• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکمل صحیح بخاری اردو ترجمہ و تشریح جلد ٢ - حدیث نمبر٨١٤ تا ١٦٥٤

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : حجر اسود کو بوسہ دینا

حدیث نمبر : 1610
حدثنا أحمد بن سنان، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا ورقاء، أخبرنا زيد بن أسلم، عن أبيه، قال رأيت عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ قبل الحجر وقال لولا أني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم قبلك ما قبلتك‏.‏
ہم سے احمد بن سنان نے بیان کیا، ان سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہیں ورقاءنے خبردی، انہیں زید بن اسلم نے خبردی، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور پھر فرمایا کہ اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھتا تو میں کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا۔

حدیث نمبر : 1611
حدثنا مسدد، حدثنا حماد، عن الزبير بن عربي، قال سأل رجل ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ عن استلام الحجر،‏.‏ فقال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله‏.‏ قال قلت أرأيت إن زحمت أرأيت إن غلبت قال اجعل أرأيت باليمن، رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله‏.‏ . قال: قلت: أرأيت إن زحمت، أرأيت إن غلبت؟ قال: اجعل أرأيت باليمن، رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے زبیر بن عربی نے بیان کیا کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حجر اسود کے بوسہ دینے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کو بوسہ دیتے دیکھا ہے۔ اس پر اس شخص نے کہا اگر ہجوم ہوجائے اور میں عاجز ہو جاوں تو کیا کروں؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اس اگروگر کو یمن میں جاکر رکھو میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اس کو بوسہ دیتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : حجر اسود کے سامنے پہنچ کر اس کی طرف اشارہ کرنا ( جب چومنا نہ ہوسکے )

حدیث نمبر : 1612
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال طاف النبي صلى الله عليه وسلم بالبيت على بعير، كلما أتى على الركن أشار إليه‏.‏
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد حذاءنے عکرمہ سے بیان کیا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹنی پر ( سوار ہوکر کعبہ کا ) طواف کررہے تھے اور جب بھی آپ حجر اسود کے سامنے پہنچتے تو کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : حجر اسود کے سامنے آ کر تکبیر کہنا

حدیث نمبر : 1613
حدثنا مسدد، حدثنا خالد بن عبد الله، حدثنا خالد الحذاء، عن عكرمة، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال طاف النبي صلى الله عليه وسلم بالبيت على بعير، كلما أتى الركن أشار إليه بشىء كان عنده وكبر‏.‏ تابعه إبراهيم بن طهمان عن خالد الحذاء‏.‏
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد حذاءنے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف ایک اونٹنی پر سوار رہ کر کیا۔ جب بھی آپ حجر اسود کے سامنے پہنچتے تو کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔ خالد طحان کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن طہمان نے بھی خالد حذاءسے روایت کیا ہے۔

تشریح : یعنی چھڑی سے اشارہ کرتے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور ہمارے امام احمد بن حنبل نے یہی کہا کہ طواف شروع کرتے وقت جب حجر اسود چومے تو یہ کہے بسم اللہ واللہ اکبر اللہم ایمانا بک وتصدیقا بکتابک ووفاءبعہدک واتباعا لسنۃ نبیک محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے ابو نجیح سے نکالا کہ صحابہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا حجر اسود کو چومتے وقت ہم کیا کہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہو بسم اللہ واللہ اکبر ایمانا باللہ وتصدیقا لا جابۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ( وحیدی
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : جو شخص ( حج یا عمرہ کی نیت سے ) مکہ میں آئے تو اپنے گھر لوٹ جانے سے پہلے طواف کرے پھردوگانہ طواف ادا کرے پھر صفا پہاڑ پر جائے

