Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب العیدین
باب : عید میں نماز کے بعد خطبہ پڑھنا
حدیث نمبر : 962
حدثنا أبو عاصم، قال أخبرنا ابن جريج، قال أخبرني الحسن بن مسلم، عن طاوس، عن ابن عباس، قال شهدت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر وعثمان ـ رضى الله عنهم ـ فكلهم كانوا يصلون قبل الخطبة.
ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ا بن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے حسن بن مسلم نے خبر دی، انہیں طاؤس نے، انہیں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے آپ نے فرمایا کہ میں عید کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم سب کے ساتھ گیا ہوں یہ لوگ پہلے نماز پڑھتے، پھر خطبہ دیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر : 963
حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال حدثنا أبو أسامة، قال حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر وعمر ـ رضى الله عنهما ـ يصلون العيدين قبل الخطبة.
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ حماد بن ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبید اللہ نے نافع سے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے۔
حدیث نمبر : 964
حدثنا سليمان بن حرب، قال حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى يوم الفطر ركعتين، لم يصل قبلها ولا بعدها، ثم أتى النساء ومعه بلال، فأمرهن بالصدقة، فجعلن يلقين، تلقي المرأة خرصها وسخابها.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے عدی بن ثابت سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے ا بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الفطر کے دن دو رکعتیں پڑھیں نہ ان سے پہلے کوئی نفل پڑھا نہ ان کے بعد۔ پھر ( خطبہ پڑھ کر ) آپ عورتوں کے پاس آئے اور بلال آپ کے ساتھ تھے۔ آپ نے عورتوں سے فرمایا خیرات کرو۔ وہ خیرات دینے لگیں کوئی اپنی بالی پیش کر نے لگی کوئی اپنا ہار دینے لگی۔
حدیث نمبر : 965
حدثنا آدم، قال حدثنا شعبة، قال حدثنا زبيد، قال سمعت الشعبي، عن البراء بن عازب، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم " إن أول ما نبدأ في يومنا هذا أن نصلي، ثم نرجع فننحر، فمن فعل ذلك فقد أصاب سنتنا، ومن نحر قبل الصلاة فإنما هو لحم قدمه لأهله، ليس من النسك في شىء". فقال رجل من الأنصار يقال له أبو بردة بن نيار يا رسول الله، ذبحت وعندي جذعة خير من مسنة. فقال " اجعله مكانه، ولن توفي أو تجزي عن أحد بعدك".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زبید نے بیان کیا، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا، ان سے براء بن عازب نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم اس دن پہلے نماز پڑھیں گے پھر خطبہ کے بعد واپس ہو کر قربانی کریں گے۔ جس نے اس طرح کیا اس نے ہماری سنت کے مطابق عمل کیا اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو اس کا ذبیحہ گوشت کا جانور ہے جسے وہ گھر والوں کے لیے لایا ہے، قربانی سے اس کا کوئی بھی تعلق نہیں۔ ایک انصاری رضی اللہ عنہ جن کا نام ابوبردہ بن نیار تھا بولے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے تو ( نماز سے پہلے ہی ) قربانی کر دی لیکن میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے جو دوندی ہوئی بکری سے بھی اچھی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اچھا اسی کو بکری کے بدلہ میں قربانی کرلو اور تمہارے بعد یہ کسی اور کے لیے کافی نہ ہوگی۔
تشریح : روایت میں لفظ اول ما نبدا فی یومنا ھذا سے ترجمہ باب نکلتا ہے کیونکہ جب پہلا کام نماز ہوا تو معلوم ہوا کہ نماز خطبے سے پہلے پڑھنی چاہیے۔
باب : عید میں نماز کے بعد خطبہ پڑھنا
حدیث نمبر : 962
حدثنا أبو عاصم، قال أخبرنا ابن جريج، قال أخبرني الحسن بن مسلم، عن طاوس، عن ابن عباس، قال شهدت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر وعثمان ـ رضى الله عنهم ـ فكلهم كانوا يصلون قبل الخطبة.
ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ا بن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے حسن بن مسلم نے خبر دی، انہیں طاؤس نے، انہیں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے آپ نے فرمایا کہ میں عید کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم سب کے ساتھ گیا ہوں یہ لوگ پہلے نماز پڑھتے، پھر خطبہ دیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر : 963
حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال حدثنا أبو أسامة، قال حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر وعمر ـ رضى الله عنهما ـ يصلون العيدين قبل الخطبة.
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ حماد بن ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبید اللہ نے نافع سے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے۔
حدیث نمبر : 964
حدثنا سليمان بن حرب، قال حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى يوم الفطر ركعتين، لم يصل قبلها ولا بعدها، ثم أتى النساء ومعه بلال، فأمرهن بالصدقة، فجعلن يلقين، تلقي المرأة خرصها وسخابها.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے عدی بن ثابت سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے ا بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الفطر کے دن دو رکعتیں پڑھیں نہ ان سے پہلے کوئی نفل پڑھا نہ ان کے بعد۔ پھر ( خطبہ پڑھ کر ) آپ عورتوں کے پاس آئے اور بلال آپ کے ساتھ تھے۔ آپ نے عورتوں سے فرمایا خیرات کرو۔ وہ خیرات دینے لگیں کوئی اپنی بالی پیش کر نے لگی کوئی اپنا ہار دینے لگی۔
حدیث نمبر : 965
حدثنا آدم، قال حدثنا شعبة، قال حدثنا زبيد، قال سمعت الشعبي، عن البراء بن عازب، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم " إن أول ما نبدأ في يومنا هذا أن نصلي، ثم نرجع فننحر، فمن فعل ذلك فقد أصاب سنتنا، ومن نحر قبل الصلاة فإنما هو لحم قدمه لأهله، ليس من النسك في شىء". فقال رجل من الأنصار يقال له أبو بردة بن نيار يا رسول الله، ذبحت وعندي جذعة خير من مسنة. فقال " اجعله مكانه، ولن توفي أو تجزي عن أحد بعدك".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زبید نے بیان کیا، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا، ان سے براء بن عازب نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم اس دن پہلے نماز پڑھیں گے پھر خطبہ کے بعد واپس ہو کر قربانی کریں گے۔ جس نے اس طرح کیا اس نے ہماری سنت کے مطابق عمل کیا اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو اس کا ذبیحہ گوشت کا جانور ہے جسے وہ گھر والوں کے لیے لایا ہے، قربانی سے اس کا کوئی بھی تعلق نہیں۔ ایک انصاری رضی اللہ عنہ جن کا نام ابوبردہ بن نیار تھا بولے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے تو ( نماز سے پہلے ہی ) قربانی کر دی لیکن میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے جو دوندی ہوئی بکری سے بھی اچھی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اچھا اسی کو بکری کے بدلہ میں قربانی کرلو اور تمہارے بعد یہ کسی اور کے لیے کافی نہ ہوگی۔
تشریح : روایت میں لفظ اول ما نبدا فی یومنا ھذا سے ترجمہ باب نکلتا ہے کیونکہ جب پہلا کام نماز ہوا تو معلوم ہوا کہ نماز خطبے سے پہلے پڑھنی چاہیے۔