Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : کعبہ اور مساجد میں دروازے اور زنجیر رکھنا
قال أبو عبد الله وقال لي عبد الله بن محمد حدثنا سفيان عن ابن جريج قال قال لي ابن أبي مليكة يا عبد الملك، لو رأيت مساجد ابن عباس وأبوابها. ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ علیہ ) نے کہا مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عبدالملک ابن جریج کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ اے عبدالملک! اگر تم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مساجد اور ان کے دروازوں کو دیکھتے۔
توتعجب کرتے، وہ نہایت مضبوط پائیدار تھے اوروہ مساجد بہت ہی صاف ستھری ہوا کرتی تھیں۔
حدیث نمبر : 468
حدثنا أبو النعمان، وقتيبة، قالا حدثنا حماد، عن أيوب، عن نافع، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قدم مكة، فدعا عثمان بن طلحة، ففتح الباب، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم وبلال وأسامة بن زيد وعثمان بن طلحة، ثم أغلق الباب، فلبث فيه ساعة ثم خرجوا. قال ابن عمر فبدرت فسألت بلالا فقال صلى فيه. فقلت في أى قال بين الأسطوانتين. قال ابن عمر فذهب على أن أسأله كم صلى.
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل اور قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ ہم سے حماد بن زید نے ایوب سختیانی کے واسطہ سے، انھوں نے نافع سے، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے ( اور مکہ فتح ہوا ) تو آپ نے عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلوایا۔ ( جو کعبہ کے متولی، چابی بردار تھے ) انھوں نے دروازہ کھولا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، بلال، اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ چاروں اندر تشریف لے گئے۔ پھر دروازہ بند کر دیا گیا اور وہاں تھوڑی دیر تک ٹھہر کر باہر آئے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے جلدی سے آگے بڑھ کر بلال سے پوچھا کہ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر کیا کیا ) انھوں نے بتایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر نماز پڑھی تھی۔ میں نے پوچھا کس جگہ؟ کہا کہ دونوں ستونوں کے درمیان۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ پوچھنا مجھے یاد نہ رہا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ شریف میں داخل ہوکر کعبہ کا دروازہ اس لیے بند کرادیاتھا کہ اورلوگ اندر نہ آجائیں اور ہجوم کی شکل میں اصل مقصد عبادت فوت ہوجائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خانہ کعبہ کے دروازہ میں زنجیر تھی، یہی ترجمہ باب ہے۔ مساجد میں حفاظت کے لیے کواڑلگانا اوران میں کنڈی وقفل وغیرہ جائز ہیں۔
قال أبو عبد الله وقال لي عبد الله بن محمد حدثنا سفيان عن ابن جريج قال قال لي ابن أبي مليكة يا عبد الملك، لو رأيت مساجد ابن عباس وأبوابها. ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ علیہ ) نے کہا مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عبدالملک ابن جریج کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ اے عبدالملک! اگر تم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مساجد اور ان کے دروازوں کو دیکھتے۔
توتعجب کرتے، وہ نہایت مضبوط پائیدار تھے اوروہ مساجد بہت ہی صاف ستھری ہوا کرتی تھیں۔
حدیث نمبر : 468
حدثنا أبو النعمان، وقتيبة، قالا حدثنا حماد، عن أيوب، عن نافع، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قدم مكة، فدعا عثمان بن طلحة، ففتح الباب، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم وبلال وأسامة بن زيد وعثمان بن طلحة، ثم أغلق الباب، فلبث فيه ساعة ثم خرجوا. قال ابن عمر فبدرت فسألت بلالا فقال صلى فيه. فقلت في أى قال بين الأسطوانتين. قال ابن عمر فذهب على أن أسأله كم صلى.
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل اور قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ ہم سے حماد بن زید نے ایوب سختیانی کے واسطہ سے، انھوں نے نافع سے، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے ( اور مکہ فتح ہوا ) تو آپ نے عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلوایا۔ ( جو کعبہ کے متولی، چابی بردار تھے ) انھوں نے دروازہ کھولا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، بلال، اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ چاروں اندر تشریف لے گئے۔ پھر دروازہ بند کر دیا گیا اور وہاں تھوڑی دیر تک ٹھہر کر باہر آئے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے جلدی سے آگے بڑھ کر بلال سے پوچھا کہ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر کیا کیا ) انھوں نے بتایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر نماز پڑھی تھی۔ میں نے پوچھا کس جگہ؟ کہا کہ دونوں ستونوں کے درمیان۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ پوچھنا مجھے یاد نہ رہا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ شریف میں داخل ہوکر کعبہ کا دروازہ اس لیے بند کرادیاتھا کہ اورلوگ اندر نہ آجائیں اور ہجوم کی شکل میں اصل مقصد عبادت فوت ہوجائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خانہ کعبہ کے دروازہ میں زنجیر تھی، یہی ترجمہ باب ہے۔ مساجد میں حفاظت کے لیے کواڑلگانا اوران میں کنڈی وقفل وغیرہ جائز ہیں۔