• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

منکرین تصوف

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
جناب اقیل صحاب ،جب دین اسلام اتنا آسان دین اللہ تعالی نے ہمارےلیے بنایا ،اس پر تصوف کا نام بدل کر پیچدیگی کیوں پیدا کی گیی۔کیا یہ دین اسلام پہ ظلم نہیں۔؟؟؟ جسکا سمجھنا اور سمجھانا اتنا مشکل ہوگیا۔
[/QUOTE]
میرے بھائی کوئی اعتراض کرنا ہے ،تو معقول سا اعتراض کرو،آخر آپ اتنا تو بتا دے کہ آپ نے ا پنی زیست مبارکہ کے کتنے سال صرف کیے ہیں اور تصوف آپ کی رسائی سے بالا تر نکلا۔
تصوف بڑا آسان ہے ،جس دن بھی آپ کو یہ شوق چرایا انشا اللہ سمجھنے میں دیر نہیں لگے گی۔ تصوف میں یہ خوبی ہے ،کہ اگر کوئی کمزوری بھی ہوئی تو دور ہو جائے گئ،تصوف کا حصول کثرت ذکر ہے، اگر یہی کلیہ ( پیچدگی والا)علما ظواہر پر لگایا جائے تو علما ظواہر تو کافر کافر کی گردان کر رہئے ،وہاں آپکو کوئی پیچدگی نظر نہیں آ رہی ہے۔
تزکیہ نفس، اللہ کا ذکر،اللہ سے رابطہ ان تمام کوصرف اسی معنوں اور مفہوم میں لیں جیسے اللہ اور اسکے نبی پا ک نے بتایا، بجاعیہ اسکو تصوف اور صوفیوں کی لغت سے سمجھے جسکے معنہ و مفہوم بہت سارے ہوتے جس میں کفریہ باتییں بھی نظر آتی ہے۔
بھائی جہاں تک کفریہ باتوں کا تعلق ہے تو سارے بریلوی ابن تیمیہؒ کو کفر کہتے ہیں ،اہلحدیث علما بریلیوں کو مشرک کہتے ہیں،تو آپ کو چاہئے اس کلیے کے تحت اسلام ہی کو چھوڑ دے ہر طرف تضاد ،بیت اللہ سے لے کر بیت الخلا تک علما کا اختلاف۔
بھائی ہمارا تصوف شاہ ولی اللہؒ مجدد الف ثانی ؒ والا ہے ،وہ بالکل آسان ہے ،اور عین منشا نبویﷺ کے مطابق ہے ،آپکو جو تضاد نظر آتا پیش کر یں۔
دوسرا مطالبہ آپ سے یہ ہے کہ آپ کچہ غیر اسلامی تصوف اورجاہل صوفیوں پر بھی مختصر تبصرا کریں۔ تاکہ معلوم ہو آپ کس تصوف کے داعی ہیں اور کس تصوف کے منکر۔
میرے بھائی جو تصوف قرآن و حدیث کیساتھ ٹکرائے ہم اسکو نہیں مانتے،مثلاًتصوف کے نام پر غیر اللہ کا ورد کرنا ،ان کو عالم الغیب سمجھنا،مسکل کشا سمجھنا،قبروں کا طواف کرنا ،اللہ کے نام کا چھوڑ کر غیر اللہ کا ذکر کرنا ،قبروں کا سلام اور طواف کرنا،وغیرہ،قبروں پر اجتماع کرنا، وغیرہ وغیرہ
جس تصوف کی میں دعوت دیتا ہوں بڑا آسان ہے بس اس میں کثرت سے ذکر کرنا سلکھلایا جاتا ہے،بس۔
باقی حفظ قرآن کے لئے راتوں کو جا گنا پڑتا ہے تو علم تصوف جو کہ کیفی علم اسکے لئے بجی محنت درکار ہے۔[/QUOTE]
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
درد دل کے وا سطے پیدا کیا ا نسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں

