• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکمل صحیح بخاری اردو ترجمہ و تشریح جلد ١ - (حدیث نمبر ١ تا ٨١٣)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نمازی اور سترہ میں کتنا فاصلہ ہونا چاہیے

حدیث نمبر : 496
حدثنا عمرو بن زرارة، قال أخبرنا عبد العزيز بن أبي حازم، عن أبيه، عن سهل، قال كان بين مصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين الجدار ممر الشاة‏.‏
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے باپ ابوحازم سلمہ بن دینار سے بیان کیا، انھوں نے سہل بن سعد سے، انھوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ کرنے کی جگہ اور دیوار کے درمیان ایک بکری کے گزر سکنے کا فاصلہ رہتا تھا۔


حدیث نمبر : 497
حدثنا المكي، قال حدثنا يزيد بن أبي عبيد، عن سلمة، قال كان جدار المسجد عند المنبر ما كادت الشاة تجوزها‏.‏
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبید نے، انھوں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انھوں نے فرمایا کہ مسجد کی دیوار اور منبر کے درمیان بکری کے گزر سکنے کے فاصلے کے برابر تھی۔

تشریح : مسجد نبوی میں اس وقت محراب نہیں تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر کی بائیں طرف کھڑے ہوکر نماز پڑھتے تھے۔ لہٰذا منبر اور دیوار کا فاصلہ اتناہی ہوگا کہ ایک بکری نکل جائے۔ باب کا یہی مطلب ہے۔ بلال کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز پڑھائی آپ میں اور دیوار میں تین ہاتھ کا فاصلہ تھا۔ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ مسجد میں محراب بنانااور منبر بنانا سنت نہیں ہے، منبر علیحدہ لکڑی کا ہونا چاہئیے۔

بخاری شریف کی ثلاثیات میں سے یہ دوسری حدیث ہے اورثلاثیات کی پہلی حدیث پہلے پارہ کتاب العلم باب اثم من کذب علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں مکی بن ابراہیم کی روایت سے گزر چکی ہے۔ ثلاثیات جن کی سند میں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ صرف تین ہی اساتذہ سے اسے نقل کریں۔ ( یعنی ثلاثیات سے مراد یہ ہے کہ امام بخاری اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان تین راویوں کا واسطہ ہو
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : برچھی کی طرف نماز پڑھنا

حدیث نمبر : 498
حدثنا مسدد، قال حدثنا يحيى، عن عبيد الله، أخبرني نافع، عن عبد الله، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يركز له الحربة فيصلي إليها‏.‏
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ کے واسطے سے بیان کیا، کہا مجھے نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے برچھا گاڑ دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف نماز پڑھتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عنزہ ( لکڑی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو ) کی طرف نماز پڑھنا

حدیث نمبر : 499
حدثنا آدم، قال حدثنا شعبة، قال حدثنا عون بن أبي جحيفة، قال سمعت أبي قال، خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالهاجرة، فأتي بوضوء فتوضأ فصلى بنا الظهر والعصر وبين يديه عنزة، والمرأة والحمار يمرون من ورائها‏.‏
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عون بن ابی حجیفہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے باپ ابوحجیفہ وہب بن عبداللہ سے سنا انھوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت باہر تشریف لائے۔ آپ کی خدمت میں وضو کا پانی پیش کیا گیا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔ پھر ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور عصر کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عنزہ گاڑ دیا گیا تھا اور عورتیں اور گدھے پر سوار لوگ اس کے پیچھے سے گزر رہے تھے۔

آپ نے ظہر اورعصر کوجمع کیاتھا۔ اسے جمع تقدیم کہتے ہیں۔

حدیث نمبر : 500
حدثنا محمد بن حاتم بن بزيع، قال حدثنا شاذان، عن شعبة، عن عطاء بن أبي ميمونة، قال سمعت أنس بن مالك، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا خرج لحاجته تبعته أنا وغلام ومعنا عكازة أو عصا أو عنزة ومعنا إداوة، فإذا فرغ من حاجته ناولناه الإداوة‏.‏
ہم سے محمد بن حاتم بن بزیع نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شاذان بن عامر نے شعبہ بن حجاج کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے عطاء بن ابی میمونہ سے، انھوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رفع حاجت کے لیے نکلتے تو میں اور ایک اور لڑکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے جاتے۔ ہمارے ساتھ عکازہ ( ڈنڈا جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو ) یا چھڑی یا عنزہ ہوتا۔ اور ہمارے ساتھ ایک چھاگل بھی ہوتا تھا۔ جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہو جاتے تو ہم آپ کو وہ چھاگل دے دیتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مکہ اور اس کے علاوہ دوسرے مقامات میں سترہ کا حکم

