں تو یہ مسئلہ ہے کہ اوپر پوسٹ میں انہیں کچھ الفاظ نظر آگئے ، جہاں سے ان کا اقتباس نقل کیا ہے ، وہاں موضوع کے شروع میں شیخ صالح المنجد کی ویب سائٹس سے فتوی نقل کیا گیا ہے ، لیکن اس کے باوجود انہوں نے وہاں جو زبان استعمال کی ہے ، اس سے ان کے حالیہ بیان کی حقیقت ملاحظہ کی جاسکتی ہے ۔
تبلیغی جماعت ، خوبیاں اور خامیاں
ایک سعودی عالم دین کی ویب سائٹ سے نقل کردہ جواب پر ، رحمانی صاحب کے نقد کی ابتدا ملاحظہ کیجیے :
سعودیہ میں لکھی گئی تحریر کا جواب بر صغیر پاک و ہند کے تناظر میں دیا جارہا ہے ، بلکہ بقول ان کے جو سعودی مقلدین ہیں ، ان کا جواب برصغیر پاک و ہند کے غیر مقلدین پر طعنہ زنی کرکے دیا جارہا ہے ۔
یہ نمونہ صرف اس لیے نقل کیا ہے ، تاکہ نئے قارئین ( پرانے تو پہلے سے ہی واقف ہیں ) بھی جان لیں کہ شرارت کے شراروں ، اور تعصب کے بھبوکوں نے اٹھنا ہی ہوتا ہے ، بہانہ نظر آجائے تو عید ہے ، نہ آئے تو خود گھڑنا کون سا بعید ہے ۔