باوجو د یکہ پرو با ل نہ تھے آد م کے
وہاں پہنچا کہ فرشتے کا بھی مقدور نہ تھا
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
تری آگ اس خاکداں سے نہیں
جہاں تجھ سے ہے ، تو جہاں سے نہیں
بڑھے جا یہ کوہِ گراں توڑ کر
طلسمِ زمان و مکاں توڑ کر​
اگر یک سرِ موے برتر پرم
فروغ تجلی بسو زد پرم
اور:
تو اے اسیر مکاں! لامکاں سے دور نہیں
وہ جلوہ گاہ ترے خاکداں سے دور نہیں
خاکی ہے مگر اس کے انداز ہیں افلاکی
رومی ہے نہ شامی ہے کاشی ، نہ سمرقندی
سکھلائی فرشتوں کو آدم کی تڑپ اُس نے
آدم کو سکھاتا ہے آدابِ خداوندی
اور
فطرت نے مجھے بخشے ہیں جوہر ملکوتی !
خاکی ہوں مگر خاک سے رکھتا نہیں پیوند
اور
تری آگ اس خاکداں سے نہیں
جہاں تجھ سے ہے ، تو جہاں سے نہیں
بڑھے جا یہ کوہِ گراں توڑ کر
طلسمِ زمان و مکاں توڑ کر
یہ کیا ہے؟
تو اے اسیر مکاں! لامکاں سے دور نہیں
وہ جلوہ گاہ ترے خاکداں سے دور نہیں
کیا یہ بھی ممکن ہے ؟
فضا تری مہ و پرویں سے ہے ذرا آگے!
قدم اُٹھا یہ مقام آسماں سے دور نہیں
یہ نورانیت کہاں مل سکتی ہے
لوح بھی تو قلم بھی تو ، تیرا وجود الکتاب
گنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حَباب !
عالمِ آب و خاک میں تیرے ظہور سے فروغ
ذرہ ریگ کو دیا تو نے طلوعِِ آفتاب
مزید آگے
ہمسایہ جبریلِ امیں بندہ خاکی
ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ بدخشاں
لیکن!
نہ کر تقلید اے جبریلؑ میرے جذب و مستی کی
تن آساں عرشیوں کو ذکر و تسبیح و طواف اولیٰ
لیکن تصوف وسلوک تو وہ جہان ہے
وہ بحر ہے آدمی کہ جس کا
ہر قطرہ ہے بحرِ بے کرانہ
لیکن منکرین تصوف بضد ہیں
مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا !
وہ مشت خاک ابھی آوارگانِ راہ میں ہے
یہ ہیں منازل سلوک
ہر ایک مقام سے آگے مقام ہے تیرا
حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں
مگر یہ منازل پانے کےلئے شرط ہے
واقف ہو اگر لذتِ بیداری شب سے
اونچی ہے ثریا سے بھی یہ خاکِ پُراسرار !
آغوش میں اس کی وہ تجلی ہے کہ جس میں
کھو جائیں گے افلاک کے سب ثابت و سیار
مگر
تو ظاہر و باطن کی خلافت کا سزاوار
کیا شعلہ بھی ہوتا ہے غلامِ خس و خاشاک؟
مہر و مہ و انجم نہیں محکوم تیرے کیوں ؟
کیوں تیری نگاہوں سے لرزتے نہیں افلاک؟
اے منکرین تصوف
میں نے توکیا پردہ اسرار کو بھی چاک
دیرینہ ہے تیرا مرضِ کور نگاہی
اب کیا کر
دل بینا بھی کر خدا سے طلب
آنکھو کا نور ہے دل کا نور نہیں
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اسلام و علیکم

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک دفعہ کوفہ کی ایک مسجد میں داخل ہوئے۔ آپ نے دیکھا کہ لوگ مختلف حلقوں میں بٹے ہوئے تھے
اور ہر حلقہ میں ایک آدمی کھڑا تھا جو ان سے کہتا :
سو (100) بار سبحان اللہ کہو۔

لوگ سبحان اللہ کہنا شروع کر دیتے ۔
پھر وہ آدمی کہتا : سو (100) بار الحمد للہ کہو۔ تو لوگ الحمد للہ کہنا شروع کر دیتے۔ پھر وہی آدمی کہتا : سو (100) بار اللہ اکبر کہو۔ تو لوگ اللہ اکبر کہنا شروع کر دیتے۔



حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کو اس حالت میں دیکھ کر کہا ‫:
اللہ کی قسم ! کیا تم ایسے دین پر ہو جو اللہ کے رسول سے زیادہ ہدایت والا ہے ؟ یا تم گمراہی کے دروازے کھول رہے ہو؟


جس پر ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا " اے ابو عبد الرحمان (آپ کی کنیت تھی) ہم تو خیر کا کام کر رہے ہیں" - اس پر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا " بہت سے خیر طلب کرنے والے اپنی نا دانیوں (بدعات میں ملّوث ہونے) کی وجہ سے خیر حاصل نہیں کر پا تے -"
 

ارشد

رکن
شمولیت
دسمبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
150
پوائنٹ
66
بھائی جہاں تک کفریہ باتوں کا تعلق ہے تو سارے بریلوی ابن تیمیہؒ کو کفر کہتے ہیں ،اہلحدیث علما بریلیوں کو مشرک کہتے ہیں،تو آپ کو چاہئے اس کلیے کے تحت اسلام ہی کو چھوڑ دے ہر طرف تضاد ،بیت اللہ سے لے کر بیت الخلا تک علما کا اختلاف
۔

مطلب آپ صوفیوں کے کلام کو کفریا تسلیم کرتے ہیں اور اس کے قایل بھی ہیں؟؟؟۔ بریلوی کا ابن تیمیہؒ کو کافر کہنے کی وجہہ ، اہلحدیث علما کا بریلیوں کو مشرک کہنے کی وجہہ آپ بھی جانتے ہی ہونگے جیسے آپ خد کو اہلحدیث بتاتے ہیں اور صوفیوں کا کفریا کلام یہ دونوں الگ باتیں ہیں جسکو آپ خلت ملت کرنے کی کوشش کرہےہیں۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
اسلام و علیکم

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک دفعہ کوفہ کی ایک مسجد میں داخل ہوئے۔ آپ نے دیکھا کہ لوگ مختلف حلقوں میں بٹے ہوئے تھے
اور ہر حلقہ میں ایک آدمی کھڑا تھا جو ان سے کہتا :
سو (100) بار سبحان اللہ کہو۔

لوگ سبحان اللہ کہنا شروع کر دیتے ۔
پھر وہ آدمی کہتا : سو (100) بار الحمد للہ کہو۔ تو لوگ الحمد للہ کہنا شروع کر دیتے۔ پھر وہی آدمی کہتا : سو (100) بار اللہ اکبر کہو۔ تو لوگ اللہ اکبر کہنا شروع کر دیتے۔


حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کو اس حالت میں دیکھ کر کہا ‫:
اللہ کی قسم ! کیا تم ایسے دین پر ہو جو اللہ کے رسول سے زیادہ ہدایت والا ہے ؟ یا تم گمراہی کے دروازے کھول رہے ہو؟


جس پر ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا " اے ابو عبد الرحمان (آپ کی کنیت تھی) ہم تو خیر کا کام کر رہے ہیں" - اس پر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا " بہت سے خیر طلب کرنے والے اپنی نا دانیوں (بدعات میں ملّوث ہونے) کی وجہ سے خیر حاصل نہیں کر پا تے -"

جواد بھائی آپ اثر ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کیا مطلب لے رہے ہیں؟
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
۔

مطلب آپ صوفیوں کے کلام کو کفریا تسلیم کرتے ہیں اور اس کے قایل بھی ہیں؟؟؟۔ بریلوی کا ابن تیمیہؒ کو کافر کہنے کی وجہہ ، اہلحدیث علما کا بریلیوں کو مشرک کہنے کی وجہہ آپ بھی جانتے ہی ہونگے جیسے آپ خد کو اہلحدیث بتاتے ہیں اور صوفیوں کا کفریا کلام یہ دونوں الگ باتیں ہیں جسکو آپ خلت ملت کرنے کی کوشش کرہےہیں۔
ارشد بھائی آپ نے فرمایا کہ تصوف کو جاننا مشکل ہے تو اسلئے میں نے عرض کیا ہے کہ علماء ظواہر کے اختلافات میں بھی تو کفر اسلام کے جھگڑے ہیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304