حدیث نمبر : 501
حدثنا سليمان بن حرب، قال حدثنا شعبة، عن الحكم، عن أبي جحيفة، قال خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم بالهاجرة فصلى بالبطحاء الظهر والعصر ركعتين، ونصب بين يديه عنزة، وتوضأ، فجعل الناس يتمسحون بوضوئه‏.‏
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے حکم بن عیینہ سے، انھوں نے ابوحجیفہ سے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس دوپہر کے وقت تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحاء میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عنزہ گاڑ دیا گیا تھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے پانی کو اپنے بدن پر لگا رہے تھے۔

تشریح : امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ سترہ کے مسئلہ میں مکہ اور دوسرے مقامات میں کوئی فرق نہیں۔ مسندعبدالرزاق میں ایک حدیث ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد حرام میں بغیر سترہ کے نماز پڑھتے تھے۔ امام بخاری نے اس حدیث کو ضعیف سمجھا ہے۔ بطحامکہ کی پتھریلی زمین کو کہتے ہیں۔ والغرض من ہذاالباب الرد علی من قال یجوز المرور دون السترۃ للطائفین للضرورۃ لالغیرہم جو لوگ کعبہ کے طواف کرنے والوں کو نمازیوں کے آگے سے گزرنے کے قائل ہیں۔ حضرت امام ر حمۃ اللہ علیہ یہ باب منعقدکرکے ان کا رد کرناچاہتے ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ستونوں کی آڑ میں نماز پڑھنا

وقال عمر المصلون أحق بالسواري من المتحدثين إليها‏.‏ ورأى عمر رجلا يصلي بين أسطوانتين فأدناه إلى سارية فقال صل إليها‏.‏
اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز پڑھنے والے ستونوں کے ان لوگوں سے زیادہ مستحق ہیں جو اس پر ٹیک لگا کر باتیں کرتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دو ستونوں کے بیچ میں نماز پڑھتے دیکھا تو اسے ستون کے پاس کر دیا اور کہا کہ اس کی طرف نماز پڑھ۔

حدیث نمبر : 502
حدثنا المكي بن إبراهيم، قال حدثنا يزيد بن أبي عبيد، قال كنت آتي مع سلمة بن الأكوع فيصلي عند الأسطوانة التي عند المصحف‏.‏ فقلت يا أبا مسلم أراك تتحرى الصلاة عند هذه الأسطوانة‏.‏ قال فإني رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يتحرى الصلاة عندها‏.‏
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کے ساتھ ( مسجد نبوی میں ) حاضر ہوا کرتا تھا۔ سلمہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ اس ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھتے جہاں قرآن شریف رکھا رہتا تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ اے ابومسلم! میں دیکھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاص طور سے اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھا کرتے تھے۔

( حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں مسجد نبوی میں ایک ستون کے پاس قرآن شریف صندوق میں رکھا رہتا تھا۔ اس کو ستون مصحف کہاکرتے تھے۔ یہاں اسی کا ذکر ہے، ثلاثیات بخاری شریف میں سے یہ تیسری حدیث ہے )

حدیث نمبر : 503
حدثنا قبيصة، قال حدثنا سفيان، عن عمرو بن عامر، عن أنس، قال لقد رأيت كبار أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يبتدرون السواري عند المغرب‏.‏ وزاد شعبة عن عمرو عن أنس حتى يخرج النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے عمرو بن عامر سے بیان کیا، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے بڑے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو دیکھا کہ وہ مغرب ( کی اذان ) کے وقت ستونوں کی طرف لپکتے۔ اور شعبہ نے عمرو بن عامر سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ( اس حدیث میں ) یہ زیادتی کی ہے۔ “ یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرے سے باہر تشریف لاتے۔ ”

