Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : اس بیان میں کہ حیض کی ابتدا کس طرح ہوئی
وقول النبي صلى الله عليه وسلم " هذا شىء كتبه الله على بنات آدم". وقال بعضهم كان أول ما أرسل الحيض على بني إسرائيل، وحديث النبي صلى الله عليه وسلم أكثر.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کی تقدیر میں لکھ دیا ہے۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ سب سے پہلے حیض بنی اسرائیل میں آیا۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تمام عورتوں کو شامل ہے۔
تشریح : یعنی “ آدم کی بیٹیوں ” کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل سے پہلے بھی عورتوں کو حیض آتا تھا۔ اس لیے حیض کی ابتدا کے متعلق یہ کہنا کہ بنی اسرائیل سے اس کی ابتدا ہوئی صحیح نہیں، حضرت امام بخاری قدس سرہ نے جو حدیث یہاں بیان کی ہے۔ اس کو خود انھوں نے اسی لفظ سے آگے ایک باب میں سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ وقال بعضہم سے حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت عائشہ مراد ہیں۔ ان کے اثروں کو عبدالرزاق نے نکالا ہے، عجب نہیں کہ ان دونوں نے یہ حکایت بنی اسرائیل سے لے کر بیان کی ہو۔ قرآن شریف میں حضرت ابراہیم کی بیوی سارہ کے حال میں ہے کہ فضحکت جس سے مراد بعض نے لیا ہے کہ ان کو حیض آگیا اور ظاہر ہے کہ سارہ بنی اسرائیل سے پہلے تھیں، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اسرائیل پر یہ بطور عذاب دائمی کے بھیجا گیا ہو۔
حدیث نمبر : 294
حدثنا علي بن عبد الله، قال حدثنا سفيان، قال سمعت عبد الرحمن بن القاسم، قال سمعت القاسم، يقول سمعت عائشة، تقول خرجنا لا نرى إلا الحج، فلما كنا بسرف حضت، فدخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أبكي قال " ما لك أنفست". قلت نعم. قال " إن هذا أمر كتبه الله على بنات آدم، فاقضي ما يقضي الحاج، غير أن لا تطوفي بالبيت". قالت وضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نسائه بالبقر.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا میں نے عبدالرحمن بن قاسم سے سنا، کہا میں نے قاسم سے سنا۔ وہ کہتے تھے میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ آپ فرماتی تھیں کہ ہم حج کے ارادہ سے نکلے۔ جب ہم مقام سرف میں پہنچے تو میں حائضہ ہو گئی اور اس رنج میں رونے لگی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ نے پوچھا تمہیں کیا ہو گیا۔ کیا حائضہ ہو گئی ہو۔ میں نے کہا، ہاں! آپ نے فرمایا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے لکھ دیا ہے۔ اس لیے تم بھی حج کے افعال پورے کر لو۔ البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔ ( سرف ایک مقام مکہ سے چھ سات میل کے فاصلہ پر ہے
وقول النبي صلى الله عليه وسلم " هذا شىء كتبه الله على بنات آدم". وقال بعضهم كان أول ما أرسل الحيض على بني إسرائيل، وحديث النبي صلى الله عليه وسلم أكثر.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کی تقدیر میں لکھ دیا ہے۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ سب سے پہلے حیض بنی اسرائیل میں آیا۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تمام عورتوں کو شامل ہے۔
تشریح : یعنی “ آدم کی بیٹیوں ” کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل سے پہلے بھی عورتوں کو حیض آتا تھا۔ اس لیے حیض کی ابتدا کے متعلق یہ کہنا کہ بنی اسرائیل سے اس کی ابتدا ہوئی صحیح نہیں، حضرت امام بخاری قدس سرہ نے جو حدیث یہاں بیان کی ہے۔ اس کو خود انھوں نے اسی لفظ سے آگے ایک باب میں سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ وقال بعضہم سے حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت عائشہ مراد ہیں۔ ان کے اثروں کو عبدالرزاق نے نکالا ہے، عجب نہیں کہ ان دونوں نے یہ حکایت بنی اسرائیل سے لے کر بیان کی ہو۔ قرآن شریف میں حضرت ابراہیم کی بیوی سارہ کے حال میں ہے کہ فضحکت جس سے مراد بعض نے لیا ہے کہ ان کو حیض آگیا اور ظاہر ہے کہ سارہ بنی اسرائیل سے پہلے تھیں، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اسرائیل پر یہ بطور عذاب دائمی کے بھیجا گیا ہو۔
حدیث نمبر : 294
حدثنا علي بن عبد الله، قال حدثنا سفيان، قال سمعت عبد الرحمن بن القاسم، قال سمعت القاسم، يقول سمعت عائشة، تقول خرجنا لا نرى إلا الحج، فلما كنا بسرف حضت، فدخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أبكي قال " ما لك أنفست". قلت نعم. قال " إن هذا أمر كتبه الله على بنات آدم، فاقضي ما يقضي الحاج، غير أن لا تطوفي بالبيت". قالت وضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نسائه بالبقر.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا میں نے عبدالرحمن بن قاسم سے سنا، کہا میں نے قاسم سے سنا۔ وہ کہتے تھے میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ آپ فرماتی تھیں کہ ہم حج کے ارادہ سے نکلے۔ جب ہم مقام سرف میں پہنچے تو میں حائضہ ہو گئی اور اس رنج میں رونے لگی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ نے پوچھا تمہیں کیا ہو گیا۔ کیا حائضہ ہو گئی ہو۔ میں نے کہا، ہاں! آپ نے فرمایا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے لکھ دیا ہے۔ اس لیے تم بھی حج کے افعال پورے کر لو۔ البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔ ( سرف ایک مقام مکہ سے چھ سات میل کے فاصلہ پر ہے