حدیث نمبر : 1614
حدثنا أصبغ، عن ابن وهب، أخبرني عمرو، عن محمد بن عبد الرحمن،، ذكرت لعروة، قال فأخبرتني عائشة ـ رضى الله عنها ـ أن أول، شىء بدأ به حين قدم النبي صلى الله عليه وسلم أنه توضأ، ثم طاف، ثم لم تكن عمرة، ثم حج أبو بكر وعمر ـ رضى الله عنهما ـ مثله، ثم حججت مع أبي الزبير ـ رضى الله عنه ـ فأول شىء بدأ به الطواف، ثم رأيت المهاجرين والأنصار يفعلونه، وقد أخبرتني أمي أنها أهلت هي وأختها والزبير وفلان وفلان بعمرة، فلما مسحوا الركن حلوا‏.‏
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا کہ مجھے عمروبن حارث نے محمد بن عبدالرحمن ابوالاسود سے خبردی، انہوں نے کہا کہ میں نے عروہ سے ( حج کا مسئلہ ) پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبردی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ( مکہ ) تشریف لائے تو سب سے پہلا کام آپ نے یہ کیاکہ وضو کیا پھر طواف کیا اور طواف کرنے سے عمرہ نہیں ہوا۔ اس کے بعد ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اسی طرح حج کیا۔ پھر عروہ نے کہا کہ میں نے اپنے والد زبیر کے ساتھ حج کیا، انہوں نے بھی سب سے پہلے طواف کیا۔ مہاجرین اور انصار کو بھی میں نے اسی طرح کرتے دیکھا تھا۔ میری والدہ ( اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ عنہما ) نے بھی مجھے بتایا کہ انہو ںنے اپنی بہن ( عائشہ رحمہ اللہ ) اور زبیر اور فلاں فلاں کے ساتھ عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ جب ان لوگوں نے حجر اسود کو بوسہ دے لیا تو احرام کھول ڈالا تھا۔

تشریح : امام بخاری رحمہ اللہ کا مطلب یہ ہے کہ عمرہ میں صرف طواف کرلینے سے آدمی کا عمرہ پورا نہیں ہوتا جب تک صفا اور مروہ میں سعی نہ کرے۔ گو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے خلاف منقول ہے۔ لیکن یہ قول جمہور علماءکے خلاف ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اس کا رد کیا ہے۔ بعض کہتے ہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا مذہب یہ ہے کہ جو کوئی حج مفرد کی نیت کرے وہ جب بیت اللہ میں داخل ہوتو طواف نہ کرے جب تک عرفات سے لوٹ کر نہ آئے۔ اگر طواف کرلے گا تو حلال ہوجائے گا۔ اور حج کا احرام ٹوٹ جائے گا۔ یہ قول ( اور صفا مردہ دوڑے اور سرمنڈایا ) بھی جمہور علماءکے خلاف ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ باب لاکر اس قول کا رد کیا ( وحیدی )

حدیث نمبر : 1616
حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا أبو ضمرة، أنس حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، عن عبد الله بن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا طاف في الحج أو العمرة أول ما يقدم سعى ثلاثة أطواف، ومشى أربعة، ثم سجد سجدتين، ثم يطوف بين الصفا والمروة‏.
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، انہو ںنے کہا کہ ہم سے ابو ضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، انہوں نے نافع سے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مکہ ) آنے کے بعد سب سے پہلے حج اور عمرہ کا طواف کیا تھا۔ اس کے تین چکروں میں آپ نے سعی ( رمل ) کی اور باقی چار میں حسب معمول چلے۔ پھر طواف کی دورکعت نماز پڑھی اور صفا مروہ کی سعی کی۔

حدیث نمبر : 1617
حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا أنس بن عياض، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا طاف بالبيت الطواف الأول يخب ثلاثة أطواف، ويمشي أربعة، وأنه كان يسعى بطن المسيل إذا طاف بين الصفا والمروة‏.‏
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا پہلا طواف ( یعنی طواف قدوم ) کرتے تو اس کے تین چکروں میں آپ دوڑ کرچلتے اور چار میں معمول کے موافق چلتے پھر جب صفا اور مروہ کی سعی کرتے تو بطن مسیل ( وادی ) میں دوڑ کرچلتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : عورتیں بھی مردوں کے ساتھ طواف کریں