جواد بھائی آپ اثر ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کیا مطلب لے رہے ہیں؟
عقیل صاحب --- مطلب بڑا سیدھا سادہ ہے -کہ عبادت اور ریاضت وغیرہ میں اپنا و ضع کردہ طریقہ اختیار کرنا جو سنّت رسول صل الله علیہ وسلم سے ثابت نہیں بدّعت ہے اور ہر بدّعت گمراہی کی طرف لے جانی والی ہے - حضرت عبدللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے اہل کوفہ پر اسی معاملے میں نکیر کی تھی کہ اگر تمہارا یہ عمل خیر کے لئے ہے تب بھی یہ الله کی بارگاہ میں مقبول نہیں ہو سکتا کیوں کہ یہ سنّت رسول سے ثابت نہیں - اور صوفیوں کے ہاں اس قسم کے بدعتی عمل بہت عام ہیں -اور وہ ان کو اپنے لئے با عث نجا عت سمجھتے ہیں -ایسے ہی لوگوں کے لئے قرآن میں الله فرماتا ہے-

قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا سوره الکھف ١٠٣
کہہ دو کیا میں تمہیں بتاؤں جو اعمال کے لحاظ سے بالکل خسارے میں ہیں
الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ١٠٤
وہ جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئیں اور وہ خیال کرتےرہے کہ وہ بڑے اچھے کام کر رہے ہیں -
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
عقیل صاحب --- مطلب بڑا سیدھا سادہ ہے -کہ عبادت اور ریاضت وغیرہ میں اپنا و ضع کردہ طریقہ اختیار کرنا جو سنّت رسول صل الله علیہ وسلم سے ثابت نہیں بدّعت ہے اور ہر بدّعت گمراہی کی طرف لے جانی والی ہے
محترم اصل بات یہ ہے کہ ہمارے جو دو لفظ جان جاتا ہے ،بالخصوص دین کے معاملے میں تو وہ مفتی بن جاتا ہے،اگر دنیا کا کوئی کام ہو تو آپ کسی سے کہے کے جوتا گانٹھ دو،بال کاٹ دو،تو اگر اسکا کام نہ ہوا تو کہے گا بھئی میرا پیشہ نہیں۔لیکن جب دین کی بات آتی ہے تو ہر بندہ مفتی ہے ۔پھر ان فورم پر جسکا جو جی چاہتا ہے لکھ دیتا ہے۔
آپ کی مذکورہ بات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ منکرین تصوف کے غلیظ ،گمراہ پروپگنڈہ کا شکار ہوچکے ہیں ،صوفیا عظام کے نزدیک طریقہ ذکر مسنون ہی نہیں تو بدعت کہا ں سے آ گیا؟
آپ اتنا بتا دے جب آپ مدرسے میں قرآن حفظ کرتے ہیں تو پہلے سبق ہوتا ہے ،پھر سبقی اور آخر میں منزل ،ابھی آپ نے اس طریقہ کو مسنون ثابت کرنا ہے ؟ کیونک جو کام مسنون نہ ہو بدعت ہے ،اسی اصول پر آپ سے میں ایک ایک چیز پوچھتا جاوں گا اور آپ نے مسنون ثابت کرتے جائے گے ۔فی الحال اسی حفظ کرنے کو آپ مسنون ثابت کریں یا مسنون طریقہ مجھے بتا دے،
- حضرت عبدللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے اہل کوفہ پر اسی معاملے میں نکیر کی تھی کہ اگر تمہارا یہ عمل خیر کے لئے ہے تب بھی یہ الله کی بارگاہ میں مقبول نہیں ہو سکتا کیوں کہ یہ سنّت رسول سے ثابت نہیں - اور صوفیوں کے ہاں اس قسم کے بدعتی عمل بہت عام ہیں -اور وہ ان کو اپنے لئے با عث نجا عت سمجھتے ہیں -ایسے ہی لوگوں کے لئے قرآن میں الله فرماتا ہے-
اثر ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر بعد میں بات ہوگی کہ یہ ثابت بھی ہے کہ نہیں ،اور اگر ثابت ہوگئی تو اس پر بھی بات ہو جائے گی

قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا سوره الکھف ١٠٣
کہہ دو کیا میں تمہیں بتاؤں جو اعمال کے لحاظ سے بالکل خسارے میں ہیں
الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ١٠٤
وہ جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئیں اور وہ خیال کرتےرہے کہ وہ بڑے اچھے کام کر رہے ہیں -
[/QUOTE] قرآن سارا برحق ہے ،لیکن اسطرح آیات قرآنی کو اپنا رنگ دینا اچھی بات نہیں ،شاید آپ نہیں جانتے کہ قرآن کا پہلا فارسی میں ترجمعہ کرنے ولا صوفی اردو میں ترجمعہ کرنے والا صوفی، پہلا اردو مفسر صوفی ،محدث صوفی۔آپ کیا سمجھتے سید نذیر حسین دہلوی ؒ جیسا شخص جس نے زندگی میں سینکڑوں بار بخاری پڑھائی ہو وہ اتنا بھی نہ جان سکا کہ تصو ف بدعت ہے۔منہ چھوٹا ہو تو بات بڑی نہیں کرنی چاہئے،آپ میرے سوال کا جواب دے مزید آپ سے بات چلتی رہئے گی۔میں نے اس فورن پر ایک کتا ب سرا جامنیرا اپ لوڈ کی ہے،اگر کبھی فرصت ہو تو اسکو پڑھ لینا۔شاید کہ حقیقت آپ پر عیاں ہوجائے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
aqeel, post: 88156, member: 3141 محترم اصل بات یہ ہے کہ ہمارے جو دو لفظ جان جاتا ہے ،بالخصوص دین کے معاملے میں تو وہ مفتی بن جاتا ہے،اگر دنیا کا کوئی کام ہو تو آپ کسی سے کہے کے جوتا گانٹھ دو،بال کاٹ دو،تو اگر اسکا کام نہ ہوا تو کہے گا بھئی میرا پیشہ نہیں۔لیکن جب دین کی بات آتی ہے تو ہر بندہ مفتی ہے ۔پھر ان فورم پر جسکا جو جی چاہتا ہے لکھ دیتا ہے۔
آپ کی مذکورہ بات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ منکرین تصوف کے غلیظ ،گمراہ پروپگنڈہ کا شکار ہوچکے ہیں ،صوفیا عظام کے نزدیک طریقہ ذکر مسنون ہی نہیں تو بدعت کہا ں سے آ گیا؟
آپ اتنا بتا دے جب آپ مدرسے میں قرآن حفظ کرتے ہیں تو پہلے سبق ہوتا ہے ،پھر سبقی اور آخر میں منزل ،ابھی آپ نے اس طریقہ کو مسنون ثابت کرنا ہے ؟ کیونک جو کام مسنون نہ ہو بدعت ہے ،اسی اصول پر آپ سے میں ایک ایک چیز پوچھتا جاوں گا اور آپ نے مسنون ثابت کرتے جائے گے ۔فی الحال اسی حفظ کرنے کو آپ مسنون ثابت کریں یا مسنون طریقہ مجھے بتا دے،
اثر ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر بعد میں بات ہوگی کہ یہ ثابت بھی ہے کہ نہیں ،اور اگر ثابت ہوگئی تو اس پر بھی بات ہو جائے گی
قرآن سارا برحق ہے ،لیکن اسطرح آیات قرآنی کو اپنا رنگ دینا اچھی بات نہیں ،شاید آپ نہیں جانتے کہ قرآن کا پہلا فارسی میں ترجمعہ کرنے ولا صوفی اردو میں ترجمعہ کرنے والا صوفی، پہلا اردو مفسر صوفی ،محدث صوفی۔آپ کیا سمجھتے سید نذیر حسین دہلوی ؒ جیسا شخص جس نے زندگی میں سینکڑوں بار بخاری پڑھائی ہو وہ اتنا بھی نہ جان سکا کہ تصو ف بدعت ہے۔منہ چھوٹا ہو تو بات بڑی نہیں کرنی چاہئے،آپ میرے سوال کا جواب دے مزید آپ سے بات چلتی رہئے گی۔میں نے اس فورن پر ایک کتا ب سرا جامنیرا اپ لوڈ کی ہے،اگر کبھی فرصت ہو تو اسکو پڑھ لینا۔شاید کہ حقیقت آپ پر عیاں ہوجائے۔


