Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الجنائز
باب : اگر میت کے پاس ایک ہی کپڑا نکلے
حدیث نمبر : 1275
حدثنا محمد بن مقاتل، أخبرنا عبد الله، أخبرنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن أبيه، إبراهيم أن عبد الرحمن بن عوف ـ رضى الله عنه ـ أتي بطعام وكان صائما فقال قتل مصعب بن عمير وهو خير مني، كفن في بردة، إن غطي رأسه بدت رجلاه، وإن غطي رجلاه بدا رأسه ـ وأراه قال ـ وقتل حمزة وهو خير مني، ثم بسط لنا من الدنيا ما بسط ـ أو قال أعطينا من الدنيا ما أعطينا ـ وقد خشينا أن تكون حسناتنا عجلت لنا، ثم جعل يبكي حتى ترك الطعام.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ انہیں سعد بن ابراہیم نے‘ انہیں ان کے باپ ابراہیم بن عبدالرحمن نے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سامنے کھانا حاضر کیا گیا۔ وہ روزہ سے تھے اس وقت انہوں نے فرمایا کہ ہائے! مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ شہید کئے گئے‘ وہ مجھ سے بہتر تھے۔ لیکن ان کے کفن کے لیے صرف ایک چادر میسر آسکی کہ اگر اس سے ان کا سرڈھانکا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھانکے جاتے تو سرکھل جاتا اور میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے یہ بھی فرمایا اور حمزہ رضی اللہ عنہ بھی ( اسی طرح ) شہید ہوئے وہ بھی مجھ سے اچھے تھے۔ پھر ان کے بعد دنیا کی کشادگی ہمارے لیے خوب ہوئی یا یہ فرمایا کہ دنیا ہمیں بہت دی گئی اور ہمیں تو اس کا ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ اسی دنیا میں ہم کو مل گیا ہو پھر آپ اس طرح رونے لگے کہ کھانا بھی چھوڑ دیا۔
تشریح : حضرت مصعب رضی اللہ عنہ کے ہاں صرف ایک چادر ہی ان کا کل متاع تھی، وہ بھی تنگ‘ وہی ان کے کفن میں دے دی گئی۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
حالانکہ حضرت عبدالرحمن روزہ دار تھے دن بھر کے بھوکے تھے پھر بھی ان تصورات میں کھانا ترک کردیا۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف عشرہ مبشرہ میں سے ہیں اور اس قدر مالدار تھے کہ رئیس التجار کا لقب ان کو حاصل تھا۔ انتقال کے وقت دولت کے انبار ورثاءکو ملے۔ ان حالات میں بھی مسلمانوں کی ہر ممکن خدمات کے لیے ہر وقت حاضر رہا کرتے تھے۔ ایک دفعہ ان کے کئی سو اونٹ مع غلہ کے ملک شام سے آئے تھے۔ وہ سارا غلہ مدینہ والوں کے لیے مفت تقسیم فرما دیا۔ رضی اللہ عنہ وار ضاہ۔
باب : اگر میت کے پاس ایک ہی کپڑا نکلے
حدیث نمبر : 1275
حدثنا محمد بن مقاتل، أخبرنا عبد الله، أخبرنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن أبيه، إبراهيم أن عبد الرحمن بن عوف ـ رضى الله عنه ـ أتي بطعام وكان صائما فقال قتل مصعب بن عمير وهو خير مني، كفن في بردة، إن غطي رأسه بدت رجلاه، وإن غطي رجلاه بدا رأسه ـ وأراه قال ـ وقتل حمزة وهو خير مني، ثم بسط لنا من الدنيا ما بسط ـ أو قال أعطينا من الدنيا ما أعطينا ـ وقد خشينا أن تكون حسناتنا عجلت لنا، ثم جعل يبكي حتى ترك الطعام.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ انہیں سعد بن ابراہیم نے‘ انہیں ان کے باپ ابراہیم بن عبدالرحمن نے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سامنے کھانا حاضر کیا گیا۔ وہ روزہ سے تھے اس وقت انہوں نے فرمایا کہ ہائے! مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ شہید کئے گئے‘ وہ مجھ سے بہتر تھے۔ لیکن ان کے کفن کے لیے صرف ایک چادر میسر آسکی کہ اگر اس سے ان کا سرڈھانکا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھانکے جاتے تو سرکھل جاتا اور میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے یہ بھی فرمایا اور حمزہ رضی اللہ عنہ بھی ( اسی طرح ) شہید ہوئے وہ بھی مجھ سے اچھے تھے۔ پھر ان کے بعد دنیا کی کشادگی ہمارے لیے خوب ہوئی یا یہ فرمایا کہ دنیا ہمیں بہت دی گئی اور ہمیں تو اس کا ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ اسی دنیا میں ہم کو مل گیا ہو پھر آپ اس طرح رونے لگے کہ کھانا بھی چھوڑ دیا۔
تشریح : حضرت مصعب رضی اللہ عنہ کے ہاں صرف ایک چادر ہی ان کا کل متاع تھی، وہ بھی تنگ‘ وہی ان کے کفن میں دے دی گئی۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
حالانکہ حضرت عبدالرحمن روزہ دار تھے دن بھر کے بھوکے تھے پھر بھی ان تصورات میں کھانا ترک کردیا۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف عشرہ مبشرہ میں سے ہیں اور اس قدر مالدار تھے کہ رئیس التجار کا لقب ان کو حاصل تھا۔ انتقال کے وقت دولت کے انبار ورثاءکو ملے۔ ان حالات میں بھی مسلمانوں کی ہر ممکن خدمات کے لیے ہر وقت حاضر رہا کرتے تھے۔ ایک دفعہ ان کے کئی سو اونٹ مع غلہ کے ملک شام سے آئے تھے۔ وہ سارا غلہ مدینہ والوں کے لیے مفت تقسیم فرما دیا۔ رضی اللہ عنہ وار ضاہ۔