حدیث نمبر : 1618
وقال لي عمرو بن علي حدثنا أبو عاصم، قال ابن جريج أخبرنا قال أخبرني عطاء، إذ منع ابن هشام النساء الطواف مع الرجال قال كيف يمنعهن، وقد طاف نساء النبي صلى الله عليه وسلم مع الرجال قلت أبعد الحجاب أو قبل قال إي لعمري لقد أدركته بعد الحجاب‏.‏ قلت كيف يخالطن الرجال قال لم يكن يخالطن كانت عائشة ـ رضى الله عنها ـ تطوف حجرة من الرجال لا تخالطهم، فقالت امرأة انطلقي نستلم يا أم المؤمنين‏.‏ قالت ‏{‏انطلقي‏}‏ عنك‏.‏ وأبت‏.‏ ‏{‏وكن‏}‏ يخرجن متنكرات بالليل، فيطفن مع الرجال، ولكنهن كن إذا دخلن البيت قمن حتى يدخلن وأخرج الرجال، وكنت آتي عائشة أنا وعبيد بن عمير وهي مجاورة في جوف ثبير‏.‏ قلت وما حجابها قال هي في قبة تركية لها غشاء، وما بيننا وبينها غير ذلك، ورأيت عليها درعا موردا‏.
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا اور انہیں عطاءنے خبردی کہ جب ابن ہشام ( جب وہ ہشام بن عبدالملک کی طرف سے مکہ کا حاکم تھا ) نے عورتوں کو مردوں کے ساتھ طواف کرنے سے منع کردیا تو اس سے انہوں نے کہا کہ تم کس دلیل پر عورتوں کو اس سے منع کررہے ہو؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیویوں نے مردوں کے ساتھ طواف کیا تھا۔ ابن جریج نے پوچھا یہ پردہ ( کی آیت نازل ہونے ) کے بعد کا واقعہ ہے یا اس سے پہلے کا؟ انہوں نے کہا میری عمر کی قسم ! میں نے انہیں پردہ ( کی آیت نازل ہونے ) کے بعد دیکھا۔ اس پر ابن جریج نے پوچھا کہ پھر مرد عورت مل جل جاتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ اختلاط نہیں ہوتا تھا، عائشہ رضی اللہ عنہما مردوں سے الگ رہ کر ایک الگ کونے میں طواف کرتی تھیں، ان کے ساتھ مل کر نہیں کرتی تھیں۔ ایک عورت ( وقرہ نامی ) نے ان سے کہا ام المومنین ! چلئے ( حجر اسود کو ) بوسہ دیں۔ تو آپ نے انکار کردیا اور کہا تو جاچوم، میں نہیں چومتی اور ازواج مطہرات رات میں پردہ کرکے نکلتی تھیں کہ پہچانی نہ جاتیں اور مردوں کے ساتھ طواف کرتی تھیں۔ البتہ عورتیں جب کعبہ کے اندر جانا چاہتیں تو اندر جانے سے پہلے باہر کھڑی ہوجاتیں اور مرد باہر آجاتے ( تو وہ اندر جاتیں ) میں اور عبید بن عمیر عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب آپ ثبیر ( پہاڑ ) پر ٹھہری ہوئی تھیں، ( جو مزدلفہ میں ہے ) ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاءسے پوچھا کہ اس وقت پردہ کس چیز سے تھا؟ عطاءنے بتایا کہ ایک ترکی قبہ میںٹھہری ہوئی تھیں۔ اس پر پردہ پڑا ہوا تھا۔ ہمارے اور ان کے درمیان اس کے سوا اور کوئی چیز حائل نہ تھی۔ اس وقت میں نے دیکھا کہ ان کے بدن پر ایک گلابی رنگ کا کرتہ تھا۔


حدیث نمبر : 1619
حدثنا إسماعيل، حدثنا مالك، عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل، عن عروة بن الزبير، عن زينب بنت أبي سلمة، عن أم سلمة ـ رضى الله عنها ـ زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت شكوت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم أني أشتكي‏.‏ فقال ‏"‏طوفي من وراء الناس، وأنت راكبة‏"‏‏. ‏ فطفت ورسول الله صلى الله عليه وسلم حينئذ يصلي إلى جنب البيت، وهو يقرأ ‏{‏والطور * وكتاب مسطور‏}‏
ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبدالرحمن بن نوفل نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے بیمار ہونے کی شکایت کی ( کہ میں پیدل طواف نہیں کرسکتی ) تو آپ نے فرمایا کہ سواری پر چڑھ کر اور لوگوں سے علیحدہ رہ کر طواف کرلے۔ چنانچہ میں نے عام لوگوں سے الگ رہ کر طواف کیا۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے بازو میں نماز پڑھ رہے تھے اور آپ سورہ والطور وکتاب مسطور قرات کررہے تھے۔

