Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : جنازے کے ساتھ جانا ایمان میں داخل ہے
حدیث نمبر : 47
حدثنا أحمد بن عبد الله بن علي المنجوفي، قال حدثنا روح، قال حدثنا عوف، عن الحسن، ومحمد، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " من اتبع جنازة مسلم إيمانا واحتسابا، وكان معه حتى يصلى عليها، ويفرغ من دفنها، فإنه يرجع من الأجر بقيراطين، كل قيراط مثل أحد، ومن صلى عليها ثم رجع قبل أن تدفن فإنه يرجع بقيراط". تابعه عثمان المؤذن قال حدثنا عوف عن محمد عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
ہم سے احمد بن عبداللہ بن علی منجونی نے بیان کیا، کہا ہم سے روح نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انھوں نے حسن بصری اور محمد بن سیرین سے، انھوں نے ابوہریرہ سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو کوئی ایمان رکھ کر اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز اور دفن سے فراغت ہونے تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا ہر قیراط اتنا بڑا ہو گا جیسے احد کا پہاڑ، اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ کر دفن سے پہلے لوٹ جائے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔ روح کے ساتھ اس حدیث کو عثمان مؤذن نے بھی روایت کیا ہے۔ کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انھوں نے محمد بن سیرین سے سنا، انھوں نے ابوہریرہ سے، انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اگلی روایت کی طرح۔
تشریح : حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے ان ابواب میں ایمان واسلام کی تفصیلات بتلاتے ہوئے زکوٰۃ کی فرضیت کو قرآن شریف سے ثابت فرمایا اور بتلایا کہ زکوٰۃ دینا بھی ایمان میں داخل ہے، جو لوگ فرائض دین کو ایمان سے الگ قرار دیتے ہیں، ان کا قول درست نہیں۔ حدیث میں جس شخص کا ذکر ہے اس کا نام ضمام بن ثعلبہ تھا۔ نجد لغت میں بلند علاقہ کو کہتے ہیں، جو عرب میں تہامہ سے عراق تک پھیلا ہوا ہے۔ جنازے کے ساتھ جانا بھی ایسا نیک عمل ہے، جو ایمان میں داخل ہے۔
حدیث نمبر : 47
حدثنا أحمد بن عبد الله بن علي المنجوفي، قال حدثنا روح، قال حدثنا عوف، عن الحسن، ومحمد، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " من اتبع جنازة مسلم إيمانا واحتسابا، وكان معه حتى يصلى عليها، ويفرغ من دفنها، فإنه يرجع من الأجر بقيراطين، كل قيراط مثل أحد، ومن صلى عليها ثم رجع قبل أن تدفن فإنه يرجع بقيراط". تابعه عثمان المؤذن قال حدثنا عوف عن محمد عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
ہم سے احمد بن عبداللہ بن علی منجونی نے بیان کیا، کہا ہم سے روح نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انھوں نے حسن بصری اور محمد بن سیرین سے، انھوں نے ابوہریرہ سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو کوئی ایمان رکھ کر اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز اور دفن سے فراغت ہونے تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا ہر قیراط اتنا بڑا ہو گا جیسے احد کا پہاڑ، اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ کر دفن سے پہلے لوٹ جائے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔ روح کے ساتھ اس حدیث کو عثمان مؤذن نے بھی روایت کیا ہے۔ کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، انھوں نے محمد بن سیرین سے سنا، انھوں نے ابوہریرہ سے، انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اگلی روایت کی طرح۔
تشریح : حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے ان ابواب میں ایمان واسلام کی تفصیلات بتلاتے ہوئے زکوٰۃ کی فرضیت کو قرآن شریف سے ثابت فرمایا اور بتلایا کہ زکوٰۃ دینا بھی ایمان میں داخل ہے، جو لوگ فرائض دین کو ایمان سے الگ قرار دیتے ہیں، ان کا قول درست نہیں۔ حدیث میں جس شخص کا ذکر ہے اس کا نام ضمام بن ثعلبہ تھا۔ نجد لغت میں بلند علاقہ کو کہتے ہیں، جو عرب میں تہامہ سے عراق تک پھیلا ہوا ہے۔ جنازے کے ساتھ جانا بھی ایسا نیک عمل ہے، جو ایمان میں داخل ہے۔