Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الاذان
باب : فجر کی نماز باجماعت پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں
حدیث نمبر : 648
حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني سعيد بن المسيب، وأبو سلمة بن عبد الرحمن أن أبا هريرة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " تفضل صلاة الجميع صلاة أحدكم وحده بخمس وعشرين جزءا، وتجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الفجر". ثم يقول أبو هريرة فاقرءوا إن شئتم {إن قرآن الفجر كان مشهودا}
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، ، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعیب نے، انھوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے خبر دی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جماعت سے نماز اکیلے پڑھنے سے پچیس درجہ زیادہ بہتر ہے۔ اور رات دن کے فرشتے فجر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر تم پڑھنا چاہو تو ( سورہ بنی اسرائیل ) کی یہ آیت پڑھو ان قرآن الفجر کان مشہودا یعنی فجر میں قرآن پاک کی تلاوت پر فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
حدیث نمبر : 649
قال شعيب وحدثني نافع، عن عبد الله بن عمر، قال تفضلها بسبع وعشرين درجة.
شعیب نے فرمایا کہ مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے اس طرح حدیث بیان کی کہ جماعت کی نماز اکیلے کی نماز سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔
حدیث نمبر : 650
حدثنا عمر بن حفص، قال حدثنا أبي قال، حدثنا الأعمش، قال سمعت سالما، قال سمعت أم الدرداء، تقول دخل على أبو الدرداء وهو مغضب فقلت ما أغضبك فقال والله ما أعرف من أمة محمد صلى الله عليه وسلم شيئا إلا أنهم يصلون جميعا.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سالم سے سنا۔ کہا کہ میں نے ام درداء سے سنا، آپ نے فرمایا کہ ( ایک مرتبہ ) ابودرداء آئے، بڑے ہی خفا ہو رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ کیا بات ہوئی، جس نے آپ کو غضبناک بنا دیا۔ فرمایا، خدا کی قسم! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی کوئی بات اب میں نہیں پاتا۔ سوا اس کے کہ جماعت کے ساتھ یہ لوگ نماز پڑھ لیتے ہیں۔
حدیث نمبر : 651
حدثنا محمد بن العلاء، قال حدثنا أبو أسامة، عن بريد بن عبد الله، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم " أعظم الناس أجرا في الصلاة أبعدهم فأبعدهم ممشى، والذي ينتظر الصلاة حتى يصليها مع الإمام أعظم أجرا من الذي يصلي ثم ينام".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے برید بن عبداللہ سے بیان کیا، انھوں نے ابوبردہ سے، انھوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں ثواب کے لحاظ سے سب سے بڑھ کر وہ شخص ہوتا ہے، جو ( مسجد میں نماز کے لیے ) زیادہ سے زیادہ دور سے آئے اور جو شخص نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے اور پھر امام کے ساتھ پڑھتا ہے اس شخص سے اجر میں بڑھ کر ہے جو ( پہلے ہی ) پڑھ کر سو جائے۔
تشریح : پہلی حدیث میں نماز فجر کی خاص فضیلت کا ذکر ہے کہ اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اورقرات قرآن مجید سنتے ہیں۔ دوسری دوحدیثوں میں مطلق جماعت کی فضیلت کا ذکر ہے۔ جس میں اس طرف اشارہ ہے کہ فجر کی نماز باجماعت ادا کی جائے تاکہ ستائیس حصہ زیادہ ثواب حاصل کرنے کے علاوہ فرشتوں کی بھی معیت نصیب ہو جو فجر میں تلاوت قرآن سننے کے لیے جماعت میں حاضر ہوتے ہیں، پھرعرش پر جاکر اللہ پاک کے سامنے ان نیک بندوں کا ذکر خیر کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان میں شامل فرمادے۔ آمین۔
باب : فجر کی نماز باجماعت پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں
حدیث نمبر : 648
حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني سعيد بن المسيب، وأبو سلمة بن عبد الرحمن أن أبا هريرة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " تفضل صلاة الجميع صلاة أحدكم وحده بخمس وعشرين جزءا، وتجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الفجر". ثم يقول أبو هريرة فاقرءوا إن شئتم {إن قرآن الفجر كان مشهودا}
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، ، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعیب نے، انھوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے خبر دی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جماعت سے نماز اکیلے پڑھنے سے پچیس درجہ زیادہ بہتر ہے۔ اور رات دن کے فرشتے فجر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر تم پڑھنا چاہو تو ( سورہ بنی اسرائیل ) کی یہ آیت پڑھو ان قرآن الفجر کان مشہودا یعنی فجر میں قرآن پاک کی تلاوت پر فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
حدیث نمبر : 649
قال شعيب وحدثني نافع، عن عبد الله بن عمر، قال تفضلها بسبع وعشرين درجة.
شعیب نے فرمایا کہ مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے اس طرح حدیث بیان کی کہ جماعت کی نماز اکیلے کی نماز سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔
حدیث نمبر : 650
حدثنا عمر بن حفص، قال حدثنا أبي قال، حدثنا الأعمش، قال سمعت سالما، قال سمعت أم الدرداء، تقول دخل على أبو الدرداء وهو مغضب فقلت ما أغضبك فقال والله ما أعرف من أمة محمد صلى الله عليه وسلم شيئا إلا أنهم يصلون جميعا.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سالم سے سنا۔ کہا کہ میں نے ام درداء سے سنا، آپ نے فرمایا کہ ( ایک مرتبہ ) ابودرداء آئے، بڑے ہی خفا ہو رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ کیا بات ہوئی، جس نے آپ کو غضبناک بنا دیا۔ فرمایا، خدا کی قسم! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی کوئی بات اب میں نہیں پاتا۔ سوا اس کے کہ جماعت کے ساتھ یہ لوگ نماز پڑھ لیتے ہیں۔
حدیث نمبر : 651
حدثنا محمد بن العلاء، قال حدثنا أبو أسامة، عن بريد بن عبد الله، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم " أعظم الناس أجرا في الصلاة أبعدهم فأبعدهم ممشى، والذي ينتظر الصلاة حتى يصليها مع الإمام أعظم أجرا من الذي يصلي ثم ينام".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے برید بن عبداللہ سے بیان کیا، انھوں نے ابوبردہ سے، انھوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں ثواب کے لحاظ سے سب سے بڑھ کر وہ شخص ہوتا ہے، جو ( مسجد میں نماز کے لیے ) زیادہ سے زیادہ دور سے آئے اور جو شخص نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے اور پھر امام کے ساتھ پڑھتا ہے اس شخص سے اجر میں بڑھ کر ہے جو ( پہلے ہی ) پڑھ کر سو جائے۔
تشریح : پہلی حدیث میں نماز فجر کی خاص فضیلت کا ذکر ہے کہ اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اورقرات قرآن مجید سنتے ہیں۔ دوسری دوحدیثوں میں مطلق جماعت کی فضیلت کا ذکر ہے۔ جس میں اس طرف اشارہ ہے کہ فجر کی نماز باجماعت ادا کی جائے تاکہ ستائیس حصہ زیادہ ثواب حاصل کرنے کے علاوہ فرشتوں کی بھی معیت نصیب ہو جو فجر میں تلاوت قرآن سننے کے لیے جماعت میں حاضر ہوتے ہیں، پھرعرش پر جاکر اللہ پاک کے سامنے ان نیک بندوں کا ذکر خیر کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان میں شامل فرمادے۔ آمین۔