تشریح : مغرب کی اذان اورنماز کے درمیان دوہلکی پھلکی رکعتیں پڑھنا سنت ہے۔ عہدرسالت میں یہ صحابہ رضی اللہ عنہ کا عام معمول تھا۔ مگربعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادیا کہ جو چاہے ان کو پڑھے جو چاہے نہ پڑھے۔ اس حدیث سے ستونوں کو سترہ بناکر نماز پڑھنے کا ثبوت ہوا اور ان دورکعتوں کا بھی جیسا کہ روایت سے ظاہر ہے۔ شعبہ کی روایت کو خودامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الاذان میں وصل کیاہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دوستونوں کے بیچ میں نمازی اگراکیلا ہو تو نماز پڑھ سکتا ہے

کیونکہ جماعت میں ستونوں کے بیچ میں کھڑے ہونے سے صف میں خلل پید ا ہوگا۔بعضوں نے کہا کہ ہرحال میں دو ستونوں کے بیچ میں نماز مکروہ ہے۔ کیونکہ حاکم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ممانعت نقل کی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ باب لاکر اشارہ کیاکہ وہ ممانعت باجماعت نماز پڑھنے کی حالت میں ہے۔

حدیث نمبر : 504
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال حدثنا جويرية، عن نافع، عن ابن عمر، قال دخل النبي صلى الله عليه وسلم البيت وأسامة بن زيد وعثمان بن طلحة وبلال، فأطال ثم خرج، وكنت أول الناس دخل على أثره فسألت بلالا أين صلى قال بين العمودين المقدمين‏.‏
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے نافع سے، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے اور اسامہ بن زید عثمان بن طلحہ اور بلال رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک اندر رہے۔ پھر باہر آئے۔ اور میں سب لوگوں سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہی وہاں آیا۔ میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ آگے کے دو ستونوں کے بیچ میں آپ نے نماز پڑھی تھی۔


حدیث نمبر : 505
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل الكعبة وأسامة بن زيد وبلال وعثمان بن طلحة الحجبي فأغلقها عليه ومكث فيها، فسألت بلالا حين خرج ما صنع النبي صلى الله عليه وسلم قال جعل عمودا عن يساره، وعمودا عن يمينه، وثلاثة أعمدة وراءه، وكان البيت يومئذ على ستة أعمدة، ثم صلى‏.‏ وقال لنا إسماعيل حدثني مالك وقال عمودين عن يمينه‏.‏
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک بن انس نے خبر دی نافع سے، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے اور اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے کعبہ کا دروازہ بند کر دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں ٹھہرے رہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر کیا کیا؟ انھوں نے کہا کہ آپ نے ایک ستون کو تو بائیں طرف چھوڑا اور ایک کو دائیں طرف اور تین کو پیچھے اور اس زمانہ میں خانہ کعبہ میں چھ ستون تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔ امام بخاری نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی ادریس نے کہا، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے امام مالک نے یہ حدیث یوں بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں طرف دو ستون چھوڑے تھے۔

تشریح : یہیں سے ترجمہ باب نکلا کہ اگر اکیلا نماز پڑھنا چاہئیے تو دوستونوں کے بیچ میں پڑھ سکتا ہے۔ شارح حدیث حضرت مولاناوحیدالزماں رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہی روایت صحیح معلوم ہوتی ہے کیونکہ جب خانہ کعبہ چھ ستونوں پر تھا تو ایک طرف خواہ مخواہ دوستون رہیں گے اور ایک طرف ایک۔ امام احمد اوراسحاق اوراہل حدیث کا یہی مذہب ہے کہ اکیلا شخص ستونوں کے بیچ میں نماز پڑھ سکتا ہے۔ لیکن ستونوں کے بیچ میں صف باندھنا مکروہ ہے اورحنفیہ اورشافعیہ اور مالکیہ نے اس کو جائز رکھا ہے۔ تسہیل القاری میں ہے کہ ہمارے امام احمدبن حنبل کا مذہب حق ہے۔ اورحنفیہ اور مالکیہ کو اس مسئلہ میں شاید ممانعت کی حدیثیں نہیں پہنچیں، واللہ اعلم۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :۔۔۔

حدیث نمبر : 506
حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال حدثنا أبو ضمرة، قال حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، أن عبد الله، كان إذا دخل الكعبة مشى قبل وجهه حين يدخل، وجعل الباب قبل ظهره، فمشى حتى يكون بينه وبين الجدار الذي قبل وجهه قريبا من ثلاثة أذرع، صلى يتوخى المكان الذي أخبره به بلال أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى فيه‏.‏ قال وليس على أحدنا بأس إن صلى في أى نواحي البيت شاء‏.‏
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا انھوں نے نافع سے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کعبہ میں داخل ہوتے تو سیدھے منہ کے سامنے چلے جاتے۔ دروازہ پیٹھ کی طرف ہوتا اور آپ آگے بڑھتے جب ان کے اور سامنے کی دیوار کا فاصلہ قریب تین ہاتھ کے رہ جاتا تو نماز پڑھتے۔ اس طرح آپ اس جگہ نماز پڑھنا چاہتے تھے جس کے متعلق حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو بتایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہیں نماز پڑھی تھی۔ آپ فرماتے تھے کہ بیت اللہ میں جس کونے میں ہم چاہیں نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اونٹنی اور اونٹ اور درخت اور پالان کو سامنے کر کے نماز پڑھنا

حدیث نمبر : 507
حدثنا محمد بن أبي بكر المقدمي، حدثنا معتمر، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يعرض راحلته فيصلي إليها‏.‏ قلت أفرأيت إذا هبت الركاب‏.‏ قال كان يأخذ هذا الرحل فيعدله فيصلي إلى آخرته ـ أو قال مؤخره ـ وكان ابن عمر ـ رضى الله عنه ـ يفعله‏.‏
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی بصری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا عبیداللہ بن عمر سے، وہ نافع سے، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو سامنے عرض میں کر لیتے اور اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے، عبیداللہ بن عمر نے نافع سے پوچھا کہ جب سواری اچھلنے کودنے لگتی تو اس وقت آپ کیا کیا کرتے تھے؟ نافع نے کہا کہ آپ اس وقت کجاوے کو اپنے سامنے کر لیتے اور اس کے آخری حصے کی ( جس پر سوار ٹیک لگاتا ہے ایک کھڑی سی لکڑی کی ) طرف منہ کر کے نماز پڑھتے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

حضرت امام رحمۃ اللہ علیہ نے اونٹنی پر اونٹ کو اورپالان کی لکڑی پر درخت کو قیاس کیاہے۔ اس تفصیل کے بعد حدیث اور باب میں مطابقت ظاہرہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : چارپائی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا

حدیث نمبر : 508
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، قال حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، قالت أعدلتمونا بالكلب والحمار لقد رأيتني مضطجعة على السرير، فيجيء النبي صلى الله عليه وسلم فيتوسط السرير فيصلي، فأكره أن أسنحه فأنسل من قبل رجلى السرير حتى أنسل من لحافي‏.‏
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا منصور بن معتمر سے، انھوں نے ابراہیم نخعی سے، انھوں نے اسود بن یزید سے، انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے فرمایا تم لوگوں نے ہم عورتوں کو کتوں اور گدھوں کے برابر بنا دیا۔ حالانکہ میں چارپائی پر لیٹی رہتی تھی۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور چارپائی کے بیچ میں آ جاتے ( یا چارپائی کو اپنے اور قبلے کے بیچ میں کر لیتے ) پھر نماز پڑھتے۔ مجھے آپ کے سامنے پڑا رہنا برا معلوم ہوتا، اس لیے میں پائینتی کی طرف سے کھسک کے لحاف سے باہر نکل جاتی۔

حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب الاستیذان میں ایک حدیث روایت فرمائی ہے جس میں صاف مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور چارپائی آپ کے اورقبلے کے بیچ میں ہوتی پس فیتوسط السریر کا ترجمہ یہ صحیح ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چارپائی کو اپنے اورقبلہ کے بیچ میں کرلیتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : چاہیے کہ نماز پڑھنے والا اپنے سامنے سے گزرنے والے کو روک دے

