Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الکسوف
باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اللہ تعالی اپنے بندوں کو سورج گرہن کے ذریعہ ڈراتا ہے
قاله أبو موسى عن النبي صلى الله عليه وسلم.
یہ ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
حدیث نمبر : 1048
حدثنا قتيبة بن سعيد، قال حدثنا حماد بن زيد، عن يونس، عن الحسن، عن أبي بكرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله، لا ينكسفان لموت أحد، ولكن الله تعالى يخوف بها عباده". وقال أبو عبد الله لم يذكر عبد الوارث وشعبة وخالد بن عبد الله وحماد بن سلمة عن يونس " يخوف بها عباده". وتابعه موسى عن مبارك عن الحسن قال أخبرني أبو بكرة عن النبي صلى الله عليه وسلم. " إن الله تعالى يخوف بهما عباده". وتابعه أشعث عن الحسن.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے یونس بن عبید نے، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورج اور چاند دونوں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت وحیات سے ان میں گرہن نہیں لگتا بلکہ اللہ تعالی اس کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ عبد الوارث، شعبہ، خالد بن عبداللہ اور حماد بن سلمہ ان سب حافظوں نے یونس سے یہ جملہ کہ “ اللہ تعالی ان کو گرہن کر کے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے ” بیان نہیں کیا اور یونس کے ساتھ اس حدیث کو موسیٰ نے مبارک بن فضالہ سے، انہوں نے امام حسن بصری سے روایت کیا۔ اس میں یوں ہے کہ ابوبکرہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر مجھ کو خبر دی کہ اللہ تعالی ان کو گرہن کر کے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اور یونس کے ساتھ اس حدیث کو اشعث بن عبد اللہ نے بھی امام حسن بصری سے روایت کیا۔
تشریح : اس کو خود امام بخاری رحمہ اللہ نے آگے چل کر وصل کیا گو کسوف یا خسوف زمین یا چاند کے حائل ہونے سے ہو جس میں اب کچھ شک نہیں رہا۔ یہاں تک کہ منجمین اور اہل ہیئت خسوف اور کسوف کا ٹھیک وقت اور یہ کہ وہ کس ملک میں کتنا ہوگا پہلے ہی بتا دیتے ہیں اور تجربہ سے وہ بالکل ٹھیک نکلتا ہے، اس میں سرموفرق نہیں ہوتا مگر اس سے حدیث کے مطلب میں کوئی خلل نہیں آیا کیونکہ خدا وند کریم اپنی قدرت اور طاقت دکھلاتا ہے کہ چاند اور سورج کیسے بڑے اور روشن اجرام کو وہ دم بھر میں تاریک کر دیتا ہے۔ اس کی عظمت اورطاقت اور ہیئت سے بندوں کو ہر دم تھرانا چاہیے اور جس نے چاند اور سورج گرہن کے عادی اور حسابی ہونے کا انکار کیا ہے وہ عقلاءکے نزدیک ہنسی کے قابل ہے۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم
باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اللہ تعالی اپنے بندوں کو سورج گرہن کے ذریعہ ڈراتا ہے
قاله أبو موسى عن النبي صلى الله عليه وسلم.
یہ ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
حدیث نمبر : 1048
حدثنا قتيبة بن سعيد، قال حدثنا حماد بن زيد، عن يونس، عن الحسن، عن أبي بكرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله، لا ينكسفان لموت أحد، ولكن الله تعالى يخوف بها عباده". وقال أبو عبد الله لم يذكر عبد الوارث وشعبة وخالد بن عبد الله وحماد بن سلمة عن يونس " يخوف بها عباده". وتابعه موسى عن مبارك عن الحسن قال أخبرني أبو بكرة عن النبي صلى الله عليه وسلم. " إن الله تعالى يخوف بهما عباده". وتابعه أشعث عن الحسن.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے یونس بن عبید نے، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورج اور چاند دونوں اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت وحیات سے ان میں گرہن نہیں لگتا بلکہ اللہ تعالی اس کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ عبد الوارث، شعبہ، خالد بن عبداللہ اور حماد بن سلمہ ان سب حافظوں نے یونس سے یہ جملہ کہ “ اللہ تعالی ان کو گرہن کر کے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے ” بیان نہیں کیا اور یونس کے ساتھ اس حدیث کو موسیٰ نے مبارک بن فضالہ سے، انہوں نے امام حسن بصری سے روایت کیا۔ اس میں یوں ہے کہ ابوبکرہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر مجھ کو خبر دی کہ اللہ تعالی ان کو گرہن کر کے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اور یونس کے ساتھ اس حدیث کو اشعث بن عبد اللہ نے بھی امام حسن بصری سے روایت کیا۔
تشریح : اس کو خود امام بخاری رحمہ اللہ نے آگے چل کر وصل کیا گو کسوف یا خسوف زمین یا چاند کے حائل ہونے سے ہو جس میں اب کچھ شک نہیں رہا۔ یہاں تک کہ منجمین اور اہل ہیئت خسوف اور کسوف کا ٹھیک وقت اور یہ کہ وہ کس ملک میں کتنا ہوگا پہلے ہی بتا دیتے ہیں اور تجربہ سے وہ بالکل ٹھیک نکلتا ہے، اس میں سرموفرق نہیں ہوتا مگر اس سے حدیث کے مطلب میں کوئی خلل نہیں آیا کیونکہ خدا وند کریم اپنی قدرت اور طاقت دکھلاتا ہے کہ چاند اور سورج کیسے بڑے اور روشن اجرام کو وہ دم بھر میں تاریک کر دیتا ہے۔ اس کی عظمت اورطاقت اور ہیئت سے بندوں کو ہر دم تھرانا چاہیے اور جس نے چاند اور سورج گرہن کے عادی اور حسابی ہونے کا انکار کیا ہے وہ عقلاءکے نزدیک ہنسی کے قابل ہے۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم