• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکمل صحیح بخاری اردو ترجمہ و تشریح جلد ١ - (حدیث نمبر ١ تا ٨١٣)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس بارے میں کہ پیشاب کے وقت اپنے عضو کو اپنے داہنے ہاتھ سے نہ پکڑے

حدیث نمبر : 154
حدثنا محمد بن يوسف، قال حدثنا الأوزاعي، عن يحيى بن أبي كثير، عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا بال أحدكم فلا يأخذن ذكره بيمينه، ولا يستنجي بيمينه، ولا يتنفس في الإناء‏"‏‏. ‏
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے اوزاعی نے یحییٰ بن کثیر کے واسطے سے بیان کیا، وہ عبداللہ بن ابی قتادہ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں، وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنا عضو اپنے داہنے ہاتھ سے نہ پکڑے، نہ داہنے ہاتھ سے طہارت کرے، نہ ( پانی پیتے وقت ) برتن میں سانس لے۔

کیوں کہ یہ سارے کام صفائی اور ادب کے خلاف ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : پتھروں سے استنجاء کرنا ثابت ہے

حدیث نمبر : 155
حدثنا أحمد بن محمد المكي، قال حدثنا عمرو بن يحيى بن سعيد بن عمرو المكي، عن جده، عن أبي هريرة، قال اتبعت النبي صلى الله عليه وسلم وخرج لحاجته، فكان لا يلتفت فدنوت منه فقال ‏"‏ ابغني أحجارا أستنفض بها ـ أو نحوه ـ ولا تأتني بعظم ولا روث‏"‏‏. ‏ فأتيته بأحجار بطرف ثيابي فوضعتها إلى جنبه وأعرضت عنه، فلما قضى أتبعه بهن‏.‏
ہم سے احمد بن محمد المکی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید بن عمرو المکی نے اپنے دادا کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ایک مرتبہ ) رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ ( چلتے وقت ) ادھر ادھر نہیں دیکھا کرتے تھے۔ تو میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گیا۔ ( مجھے دیکھ کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پتھر ڈھونڈ دو، تا کہ میں ان سے پاکی حاصل کروں، یا اسی جیسا ( کوئی لفظ ) فرمایا اور فرمایا کہ ہڈی اور گوبر نہ لانا۔ چنانچہ میں اپنے دامن میں پتھر ( بھر کر ) آپ کے پاس لے گیا اور آپ کے پہلو میں رکھ دئیے اور آپ کے پاس سے ہٹ گیا، جب آپ ( قضاء حاجت سے ) فارغ ہوئے تو آپ نے پتھروں سے استنجاء کیا۔

تشریح : ہڈی اور گوبر سے استنجاءکرناجائز نہیں۔ گوبر اور ہڈی جنوں کی خوراک ہیں۔ جیسا کہ ابن مسعود کی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا گوبر اور ہڈی سے استنجاءنہ کرو، یہ تمہارے بھائی جنوں کا توشہ ہیں۔ ( رواہ ابوداؤد والترمذی ) معلوم ہوا کہ ڈھیلوں سے بھی پاکی حاصل ہوجاتی ہے۔ مگر پانی سے مزید پاکی حاصل کرنا افضل ہے۔ ( دیکھو حدیث: 152 ) آپ کی عادت مبارکہ تھی کہ پانی سے استنجاءکرنے کے بعد آپ ہاتھوں کو مٹی سے رگڑرگڑ کر دھویا کرتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس بارے میں کہ گوبر سے استنجاء نہ کرے