ورد ابن عمر في التشهد وفي الكعبة وقال إن أبى إلا أن تقاتله فقاتله‏.‏
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کعبہ میں جب کہ آپ تشہد کے لیے بیٹھے ہوئے تھے روک دیا تھا اور اگر وہ ( گزرنے والا ) لڑائی پر اتر آئے تو اس سے لڑے۔
عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کے اس اثر کو ابن ابی شیبہ اورعبدالرزاق نے نکالاہے۔ اس سے ان لوگوں کا رد مقصود ہے جو کعبہ میں نمازی کے سامنے سے گزرنا معاف جانتے ہیں۔

حدیث نمبر : 509
حدثنا أبو معمر، قال حدثنا عبد الوارث، قال حدثنا يونس، عن حميد بن هلال، عن أبي صالح، أن أبا سعيد، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم وحدثنا آدم بن أبي إياس قال حدثنا سليمان بن المغيرة قال حدثنا حميد بن هلال العدوي قال حدثنا أبو صالح السمان قال رأيت أبا سعيد الخدري في يوم جمعة يصلي إلى شىء يستره من الناس، فأراد شاب من بني أبي معيط أن يجتاز بين يديه فدفع أبو سعيد في صدره، فنظر الشاب فلم يجد مساغا إلا بين يديه، فعاد ليجتاز فدفعه أبو سعيد أشد من الأولى، فنال من أبي سعيد، ثم دخل على مروان فشكا إليه ما لقي من أبي سعيد، ودخل أبو سعيد خلفه على مروان فقال ما لك ولابن أخيك يا أبا سعيد قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ إذا صلى أحدكم إلى شىء يستره من الناس، فأراد أحد أن يجتاز بين يديه فليدفعه، فإن أبى فليقاتله، فإنما هو شيطان‏"‏‏. ‏
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یونس بن عبید نے حمید بن ہلال کے واسطے سے بیان کیا، انھوں نے ابوصالح ذکوان سمان سے کہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( دوسری سند ) اور ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن مغیرہ نے، کہا ہم سے حمید بن ہلال عدوی نے، کہا ہم سے ابوصالح سمان نے، کہا میں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو جمعہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ آپ کسی چیز کی طرف منہ کئے ہوئے لوگوں کے لیے اسے آڑ بنائے ہوئے تھے۔ ابومعیط کے بیٹوں میں سے ایک جوان نے چاہا کہ آپ کے سامنے سے ہو کر گزر جائے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس کے سینہ پر دھکا دے کر باز رکھنا چاہا۔ جوان نے چاروں طرف نظر دوڑائی لیکن کوئی راستہ سوائے سامنے سے گزرنے کے نہ ملا۔ اس لیے وہ پھر اسی طرف سے نکلنے کے لیے لوٹا۔ اب ابوسعید رضی اللہ عنہ نے پہلے سے بھی زیادہ زور سے دھکا دیا۔ اسے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے شکایت ہوئی اور وہ اپنی یہ شکایت مروان کے پاس لے گیا۔ اس کے بعد ابوسعید رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے گئے۔ مروان نے کہا اے ابوسعید رضی اللہ عنہ آپ میں اور آپ کے بھتیجے میں کیا معاملہ پیش آیا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے فرمایا تھا کہ جب کوئی شخص نماز کسی چیز کی طرف منہ کر کے پڑھے اور اس چیز کو آڑ بنا رہا ہو پھر بھی اگر کوئی سامنے سے گزرے تو اسے روک دینا چاہیے۔ اگر اب بھی اسے اصرار ہو تو اسے لڑنا چاہیے۔ کیونکہ وہ شیطان ہے۔

تشریح : نمازی کے آگے سے گزرنا سخت ترین گناہ ہے۔ اگرگزرنے والا قصداً یہ حرکت کررہاہے تووہ یقینا شیطان ہے۔ جوخدا اور بندے کے درمیان حائل ہورہاہے۔ ایسے گزرنے والے کو حتی الامکان روکناچاہئیے حتیٰ کہ حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کی طرح ضرورت ہو تو اسے دھکادے کر بھی باز رکھا جائے، بعض لوگ ارشاد نبوی فلیقاتلہ کو مبالغہ پر محمول کرتے ہیں۔
 
Top