مطاف کا دائرہ وسیع ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ ایک طرف الگ رہ کر طواف کرتیں اور مرد بھی طواف کرتے رہتے۔ بعضے نسخوں میں حجزہ زاءکے ساتھ ہے یعنی آڑ میں رہ کر طواف کرتیں۔ آج کل تو حکومت سعودیہ نے مطاف کو بلکہ سارے حصہ کو اس قدر وسیع اور شاندار بنایا ہے کہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ ایدہم اللہ بنصرہ العزیز آمین۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج

باب : طواف میں باتیں کرنا

حدیث نمبر : 1620
حدثنا إبراهيم بن موسى، حدثنا هشام، أن ابن جريج، أخبرهم قال أخبرني سليمان الأحول، أن طاوسا، أخبره عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم مر وهو يطوف بالكعبة بإنسان ربط يده إلى إنسان بسير، أو بخيط، أو بشىء غير ذلك، فقطعه النبي صلى الله عليه وسلم بيده، ثم قال ‏"‏قده بيده‏"‏‏. ‏
ہم سے ابرہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا کہ ابن جریج نے انہیں خبردی، کہا کہ مجھے سلیمان احول نے خبردی، انہیں طاوس نے خبردی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جس نے اپنا ہاتھ ایک دوسرے شخص کے ہاتھ سے تسمہ یا رسی یا کسی اور چیز سے باندھ رکھا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اسے کاٹ دیا اور پھر فرمایا کہ اگر ساتھ ہی چلنا ہے تو ہاتھ پکڑ کے چلو۔

شاید وہ اندھا ہوگا مگر طبرانی کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ باپ بیٹے تھے۔ یعنی طلق بن شبراور ایک رسی سے دونوں بندھے ہوئے تھے۔ آپ نے حال پوچھا تو شبر کہنے لگا کہ میں حلف کیا تھا کہ اگر اللہ تعالیٰ میرا مال اور میری اولاد دلادے گا تو میں بندھا ہوا حج کروں گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رسی کاٹ دی اور فرمایا دونوں حج کرو مگر یہ باندھنا شیطانی کام ہے۔ حدیث سے یہ نکلا کہ طواف میں کلام کرنا درست ہے کیونکہ آپ نے عین طواف میں فرمایا کہ ہاتھ پکڑ کرلے چل ( وحیدی
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : بیت اللہ کا طواف کوئی ننگا آدمی نہیں کرسکتا اور نہ کوئی مشرک حج کرسکتا ہے

حدیث نمبر : 1622
حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، قال يونس قال ابن شهاب حدثني حميد بن عبد الرحمن، أن أبا هريرة، أخبره أن أبا بكر الصديق ـ رضى الله عنه ـ بعثه في الحجة التي أمره عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل حجة الوداع يوم النحر في رهط يؤذن في الناس ‏"‏ألا لا يحج بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان‏"‏‏. ‏
ہم سے یحٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھ سے حمید بن عبدالرحمن نے بیان کیا اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس حج کے موقع پر جس کا امیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بنایا تھا۔ انہیں دسویں تاریخ کو ایک مجمع کے سامنے یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج بیت اللہ نہیں کرسکتا اور نہ کوئی شخص ننگا رہ کر طواف کرسکتا ہے۔

عہد جاہلیت میں عام اہل عرب یہ کہہ کر کہ ہم نے ان کپڑوں میں گناہ کئے ہیں ان کو اتار دیتے اور پھر یا تو قریش سے کپڑے مانگ کر طواف کرتے یا پھر ننگے ہی طواف کرتے۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اعلان کرایا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : جب طواف میں کسی کو باندھا دیکھے یا کوئی اور مکروہ چیز تو اس کو کاٹ سکتا ہے