حدیث نمبر : 156
حدثنا أبو نعيم، قال حدثنا زهير، عن أبي إسحاق، قال ليس أبو عبيدة ذكره ولكن عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه، أنه سمع عبد الله، يقول أتى النبي صلى الله عليه وسلم الغائط، فأمرني أن آتيه بثلاثة أحجار، فوجدت حجرين، والتمست الثالث فلم أجده، فأخذت روثة، فأتيته بها، فأخذ الحجرين وألقى الروثة وقال ‏"‏ هذا ركس‏"‏‏. ‏ وقال إبراهيم بن يوسف عن أبيه عن أبي إسحاق حدثني عبد الرحمن‏.‏
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے ابواسحاق کے واسطے سے نقل کیا، ابواسحاق کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ابوعبیدہ نے ذکر نہیں کیا۔ لیکن عبدالرحمن بن الاسود نے اپنے باپ سے ذکر کیا، انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے گئے۔ تو آپ نے مجھے فرمایا کہ میں تین پتھر تلاش کر کے آپ کے پاس لاؤں۔ لیکن مجھے دو پتھر ملے۔ تیسرا ڈھونڈا مگر مل نہ سکا۔ تو میں نے خشک گوبر اٹھا لیا۔ اس کو لے کر آپ کے پاس آ گیا۔ آپ نے پتھر ( تو ) لے لیے ( مگر ) گوبر پھینک دیا اور فرمایا یہ خود ناپاک ہے۔ ( اور یہ حدیث ) ابراہم بن یوسف نے اپنے باپ سے بیان کی۔ انھوں نے ابواسحاق سے سنا، ان سے عبدالرحمن نے بیان کیا۔

اس کو اس لیے ناپاک فرمایاکہ وہ گدھے کی لید تھی جیسا کہ امام احمد کی روایت میں تشریح ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : وضومیں ہرعضو کو ایک ایک دفعہ دھونا بھی ثابت ہے

حدیث نمبر : 157
حدثنا محمد بن يوسف، قال حدثنا سفيان، عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابن عباس، قال توضأ النبي صلى الله عليه وسلم مرة مرة‏.‏
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے سفیان نے زید بن اسلم کے واسطے سے بیان کیا، وہ عطاء بن یسار سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو میں ہر عضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا۔

معلوم ہوا کہ اگر ایک ایک بار اعضاءکودھولیا جائے تو وضو ہو جاتا ہے۔ اگرچہ وہ ثواب نہیں ملتا جو تین تین دفعہ دھونے سے ملتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس بارے میں کہ وضو میں ہرعضو دودوبار دھونا بھی ثابت ہے

حدیث نمبر : 158
حدثنا حسين بن عيسى، قال حدثنا يونس بن محمد، قال حدثنا فليح بن سليمان، عن عبد الله بن أبي بكر بن عمرو بن حزم، عن عباد بن تميم، عن عبد الله بن زيد، أن النبي صلى الله عليه وسلم توضأ مرتين مرتين‏.‏
ہم سے حسین بن عیسیٰ نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے یونس بن محمد نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم کے واسطے سے بیان کیا، وہ عباد بن تمیم سے نقل کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو میں اعضاء کو دو دو بار دھویا۔

دو دو بار دھونے سے بھی وضو ہو جاتا ہے یہ بھی سنت ہے مگر تین تین بار دھونا زیادہ افضل ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : وضو میں ہرعضو کو تین تین بار دھونا ( سنت ہے )

حدیث نمبر : 159
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله الأويسي، قال حدثني إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، أن عطاء بن يزيد، أخبره أن حمران مولى عثمان أخبره أنه، رأى عثمان بن عفان دعا بإناء، فأفرغ على كفيه ثلاث مرار فغسلهما، ثم أدخل يمينه في الإناء فمضمض، واستنشق، ثم غسل وجهه ثلاثا، ويديه إلى المرفقين ثلاث مرار، ثم مسح برأسه، ثم غسل رجليه ثلاث مرار إلى الكعبين، ثم قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من توضأ نحو وضوئي هذا، ثم صلى ركعتين، لا يحدث فيهما نفسه، غفر له ما تقدم من ذنبه‏"‏‏. ‏
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ الاویسی نے بیان کیا، انھوں نے کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، وہ ابن شہاب سے نقل کرتے ہیں، انھیں عطاء بن یزید نے خبر دی، انھیں حمران حضرت عثمان کے مولیٰ نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا، انھوں نے ( حمران سے ) پانی کا برتن مانگا۔ ( اور لے کر پہلے ) اپنی ہتھیلیوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا پھر انھیں دھویا۔ اس کے بعد اپنا داہنا ہاتھ برتن میں ڈالا۔ اور ( پانی لے کر ) کلی کی اور ناک صاف کی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا اور کہنیوں تک تین بار دونوں ہاتھ دھوئے پھر اپنے سر کا مسح کیا پھر ( پانی لے کر ) ٹخنوں تک تین مرتبہ اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص میری طرح ایسا وضو کرے، پھر دو رکعت پڑھے، جس میں اپنے نفس سے کوئی بات نہ کرے۔ تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔

حدیث نمبر : 160
وعن إبراهيم، قال قال صالح بن كيسان قال ابن شهاب ولكن عروة يحدث عن حمران،، فلما توضأ عثمان قال ألا أحدثكم حديثا لولا آية ما حدثتكموه، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ لا يتوضأ رجل فيحسن وضوءه، ويصلي الصلاة إلا غفر له ما بينه وبين الصلاة حتى يصليها‏"‏‏. ‏ قال عروة الآية ‏{‏إن الذين يكتمون ما أنزلنا من البينات‏}‏‏.‏
اور روایت کی عبدالعزیز نے ابراہیم سے، انھوں نے صالح بن کیسان سے، انھوں نے ابن شہاب سے، لیکن عروہ حمران سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کیا تو فرمایا میں تم کو ایک حدیث سناتا ہوں، اگر قرآن پاک کی ایک سورت ( نازل ) نہ ہوتی تو میں یہ حدیث تم کو نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے کہ جب بھی کوئی شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے اور ( خلوص کے ساتھ ) نماز پڑھتا ہے تو اس کے ایک نماز سے دوسری نماز کے پڑھنے تک کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ عروہ کہتے ہیں وہ آیت یہ ہے ( جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ) جو لوگ اللہ کی اس نازل کی ہوئی ہدایت کو چھپاتے ہیں جو اس نے لوگوں کے لیے اپنی کتاب میں بیان کی ہے۔ ان پر اللہ کی لعنت ہے اور ( دوسرے ) لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے۔

اعضاءوضو کا تین تین بار دھونا سنت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ہی معمول تھا۔ مگر کبھی کبھی آپ ایک بار اور دو دوبار بھی دھو لیا کرتے تھے۔ تاکہ امت کے لیے آسانی ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : وضو میں ناک صاف کرنا ضروری ہے۔

ذكره عثمان وعبد الله بن زيد وابن عباس ـ رضى الله عنهم ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏
“ اس مسئلہ کو عثمان اور عبداللہ بن زید اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔ ”

حدیث نمبر : 161
حدثنا عبدان، قال أخبرنا عبد الله، قال أخبرنا يونس، عن الزهري، قال أخبرني أبو إدريس، أنه سمع أبا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏"‏ من توضأ فليستنثر، ومن استجمر فليوتر‏"‏‏. ‏
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا انھیں یونس نے زہری کے واسطے سے خبر دی، کہا انھیں ابوادریس نے بتایا، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو شخص وضو کرے اسے چاہیے کہ ناک صاف کرے اور جو پتھر سے استنجاء کرے اسے چاہیے کہ طاق عدد ( یعنی ایک یا تین یا پانچ ہی ) سے کرے۔

مٹی کے ڈھیلے بھی پتھر ہی میں شمار ہیں بلکہ ان سے صفائی زیادہ ہوتی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : طاق عدد ( ڈھیلوں ) سے استنجاء کرنا چاہیے۔

حدیث نمبر : 162
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا توضأ أحدكم فليجعل في أنفه ثم لينثر، ومن استجمر فليوتر، وإذا استيقظ أحدكم من نومه فليغسل يده قبل أن يدخلها في وضوئه، فإن أحدكم لا يدري أين باتت يده‏"‏‏. ‏
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے ابوالزناد کے واسطے سے خبر دی، وہ اعرج سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اسے چاہیے کہ اپنی ناک میں پانی دے پھر ( اسے ) صاف کرے اور جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے اسے چاہیے کہ بے جوڑ عدد ( یعنی ایک یا تین ) سے استنجاء کرے اور جب تم میں سے کوئی سو کر اٹھے، تو وضو کے پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اسے دھو لے۔ کیونکہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ رات کو اس کا ہاتھ کہاں رہا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دونوں پاؤں دھونا چاہیے اور قدموں پر مسح نہ کرنا چاہیے۔

