Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : اگر کوئی شخص نماز پڑھے اور اس کے آگے تنور، یا آگ، یا اور کوئی چیز ہو جسے مشرک پوجتے ہیں، لیکن اس نمازی کی نیت محض عبادت الٰہی ہو تو نماز درست ہے
فأراد به الله. وقال الزهري أخبرني أنس قال قال النبي صلى الله عليه وسلم " عرضت على النار وأنا أصلي".
زہری نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر پہنچائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے دوزخ لائی گئی اور اس وقت میں نماز پڑھ رہا تھا۔
یہ حدیث کا ایک ٹکڑا ہے جس کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب وقت الظہرمیں وصل کیاہے، اس سے ثابت ہوتاہے کہ نمازی کے آگے یہ چیزیں ہوں اور اس کی نیت خالص ہو تونمازبلاکراہت درست ہے۔
حدیث نمبر : 431
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله بن عباس، قال انخسفت الشمس، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال " أريت النار، فلم أر منظرا كاليوم قط أفظع".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انھوں نے امام مالک کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے زید بن اسلم سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، انھوں نے فرمایا کہ سورج گہن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور فرمایا کہ مجھے ( آج ) دوزخ دکھائی گئی، اس سے زیادہ بھیانک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا۔
اس حدیث سے حضرت امام رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا ہے کہ نماز میں آگ کے انگارے سامنے ہونے سے کچھ نقصان نہیں ہے۔
فأراد به الله. وقال الزهري أخبرني أنس قال قال النبي صلى الله عليه وسلم " عرضت على النار وأنا أصلي".
زہری نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر پہنچائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے دوزخ لائی گئی اور اس وقت میں نماز پڑھ رہا تھا۔
یہ حدیث کا ایک ٹکڑا ہے جس کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب وقت الظہرمیں وصل کیاہے، اس سے ثابت ہوتاہے کہ نمازی کے آگے یہ چیزیں ہوں اور اس کی نیت خالص ہو تونمازبلاکراہت درست ہے۔
حدیث نمبر : 431
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله بن عباس، قال انخسفت الشمس، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال " أريت النار، فلم أر منظرا كاليوم قط أفظع".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انھوں نے امام مالک کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے زید بن اسلم سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، انھوں نے فرمایا کہ سورج گہن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور فرمایا کہ مجھے ( آج ) دوزخ دکھائی گئی، اس سے زیادہ بھیانک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا۔
اس حدیث سے حضرت امام رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا ہے کہ نماز میں آگ کے انگارے سامنے ہونے سے کچھ نقصان نہیں ہے۔