حدیث نمبر : 1621
حدثنا أبو عاصم، عن ابن جريج، عن سليمان الأحول، عن طاوس، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يطوف بالكعبة بزمام أو غيره فقطعه‏.
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے سلیمان احول نے، ان سے طاوس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص کعبہ کا طواف رسی یا کسی اور چیزکے ذریعہ کررہا ہے تو آپ نے اسے کاٹ دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : اگر طواف کرتے کرتے بیچ میں ٹھہر جائے

وقال عطاء فيمن يطوف فتقام الصلاة، أو يدفع عن مكانه إذا سلم يرجع إلى حيث قطع عليه‏.‏ ويذكر نحوه عن ابن عمر وعبد الرحمن بن أبي بكر رضى الله عنهم‏.‏
اگر طواف کرتے کرتے بیچ میں ٹھہر جائے تو کیا حکم ہے؟ ایک ایسے شخص کے بارے میں جو طواف کررہا تھا کہ نماز کھڑی ہوگئی یا اسے اس کی جگہ سے ہٹادیاگیا، عطاء یہ فرمایا کرتے تھے کہ جہاں سے اس نے طواف چھوڑا وہیں سے بناءکرے ( یعنی دوبارہ وہیں سے شروع کردے ) ابن عمر اور عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہم سے بھی اس طرح منقول ہے۔

تشریح : امام حسن بصری رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ اگر کوئی طواف کررہا ہو اورنماز کی تکبیر ہو تو طواف چھوڑ دے نماز میں شریک ہوجائے اور بعد میں از سر نو طواف کرے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے عطاءکا قول لا کر ان پر ردکیا۔ امام مالک رحمہ اللہ اور شافعی نے کہا کہ فرض نماز شروع کرنا اولیٰ ہے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک بناءہرحال میں درست ہے۔ حنابلہ کہتے ہیںطواف میں موالات واجب ہے اگر عمداًیا سہواً موالات چھوڑ دے تو طواف صحیح نہ ہوگا۔ مگر نماز فرض یا جنازے کے لیے قطع کرنا درست جانتے ہیں۔ ( وحیدی )

یعنی جتنے پھیرے کر چکا ان کو قائم رکھ کر سات پھیرے پورے کرے۔عطاءکے قول کو عبدالرزاق نے اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کے قول کو سعید بن منصور نے اور عبدالرحمن کے قول کو بھی عبدالرازاق نے وصل کیا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طواف کے ساتھ چکروں کے بعد دو رکعتیں پڑھنا

وقال نافع كان ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ يصلي لكل سبوع ركعتين‏.‏ وقال إسماعيل بن أمية قلت للزهري إن عطاء يقول تجزئه المكتوبة من ركعتى الطواف‏.‏ فقال السنة أفضل، لم يطف النبي صلى الله عليه وسلم سبوعا قط إلا صلى ركعتين‏.
اور نافع نے بیا ن کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ہر ساتھ چکروں پر دورکعت نماز پڑھتے تھے۔ اسماعیل بن امیہ نے کہا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ عطاءکہتے تھے کہ طواف کی نماز دورکعت فرض نماز سے بھی ادا ہوجاتی ہے تو انہو ںنے فرمایا کہ سنت پر عمل زیادہ بہتر ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چکرپورے کئے ہوں اور دورکعت نماز نہ پڑھی ہو۔

یہ دوگانہ طواف کہلاتا ہے جو جمہور کے نزدیک سنت ہے۔

حدیث نمبر : 1623
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو، سألنا ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أيقع الرجل على امرأته في العمرة قبل أن يطوف بين الصفا والمروة قال قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم فطاف بالبيت سبعا، ثم صلى خلف المقام ركعتين، وطاف بين الصفا والمروة، وقال ‏{‏لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة‏}‏‏.‏
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمر و نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا کوئی عمرہ میں صفامر وہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی سے ہم بستر ہوسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کعبہ کاطواف سات چکروں سے پورا کیا۔ پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور صفا مروہ کی سعی کی۔ پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے میں بہترین نمونہ ہے۔

حدیث نمبر : 1624
قال وسألت جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ فقال لا يقرب امرأته حتى يطوف بين الصفا والمروة‏.‏
عمرو نے کہا کہ پھر میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق معلوم کیا تو انہوں نے بتایا کہ صفا مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی کے قریب بھی نہ جائے۔
 
Top