حدیث نمبر : 163
حدثنا موسى، قال حدثنا أبو عوانة، عن أبي بشر، عن يوسف بن ماهك، عن عبد الله بن عمرو، قال تخلف النبي صلى الله عليه وسلم عنا في سفرة سافرناها، فأدركنا وقد أرهقنا العصر، فجعلنا نتوضأ ونمسح على أرجلنا، فنادى بأعلى صوته ‏"‏ ويل للأعقاب من النار‏"‏‏. ‏ مرتين أو ثلاثا‏.
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے، وہ ابوبشر سے، وہ یوسف بن ماہک سے، وہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ( ایک مرتبہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں ہم سے پیچھے رہ گئے۔ پھر ( تھوڑی دیر بعد ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پا لیا اور عصر کا وقت آ پہنچا تھا۔ ہم وضو کرنے لگے اور ( اچھی طرح پاؤں دھونے کی بجائے جلدی میں ) ہم پاؤں پر مسح کرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے ” دو مرتبہ یا تین مرتبہ فرمایا۔

اس میں روافض کا رد ہے جو قدموں پر بلاموزوں کے مسح کے قائل ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث باب سے ثابت کیا ہے کہ جب موزے پہنے ہوئے نہ ہو تو قدموں کا دھونا فرض ہے جیسا کہ آیت وضو میں ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پاؤں کو بھی دوسرے اعضاءکی طرح دھونا چاہئیے اور اس طرح پر کہ کہیں سے کوئی حصہ خشک نہ رہ جائے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : وضو میں کلی کرنا

قاله ابن عباس وعبد الله بن زيد ـ رضى الله عنهم ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم‏.
اس مسئلہ کو ابن عباس اور عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔

حدیث نمبر : 164
حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني عطاء بن يزيد، عن حمران، مولى عثمان بن عفان أنه رأى عثمان دعا بوضوء، فأفرغ على يديه من إنائه، فغسلهما ثلاث مرات، ثم أدخل يمينه في الوضوء، ثم تمضمض، واستنشق، واستنثر، ثم غسل وجهه ثلاثا ويديه إلى المرفقين ثلاثا، ثم مسح برأسه، ثم غسل كل رجل ثلاثا، ثم قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يتوضأ نحو وضوئي هذا وقال ‏"‏ من توضأ نحو وضوئي هذا ثم صلى ركعتين، لا يحدث فيهما نفسه، غفر الله له ما تقدم من ذنبه‏"‏‏. ‏
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے زہری کے واسطے سے خبر دی، کہا ہم کو عطاء بن یزید نے حمران مولیٰ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے واسطے سے خبر دی، انھوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انھوں نے وضو کا پانی منگوایا اور اپنے دونوں ہاتھوں پر برتن سے پانی ( لے کر ) ڈالا۔ پھر دونوں ہاتھوں کو تین دفعہ دھویا۔ پھر اپنا داہنا ہاتھ وضو کر کے پانی میں ڈالا۔ پھر کلی کی، پھر ناک میں پانی دیا، پھر ناک صاف کی۔ پھر تین دفعہ اپنا منہ دھویا اور کہنیوں تک تین دفعہ ہاتھ دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر ہر ایک پاؤں تین دفعہ دھویا۔ پھر فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ میرے اس وضو جیسا وضو فرمایا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص میرے اس وضو جیسا وضو کرے اور ( حضورِ قلب سے ) دو رکعت پڑھے جس میں اپنے دل سے باتیں نہ کرے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وضومیں کلی کرنا بھی ضروریات سے ہے۔
 
Top