بھیا - یہاں دو لفظ جاننے یا چار لفظ جاننے کی بات نہیں - اس پر تو امّت کے اکابرین اور محدثین کا اجماع ہے کہ صوفیوں کی بعض عبادت بدعات پر مشتمل ہیں اور بعض صریح کفر پر مبنی ہیں -اس کا ثبوت یہ ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم اور اس کا بعد ٢ صدیوں تک دین صوفیت کا کوئی وجود نہیں تھا -اگر چہ عبدللہ بن سبا (یہودی منافق ) کے کچھ نظریات ایسے تھے جن کو صوفیوں نے بخوشی قبول کیا - جیسے الله تعالیٰ کا حضرت علی رضی الله عنہ کی ذات میں حلول کر جانا (نعو ز باللہ ) یہی وجہ ہے کہ صوفیوں کے ہاں حضرت علی رضی الله عنہ کا وہ خاص مقام ہے جو کسی اور صحابی رسول کا نہیں ہے - لیکن صوفیت کی بنیاد رکھنے والا اصل میں ا ابن عربی تھا -

مزید معلومات کے لئے یہ کتاب پڑھیں "حقیقت صوفیت " مصنف : غلام قادر لون

آپ کا یہ کہنا کہ حفظ قرآن کا طریقہ مسنون ہے یا نہیں؟؟ تو میں یہ کہوں گا کہ آپ پہلے بدعت کا صحیح مفہوم سمجھیے - بدعت دین اسلام میں ہر اس نئی چیز یا طریقے کو کہتے ہیں -جو نبی کرم صل الله علیہ وسلم کے دور میں رائج ہو سکتا تھا لیکن الله کے حکم سے نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے اس کو دین اسلام میں رائج نہیں کیا - اکثر بدعت میں ملوث جاہل لوگ اپنے آپ کو بچانے کو یہاں تک کہتے ہیں کہ کیا لاؤڈ اسپیکر بھی بدعت ہے -؟؟

حفظ قرآن کا مروجہ طریقہ اس لئے بدعت نہیں کہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے دور میں قرآن اس ترتیب سے نازل نہیں ہوا جس طر ح آج ہمارے سامنے ہے -لہذا حفاظ کرام نے قرآن کو آسانی سے حفظ کرنے کے لئے مختلف طریقے وضع کیے -

جب کہ صوفیوں کے ہاں مروجہ عبادت و ریاضت کے طریقے اس لئے بدعت ہیں کہ یہ طریقے نبی کرم صل الله علیہ وسلم بھی اپنی امّت کے لئے دین میں رائج کر سکتے تھے -لیکن الله کے حکم سے انھوں نے ان عبادات کے طریقوں کو دین کا حصّہ نہیں بننے دیا -

.آپ کا یہ کہنا کہ اسطرح آیات قرآنی کو اپنا رنگ دینا اچھی بات نہیں- تو کیا صوفیہ حضرات ہی قرآن کا صحیح مفہوم سمجھیے ؟؟؟ وحد ت الوجود اور وحد ت الشہود کے نظریے جو صوفیوں کے پیش کردہ ہیں کیا قرآن کی رو سے کفر و شرک نہیں ہیں؟؟ - کیا صوفیوں کے علاوہ جید محدثین اور ائمہ کرام اور عالم قرآن حضرات اب تک قرآن کی غلط تفسیر کرتے رہے -؟؟؟ کیا قرآن کی صرف وہی تفسیر قابل قبول ہے جو صوفیوں نے کی ؟؟

اثر ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی تفصیل یہ ہے
سنن الدارمی
كتاب المقدمة
باب : في كراهية اخذ الراي
حدیث : 206[/quote]
 
Top